5 فرروی یوم یکجہتی کشمیر پر ہرسال کی طرح امسال بھی اہل پاکستان نے پہلے سے بڑھ چڑھ کر اور نہایت فراخدلی سے یہ دن منا کر بھارت اور اسکے سہولت کاروں کو پیغام دیا کہ ہم ایک تھے، ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔ کشمیری اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔ 5 فروری 2025ء کو امسال حکومت پاکستان نے حسب روایت پورے ملک میں عام تعطیل کا اعلان کررکھا تھا۔جملہ نجی و سرکاری تعلیمی اداروں، دینی مدارس، سیاسی، مذہبی جماعتوں،وکلا، صحافیوں، ہیومن رائٹس کی تنظیموں،اقلیتوں اور خواتین و بچوں سمیت تاجران اورسول سوسائٹی نے بڑھ چڑھ کر یوم یکجہتی کشمیر کو منایا،ریلیاں نکالیں، مشاعرے، بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے، حق خودارادیت کے حق میں سیمنارز منعقد کیے حکومت پاکستان، گلگت بلتستان و آزادکشمیر سمیت دیگر صوبائی حکومتوں نے بھی جملہ اخبارات میں تحریک آزادی کشمیر، حق خودارادیت اور یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے خوبصورت دیدہ زیب ایڈیشنزاور اشتہارات شائع کروائے۔ نہ صرف یہ بلکہ پاکستان ٹیلی ویژن سمیت ریڈیو پاکستان، سنو ایف ایم کے جملہ اسٹیشنز اور تمام نجی چینلز نے بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کے لیے پروگراموں کو پیش کیا۔
وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر،ڈی جی آئی ایس پی آر اورکور کمانڈر راولپنڈی سمیت وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، عطا اللہ تارڑ ودیگر اہم شخصیات یومِ یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں مظفرآباد تشریف لائیں اور آرمی چیف نے مظفرآباد میں کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ کشمیر کے لیے ہم نے3 جنگیں لڑیں ہیں، اگر 10 جنگیں لڑنا پڑیں تو وہ بھی لڑیں گے مگر ہم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔
آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں ان شخصیات کی آمد، کشمیریوں خصوصاً لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب بسنے والے حریت پسند عوام کے لیے باعث تقویت ہے کیونکہ اہل پاکستان کی جانب سے ہرسال پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کافیصلہ بھی اہل پاکستان کا ہی ہے اور اس دن ملک بھر میں عام تعطیل کے اعلان کے ساتھ ہرصوبے،ہرڈویژن،ہرضلع،تحصیل یونین کونسل،سٹی،حلقوں اور وارڈز کی سطح پر بھارت مخالف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ سکول، مدارس، کالجز، یونیورسٹیوں کے طلبا ئو طالبات سمیت تاجران، سول سوسائٹی، مذہبی، سیاسی، سماجی تنظیموں اور جماعتوں کے قائدین سبز ہلالی پرچم کے ساتھ کشمیر کا قومی پرچم لہرا کر اپنی نئی نسل کو روشناس کرواتے ہیں کہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے سازش کے تحت متنازعہ چھوڑ کر برطانیہ اور دیگرعالمی قوتوں نے 77سال سے کشمیریوں کو آزادی مانگنے پرمجبور کردیا ہے۔ یہ دن اہل پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کی لازوال جدوجہد اور قربانیوں کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے اس لیے بھی منایاجاتا ہے کیونکہ اہل پاکستان سمجھتے ہیں کہ 14اگست1947کو جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو اس وقت اہل پاکستان اور اہل کشمیر خوش تھے کہ شاید ان کے مقدر کافیصلہ بھی ہوگا مگر انگریز سامراج اور کچھ اپنوں نے سازشوں کے جال بن رکھے تھے اورجموں وکشمیر کابیشترحصہ بھارت کی غلامی میں چلا گیا جبکہ موجودہ آزادکشمیر کے غیور عوام نے لاٹھیوں،کلہاڑیوں اور نہایت کم تعداد میں موجود اسلحے کی مدد سے اور مظفرآباد ڈویژن میں پختون قبائلی عوام کے تعاون سے یہ خطہ آزاد کروایا اور بھارت ہانپتا کانپتا سلامتی کونسل جاپہنچا کہ کشمیریوں کوحق خودارادیت دیاجائے،جس کی قراردادیں منظور ہوئیں۔ پاکستان نے بھی اس کے حق میں ووٹ دیامگر 77سال گزرنے کے باوجود بھارت اپنے وعدے اور اس مطالبے پرپورا نہیں اتر رہا، جبکہ اہل پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی وکالت کی اور کشمیریوں کا کیس پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔جنرل اسمبلی ہو یا سلامتی کونسل، عالمی انسانی حقوق کونسل ہو یا او آئی سی، پاکستان نے ہرفورم پر کشمیریوں کامقدمہ لڑا اور کشمیر کی خاطر بھارت سے جنگیں بھی کیں۔ پوری دنیا بھارتی معیشت اور اس کی ترقی کی وجہ سے اس کے ساتھ دوستی کاہاتھ ملا رہی ہے مگرپاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔
مظفرآباد میں قانون ساز اسمبلی آزاد جموں وکشمیر کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اس عزم کااظہار کیا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے اور کشمیریوں کی امیدوں اور خواہشات کے مطابق مسلۂ کشمیر کے حل کے لییمذاکرات یا کسی بھی سطح پر کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا اقوامِ عالم کی ذمہ داری ہے۔ سلامتی کونسل اب تک یہ ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر مذاکرات کی پیشکش کرکے عالمی برادری کو جو پیغام دیا، اہل کشمیر اس پر خوش ہیں کیونکہ کشمیری کبھی بھی پاک بھارت جنگ نہیں چاہتے، اب بھارت کو بھی اس پر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کیونکہ جموں وکشمیر دو ایٹمی قوتوں کے درمیان تنازعہ ہے جس کے اصل فریق خود کشمیری ہیں، اگر یہ مسئلہ مذاکرات سے حل نہ کیا گیا تو خطہ میں ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کی لپیٹ میں پوری دنیا آسکتی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کشمیریوں کی جدوجہد پر مبنی تحریک آزادی میں ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا عزم بالجزم کرکے پاکستان کے اصولی مئوقف کو دہرایا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 5 فروری سے دو روز قبل سری نگر میں وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور وزیراعظم آزادکشمیر کے پوسٹرز چسپا ں دیکھے گئے اور سوشل میڈیا پروائرل ہوئے جس پر کشمیری عوام کی جانب سے اہل پاکستان اور آزادکشمیر حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا۔جبکہ 5 فروری کو آزادکشمیر کے عوام بھی حکومت پاکستان اور اپنی فوج سے اظہارتشکر کررہے تھے، کہ ان کی وجہ سے وہ سکون کی نیند سورہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اب کشمیریوں کی ٹھوس مدد کی جائے۔
تبصرے