ہاں یہ درست بات ہے کہ شہادت ایک عظیم جذبہ ہے ، مگر جس گھر سے جوان کا جنازہ اٹھتا ہے ، والدین، بھائی، بہن سمیت دیگر اہلخانہ دل گرفتگی کے طویل دورانیے سے منسلک ہوجاتے ہیں جو تاحیات ہوتا ہے۔
22 سالہ ارسلان عالم ستی تین بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا، دو بہنوں سے چھوٹے ارسلان کی پرورش بہت ناز و نعم میں ہوئی تھی، اس کے باوجود انہوں نے آرمی جیسے مشکل کیریئرکا انتخاب کرکے سب کو حیران کردیا تھا، ابتدا میں ان کے والدین ان کے انتخاب پر بہت پریشان ہوئے تھے مگر بعد میں انہوں نے بیٹے کی خواہش کو مقدم جان کر اس کا مان رکھا۔
ارسلان عالم ستی 17 اپریل 1994 کو مری میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے فرسٹ ائیر سائنس مضامین کے ساتھ امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور 2015 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کو جوائن کیا۔ انہوں نے کاکول سے گریجویشن کیا ۔ ان کا تعلق پاک فوج کی سندھ رجمنٹ سے تھا۔ جب کہ وہ پی ایم اے 135 لانگ کورس کے پہلے شہید ہیں۔
لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی کی پہلی پوسٹنگ خیبر ایجنسی کے علاقے راجگال وادی (پاک افغان باڈر)پر ہوئی، کسے خبر تھی کہ پہلی پوسٹنگ ہی آخری ثابت ہوگی، جواں سال شہید کی بہن ثنا ستی نے بتا یا کہ وہ بہت صاحبِ تمیز اور خیال رکھنے والا تھا ، مجھ سے 10برس چھوٹا تھا، یوں مانیں ، میں نے تو اسے گود میں کھلایا ہے، اپنی شہادت سے 15 دن قبل وہ چھٹی پر آیا تھا، ایک روز کہنے لگا ، باجی اگر آپ کو میری شہادت کی خبر ملی تو آپ کیا کریں گی، میں نے کہا تم ہمارے اکلوتے بھائی ہو، ہم بہنیں تمہاری شادی کے خواب دیکھ رہی ہیں، امی اور ابو تمہیں دیکھ کر جیتے ہیں ، یہ تم کیسی باتیں کر رہے ہو تو ہنس کر کہنے لگا، باجی ! حوصلہ کریں، میں تو یوں ہی مذاق کر رہا تھا، میں نے ڈانٹ کر کہا آئندہ ایسا مذاق مت کرنا اور ویسے بھی تمہارا میرا کیسا مذاق ؟ میں تمہاری بڑی بہن ہوں ، وہ مجھے ہنس کر گلے لگا کر کہنے لگا میں لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی ہوں ، میں نے کہا تم چاہے کتنے ہی بڑے عہدے پر چلے جائو، رہو گے میرے چھوٹے بھائی ۔ پھر ہم دونوں ہنس پڑے ، بس یہ ہماری آخری بات تھی۔
ارسلان ستی پانچ وقت کا نمازی تھا،وہ ہر وقت وضو میں رہتا اور روز صبح قرآن پاک کی تلاوت کرتاتھا ، وہ رمضان کے ہی نہیں بلکہ دوسرے مہینوں میں بھی سنتی روزے رکھنے کا بھی عادی تھا۔ ارسلان والدین کا فرمانبردار اور بہت ہونہار تھا ۔
شہیدلیفٹیننٹ کی بہن کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی پوسٹنگ کے بارے میں ہمیں نہیں بتایا تھا، جب بھی اس کا فون آتا اور امی اس سے پوچھتیں وہ کہاں اور کیسا ہے تو وہ کہہ دیتا کہ مما میں اے سی ماحول میں میز کرسی پر بیٹھا کام کر رہا ہوں ، خوب موج میں ہوں، ٹی وی دیکھ رہا ہوں ۔ یہ تو ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ وہ کھلے آسمان میں پہاڑوں میں تھا، جہاں دشمن کے ساتھ ساتھ موسم کی تمازت کو بھی سہنا پڑتا ہے۔
لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی کی شہادت 23 ستمبر2017ء بمطابق 2 محرم کو روزے کی حالت میں ہوئی۔ وہ وادی راج گال کے مقام پرسرحد پار سے حملہ آور ہونے والے جنگجوئوں کی گولی کا نشانہ بنے ، ان کی شہادت کی خبر ان کے اہلخانہ کے لیے ہی نہیں بلکہ اہل محلہ کے لیے بھی قیامت خیز تھی، کیونکہ ان کے اخلاق کا ہر ایک گرویدہ تھا۔ لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی اپنی فرمانبرداری کی وجہ سے ہر ایک کی آنکھ کا تارہ تھے، نوجوان کی شہادت کے بعد اہلخانہ کو علم ہوا کہ ان کا لخت جگر خدمت خلق کے کاموں میں بھی پیش پیش رہتا تھا، وہ بہت خاموشی سے لوگوں کی امداد کیا کرتا تھا۔
شہادت سے ایک روز قبل شہید لیفٹیننٹ نے اپنی والدہ کو کال کی تھی اور کہہ رہا تھا، مما میں بہت خیریت سے اور خوب ٹھاٹ میں ہوں۔ شہید لیفٹیننٹ کی بہن کا کہنا ہے کہ لاڈ سے پلا ارسلان اتنا جفا کش تھا، اس کا علم ہمیں اس کی شہادت کے بعد ہوا۔ ہم تو اسے زیادہ دیر تک باہر نہیں رہنے دیتے تھے، اگر وہ ایک گھنٹے کا کہہ کر جاتا اور اسے زیادہ وقت لگ جاتا تو ہم اسے کالز پر کالز کرتے تھے۔ ثنا ستی نے کہا کہ یوں تو ہمارے والدین نے کبھی بھی بیٹی ، بیٹے میں فرق نہیں کیا مگر ارسلان کے کمرے میں ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنا امی، ابو کی اولین ترجیح ہوتی تھی، جب ارسلان کی شہادت کی خبر موصول ہوئی تو یوں لگا جیسے اب سب ختم ہوگیا ہے۔ لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی کی شہادت کے دو ماہ بعد ان کے والد شمشیر عالم ستی کا دل کے دورے سے انتقال ہوگیا جبکہ شہید کی والدہ کی صحت بھی خراب رہتیہے۔
22 سالہ شہید کے جنازے میں ہر عمر اور ہر عہدے کا شخص شریک تھا۔ ہرکوئی اس جری جوان کے جنازے پر اشکبار اور پرملال تھا۔ افواج پاکستان نے لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید کی خدمات اور بہادری پر انہیں ستارہ بسالت سے نوازا۔
لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید اپنے تایا فیاض ستی کی شخصیت سے بہت متاثر تھے، جوکہ پاکستان نیوی میں خدمات دیتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ شہید کی بہن کا کہنا ہے کہ ارسلان کا بھانجا اپنے ماموں کی تصاویر دیکھ کر کہتا ہے کہ میں بھی ماموں کی طرح فوجی بنوں گا۔
لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید کی طرح پاک فوج کا ہر شہید وطن عزیز کا سرمایہ ہے۔ ان شہداء نے اپنے لہو سے مادر وطن کی آبرو رکھی ہے، پاک فوج کے شہدا کو قوم سلام کرتی ہے۔
مضمون نگار صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
[email protected]
تبصرے