وطنِ عزیز پاکستان ستائیس رمضان المبارک کو معرضِ وجود میں آیا تھا ،اس لحاظ سے پاکستان کو رمضان المبارک سے خاص نسبت حاصل ہے۔کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والی یہ ریاست لاکھوں مسلمانوں کی ایمان افروز قربانیوں کا ثمر ہے۔ اسی لیے وطن عزیز کفار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔ رمضان نزولِ قرآن کا مہینہ بھی ہے ۔
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
اے ایمان والو ،تم ثابت قدم رہو ،ایک دوسرے کو تھامے رہو اور جہاد کے لیے تیار رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو ۔(سورہ آل عمران 200)
اور فرمایا:
جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے،اللہ کے ہاں ان کے لیے بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔(سورہ توبہ ،آیت 20)
سورہ صف آیت 4 میں ارشاد فرمایا:
بے شک اللہ ان کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔
رمضان میں جب عام مسلمان اپنے گھروں کے آرام دہ ماحول میں عبادات، تراویح ،سحر وافطار میں مصروف ہوتے ہیں، پاک فوج کے جوان دور دراز علاقوں میں، موسم کی شدت سے بے نیاز ،دن رات کی طوالت میں سرحدوں پر پہرہ دے رہے ہوتے ہیں۔کبھی کسی پہاڑی علاقے میں دہشت گردوں سے برسرِ پیکار ہوتے ہیں اور کبھی کسی خفیہ دشمن کی بھیانک سازش کو ناکام بنارہے ہوتے ہیں۔سیاچن کے برفانی گلیشیئرز جہاں درجہ حرارت منفی پچاس تک گرجاتا ہے ،پاک فوج کی جرأت و شجاعت اور استقامت کے گواہ ہیں۔ کہیں سبی جیسے گرم علاقوں میں جہاں عام لوگ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوجاتے ہیں ،پاک فوج کے جوان موٹے کپڑے کے یونیفارم پہنے وزنی اسلحہ اٹھائے قوم کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔ملک و قوم کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیاری ،ہر طرح کے نامساعد حالات کا مقابلہ کرنا اور پہرے کے دوران روزے رکھنا بہت عزم و ہمت کے کام ہیں۔بعض اوقات انہیں سحر وافطار کے لیے مناسب اہتمام بھی میسر نہیں ہوتا لیکن وہ سبز ہلالی پرچم کو بلند رکھنے کے لیے جانیں لڑا رہے ہوتے ہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ کے لیے ہروقت تیار رہنا ،سرحدوں کا پہرہ دیتے رہنا اسلامی اصطلاح میں 'رباط' کہلاتا ہے۔رباط کی اہمیت و فضیلت بہت زیادہ ہے کیوں کہ اس پر ملک و قوم کے امن وسکون کا دارومدار ہوتا ہے۔اگر سرحدیں محفوظ نہ ہوں ،کسی دشمن کے حملے کا خطرہ منڈلاتا رہے ،شہری آبادیاں امن وسکون کی حالت میں نہ ہوں تو عوام کے لیے عبادات کرنا، مساجد کو جانا ،حصول علم کے لیے طالب علموں کا گھروں سے نکلنا ، کاروبار کرنا،رزق کمانے کے لیے جانا بھی دشوار ہوجائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
اللہ کے راستے میں ایک دن کا رباط ایک مہینے کے مسلسل روزے اور تمام شب عبادت میں گزارنے سے زیادہ افضل ہے۔( بحوالہ بخاری شریف)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کے بعد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مدینہ تشریف لائے اور یہاں اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی تواس ریاست کے دفاع کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے۔آپ ۖنے اردگرد کے قبائل سے معاہدے بھی کیے اور کفار مکہ سے جنگ کے خطرے کے پیش نظر اپنے وقت کے مطابق میسر وسائل جمع کرکے بہترین فوج بھی تیار کی۔اس فوج کی نفری تعداد میں دشمن سے کم سہی مگر ایمان ،جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار تھی۔ یہ فوج جب میدانِ جہاد میں نکلتی تھی تو اللہ تعالیٰ ان کی مدد و نصرت کی خاطر آسمانوں سے فرشتے بھیج دیتا تھا۔ پس معلوم ہوا کہ اسلامی ریاست کے تحفظ کی خاطر ایک مضبوط فوج تیار رکھنا سنت نبوی ہے۔وطن عزیز پاکستان دراصل ریاست طیبہ ہے اور ریاست مدینہ سے مماثلت رکھتا ہے۔بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 23 جنوری 1948 کو کراچی میں بحریہ کے جہاز ' دلاور' کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا: آپ اپنی تعداد کم ہونے پر نہ جائیے ،اس کمی کو آپ کو اپنی ہمت واستقلال اور بے لوث فرض شناسی سے پورا کرنا پڑے گا کیوں کہ اصل چیز زندگی نہیں ہے بلکہ ہمت ،صبرو تحمل اور عزم صمیم ہیں جو زندگی کو بنادیتے ہیں۔پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں آپ میں سے ہر ایک کو اپنی جگہ انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے۔
پاکستان کی افواج ریاست پاکستان کی محافظ ہیں اور اب تک جتنی بھی جنگیں دشمن نے ہم پر مسلط کی ہیں ، پاک فوج کے جوانوں نے اپنا خون پسینہ بہا کر دشمن کو پسپا کیا ہے اور قائد کے فرمان کی لاج رکھی ہے۔
' ایمان ،تقوی' اور جہاد فی سبیل اللہ' کا نصب العین رکھنے والی پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفرآباد دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
کشمیر کی خاطر ہم نے تین جنگیں لڑی ہیں،دس جنگیں بھی لڑنا پڑیں تو لڑیں گے۔ بلاشبہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا!
ان کے یہ الفاظ مظلوم مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہیں۔
حضرت سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے فتح مکہ کے دوران مکہ کی جانب سفر کیا تو ہم روزے سے تھے ۔ہم نے راستے میں ایک جگہ پڑائو ڈالا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم دشمن کے قریب پہنچ چکے ہو ،تمہارا افطار کرلینا تمہارے لیے زیادہ طاقت کا باعث ہوگا۔
اس ارشاد میں ہمارے لیے رخصت تھی تو ہم میں سے کچھ نے روزہ مکمل کیا اور کچھ نے افطار کرلیا۔ پھر ایک اور مقام پر ہم نے پڑائو ڈالا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم صبح دشمن سے مقابلہ کروگے تو روزہ چھوڑنا تمہارے لیے زیادہ طاقت کا باعث ہوگا۔
تو ہم نے روزہ چھوڑ دیا۔(صحیح مسلم ،1120 )
نوٹ : حالت جنگ ختم ہونے پر یا آپریشن مکمل ہونے کے بعد رمضان کے قضا روزے رکھے جائیں گے ،البتہ کفارہ نہیں دینا ہوگا۔(بحوالہ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹائون)
پاک فوج اس وقت بھی کئی چیلنجز سے برسرِ پیکار ہے، خصوصا فتنہ الخوارج کے ساتھ شدید جھڑپیں پیش آرہی ہیں۔ خوارج بشمول فتنہ الخواج نہ تو آئین پاکستان کو مانتے ہیں اور نہ اسلامی شریعت کو، بلکہ وہ نعوذ بااللہ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں، اس لیے پاکستانی مسلمانوں پر خود کش حملوں کے علاوہ پاک فوج کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔مزید برآں ،بلوچستان میں بیرونی اشاروں پر حالات خراب کرنے والی تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے ساتھ پراکسی وار میں بھی پاک فوج نے کامیابی حاصل کی ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے ۔( خطاب 6 ستمبر 2024)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا تھا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر کافر نہ بن جانا ۔(صحیح بخاری)
2018 ء میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے جید علما کرام نے ' پیغام پاکستان ' کے نام سے متفقہ فتویٰ جاری کیا تھا کہ پاکستان کے اندر خودکش حملے حرام ہیں۔فتویٰ میں افواج پاکستان کے خلاف ہر طرح کی عسکری کارروائیوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ۔
ملکی دفاع صرف فوج کی ہی ذمہ داری نہیں بلکہ عوام کا بھی فرض بنتا ہے کہ محافظین وطن کا ساتھ دیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران باقاعدہ بیرونی طاقتوں کے ایما پر 'ففتھ جنریشن وار' پاکستان پر مسلط کردی گئی ہے جس کے تحت قومی و ریاستی اداروں بشمول پاک فوج کو بدنام کیا جارہا ہے۔ فیک نیوز اور سوشل میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے سے نوجوانوں کے اذہان کو زہر آلود کیا جارہا ہے۔جھوٹی خبریں اس تواتر کے ساتھ پھیلائی جارہی ہیں کہ سادہ عوام انہیں درست سمجھنے لگیں۔اسی طرح کے حربے ملک شام اور عراق میں آزما کے وہاں خانہ جنگی کروائی گئی تھی تاکہ عوام اور ادارے آپس میں لڑ کر کمزور ہو جائیں اور بین الاقوامی طاقتوں کو وہاں مداخلت کا موقع مل جائے۔ پاکستان میں سانحہ 9 مئی اسی طرح کے فیک پروپیگنڈے کا نتیجہ تھا۔
عوام میں یہ شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ جھوٹ بولنا ،بغیر تحقیق کیے خبریں پھیلانا،فیک پروپیگنڈہ کرنا ،افواج کے علاوہ ریاست پاکستان سے بھی غداری کے زمرہ میں آتا ہے۔
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جو شخص (روزہ رکھ کر)جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا اور جہالت کی بات نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی بھوک پیاس کی کوئی ضرورت نہیں۔(بخاری شریف)
پاک فوج ان گنت شہدا ،غازیوں اور کئی ایسے گمنام سپاہیوں کی امین ہے جن کے ناموں سے دنیا واقف نہیں ہے مگر وہ اپنے لہو سے پاکستان کی حفاظت کرکے اسے ناقابل تسخیر بنارہے ہیں۔
آئیے رمضان المبارک میں بحیثیت قوم عہد کریں کہ افواجِ پاکستان کا ساتھ دے کر قوم و وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنائیں گے۔وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے کیوں کہ یہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا ہے۔
میرا دل تیری محبت کا ہے جاں بخش دیار
میرا سینہ تیری حرمت کا ہے سنگین حصار
میرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہو نثار
میں یہ سمجھوں گا ٹھکانے لگا سرمایہ تن
اے میرے پیارے وطن!
پاک فوج زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد!
تعارف:مضمون نگار قومی، عالمی اور مذہبی اُمور سے متعلق موضوعات پر لکھتی ہیں۔
تبصرے