پیارے بچو!کیسے ہیں آپ ؟ اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ اس سال مارچ کا مہینہ ہمارے لیے بہت سی خوشیاں لے کر آیا ہے۔ اس کی ابتداء رمضان المبارک کے مقدس اور بابرکت دنوں سے ہو رہی ہے۔اس بار ہم ان مبارک لمحات میں یومِ پاکستان بھی منائیں گے۔ایک طرف ہم رمضان کی برکتیں سمیٹیں گے تو دوسری طرف قومی پرچم لہرا کر وطن سے اپنی محبت اورعقیدت کا اظہاربھی کریں گے۔ اس طرح یہ منظر ہماری دینی اور ملی یکجہتی کاخوبصورت امتزاج ہوگا۔
ساتھیو! دیکھا جائے تو تحریک پاکستان کا مقصد اور محرک بھی ایسے ہی طرز عمل کو پروان چڑھانا تھا۔ایک ایسی آزاد مملکت کا حصول جہاں مسلمان مکمل آزادی کے ساتھ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیاں بسر کر سکیں۔ ایسی سرزمین جو ان کے ملی و مذہبی تشخص کی بھر پور عکاس ہو۔ یہی وجہ تھی کہ پاکستان کا مطلب کیا؛ لا الہ الا اللہ، برصغیر کے مسلمانوں کی آزادی کا نعرہ بن گیا۔23 مارچ 1940ء کے تاریخی دن لاہور منٹو پارک میں لاکھوں مسلمانوں نے قائداعظم ؒکی قیادت میں قراردادِ پاکستان منظور کی جس میں الگ مملکت کے قیام کا مطالبہ کیاگیا۔
ساتھیو!اپنے اس مطالبے کو منوانے کے لیے مسلمانوںنے بڑی جد و جہد کی۔ انگریز اور ہندو ’ایک الگ قوم‘ کے اس مطالبے کو مضحکہ خیز قرار دے چکے تھے ۔ لہٰذا مسلمانوں کو ان کے اِس مطالبے سے ہٹانے کے لیے اُنہوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا یا۔انہوں نے سازشیں کیں ، بہت سارے جال بچھائے اورآزادی کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کیں مگر وہ سب ناکام ہوگئیں کیونکہ مسلمانوں کو ادراک ہوچکا تھا کہ وہ ایک علیحدہ وطن میں ہی اپنا تشخص قائم رکھ سکتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے قرارداد پاکستان کے موقع پر اسی نقطے پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا تھا؛
’’مسلمان ایک قوم ہیں کیونکہ وہ ایک منفرد تہذیب کے حامل ہیں، جن کا فلسفہ حیات، اندازِ فکر اور سیاسی و معاشی اصول خالصتاً اسلامی طرز پر مبنی ہیں ۔‘‘
قائداعظمؒ کے اس فرمان اور علامہ اقبالؒ کے تصور پاکستان کی روشنی میں مسلمانوں کی منزل واضح تھی، انہیں خود پر بھروسا تھا، جب وہ منزل کی جانب بڑھے تو ہر مشکل اور ہر رکاوٹ دور ہوتی چلی گئی ۔ بالآخر 14 اگست 1947 ء کو وہ پاکستان کی منزل سے ہمکنارہوگئے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آزادی کی وہ ابتدائی گھڑیاں شب قدر کی تھیں ۔ اس رات کو قرآن پاک میں ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارا پیارا وطن پاکستان ان مبارک ترین لمحات میں معرض وجود میں آیا۔
ساتھیو!رمضان المبارک جہاں ہمیںعبادت،پرہیزگاری اور شکر گزاری کا موقع دیتا ہے،وہاں یومِ پاکستان ہمیں اپنے ان بزرگوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جنہوں نے ایک آزاد اسلامی ریاست کا خواب دیکھا، تاکہ ہم آزادی کے ساتھ اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے ایک مضبوط، خوشحال اورپرامن قوم بن سکیں۔پاکستان ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت ہے۔اس کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کی ترقی اور خوشحالی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہم اپنا یہ فرض اسی وقت احسن طریقے سے ادا کر سکتے ہیں جب ہم پوری دیانتداری اور اخلاص سے اپنا کام کریں اور خود کو سچائی اور نظم وضبط کا پیکر بنائیں ۔ ہمارے نوجوانوں میں بہت سی خوبیاں اور صلاحیتیں ہیں۔ اسی قوم سے اقبالؒ اور جناحؒ جیسے عظیم لوگ پیدا ہوئے۔ آپ بھی انہی بے مثال رہنمائوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی صلاحیتوں پراعتماد کیجیے۔ بلاشبہ یقین محکم اور عمل پیہم کے اوصاف سے آراستہ ہو کر آپ پاکستان کو صحیح معنوںمیں امن و امان اور ترقی و خوشحالی کے ان خطوط پر ڈال سکتے ہیں جن کی خواہش ہمارے بزرگوں نے کی تھی۔آئیے! مل کر اپنے وطن کو مضبوط اور خوشحال بنائیں۔بھائی چارے اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور یومِ پاکستان کو جوش وجذبے اور فخر سے منائیں۔
ایسی زمیں اور آسماں
ان کے سوا جانا کہاں
بڑھتی رہے یہ روشنی
چلتا رہے یہ کارواں
دل دل پاکستان
جاں جاں پاکستان
اب اگلے شمارے تک کے لیے اجازت دیجیے! ہمیں آپ کے خطوط اور ای میلز کا انتظار رہے گا،اللہ نگہبان ۔
تبصرے