اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 19:36
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے

فروری 2025

تھیلیسیما ایک جینیاتی بیماری ہے جس میں جسم کے خون کے سرخ خلیات کمزور ہو جاتے ہیں یا صحیح طریقے سے کام نہیں کرتے۔ یہ بیماری پاکستان میں صحت کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مرض کے ریکارڈ کی کوئی دستاویزی رجسٹری تو نہیں لیکن مختلف ریسرچ کے مطابق سالانہ پاکستان میں تقریباً نو ہزار کے قریب بچے اس مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔اور اگر تھیلیسیمیا جین کے کیرئیر کی بات کی جائے تو پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ افراد تھیلیسیمیا کیرئیر ہیں۔  



میجر جنرل (ر)ڈاکٹر طارق ستی، کنسلٹنٹ ہیماٹولوجسٹ اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے مطابق صحت کے ملکی بجٹ کا ایک بڑاحصہ تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کے علاج کے حوالے سے خرچ ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ ان بچوں میں باقاعدگی سے خون لگانے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق اگر اس مرض کے بارے میں آگاہی ہو تو اس کے کیسزکم ہو سکتے ہیں۔ اسکا علاج ممکن ہے لیکن روک تھام کی اشد ضرورت ہے۔ 
تھیلیسیمیا کیا ہے؟
تھیلیسیمیا ایک جینیاتی بیماری ہے اور بچے کی پیدائش کے چھ ماہ بعد ہی اس کا پتہ چل جاتا ہے۔متاثرہ بچے کے جسم کی پوری طرح نشوونما نہیں ہو پاتی اور ہڈیوں میں خرابی کے باعث بچہ اپنے ہم عمر بچوں سے پیچھے رہ سکتاہے۔ 
تھلیسیمیا کی اقسام:
تھیلیسیمیا کو خاصیت، معمولی، انٹرمیڈیا اور میجر کے طور پر درجہ بندی کیا جاتا ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ یہ حالت کتنی سنگین ہے۔  تھیلیسیمیا کی خاصیت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو خون کی کمی کی ہلکی علامات یا کوئی علامات نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو علاج کی ضرورت نہ ہو۔ تھیلیسیمیا میجر سب سے سنگین شکل ہے اور اسے عام طور پر باقاعدہ علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
تھیلیسیمیا کی دو قسمیں ہیں :الفا تھیلیسیمیا اور بیٹا تھیلیسیمیا  
پاکستان میں زیادہ تر کیسز بیٹا تھیلیسیمیا کے ہیں جسے میجر(Major) اور مائینر(Minar)کی سب کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مائینر تھیلسیمیا: ڈاکٹر طارق ستی کے مطابق والدین میں سے کوئی ایک تھیلیسیمیا کیریئر ہو تو پیدا ہونے والا بچہ تھیلیسیمیا مائنر کا شکار ہو گا۔ یہ قسم زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔
میجر تھیلیسیمیا: والدین آپس میں قریبی رشتہ دار اور تھیلیسیمیا کیریئر ہوں تو ان کے بچے میجر تھیلیسیمیا کا شکار ہوں گے۔ یہ خطرناک مرض ہے، جس میں بچوں کو ہر ماہ ایک سے دو مرتبہ خون  کی ضرورت ہوتی ہے۔ 
تھیلیسیمیا کا کزن میرج سے کیا تعلق ہے؟
پاکستان میں کزن میریجز کی بلند شرح اس بیماری کے پھیلائو کی بڑی وجہ ہے۔ اگر دونوں والدین تھلیسیمیا کے جین کے کیریئر ہوں تو بچے کے تھلیسیمیا میجر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
علامات
تھلیسیمیا میجر کی علامات میں شامل ہیں:

شدید کمزوری:تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کو شدید کمزوری اور تھکن کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ کمزوری جسم میں ہیموگلوبن کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، کیونکہ ہیموگلوبن آکسیجن کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہیموگلوبن کی کمی کے باعث جسم کو مناسب توانائی نہیں ملتی، جس کی وجہ سے مریض ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور معمول کے کام کرنے سے بھی قاصر ہو سکتا ہے۔



ہڈیوں کا کمزور ہونا:تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں میں ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور بعض اوقات ہڈیوں کی ساخت میں بگاڑ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ مسئلہ اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ جسم ہیموگلوبن بنانے کے لیے بون میرو (ہڈی کے گودے)پر زیادہ دبا ڈالتا ہے، جس کی وجہ سے ہڈیاں کمزور اور نازک ہو جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں مریض کو بار بار ہڈیوں کے درد یا فریکچر کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
جلد کی رنگت کا زرد ہونا:جلد کی رنگت کا زرد ہونا (یرقان کی شکل)تھیلیسیمیا میجر کی ایک عام علامت ہے۔ یہ علامت خون کے سرخ خلیات کے جلد ٹوٹنے اور جسم میں بلِیروبن کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ زرد رنگت آنکھوں، ہاتھوں، اور جسم کے دیگر حصوں پر نمایاں ہو سکتی ہے۔ جلد کی زردی تھیلیسیمیا کی شدت کو ظاہر کرتی ہے اور اس کے علاج کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔
جگر اور تلی کا بڑھ جانا:تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں میں جگر اور تلی کے سائز میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔ تلی خون کے خراب خلیات کو فلٹر کرتی ہے، اور جب یہ خلیات زیادہ مقدار میں ٹوٹتے ہیں تو تلی پر اضافی دبائو پڑتا ہے، جس سے اس کا حجم بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح جگر بھی خون کے فلٹرنگ اور میٹابولزم کے عمل میں متاثر ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اس کا سائز بڑا ہو سکتا ہے۔ جگر اور تلی کے بڑھنے سے پیٹ کے بائیں جانب درد یا دبائو محسوس ہو سکتا ہے  اور دیگر پیچیدگیاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔
تشخیص:تھلیسیمیا کی تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، جن میں ہیموگلوبن الیکٹروفوریسس اور جینیاتی ٹیسٹ شامل ہیں۔ حمل کے دوران بھی تشخیص ممکن ہے، جو والدین کے لیے اہم فیصلہ سازی میں مددگار ہوتی ہے۔
مکمل خون کا ٹیسٹ (Complete Blood Count - CBC)
تھیلیسیمیا کی تشخیص کے لیے سب سے پہلا اور عام ٹیسٹ مکمل خون کا تجزیہ (CBC) ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے خون کے سرخ خلیات کی مقدار، ہیموگلوبن کی سطح اور خلیات کی ساخت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ تھیلیسیمیا کے مریضوں میں خون کے سرخ خلیات چھوٹے اور غیرمعمولی ساخت کے ہو سکتے ہیں۔
ہیموگلوبن الیکٹروفوریسس (Hemoglobin Electrophoresis)
یہ ٹیسٹ خون میں ہیموگلوبن کی مختلف اقسام کا پتہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ تھیلیسیمیا کی درست تشخیص کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
جینیاتی تجزیہ (Genetic Testing)
اگر تھیلیسیمیا کی موجودگی کی تصدیق کرنا ہو یا اس کے موروثی ہونے کی نوعیت کو جانچنا ہو تو جینیاتی ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔ اس کے ذریعے تھیلیسیمیا کی وجہ بننے والے جینز میں موجود نقائص کی تشخیص کی جاتی ہے۔ یہ ٹیسٹ خاص طور پر ان خاندانوں کے لیے مفید ہے جہاں تھیلیسیمیا کی تاریخ موجود ہو۔
پیدائش سے پہلے کا جینیاتی ٹیسٹ (Prenatal Genetic Testing)
اگر والدین تھیلیسیمیا مائنر ہوں، تو حمل کے دوران بچے میں اس بیماری کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے یہ ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔
فیملی ہسٹری اور کلینیکل معائنہ
ڈاکٹر مریض کی فیملی ہسٹری کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ تھیلیسیمیا کے موروثی ہونے کے امکانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ اس کے ساتھ کلینیکل معائنہ کرکے جلد کی رنگت، جگر اور تلی کے سائز، اور دیگر جسمانی علامات کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔
تھیلیسمیا کا علاج کس طرح کیا جاتا ہے؟
علاج کے روایتی اور جدید طریقے
روایتی علاج: اس میں باقاعدگی سے خون کی منتقلی شامل ہے تاکہ جسم میں ہیموگلوبن کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ خون کی منتقلی کے ساتھ ساتھ آئرن کی زیادتی کو کم کرنے کے لیے خصوصی دوائیں بھی دی جاتی ہیں۔
جدید طریقے: اب بون میرو ٹرانسپلانٹ (ہڈی کے گودے کی پیوند کاری)اور جین تھراپی جیسے جدید علاج کے طریقے دستیاب ہیں، جو اس بیماری کے مکمل خاتمے کی امید فراہم کرتے ہیں۔ ان طریقوں کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی بیماری کے لیے بہترین علاج کا انتخاب کر سکیں۔
تھیلیسیمیا سے بچائو کیسے ممکن ہے؟
شادی سے پہلے جینیاتی ٹیسٹ کروانا
تھیلیسیمیا سے بچائو کا سب سے موثر طریقہ یہ ہے کہ شادی سے پہلے جینیاتی ٹیسٹ کروایا جائے۔ یہ ٹیسٹ یہ جانچنے کے لیے ہوتا ہے کہ آیا شادی کرنے والے دونوں افراد تھیلیسیمیا مائنر ہیں یا نہیں۔ اگر دونوں افراد تھیلیسیمیا مائنر ہوں، تو ان کے بچوں میں تھیلیسیمیا میجر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے نوجوانوں کو شادی سے پہلے یہ ٹیسٹ کروانے کی ترغیب دی جانی چاہیے تاکہ صحت مند نسل کی بنیاد رکھی جا سکے۔ کئی ممالک میں اس ٹیسٹ کو قانونی طور پر لازمی قرار دیا جا چکا ہے، اور پاکستان میں بھی اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
آگاہی مہمات کے ذریعے عوامی شعور بیدار کرنا
تھیلیسیمیا کی روک تھام کے لیے آگاہی مہمات کا انعقاد بہت اہم ہے۔ عوام کو اس بیماری کی وجوہات، اثرات اور بچائو کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے۔ تعلیمی اداروں، کمیونٹی سینٹرز اور میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو تھیلیسیمیا مائنر اور میجر کے فرق کو سمجھایا جا سکتا ہے۔ سماجی تنظیمیں، ہسپتال اور سرکاری ادارے مل کر ایسے پروگرام ترتیب دے سکتے ہیں جن میں خصوصی لیکچرز، ورکشاپس اور کیمپس کے ذریعے عوامی شعور بیدار کیا جائے۔
متاثرہ والدین کے لیے مشاورت فراہم کرنا
وہ والدین جنہیں تھیلیسیمیا کا سامنا ہے یا جن کے خاندان میں اس بیماری کے کیسز ہیں، انہیں خصوصی مشاورت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ جینیاتی ماہرین اور ڈاکٹرز کی مدد سے والدین کو بیماری کے ممکنہ خطرات، جینیاتی منتقلی کے امکانات اور بچائو کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ مشاورت کے ذریعے انہیں یہ سکھایا جا سکتا ہے کہ فیملی پلاننگ اور جدید طبی ٹیکنالوجیز کے ذریعے کیسے صحت مند نسل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
تھیلیسیمیا صرف پاکستان میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک پورا خطہ ہے جسے تھیلیسیمیا بیلٹ کہتے ہیں اور اس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، ایران، مڈل ایسٹ وغیرہ شامل ہیں۔ڈاکٹر طارق ستی کے مطابق تھیلیسیمیا رومن ایمپائر کے ذریعے اس خطے میں منتقل ہوا۔تاہم قبرص، یونان، ایران، تھائی لینڈ اور ترکی جیسے ممالک نے تھیلیسیمیا کے پھیلائو کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں۔ جیسے کہ اسکریننگ کا پروگرام،جینیاتی کیریئرز کی شناخت کے لیے اسکریننگ،تھائی لینڈ نے عوامی آگاہی، جینیاتی مشاورت، اور قبل از پیدائش اسکریننگ کے ذریعے تھلیسیمیا کی شرح کو کم کیا ہے۔ترکی میں شادی سے پہلے اسکریننگ ٹیسٹ کروانے کی شرح 30فیصد سے بڑھ کر 2008 تک 81فیصد ہو گئی، جس سے نئے تھلیسیمیا کیسز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ 


مضمون نگار نجی ٹی وی چینل سے منسلک رہی ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتی  ہیں۔
[email protected]