اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 19:55
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے

فروری 2025

 معرکہ کارگل کے شہید،ایس ایس جی کمانڈو،90 ۔پی ایم اے لانگ کورس کی شان،اپنے دوستوں کا مان،اپنی ماں کی جان،اپنے ماتحتوں کے لیے روشنی کا مینارا ،اپنے والد کے بڑھاپے کا سہارا،اپنے  بہن بھائی کی امنگوں کا ترجمان،اپنے اساتذہ کی پہچان،اقبال کا شاہین، ملک کی سرحدوں کا نگہبان،فخر پاکستان، کیپٹن عمار حسین شہید ، ستارہ جرأت ایک ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے۔
شہید ہونے والے کیپٹن عمار کے والد میجر محبوب حسین مرحوم ایک تحریر میں لکھتے ہیں کہ



"عمار میرا ایسا بیٹا تھا جس کے ماتھے پر شہادت ہمیشہ سے لکھی نظر آتی تھی، مگر ہم اسے اپنی مادی آنکھوں سے دیکھ نہ پائے۔ تاہم اب میں سوچتا ہوں کہ جس طرح اس نے اپنا بچپن ، لڑکپن اور شباب ایک پرہیز گار ولی کی طرح گزارا، بھائیوں اور ماں باپ کو اپنے اخلاص اور محبت سے گرویدہ کیے رکھا۔ اپنے اساتذہ اور ہم جولیوں میں خلوص، سعادت مندی اور محبت کا خاص نقش جمائے رکھا، وہ اسے اس مرتبہ بلند کامستحق بناتا تھا۔ علامہ اقبال نے کہا تھا، جوانوں کو پیروں کا استاد کر، وہ سچ مچ میرا رہنما بن گیا۔ شہادت کی آرزو مجھے بھی اپنے فوجی کیرئیر کے دوران رہی، ریٹائر ہوا توکشمیر میں جہاد شروع ہوگیا۔میں نے اس میں شامل ہونے کی کوشش کی لیکن شاید میری تمنا خام تھی۔ عمار بازی لے گیا۔ مجھے یہ سوچ کر خوشی ہو رہی ہے کہ میرا بیٹا عین جوانی میں مجھ جیسے بوڑھے کا استاد بن گیا۔ استاد اور رہنما بننے کے لیے عمر کی قید نہیں ہوتی"۔ کشمیر اور جہاد سے کیپٹن عمار حسین کو خصوصی لگائو تھا، ان کا بچپن اسلام کے عروج کے قصے سنتے گزرا تھا۔ کیپٹن عمار حسین شہید موت سے نہیں گھبراتا تھا۔ اس کے لیے اپنے مقصد کو فوقیت حاصل تھی چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ دشمن کی کثیر تعداد ،شدید موسم اور کم وسائل بھی اس مجاہد کے حوصلے پست نہ کر سکے۔  میجر محبوب حسین(مرحوم)2018میں اپنے رب کے حضور پیش ہو گئے تھے۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے ۔ میجر محبوب حسین(مرحوم)   کے دوستوں عبدالہادی اور صغیر قمر صاحب نے اپنی تحاریر میں کیپٹن عمار حسین شہید  کو عمدہ خراج تحسین پیش کیا اور میجر محبوب حسین(مرحوم)کی مثالی تربیت کی دل کھول کر تعریف کی ہے۔
عسکری اور اخلاقی تربیت:
کیپٹن عمار حسین شہید کے خاندان کا عسکری پس منظر ہے ۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید  کی طرح کیپٹن عمار حسین شہید کے دادا بھی عسکری خدمات سرانجام دے چکے تھے۔ اسی طرح عمار حسین کے ننھیال میں بھی سر فروش مجاہدوں کی کمی نہیں رہی۔کیپٹن عمار شہید کے والد اور دادا کے علاوہ نانا بھی فوج سے منسلک رہے۔ عمار شہید کی والدہ نے مزید اپنے خاندان کے بارے میں بتایاکہ میرے اپنے دادا صوبیدار امیر علی اور نانا صوبیدار فضل داد جنگ عظیم کے بہادر سرداروں میں شامل تھے۔ میرے ماموں فلائیٹ لیفٹیننٹ شاکر حسین گورنر جنرل کے پائلٹ تھے اور میرے چچا یعنی(عمار کے نانا کے بھائی)بریگیڈیئر ممتاز علی راجہ 1994 میں پاک آرمی سے ریٹائر ہوئے ۔ملٹری کالج جہلم میں پانچ سال کی تربیت کے دوران، ان کا ڈسپلن اور اخلاق مثالی تھا۔وہ کم گو اور اعلیٰ اوصاف کے مالک تھے ۔ 
کیپٹن عمار ،کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے زمانہ امن اور جنگ کے دوست اور وطن سے کیا گیا عہد وفا کرنیوالے سپاہی تھے۔ کیپٹن عمار کی شہادت کے بعد جنرل پرویز مشرف شہید کے گھر آئے  اور انہوں نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔عمار شہید چوک کا خوبصورت ڈیزائن  پاک فوج کے شہدا اور غازیوں کی عظمت کے اعتراف کا ثبوت ہے۔ شہید کو مطالعے اور کتب بینی کا  بہت شوق تھا  اور وہ بچپن میں جنگ کے نقشے بنا کر دشمن اور اپنی افواج کی نشاندہی کر کے اپنے گھر والوں کو دکھاتا تھا جس سے ان کی حربی تربیت میں دلچسپی عیاں تھی۔وہ شاید اس لیے بھی زیادہ کتابیں پڑھتے تھے کہ شاید بعد میں کہیں کتابوں میں ان کا بھی ذکر ملے۔ وقت نے ثابت کیا کہ کارگل کے معرکے کی تقریباً ہر کتاب میں کیپٹن عمار اور کیپٹن کرنل شیر کی مشترکہ کاروائی اور بہادری کی داستان رقم ہے۔
میں نے چند سال قبل شہید کے خاندان کے افراد سے فون پر بات کی۔ ان کی والدہ بہت حوصلہ مند خاتون ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ شہید کی والدہ ہونے کے ناتے روتی نہیں لیکن کبھی کبھی اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے آنکھوں میں نمی آ ہی جاتی ہے۔
کیپٹن عمار حسین شہید اپنی صرف پانچ سالہ سروس کے دوران ہی رفعت کی بلندیوں کو چھو گئے۔ انہوں نے میجرمحمد اکرم شہید (نشان حیدر) اور لیفٹیننٹ کرنل راجہ سلطان  محمودشہید(مشرقی پاکستان)کی طرح میدان جنگ کو ہی اپنا مستقل مسکن بنایااور وہیں سے جنت کے راستوں پر چلے گئے۔



آرمی آفیسرز کا اظہار عقیدت
لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب اپنی ایک وڈیو میں کیپٹن عمار حسین شہید کی عظیم شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ1999میں پاکستان آرمی کے ایجوٹینٹ جنرل کے عہدے پر کام کر رہے تھے اور شہدا کے خاندان سے روابط ان کے فرائض منصبی میں شامل تھا اور انہوں نے شہید کے خاندان کی مدد کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سپیشل سروس گروپ میں کیپٹن عمار حسین شہید کی تربیت کے مکمل ہونے پر چراٹ میں مہمان خصوصی کے طور پر گئے تھے اور انہوں نے کامیاب آفیسرز کو ایس ایس جی کے بیج لگائے تھے۔
کیپٹن عمار حسین شہید، 93 پی ایم اے لانگ کورس کے ساتھ پریلم سارجنٹ تھے اور ان کے جونیئرز کیڈٹس کیپٹن عمار حسین شہید کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جسمانی  فٹنس سے  متاثر نظر آئے۔ وہ ہمیشہ سے ہی جونیئرز کو انتہائی کمال کے ساتھ تیار کرنے کا شوق رکھتے تھے۔انہوں  نے کبھی ان کے ساتھ روایتی سخت الفاظ استعمال نہیں کیے بلکہ ان کو  ثابت قدم رہنے اور دوسروں کا  خیال رکھنے  کی تلقین کی۔وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے والا رویہ رکھتے تھے۔ان کے کورس میٹ کیپٹن عمار کے بے داغ کردار سے بہت متاثر تھے۔ ہمار ے ایک کورس میٹ کرنل ماجد نے بتایا کہ "میں اپنے بیٹے(جس کا نام عمارہے )کو اس عیدالاضحی پر کیپٹن عمار شہید کے گھر لے کر گیا جہاں ان  کی والدہ میرے بیٹے سے مل کر بہت خوش ہوئیں۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ کیپٹن عمار شہید کا عرفی نام "چاند" تھا۔شاید وہ بہت بلندیوں پر پہنچ کر چمکنا چاہتا تھا۔
اسی طرح کرنل کلیم بٹ  نے بتایا کہ انہوں نے چراٹ اورپشاور سکو ل میں کیپٹن عمار  کوکمانڈو ٹریننگ کے دوران دیکھا تھا اور ان کی تربیت ،جنگی امور کی سکھلائی میں  مہارت،آہنی اعصاب  اور خوشگوار شخصیت  کی تعریف کی۔وہ ہمیشہ دنیاوی تعریف و انعامات سے ماورا نظر آئے اور کسی عظیم مقصد کے مراحل جلد از جلد مکمل کر رہے تھے۔وہ دوران تربیت اپنے ساتھیوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔انہوں نے اپنے آخری خط میں  لکھا کہ
"  میں یہاں پر بہت خوش ہوں اگر کوئی غلطی ہو گئی ہو تو معاف کر دینا ، ابو سے بھی کہہ دینا کہ اگر میں نے کبھی بد تمیزی کی ہو تو معاف کر دینا۔علی اور بلال سے بھی کہہ دینا کہ میں نے اگر کبھی ڈانٹا ہو تو معاف کر دیں ۔اور اس نے خاص طور پر اپنی والدہ سے دعا کے لیے کہا کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوں"
کیپٹن عمار شہید کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں عمار کو اس کے آبا ئواجداد کی بہادری کے قصے سنایا کرتی تھی جس سے اس کے دماغ پر اپنے خاندان کے جانبازوں کے کارناموں کا بہت گہرا اثر ہوتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ عمار نے اپنے کیرئیر کا سفر تیزی سے مکمل کیا۔
شہید کی عظیم والدہ اپنے بیٹے سے آخری ملاقات کو آج بھی یاد کرتی ہیں۔ کیپٹن عمار حسین شہید آخری ملاقات میں تمام چیک بکس  سائن کر کے اپنی والدہ کو دے گئے ، اس سے پہلے بھی وہ اپنی تمام تنخواہ والدہ کو بھیجتے تھے۔ وہ رضاکارانہ طور پر کارگل کے محاذ پر گئے۔وہ کال سائن 9090 استعمال کرتے تھے جس سے ان کی اپنے کورس کے ساتھ وابستگی کا بھی بخوبی اظہار ہو تاہے۔اگرچہ ایس ایس جی میں ہونے کے ناطے وہ لیفٹیننٹ کرنل خالد نذیر کے ڈائریکٹ انڈر کمانڈ نہیں تھے اور ان کے پاس ایس ایس جی کی ایک پلاٹون تھی۔لیکن وہ تمام پلاننگ اور عمل درآمد کی کارروائی میں 12 این ایل آئی کے ساتھ بھر پو ر تعاون کرتے تھے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کیپٹن عمار حسین ایک خط کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے لیے لے کر گئے تھے جو آخر تک ان کے پاس تھا۔
عہد وفا کا وقت ۔ کارگل کا آخری معرکہ:
12 این ایل آئی کے کیپٹن اقبال کے مطابق کیپٹن عمار حسین ایس ایس جی کی ون کمانڈو کے کمانڈنگ آفیسر کو بار بار پیغام پہنچاتے تھے کہ ہمیں مزید ہتھیار فراہم کیے جائیں۔ان کے ساتھ کچھ رضاکار بھی شامل تھے۔مورچے میں ٹائگر ہلز کے لیے ساری تیاری اور پلاننگ کیپٹن عمارنے کی۔ کیپٹن کرنل شیرخان نے بھی وعدہ کیا تھا کہ وہ بھی اس معرکے میں ساتھ ہوں گے۔ کیپٹن عمار ساری رات آنے والے آپریشن کی تیاری کرتے رہے۔انہوں نے تہجد کی نماز پڑھی اور اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی دعا بھی مانگی۔انہوں نے اپنی پوسٹ اور اگلی پوسٹ کے درمیان بلاکنگ پوزیشن کو ختم کیا۔اسی دوران صبح ہوگئی اور کیپٹن عمار بھاگتا ہوا کیپٹن کرنل شیر کے پاس آیااور کہا کہ شیر اٹھو دیر ہورہی ہے ۔ کیپٹن شیر خان نے کہا کہ "نماز نہ پڑھ لیں"؟ کیپٹن عمار نے کہا کہ ''نماز اوپر جاکر ادا کریں گے''۔(شاید ان کے ذہن میں کسی سماوی منزل کا خیال تھا)۔پھر تمام لوگ آخری معرکے کی طرف روانہ ہو گئے۔وہ آخری دم تک مردانہ وار لڑتے رہے اور یکے بعد دیگرے شہادت کے رتبے پر فائز ہوتے رہے،ان کو سنائپر کی گولیاں لگیں"کیپٹن عمارشہید  کی والدہ نے  بتایا کہ شہادت سے ایک رات قبل جب عمار تہجد کی نماز ادا کر رہے تھے اور اپنے سپاہیوں کو صبح دشمن سے جنگ لڑنے کے لیے حکمتِ عملی بتا رہے تھے تو اس وقت انہوں نے سور النسا کی یہ آیات مبارکہ تلاوت کیں۔
ترجمہ:''تمھیں کیا ہو گیا ہے تم ان لوگوں کی خاطر نہیں لڑتے جو کمزور ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا! ہم کو اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی اور مددگار بھیج''۔ تو گویا اللہ نے میرے عمار کو اس مشن کی تکمیل کے لیے چن لیا تھا ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کیپٹن عمار حسین  جلد از جلد اپنی لوکیشنپر پہنچنا چاہتے تھے لیکن آرمی کی ایس او پیز کے مطابق بلندی سے موانست (Acclimatization) ضروری ہوتی ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ پہاڑوں پر بلندی پر پہنچنا اور آسان ہوتا ہے۔اس سے پہلے بھی ایس ایس جی کے کئی افسر کشمیر اور سیاچین میں برف کی سفید چادر اوڑھے پہاڑوں پر اپنے خون سے بہادری کی داستانیں رقم کر چکے تھے۔
پاک فوج کا خراج تحسین:
کارگل کی جنگ کے بعد کیپٹن عمار حسین شہید کو ستارہ جرأت اور کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو نشان حیدر سے نوازا گیا۔کارگل کے شہید ، غازی افسران اور جوانوں کی خدمات کے اعتراف میں 14 اگست 1999 کو راولپنڈی میں ایک تقریب ہوئی۔ کیپٹن عمار حسین شہید کا اعزاز ان کے والد میجر(ریٹائرڈ)محبوب حسین مرحوم نے وصول کیا ۔ کیپٹن عمار حسین شہید اور کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے عظیم کورس میٹ ہونے کے ناتے کو امر کر دیا تاکہ بعد میں آنے والے جوان اور آفیسرز ٹائیگر ہلز پر لڑنے والے ان شیروں کی داستانیں سنا کر اپنے بچوں کے حوصلے بڑھاتے رہیںاور یہ اثر ہوا کہ  کیپٹن عمار حسین شہید ستارہ جرأت کے نام کو بہادری کا استعارہ سمجھا جاتا ہے۔چکلالہ گیریژن میں کیپٹن عمار حسین شہید چوک بھی ان کی یاد کو تازہ کرتا ہے۔ پاکستان آرمی کی ایس ایس جی کور کے زیر اہتمام کیپٹن عمار شہید کے نام پر ایک کیڈٹ کالج بھی بن رہا ہے۔ کیپٹن عمار حسین  کے ایک کورس میٹ کے مطابق میں نے دنیا میں کوئی  جنتی دیکھا ہے تو وہ کیپٹن عمار شہید ہے، کیڈ ٹ شپ میں بھی شاید ہی اس کی کوئی نماز قضا ہوئی ہو ۔وہ میرا پلاٹون میٹ ہے۔کئی مرتبہ میرے خواب میں آیا اور اسی خواب میں دو بارہ شہید ہو گیا، جنٹل مین کیڈٹ نمبر 29115 عمار حسین شہید  ایک عظیم شخصیت کے مالک تھے"۔
بقول افتخار عارف:
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے 
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے 


تعارف: مضمون نگار عسکری و قومی موضوعات پر لکھتے ہیں۔
 [email protected]