معاشی بحالی سمیت کئی طرح کے چیلنجز میں گھری پاکستان کی وفاقی حکومت نے اُڑان پاکستان کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جو اقتصادی نمو اور اقوامِ عالم میں کھوئے ہوئے مقام کے حصول کے لیے ایک بڑے سفر اور نئی صبح کا آغازہے، اس پروگرام کا مقصد برآمدات کے فروغ کے ذریعے اقتصادی ترقی کا حصول ہے اور اس میں برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، برابری و بااختیار بنانے سمیت "فائیو ایز " کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ سب مل کر قائداعظم کے خواب کی تکمیل کے لیے کام کریں اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور حکومت کی یہ سوچ ہے کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے اب اشرافیہ کو قربانی دینا ہوگی۔ وفاق، صوبوں اور تمام شراکت داروں کے تعاون سے ، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے قومی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔
اُڑان پاکستان کو تعلیم، صحت، روزگار اور کاروبار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک انقلابی اقدام قرار دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ سیاسی استحکام اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششوں کی نمائندگی کرتا ہے۔حکومت نے پہلے وژن 2010 اور وژن 2025 جیسے طویل المدتی منصوبے متعارف کروائے، جن پر سیاسی عدم استحکام کے باعث مکمل عملدرآمد نہ ہو سکا۔ اب پانچ سالہ اقتصادی منصوبہ (2024-29) ایک نیا عزم اور مواقع فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ معاشی خوشحالی کو عوام تک پہنچانے کا وعدہ کرتا ہے۔ اڑان پاکستان منصوبے کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے پر توجہ دی گئی ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور کاروبار کے مواقع میں اضافے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے، جو عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اڑان پاکستان منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فری لانسنگ انڈسٹری کو5ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ 2025 سے 2035تک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)کا حجم ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔مالی سال 2025ء کی تکمیل تک ترسیلات 35 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنے کی امید ہے۔پاکستان سٹاک ایکسچینج 22 سالوں کی سب سے زیادہ مثبت سطح پر ہے، جو پوری دنیا میں بہترین کارکردگی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج دنیا بھر میں دوسری اور ایشیا میں پہلی بہترین کارکردگی کی حامل سٹاک ایکسچینج ہے۔سرمایہ کاری کے ماحول کو بہترسے بہتر بنانے کے سفر میں پالیسی ریٹ میں 9فیصد کی تاریخی کمی ہوئی ہے۔پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے 13فیصد کی سطح پر لایا گیا۔اڑان پاکستان پروگرام کے تحت آئندہ پانچ سال اور طویل مدت میں2035 تک کے معاشی اہداف مقرر کیے گئے ہیں مثلاً ملکی شرح نمو میں اگلے پانچ سال میں چھ فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔ اڑان پاکستان پروگرام کا پہلامقصدایکسپورٹ یعنی برآمدات پر مبنی معیشت کو تشکیل دینا، دوسرا ملک میں ڈیجیٹل انقلاب لانا، تیسرا ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنا ہے۔ چوتھا سیکٹر جہاں توجہ دی جائے گی وہ انرجی اور انفراسٹرکچر کا ہے جبکہ پانچواں ایکویٹی پر مبنی معاشرے کی تعمیر ہے۔اڑان پاکستان کے تحت سب سے پہلے برآمدات کو اگلے پانچ سال میں 60 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانا ہے۔
اڑان پاکستان منصوبے میں آئندہ پانچ برس میں گرین ہائوس گیسز میں 50فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ قابل کاشت زمین میں 20 فیصد سے زائد اضافہ اور پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں دس ملین ایکٹر فٹ تک کا اضافہ کرناشامل ہے۔ توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کا حصہ دس فیصد تک بڑھانا ہے۔اڑان پاکستان کی دستاویز کے مطابق غربت کی شرح میں 13 فیصد تک کمی لانا ہے۔اڑان پاکستان منصوبے میں عوامی شراکت داری کے لیے پبلک اور پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔
اڑان پاکستان منصوبہ ایک جامع اقتصادی اور سماجی ترقی کا عکاس ہے، جس کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ صنعتی پیداوار اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے کر معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی جائے گی۔برآمدات کو بڑھانے کے لیے خاص حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا گیا ہے۔عالمی منڈیوں میں مسابقتی برتری حاصل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور معیاری پیداوار کو فروغ دیا جائے گا۔تعلیم، صحت، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے سماجی شعبے منصوبے کا مرکز ہیں۔عام شہری کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ترقی کے ثمرات ہر طبقے تک پہنچ سکیں۔موجودہ معاشی بحران، مہنگائی، اور مالیاتی خسارے جیسے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔داخلی اور خارجی قرضوں کو کم کرنے، مالیاتی نظم و ضبط قائم رکھنے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔سیاسی اختلافات کو کم کرکے قومی یکجہتی کو فروغ دینا اس منصوبے کی کامیابی کے لیے کلیدی قرار دیا گیا ہے۔تمام شعبوں میں یکساں ترقی کے ذریعے عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اڑان پاکستان ایک ایسا منصوبہ ہے جو نہ صرف معیشت کی بحالی بلکہ سماجی اور معاشی ترقی کے اہداف کو یکجا کرتا ہے بلکہ اگر اس پر موثر طریقے سے عمل درآمد کیا جائے تو یہ پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔
تعارف:مضمون نگار ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان(اے پی پی) کے ساتھ وابستہ ہیں۔
[email protected]
تبصرے