آج سے 18ماہ پہلے جب سیاسی عدم استحکام ، شدید معاشی بحران ، روپے کی قدر میں مسلسل کمی، اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر پانچ ارب ڈالرز سے نیچے، ملک لگ بھگ ڈیفالٹ کے قریب تھا کہ ملک و قوم کی اس حالت کا درد رکھنے والی اعلیٰ سول و عسکری قیادت نے ایک اہم قدم اٹھایا جسے ملک کے ممتاز معاشی و اقتصادی حلقوں کی طرف سے بے حد سراہا گیا۔ ملکی معاشی صورت حال کو بہتر بنانے اور ہمسایہ دوست ممالک کے تعاون سے وطن عزیز میں سرمایہ کاری لانے کی خاطر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)قائم کی گئی ۔ آپ اسے عسکری قیادت کے وژن کا حامل ایک گیم چینجر منصوبہ کہہ سکتے ہیں جس کے معیشت کے ساتھ ساتھ ملک پر بھی دُوررس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
موجودہ صورت حال پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جون 2023 میں اپنے قیام سے لے کر اب تک خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے کئی چیلنجز کے باوجود بہت ساری کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ ملکی معاشی و اقتصادی صورت حال میں بہتری آئی ہے ۔ بیرون ممالک سے لگ بھگ دو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوئی جو کسی سنگ میل سے کم نہیں ہے۔بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اب ملک کا معاشی نظام بدل رہا ہے جس سے ملکی اقتصادی صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہے۔
ایس آئی ایف سی کا قیام بنیادی طور پر دو مقاصد کو سامنے رکھ کر عمل میں لایا گیا تھا۔ پہلا مقصد معیشت کی بحالی جبکہ دوسرا بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا تھا۔اس سلسلے میں پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی خصوصی دلچسپی لائق تحسین ہے۔ انہوںنے بہت سارے ممالک کے دورے کر کے وہاں کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کیں اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دلائی۔ ان دوروں میں برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ چین اورامریکہ کے دورے قابل ذکر ہیں۔ان کی کوششوں سے خلیجی ممالک کے اعتماد میں اضافہ ہواہے جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے آنے والے دنوں میں 15،15 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر نے معدنیات، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اس عزم کا اظہار بھی کر چکے ہیں کہ پاک فوج ملکی معیشت کی بحالی اور ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی ۔ آرمی چیف کا یہ عزم ملکی معیشت کی بحالی اورترقی کے لیے ان کی سنجیدہ کوششوں کا مظہر ہے۔
ایس آئی ایف سی کا قیام اور اقدامات وقتی نہیں ہیںبلکہ یہ ملک کے پائیدار مستقبل کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کونسل کے قیام سے معیشت کی بحالی کی ایک نئی بنیاد رکھی گئی ہے جس سے پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ ابتدائی طور پرچھ بنیادی شعبوں پر توجہ مرکوز کر کے انہیں بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن میں دفاع، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، زراعت اور توانائی جیسے شعبے قابل ذکر ہیں۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا بنیادی ڈھانچہ بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ بیرون ممالک سے سرمایہ کاری لانے کی خاطر تین خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیںجن میں اہم ترین ایپکس کمیٹی ہے جس کی سربراہی وزیر اعظم کرتے ہیں جبکہ آرمی چیف کو خصوصی دعوت دے کر اس کمیٹی کا حصہ بنایاگیا ہے۔دوسری انتظامی اور تیسری کمیٹی منصوبہ جات پر عملدرآمدکو یقینی بناتی ہے ۔
ایس آئی ایف سی ایک اعلیٰ سطحی کونسل ہے جس کا کام ملک میں سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش حالات اور مراعات پیدا کرنا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کی بدولت اب امید کی جا رہی ہے کہ بہت جلدمقامی سطح پر کاروبار میں بہتری آئے گی۔مہنگائی میں کمی اور لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے اب تک بہت سارے سنگ میل اپنے نام کیے ہیں جن میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات اور مراعات فراہم کرنا، شراکتی منصوبے ، برآمدات میں اضافہ، پاکستان کا ڈیجیٹلائزیشن کی طرف سفر، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ،زرعی شعبے کی بحالی،ماحول دوست گرین پاکستان منصوبہ ، فیصلہ سازی کے عمل میں تیزی،ون ونڈو پلیٹ فارم کا قیام، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا آغاز ، جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔ یہ اقدامات اس قدر اہمیت کے حامل ہیں کہ معاشی امور کے ماہرین ا نہیں ملک کے اگلے پانچ سالہ منصوبے کا حصہ بنانے پر مصر ہیں۔
18 ماہ گزرنے کے بعد کونسل کی کارکردگی،اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات اور کامیابیوں کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے۔
برآمدات میں ریکارڈاضافہ:
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل برآمدات کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔کونسل کی کاوشوں سے مالی سال 2023-24کے دوران ملکی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی تجارتی اشیا کی برآمدات 10.54 فیصد سے بڑھ کر 30.64 بلین ڈالرز تک جا پہنچی ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے اردن، ازبکستان، لبنان اور مصر کی نئی مارکیٹیں گوشت کی برآمد کے لیے کھول دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخ میں پہلی بار ایگرو ایکسپورٹ 5.8بلین ڈالرز سے بڑھ کر 37 فیصد اضافے کے ساتھ 8بلین ڈالرز تک پہنچ گئی ہے ۔زرعی اور غذائی برآمدی اشیاء میں چاول کی برآمدات 8.3بلین ڈالرز، تل کے بیج 410 ملین ڈالرز، مکئی کی برآمدات 421 ملین ڈالرز اور پیاز کی برآمدات 224 ملین ڈالرز رہیں ۔اجناس میں پاکستانی چاول نے دنیابھرمیں دھوم مچادی ہے۔مالی سال 2024 کے دوران پاکستان نے 6 ملین ٹن سے زائد چاول کی مختلف اقسام برآمد کیں اور4 بلین ڈالرزآمدن حاصل کی جو کہ قابل ستائش ہے۔چاول کے شعبے میں کامیابی کے ساتھ اطالوی فوڈ ٹریڈ کمپنی نے پاکستانی کمپنی فاطمہ ایوریکوم رائس ملز میں 50 فیصد شراکت داری قائم کی۔چاول کی پیداوار بڑھانے، پیکنگ کو عالمی معیارکے مطابق بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔چاول چین،متحدہ عرب امارات، کینیا، ملائیشیا، سعودی عرب، اٹلی، برطانیہ اورجنوبی کوریا میں ایکسپورٹ کیاجارہاہے۔برآمدات میں نمایاں اضافہ عالمی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور ایس آئی ایف سی کے انقلابی اقدامات کی نشاندہی کرتا ہے۔
ڈیجیٹل پاکستان :
پاکستانی معیشت کی بحالی کے اس سفر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)کا شعبہ بھی پیش پیش رہا اور آئی ٹی سروسز کی برآمدات سے925.2 بلین ڈالر زکازر مبادلہ کمایا گیا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ان چھ شعبوں میں سے ایک ہے جس پرایس آئی ایف سی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔دوسری طرف ملک کو ڈیجیٹل بنانے کے فوری اقدامات بھی جاری ہیں۔پاکستان کی کل آبادی کا 63فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ان باصلاحیت نوجوانوں کی آئی ٹی میں دلچسپی مسلسل بڑھ رہی ہے۔اس وقت پاکستان میں فری لانسرکی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔ان کی بدولت پاکستان نے اقوام متحدہ کے ای گورنمنٹ ڈویلپمنٹ انڈیکس میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔ آئی ٹی اور آئی ٹی انیبلڈ سروسز کی 60 فیصد سے زائد ملکی برآمدات امریکہ اور برطانیہ کو جاتی ہیں۔حکومت ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے کی ترقی و ترویج کے لیے کوشاں ہے اور دور دراز علاقوں میں بھی تیز تر ین موبائل انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ وہاں رہنے والے نوجوانوں کوبھی دنیاکے ساتھ قدم سے قدم ملاکرچلنے کاموقع ملے۔ 5 جی انٹرنیٹ کی سروسز متعارف کرانے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس کی بدولت ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کا حصول ممکن ہو سکے گا۔اس میدان میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ کلاوڈ کمپیوٹنگ اور بلاک چین جیسی ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کے استعمال کی مہارت سیکھنے پر تربیت دی جائے۔
زراعت کی بحالی:
ایس آئی ایف سی نے جہاں بہت سے شعبوں پرتوجہ دی ہے وہاں زراعت کی ترقی کے لیے بھی اقدامات اٹھائے ہیں۔دنیامیں ہونیوالی جدیدزرعی ترقی کے بارے میں آگہی پھیلانے کے عمل کو تیز بنایا گیا ہے ۔کاشتکاروں کوفی کس پیداوار بڑھانے کے طریقے بتائے جا رہے ہیں۔زراعت ایس آئی ایف سی کے ترجیحی شعبوں میں شامل ہے جس نے برآمدات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔خوراک اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ، معیاری بیج اور اناج ذخیرہ کرنے کیلیے زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں آسٹریلیا کی مہارت اور تجربات سے استفادہ کیاجارہا ہے۔حکومت نے فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار کو بڑھانے کے لیے چارسوارب روپے مختص کیے ہیں جن میں کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر اور شمسی توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔لائیو اسٹاک کے منصوبوں میں حکومت 20 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جس میں لائیو اسٹاک فارمر کارڈ متعارف کرانا اورمویشیوں کی بیماریوں سے نمٹنے کی حکمت عملیاں بھی شامل ہیں۔عالمی معیارکے گوشت کی برآمد کو یقینی بنانے کے لیے چارلاکھ بچھڑوں کی افز ائش نسل کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔ یہ اقدامات پاکستان کے زرعی شعبے کو مضبوط، غذائی تحفظ کو بہتر اور معاشی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
گرین پاکستان منصوبہ:
ایس آئی ایف سی گرین پاکستان پروگرام پرسنجیدگی سے کام کررہی ہے۔ 70 لاکھ ہیکٹرز سے زائد غیر کاشت شدہ اراضی کو استعمال کرتے ہوئے جدید زرعی فارمنگ کو فروغ دیا جا رہا ہے جس سے ایک طرف ملکی ضروریات کوپورا کیاجائے گا تو دوسری طرف زرعی اجناس کی کوالٹی بہتربناکر فی ایکڑپیداوار بڑھائی جائے گی۔ گرین پاکستان پروگرام کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ایک لاکھ 40 ہزار ایکڑ زمین کو قابل کاشت بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کے قیام سے زراعت کو دور حاضر کے زرعی اصولوں سے ہم آہنگ کر دیا گیا ہے۔
ماحول دوستی:
جنگلات کی بحالی کے لیے ڈرون کے ذریعے نگرانی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ 100ایکڑ کے رقبے پر جھینگے کی افزائش کے لیے آسٹریلوی مہارت کی مدد سے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں سالانہ 100 ٹن پیداوار متوقع ہے۔
فیصلہ سازی کے عمل میں تیزی:
ایس آئی ایف سی کی بدولت پالیسی میں تسلسل اور فیصلہ سازی کا عمل تیز ہوا ہے۔اب اہم نوعیت کے فیصلوں میں فریقین کی مشاورت اورتجاویز شامل کی جاتی ہیں۔فیصلے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر کیے جاتے ہیںاور معاملات غیر ضروری طور پر التوا کا شکار نہیں ہوتے۔پالیسی ساز بلا خوف و خطر فیصلے کرتے ہیں جن پر فوری عملدرآمد کروا کر ان سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
مراعات اور سہولت کاری:
کونسل نے ان تمام شعبوں میں مراعات اور سہولت کاری کا اعلان کر رکھا ہے جن میں چین کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطی کے ممالک دلچسپی رکھتے ہیں ۔یہ ممالک پاکستان سے دیرینہ تعلقات کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔
کرنسی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون:
گزشتہ سال کونسل کے ذریعے نہ صرف فارن کرنسی کی اسمگلنگ کے خلاف سخت کریک ڈائون کیا گیا بلکہ روپے کی قدر میں استحکام بھی لایا گیا۔اس سے ڈالرز کی غیر ممالک اسمگلنگ پر قابو پایا گیا۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے مصنوعات کی اسمگلنگ کے خلاف بھی کریک ڈائون کیا گیا ہے جس سے مقامی صنعت کو بہت فائدہ ہوا ہے اور امپورٹرز کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔
ون ونڈو پلیٹ فارم:
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کی کامیابیوں میں ون ونڈو پلیٹ فارم کا قیام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اس کے ذریعے غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ مل رہا ہے کیونکہ اب انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کڑی شرائط کا سامنا نہیںکرنا پڑتا۔ انہیں ایک چھت کے نیچے وہ ساری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جن کی بنا پر وہ آسانی سے سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ:
رواں برس اکتوبر میں ایس آئی ایف سی کی معاونت سے سعودی سرمایہ کاروں کے 130 رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں 27 اہم معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط ہوئے تھے۔موجودہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 32.3 فیصد اضافہ ہوا۔پاکستان سٹاک مارکیٹ بھی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی کی شرح ساڑھے 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان اہم نکات پر اتفاق ہواہے اور قومی خزانے کو 300 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔
قابل تجدید توانائی کے منصوبے کا آغاز:
توانائی کے شعبے کی ترقی کونسل کی ترجیحات کا اہم حصہ ہے اور اس کی معاونت سے توانائی کے شعبے میں نجی کمپنیوں کا کردار بڑھتا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں لکی سیمنٹ نے 28.8 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ لکی سیمنٹ نے ہوا اور شمسی توانائی کا ہائبرڈ منصوبہ بنایا ہے۔یہ منصوبہ ایندھن کے بغیر ماحول دوست بجلی پیدا کرے گا۔ یہ ہائبرڈ منصوبہ پاکستان کے پائیدار معاشی مستقبل کی جانب اہم قدم ہے۔
فارما سیکٹر کی برآمدات میں نمایاں اضافہ:
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کی بدولت فارما سیکٹر کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو اہے ۔پاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق ایس آئی ایف سی کی معاونت سے رواں مالی سال میں اب تک ادویات کی برآمدات میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سیاحت کا فروغ:
ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جس سے براہ راست بیرونی سرمائے کی مد میں تقریباً 80 ملین ڈالرز حاصل کیے جا سکیں گے۔کونسل کی معاونت سے گرین ٹورازم کمپنی سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ پر کام کرے گی جس میں ویزا پالیسی کے تحت 126ممالک کے لیے ویزا آن ارائیول، گلف کارپوریشن کونسل (جی سی سی)ممالک کے لیے ویزا فری انٹری اور24 گھنٹوں کے اندر فاسٹ ٹریک ویزا پروسیسنگ جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔گرین ٹورازم کمپنی کے تحت سیاحوں کی سہولت کے لیے وادی نلتر، وادی ہنزہ اور اسکردو میں فوراسٹاراورفائیواسٹار سٹی ہوٹلوں کے ساتھ ساتھ ہنٹنگ مقامات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ گرین گائیڈ کوالٹی پروگرام بھی متعارف کرایا گیاہے جس کے تحت معیاری ٹورگائیڈ فراہم کیے جائیں گے جن سے غیر ملکی سیاح مکمل طور پراستفادہ کر سکیں گے۔
خدشات:
ایس آئی ایف سی کی کارکردگی کے حوالے سے بعض حلقوںکی جانب سے تشویش اور چند خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کونسل تاحال اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کر پائی کیوں کہ اب بھی سالانہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم صرف دو ارب ڈالرز ہے۔ان کے اعتراضات اپنی جگہ مگر ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ کونسل کے قیام کو ابھی عرصہ ہی کتنا ہوا ہے۔ اتنی قلیل مد ت میںغیر ملکی سرمایہ کاری کا سالانہ پانچ ارب ڈالرز کا حکومتی ہدف حاصل کرنا آسان کام نہیں ہے ۔ اس راہ میں ابھی کئی رکاوٹیں حائل ہیں جن سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔امید ہے کہ رواں برس یہ ہدف بھی مکمل کر لیا جائے گا۔
ترقی کا سفر:
ملک و قوم کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے عزم اور ایس آئی ایف سی کے اقدامات اورکوششوں کی بدولت پاکستان نہ صرف معاشی بحران سے نکل آیاہے بلکہ اس کاترقی کی جانب سفردوبارہ شروع ہوگیاہے۔ اہم فیصلوں کے اثرات تمام شعبوں پر نظرآرہے ہیں۔ پاکستان کی اس زبردست کارکردگی پردنیاحیران ہے۔ہمیں امید اور کوشش کا دامن تھام کر آگے بڑھنا ہے کیونکہ یہی وہ اصول ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم ایک مستحکم اور پرامن پاکستان کی تعمیر کر سکتے ہیں ۔
تعارف: مضمون نگار شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں۔
[email protected]
تبصرے