مودی کاشائننگ انڈیا اس وقت عالمی دہشت گرد کے روپ میں دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ بھارت بظاہر تو ایک کثیر العقیدہ ملک ہے مگر یہاں صرف ہندو اعلیٰ درجے کے شہری ہیں اور باقی سب ان سے نیچے ہیں۔ جو بھی ان سے اختلاف کرتا ہے اسے قوم کا دشمن قرار دیا جاتا ہے اور دنیا کے کسی بھی ملک میں ان کے خلاف بھارت انتقامی کارروائیوں سے گریز نہیں کرتا ۔ بالآخر پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھارت کا گھنائونا کردار بے نقاب ہو گیا۔گزشتہ دنوں امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو عیاں کر دیا ۔
جریدے نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارتی ایجنسی 'را' نے اجرتی قاتلوں اور افغانی ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں کم از کم 6 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ اپریل 2 نقاب پوشوں نے لاہور میں تامبا جس کا اصل نام عامر سرفراز ہے کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے، یہ واقعہ بھی دوسرے ممالک کی طرح بھارتی خفیہ قتل مہم کا تسلسل ہے۔2021کے بعد بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی نے پاکستان میں متعدد افراد کو قتل کرنے کے لیے ایک خفیہ مہم چلائی جس میں کئی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2014 میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے کہا تھاکہ پاکستان پر حملہ کرنا تو ممکن نہیں ہے لیکن ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے خفیہ ذرائع استعمال کر سکتے ہیں ، ہم اپنے دفاع کے لیے وہاں تک جاسکتے ہیں جہاں سے یہ دہشتگردی شروع ہوتی ہے ۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں قتل مہم کی وجہ سے بھارت بین الا قوامی سطح پر شدید تنقید کی زد میں ہے۔ بھارت نے امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں ماورائے عدالت قتل کیے ہیں اور سکھ رہنمائوں کو بھی قتل کیا۔ایک تحقیق کے مطابق نئی دہلی میں را کے افسر و کاش یادیو نے نیویارک میں سکھ علیحدگی پسند رہنما پر قاتلانہ حملے کی ہدایات جاری کیں تھیں۔ اس حوالے سے سفارتی ماہرین نے کہا ہے کہ گزشتہ برس بھی پاکستانی شہریوں محمد ریاض اور مولانا شاہد لطیف کی ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد منظر عام پر آچکے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈین وزیر اعظم مودی نے خود کو مضبوط لیڈر کے طور پر کھڑا کیا ہے اور ہندوتوا کے لیے مخصوص لوگوں کو اُجرت دے کر قتل کروایا ہے جو اس وقت سرحد پار کرائے جارہے ہیں۔ پاکستانی اور مغربی خفیہ حکام کے مطابق را کے ایسے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جو حوالہ کے ذریعے ادائیگیاں کرتے ہیں ۔ ایجنسی جرائم پیشہ اور افغانیوں کو بھی اس کام میں ملوث کراتی ہے اور دہشتگردی کے واقعات کرواتی ہے۔ مغرب میں ہونیوالی ٹارگٹ کلنگ کے لیے ارکان کو دوسرے ممالک میں نوکریاں دلوانے کے علاوہ ان کی آئو بھگت بھی کی گئی۔ انڈیا میں قتل و غارت گری مہم کوئی نئی نہیں ہے ۔ 2012 میں انڈین آرمی جنرل وی کے سنگھ نے بھی ایک ایسی خفیہ کارروائی کی کمانڈ کی جس نے پاکستان میں دہشت گردی کاررروائی کی۔ کچھ عرصہ قبل بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پاکستانی شہریوں کے قتل کے حوالے سے پالیسی واضح ہے کہ پاکستان میں بھارت ہراس پاکستانی کو قتل کرے گا جسے وہ اپنے لیے خطرہ محسوس کرے گا۔ بھارتی وزیر دفاع نے سرعام اس بات کا اعتراف کیا کہ بھارت پاکستان کے اندر متعدد افراد کے قتل میں ملوث ہے۔بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مزید پاکستانی شہریوں کو دہشت گرد قرار دے کر نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ واضح اعتراف جرم ہے، اتنا بڑا دعویٰ کرتے ہوئے انہیں اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خود مختاری کے تحفظ کے لیے مکمل پر عزم ہے، فروری 2019میں بھی بھارت کو جارحیت پر سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑا جس نے بھارت کی فوجی برتری کے کھوکھلے دعوئوں کو بے نقاب کردیا تھا۔ پاکستان تو گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی اور سازشوں کا سامنا کررہا ہے اور اس حوالے سے مسلسل دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کررہاہے۔ پاکستان کے خلاف توسیع پسندانہ عزائم کے ساتھ ساتھ اسے اندرونی طور پر کمزور کرنے کی بھارت ایک طویل تاریخ رکھتا ہے اور پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی مالی معاونت، منصوبہ بندی اور سرپرستی کررہا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنی گرفتار ی کے بعد جو ہوشربا انکشافات کیے ، وہ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا واضح ثبوت ہیں۔
اب اگر ہم پاکستان سے باہر دیگر دنیا میں بھارت کی دہشت گردی کا جائزہ لیں تو کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر قتل کیس ایک معروف مثال ہے- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کے بعد امریکہ میں نجر کے ہی ایک قریبی ساتھی گورپتونت سنگھ پنوں پر مودی سرکار کے ایسے ہی ایک حملے کو ناکام بنا دیا گیا ۔ اسی طرح خالصتان تحریک کی دو سکھ رہنمائوں کو نیویارک اور کیلیفورنیا میں قتل کیا جانا تھا، تاہم امریکی ایجنسیوں نے بروقت کارروائی سے اسے ناکام بنا دیا۔اس طرح کینیڈا کے بعد اب امریکہ میں بھارتی دہشت گردی کی کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی طرح خالصتان تحریک کو کچلنے کے لیے کسی عالمی ضابطہ کار کو خاطر میں نہیں لا رہا۔ بھارت کی یہ ہٹ دھرمی عالمی طاقتوں سمیت بین الاقوامی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔امریکہ میں سکھ رہنمائوں کے قتل کی بے نقاب ہونے والی سازش ایک بھارتی ایجنٹ نکھل گپتا نے تیار کی۔ اس کا ہدف سکھ فار جسٹس کے رہنما گورپتونت سنگھ پنوں تھا۔ نکھل گپتا کو جمہوریہ چیک میں گرفتار کرکے اس پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نکھل گپتا نے بھارتی نژاد امریکی کے قتل کی سازش کی، جسے امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناکام بنا دیا۔تفصیلات کے مطابق نکھل گپتا نے کرائے کے ایک قاتل سے رابطہ کرکے اسے سکھ رہنمائوں کے قتل کے لیے ایک لاکھ ڈالرز دینے کا وعدہ کیا اور پندرہ ہزار ڈالرز پیشگی ادا بھی کردیے۔ اس نے قاتل کو گورپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں واقع گھر کا پتہ اور روزانہ کے معمولات کی تفصیلات بھی فراہم کیں۔نکھل گپتا کی جانب سے کرائے کے قاتل کو پیشگی رقم دینے کی ایک تصویر بھی عالمی میڈیا میں گردش کر تی رہی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت دنیا میں سازشیں بننے کے حوالے سے اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کو جس بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا اور ان کی آنکھیں کھلی اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھانے لگے تھے۔اس میں سکھوں کی مختلف تنظیموں کا بھی بہت اہم کردار رہا ہے جنہوں نے بھارتی ظلم کے خلاف کینیڈا سمیت دنیا بھر میں بھارت کی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی۔ یہ ان کے دبائو کا ہی نتیجہ تھا کہ کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا براہ راست الزام لگایا تھا۔بین الاقوامی انٹیلی جنس ادارے فائیو آئیز کی مکمل تحقیقات بھی بھارت کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتی تھیں۔ یاد رہے کہ فائیو آئیز امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیااورنیوزی لینڈ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اتحاد ہے۔ اسی نے امریکہ کوبھی گورپتونت سنگھ کے قتل کی سازش سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے عرصہ دراز سے بھارتی دہشت گردی کے ان ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے گئے مگر اس کے باوجود دنیا نے پاکستان کے تحفظات پر کوئی توجہ نہ دی۔اب جبکہ کینیڈا، امریکہ اور دوسرے ممالک بھارتی دہشت گردی کی زد میں ہیں تو انہیں یقینا اب پاکستان کے موقف اور تحفظات کا احساس ہوگیا ہوگا۔ بھارت کی ہمیشہ یہ روش رہی ہے کہ وہ مختلف حیلوں، حربوں اورہتھکنڈوں کے ذریعے دہشت گردی اور دراندازی کا الزام پاکستان پر لگاتارہا ہے۔ حال تو حال ،ماضی میں بھی بھارت ایسی ہی سازشوں کے ذریعے پاکستان پرحملہ آور ہوتا رہا ہے۔اگر ہم ماضی بعید کا جائزہ لیں تو یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ 1971 میں بھی بھارت نے مکتی باہنی کے ذریعے مشرقی پاکستان میں دہشت گردی کا سلسلہ شروع کیا۔ اس نے نہ صرف وہاں کے مقامی باغیوں کو عسکری تربیت دی بلکہ اس کے باقاعدہ فوجی مکتی باہنی کے روپ میں معصوم شہریوں کے خون سے کھیلتے رہے۔ اور آج حالیہ دور میں بلوچستان میں بھی وہ مختلف دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرکے پاکستان کو عدم تحفظ کا شکار کرتا آرہا ہے۔اس نے اسی مقصد کے لیے افغان سرزمین کو بھی استعمال کیا۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں جبرو استبداد کی داستانیں بھری پڑی ہیں۔ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ، خواتین کی بے حرمتی اور معصوم بچوں کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنانے میں بھارتی سرکار نے کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ پاکستان مسلسل بھارت کے اس ظلم وتشدد اور دہشت گردی پر دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کرتا چلا آ رہا ہے لیکن آج تک دنیا اس حوالے سے بے حسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مودی سرکار نے مقبوضہ جموں وکشمیر کا خصوصی اسٹیٹس تک ختم کردیا۔ مودی سرکار کی جانب سے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر بھی اقوام متحدہ سمیت کسی عالمی طاقت کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔اب صورتحال یہ ہے کہ دنیا کو بھارت کی ایسی ہی چیرہ دستیوں کا سامنا ہے اور وہ بلاخوف و خطر امریکہ اور کینیڈا میں ٹارگٹ کلنگ کو سپانسر کررہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اب امریکہ، کینیڈا سمیت بہت سے مغربی ممالک اس کی براہ راست دخل اندازی کی زد میں ہیں۔ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو ان واقعات سے یہ اندازہ بھی ہوگیا ہوگا کہ بھارت اس خطے، خاص طور پر پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرتا چلا آرہا ہے اوراب ان کی اپنی سا لمیت اور خود مختاری چیلنج بن چکی ہیں۔ اس پس منظر میںاقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی اداروں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی ہندوتوا پالیسی اور بین الاقوامی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں۔خاص طور پرFATF، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دوسرے مالیاتی اداروں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی اس دہشت گردی کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کریں۔ بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے اگر عالمی اداروں نے اب بھی ہندوتوا دہشت گردی کو نظرانداز کیا تو عنقریب یہ عفریت دنیا کے امن کو برباد کردے گا۔
تعارف:مضمون نگار شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں اور قومی و بین الاقوامی موضوعات پر لکھتی ہیں۔
تبصرے