اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 20:48
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل

فروری 2025

 اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر موجود بین الاقوامی تنازعات میں مسئلہ کشمیر ایک اہم ترین تنازعہ ہے جو تاحال حل نہیں ہوسکا۔ تقسیم برصغیر کے وقت برطانوی ، ہندو اور کشمیری مہاراجہ حکمران کی باہمی مکروہ سازش کے باعث یہ مسئلہ پیدا ہوا۔1948ء کی پہلی جنگ کے بعد یہ بھارت ہی تھا جو اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر لے گیا تھا۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ14 مارچ1948ء کو اپنی قرارداد میں عالمی فورم کی طاقت ور ترین کونسل یعنی سلامتی کونسل نے کہا کہ کشمیر سے دونوں ممالک پاکستان اور بھارت اپنی اپنی فوجیں  نکال لیں گے اور اس مسئلہ کو کشمیر ی عوام کی صوابدید پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ کس ملک سے الحاق کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں ان کی اپنی مرضی کے مطابق اپنی قسمت کافیصلہ کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ لیکن جب اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے قرارداد پر عمل در آمد کا پلان طلب کیا تو صرف بھارت کی طرف سے دو مطالبات مزید آ گئے جو کہ قطعاً قرارداد کے متن کے خلاف تھے ۔ اس وقت کے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کے چیئرمین مسٹر جوزف کاربل جو چیکو سلواکیا سے تعلق رکھتے تھے اور کمیشن میں وہ بھارت کی نامزدگی پر شامل ہوئے تھے، انہوں نے اپنے معروف کتاب "Danger in Kashmir" کے صفحہ نمبر 157 پر اعتراف کیا کہ بھارتی مؤقف اقوامِ متحدہ کی قرارداد سے تجاوز کر رہا تھا۔ پاکستان نے تو یہاں تک اپنی رضامندی ظاہر کر دی تھی کہ وہ اپنی فوج آزاد کشمیر سے بھی نکال لے گا لیکن بھارت نے مسلسل ہٹ دھرمی کی پالیسی اپنائے رکھی اور ہر تجویز کو رد کردیا۔ معاملے کے حل کے لیے سلامتی کونسل کے ہی صدر مک ٹائن پر مشتمل یک رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا تاکہ کشمیری عوام کی زندگیوں میں امن و سکون کا سانس آئے۔ اس کمیشن نے تجویز کیا کہ دونوں ممالک بیک وقت اپنی اپنی فوجوں کا انخلاء کریں گے تاکہ کسی جانب کوئی خطرہ نہ رہے۔ پاکستان نے یہ تجویز بھی منظور کر لی لیکن بھارت نے اس تجویز کو بھی رد کر دیا۔ بعد میں یہ تجویز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 14 مارچ1950ء کو باقاعدہ ایک قرارداد کی صورت منظور کر لی۔ اقوام متحدہ نے اوون ڈکسن کو جو آسٹریلیا کے چیف جسٹس رہے تھے ان کو اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا تاکہ اس قراردار پر عمل در آمد کیا جا سکے۔ انہوں نے افواج کے انخلاء کی بہت سی تجاویز پیش کیں۔ وہ سب کی سب پاکستان نے مان لیں لیکن بھارت نے رد کر دیں۔



1951ء میں بھارت نے عذر تراشا کہ اسے خطرہ ہے اس لیے وہ اپنی فوج کشمیر سے نہیں نکالے گا۔ آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم مسٹر گورڈن منزیز  نے مشترکہ فوج کی تجویز دی۔ اسے بھی بھارت نے رد کر دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں مقامی فورس بنانے کی بات کی تو بھارت نے اس سے بھی انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کی فوج کی ڈیوٹی لگا دی جائے لیکن بھارتی انکار نے مسئلہ کے حل کی جانب کوئی قدم اٹھانے نہ دیا۔ جس پر معاملہ ایک بار پھر سلامتی کونسل جا پہنچا۔ 30 مارچ 1951ء کو سلامتی کونسل نے امریکی سینیٹر فرینک پی گراہم کواپنا نیا نمائندہ مقرر کر دیا اور کہا کہ قراردار کے مطابق وادیٔ کشمیر سے تین ماہ کے عرصے میں فوجیں نکال لی جائیں گی۔ اگر پاکستان اور بھارت اس پر متفق نہ ہو سکیں تو عالمی عدالت انصاف سے فیصلہ کرا لیا جائے۔ عالمی نمائندے نے چھ تجاویز دیں۔ بھارت نے تمام کی تمام مسترد کر دیں۔ بعد میں سلامتی کونسل کے صدر نے ایک بار پھر تجویز کیا کہ وہ ثالثی کروا لیتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ کون سا ملک اس معاملے پر تعاون سے انکاری ہے۔ پاکستان اس پر بھی راضی ہوگیا لیکن بھارت نے یہ تجویز بھی رد کردی۔ 
تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔ یہ عالمی تنازعات کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے کہ ایک جارح، غاصب اور ظالم ریاست نے پوری وادیٔ کشمیر کو بھیانک جنگی جرائم کا شکار کر رکھا ہے اور کشمیروں کی تیسری نسل سلامتی کونسل کی درجن بھر قراردادوں کے باوجود انصاف نہ ملنے پر پوری دنیا کے سامنے نوحہ کناں ہے کہ ان کے لیے یہ ظلم کے اندھیرے کب ختم ہوں گے۔ یکم جنوری 1948ء کو بھارت پہلی بار یہ معاملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 35 کے تحت سلامتی کونسل میں لے گیا۔ اس وقت سے لے کر اقوام متحدہ کی منطور کردہ قراردادوں کی مختصر تاریخ کچھ یوں ہے:
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 38 (17 جنوری1948ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر39(20 جنوری1948ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر47(21 اپریل1948ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 51 (3 جون1948ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 60(14 مارچ 1950ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 91 (13 مارچ 1951ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر96(10 نومبر1951ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر98(23 دسمبر1952ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 122(24 جنوری1957ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 123(21 فروری1957ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر126(2 دسمبر1957ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر209(4 ستمبر1965ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر210 (6ستمبر1965ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر211(20ستمبر1965ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر214 (27ستمبر1965ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر215 (5نومبر1965ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر307(21 دسمبر1971ئ)
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر1172 (6جون1998ئ)
5 جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کے کمیشن نے مسئلہ کشمیر پر اپنی جامع قرارداد منظور کی جس کو بھارتی اور پاکستان دونوں نے اتفاق رائے سے قبول کیا۔ اس قرارداد کی رو سے دونوں ممالک پابند کیے گئے کہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کے لیے مجوزہ کمشنر برائے رائے شماری سے تعاون کریں تاکہ ریاست میں جلد از جلد کمیشن آزادانہ رائے شماری کا انعقاد کرا سکے۔ جنگ بند ی کے عمل کو مانیٹر کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے دونوں ممالک کی منظوری سے مبصرین تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ 
اس سے پہلے بھی ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں فی الفور سیز فائر کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 47 1948)ئ( کی رو سے جموں و کشمیر کی آزادی یا پاکستان اور بھارت میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصوابِ رائے یعنی جمہوری طریقے سے ہوگا۔ 
قرارداد نمبر 51 (1948ئ) ین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے تنازع کے جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ جبکہ قرارداد نمبر 60(1948) جموں وکشمیر کے تنازع کے حل اور حتمی تصفیے کا جمہوری طریقے اور عوام کی امنگوں کے مطابق ہونے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ 
قرارداد نمبر 91(1951ئ) کے تحت قرار پایا کہ کشمیر میں بھارت کے زیر انتظام قائم کی گئی اسمبلی کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر کے مسئلے کا پیش کیا گیا کوئی بھی حل حتمی تصور نہیں کیا جائے گا۔ اسی بات کو  قراردار نمبری122(1957ئ) میں ایک بار پھر دہرایا گیا۔
قرارداد نمبر98 (1952ئ) کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام ہونے والی آزادانہ و غیر جانبدارانہ رائے شماری سے ہی کیا جائے گا۔
قرارداد نمبر 172(1998ئ) میں قرار پایا کہ پاکستان اور بھارت اپنے باہمی تنازعات کو دور کرنے ، امن و امان اور سلامتی سے متعلق تمام معاملات کے دیر پا حل کے لیے آپس میں بات چیت کا دوبارہ آغاز کریں ۔لیکن بھارتی مکروہ عزائم نے آج تک کی مسئلہ کے حل کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کو ناکام بنانے کی پوری کوشش کی۔ اسے اس بات کی کوئی پروا ہی نہیں کہ عالمی برادری کے سامنے وہ کس طرح اپنی ہٹ دھرمی پر بے شرمی سے کاربند رہا ہے۔
تنازعہ کشمیر پر اب تک پاکستان و بھارت کے مابین چار خوفناک جنگیں ہو چکی ہیں۔ پہلی جنگ1948ئ،دوسری1965ئ، تیسری1947ء جبکہ چوتھی اور آخری لڑائی 1999ء میں لڑی گئی۔ بھارت اپنی غاصبانہ قبضے کے بعد سے پوری مقبوضہ وادی کے غیور اور اپنی آزادی کے متوالے عوام پر بے پناہ ظلم و ستم روا رکھتا چلا آرہا ہے۔ وہ مسلسل انسانی حقوق پامال کر رہا ہے۔ آئے دن کشمیری بے گناہ لوگوں کو گرفتار کر لیاجاتا ہے، ان کی املاک غیر قانونی طور پر ضبط کی جاتی ہے جبکہ جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں سے کشمیری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، جوانوں، بوڑھوں ، بچوں کونہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ بھارتی غاصب سرکار یہ سمجھتی ہے کہ وہ ان اوچھے ، ظالم ، مکروہ ہتھ کنڈوں اور جبر و بربریت سے مظلوم کشمیری عوام کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دبا لے گی لیکن مظلوم کشمیریوں نے تاریخ کی بے پناہ قربانیاں دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ معصوم کشمیریوں کی شہادتیں تو قبول کر لیں گے لیکن  اس فسطائی بھارتی سامراج کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے سامنے کبھی اپنا سر نگوں نہیں کریں گے، چاہے جتنی بھاری قیمت ہی کیوںنہ ادا کرنی پڑے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ضرور اٹھتا ہے کہ وہ اب تک کیوں اس پرانے ترین مسئلہ کے حل میں ناکام ہوئی ہے۔ کیا کشمیری عوام انسان نہیں کہ انہیں اس اکیسویں صدی میں بھی انصاف کی خاطراپنی بے مثال و بے حساب قربانیاں دینا پڑ رہی ہیں۔ جہاں چادر اور چار دیواری کے تقدس کی باتیں کوئی معنی نہیں رکھتیں، جہاں آئے دن کشمیری معصوم خواتین کی عصمت دری غاصب بھارتی فوج کے لیے جائز سمجھی جا رہی ہے، جہاں معصوم بچوں تک پر پیلٹ گنز سے گولیوں کی بوچھاڑ کرکے ان کے چہرے لہولہان کیے جا رہے ہیں۔ جہاں ہر سمت ظلم و ستم کا دیوِ استبداد اپنے سیاہ چہرے کے ساتھ دندناتا پھر رہا ہے۔ کیا اس پورے کرۂ ارض پر کوئی درد دل نہیں رکھتا کہ وہ ان مظلوم و معصوم کشمیروں لوگوں کے دکھ درد کا مداوا کر سکے۔
5 اگست 2019ء کو بھارت نے عالمی ادارے کی واضح ترین قراردادوں کے ساتھ ساتھ اپنے ہی آئین کی کھلم کھلا خلاف ور زی کرتے ہوئے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا۔ جس کی پوری دنیا نے مذمت کی۔ مقبوضہ وادی کے عوام نے ان تمام یک طرفہ اور غیر قانونی و غیر انسانی اقدامات کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے بے مثال ثابت قدمی اور اولوالعزمی سے واشگاف الفاظ میں ساری دنیا کو بتا دیا ہے کہ ہر وہ فیصلہ جو ان کی آزاد مرضی کے خلاف ان پر مسلط کیا گیا وہ اسے ہرگز قبول نہیں کریں گے، چاہے بھارتی ہندو سرکار جس قدر بہیمانہ ظلم و تشدد اور بربریت کا مظاہرہ کیوں نہ کرے۔ اور اپنا حق خود ارادیت بہر صورت لے کر رہیں گے۔ 
پاکستان شروع سے اقوام عالم کے سامنے اپنا نقطہ نظر واضح طور پر پیش کرتا چلا آرہا ہے کہ یہ محض ایک زمینی ٹکڑے کا تنازع نہیں بلکہ لاکھوں زندہ انسانوں کی زندگیوں، ان کے جائز حقوق کے ساتھ ساتھ دنیا کی دو جوہری طاقتوں کے حامل ممالک کے ڈیڑھ ارب عوام کے مستقبل کا بھی سوال ہے۔ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ آخر دنیا کو کس بات کا انتظار ہے کہ وہ بھارت سے عالمی فورم کی قراردادوں پر عمل کرا سکے کہ وہ مقبوضہ جموںو کشمیر کے مظلوم ومحروم عوام کو ان کی خواہشات کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے۔ 
وقت آگیا ہے کہ مظلوم وادی کے مظلوم لوگوں کو ان کا حق خود ارادیت دے دیا جائے ۔ یہی اس مسئلہ کا حتمی حل ہے۔


مضمون نگارمختلف قومی وملی موضوعات پر لکھتے ہیں۔
 [email protected]