اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 21:21
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

ہلال اردو

پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے

جنوری 2025

  ٭فوج میں بطورسپاہی بھرتی ہونے کی کوشش کی مگر طبی بنیادوں پر منتخب نہ ہو سکے اب پاک فوج کے پروگراموں میں سبز ہلالی پرچم پر مشتمل لباس زیب تن کرتے اور قومی پرچم لہراتیہیں ۔
 ٭وطن عزیز کی خاطر اچھی بھلی نوکری چھوڑ کرواپس آئے ۔ مکان بیچ کر ، اپنے اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ کاٹ کر پیرانہ سالی (بڑھاپے)کے باوجود  اپنے عظیم ملک پاکستان کا دنیا بھر میں سافٹ امیج اجاگر کرنے کا مشن جاری رکھے ہو ئے ہیں ۔



صوفی عبدالجلیل  چاچا کرکٹ جنہیں انکل کرکٹ  ، چاچا پاکستانی  یا چاچا سیالکوٹی  بھی کہا جاتا ہے پاکستان کرکٹ کے سب سے زیادہ سرشار پرستار ہیں۔ وہ پہلی بار 1994 کے آسٹرل ایشیا کپ کے دوران اپنے منفرد لباس کی وجہ سے ہجوم میں نظر آئے تھے۔ چاچا کرکٹ وطن عزیز کے قومی پرچم پر مبنی لباس زیب تن کرنے کی وجہ سے  پوری دنیا میں ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ چاچا کرکٹ کو اپنے  وطن کے نامور کرکٹرز تو بہت اچھے  طریقے سے جانتے ہیں اور ان کا دلی  طور پر بڑا احترام کرتے  ہیں لیکن  دنیا  بھر کے سپر سٹار کرکٹر ز بھی ان کی بڑی  قدر کرتے ہیں اور ان سے مل کر بڑی خوشی  محسوس کرتے  ہیں۔ سر جیفری بائیکاٹ اور سنیل گواسکر تو ان کے بڑے فین ہیں کہ یہ اپنے ملک کی بہت اچھے انداز سے نمائندگی کرتے ہیں۔ہجوم کو مزاحیہ تبصروں اور نعروں سے محظوظ کرنا، شائقین کے ساتھ رقص کرنا، آٹوگراف بکس پر دستخط کرنا اور مخالف ٹیم کا بھی اچھے انداز سے استقبال کرنا  ان کا منفرد اسٹائل ہے۔ 
 شہر اقبال سیالکوٹ میں 8 اکتوبر 1949ء کو پیدا ہونے والے صوفی عبدالجلیل نے پانچویں جماعت ایم بی پرائمری سکول مرزا محمد الدین روڈ سیالکوٹ اور مڈل کا امتحان اسلامیہ ہائی سکول سے پاس کیا جبکہ میٹرک پرائیویٹ طور پر کیا۔  انہیں بچپن ہی سے کرکٹ کا شوق تھا ۔شہر کے اندر اپنے خاندان کی اراضی پر بنائی گئی پاکستان کی اولین سیمنٹ پچ پر کرکٹ کھیلا کرتے تھے اور بچپن میں بڑے شرارتی اور منچلے  تھے۔ کرکٹر بننا چاہتے تھے وہ کوشش کے باوجود بطور کھلاڑی اپنا نام نہ بنا سکے لیکن کرکٹ دیکھنے کا اتنا شوق تھا کہ  1969 میں 19 سال کی عمر میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان لاہور اسٹیڈیم میں اپنی زندگی کا پہلا انٹرنیشنل میچ دیکھنے پہنچ گئے۔ روزگار کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات پہنچ گئے وہاں 25  برس تک ابوظہبی میونسپلٹی میں فورمین کے طور پر کام کیا ۔ متحدہ عرب امارات میں اپنے ابتدائی سالوں کے دوران بھی صوفی عبدالجلیل کرکٹ کے جنون میں مبتلا رہے۔ انہیں کرکٹ کا اتنا شوق تھا کہ  دوران ملازمت سیالکوٹ کرکٹ کلب بنا کر کرکٹ کھیلتے اور  ہر جمعہ کو  باری باری دبئی اور ابوظہبی میں میچ کرواتے۔
 1986 کا سال جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے انتہائی خوش قسمت ثابت ہوا وہاں صوفی عبدالجلیل کو چاچا کرکٹ کے طور متعارف ہونے کا سنہری موقع مل گیا ۔ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچ کے دوران چاچا کرکٹ نے جس منفرد  انداز سے اپنی قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کی  اور  قومی پرچم پر مشتمل لباس اور ہاتھ میں قومی پرچم لے کراپنے نعروں کے ذریعے پاکستانی کھلاڑیوں کے مورال کو بلند کرنے میں اپنا کردار انتہائی احسن طریقے سے ادا کیا کہ سب حیران رہ گئے۔ 
چاچا کرکٹ جوانی میں پاک فوج میں بھرتی ہو کر پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنا چاہتے تھے اور قومی پرچم کو سربلند رکھنے کے لیے سردھڑ کی بازی لگانے کی شدید خواہش رکھتے تھے لیکن بطور سپاہی بھرتی ہونے کے لیے میڈیکل کے دوران جب  مسائل درپیش آنے کی وجہ سے فوج میں ملازمت نہ مل سکی تو انہیں اس کا بڑا دکھ ہوا ۔لیکن انہیں اب اس بات کی خوشی ہے کہ قومی پرچم نے انہیں اتنی عزت دی ہے کہ انہیں مختلف پروگروموں میں جھوم جھوم کرپرچم  لہرانے کے لیے بطور خاص بلایا جاتا ہے وہ اپنے آپ کو خوش قسمت ترین انسان سمجھتے ہیں کہ جس پاک فوج میں سپاہی کی حیثیت سے جانے کی شدید خواہش رکھتے تھے،  سبز ہلالی پرچم اور گنبدِخضرا کے رنگ کی وجہ سے وطن عزیز کے ان  اہم ترین اداروں میں بڑی عزت کے ساتھ بلایا جاتا ہے جس پر وہ اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔
چاچا کرکٹ  زندگی کی 75 بہاریں دیکھ چکے ہیں اور 76   ویںسال میں داخل ہو چکے ہیں لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ اب بھی اسی طرح اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں جس طرح جوانی میں جوش و جذبے سے اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کیاکرتے تھے۔ وہ صرف کھیل کے میدانوں ہی میں وطن عزیز سے محبت کا اظہار نہیں کرتے بلکہ ملک کو ملنے والی ہر خوشی میں اپنا حصہ ضرور ڈالتے ہیں۔1976ء میں جب پاکستان  سے تیل نکلنے کی  خوشخبری سنائی گئی تو چاچا کرکٹ نے شارجہ ائر پورٹ پر 510  کلو مٹھائی اپنے ہم وطنوں میں تقسیم کرکے ایک نئی اور منفرد مثال قائم کی۔ 
1986 میں میاں داد نے چھکا مار کر اپنی ٹیم کو فتح دلائی تو چاچا کرکٹ نے اپنی پوری تنخواہ کی 220   کلومٹھائی تقسیم کرکے خوشی کا جشن منایا۔ 1992 میں آسٹریلیا میں پاکستان نے کرکٹ کا عالمی کپ جیتا تو چاچا کرکٹ نے ابوظہبی میں ہزاروں مسلمانوں کو ایک وقت میں روزہ افطار کروا کر ایک اور نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ ان میں قومی جذبہ جس طرح کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے  اس کا اظہار  اس سے بھی ہوتا ہے کہ  انہوں نے متحدہ عرب امارت میں دوران ملازمت پاکستان آنے اور یہاں سے واپس جانے کے لیے صرف اور صرف قومی ائرلائن پی آئی اے کے ذریعے ہی سفر کیا اور صرف قانونی طریقے ہی سے رقوم وطن بھیجیں۔ 
 1998میں بھارت کی طرف سے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے چھ دھماکے کیے تو اس کی خوشی میں لاہور ائر پورٹ سے لے کر مسجد شہدا مال روڈ تک نکالی گئی ریلی کو قومی پرچم کے ساتھ لیڈ کیا۔سیلاب کے دوارن  چاچا کرکٹ نے نارووال میں تباہی  پھیلانے والے  نالہ ڈیک  غیر سرکاری تنظیم مدینہ ٹرسٹ کے تعاون سے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی پشتہ بنانے اور عوام کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ اب مدینہ ٹرسٹ کے ساتھ مل کرہیڈ مرالہ میں ایک جدید خیراتی ہسپتال بنانے کی مہم میں بطور رضاکارشامل ہیں۔ اپنے محلے میں مسجد بنانے میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا  جبکہ غریب اور مستحق افراد کی مدد کو بھی اپنا فرض خیال کرتے ہیں۔ بے  پناہ خوبیوں کے مالک چاچا کرکٹ شاعری بھی کرتے ہیں اور نعت خوانی بھی ان کا شوق ہے۔ ایک وقت میں انگلینڈ میں کامیڈی بھی کرتے رہے ہیں اور تقریر کا فن بھی بخوبی جانتے ہیں  اور اکثر تقریبات میں خطاب کرتے ہوئے حاضرین سے داد وصول کرتے ہیں۔ چاچا کرکٹ کا  زندگی کا مشن دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنا  اور اس کی مثبت تصویر پیش کرنا ، دنیا بھر کے لوگوں کو خوشیاں دینا جبکہ مجبور اور غریب افراد کی  مددکرنا ہے۔
چاچا کرکٹ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ تقریباً تمام سپورٹس چینلز نے ان کا انٹرویو نشر کیا ہے اور ان کے بارے میں کئی بار خصوصی رپورٹیں چلائی ہیں جبکہ دنیا بھر کے پرنٹ میڈیا نے بھی ان کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے جبکہ سوشل میڈیا بھی ان کی بڑھ چڑھ کر مدد کرتا ہے۔چاچا کرکٹ ہی وہ واحد پاکستانی چیئر لیڈر ہیں جن کا سی این این ، سکائی سپورٹس اور دینا بھر کے سپورٹس چینل درجنوں دفعہ انٹرویو کر چکے ہیں ۔
2005 میں پاکستانی ٹیم کی انڈیا میں شاندار فتح پر امیتابھ بچن نے اپنے پروگرام ''کون بنے گاکروڑ پتی'' میں چاچا کرکٹ کے بارے میں سوال پوچھ کر اور ان کی بہترین انداز میں تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ چاچا کرکٹ دنیا بھر میں جس منفرد انداز سے اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں وہ ایک بہت اچھی مثال ہے۔2005 میں ہی پڑوسی ملک  کے ایک بڑے چینل این ڈی ٹی وی نے چاچا کرکٹ پر ایک گھنٹے کا خصوصی پروگرام کیاتو  میزبان  نوجوت سنگھ سدھو اور گنیش موننگیانے جس طرح تعریف کی تھی سب پاکستانیوں کے لیے یہ ایک حوصلہ افزا بات تھی۔ان کایہ کہنا کہ چاچا کرکٹ جیسا بندہ صرف پاکستان کے پاس ہی ہے انڈیا کے پاس کیوں نہیں؟ یہ تمام پاکستانیوں کے لیے بڑی حوصلہ افزاء بات تھی۔ وہ اب تک درجنوں ممالک میں جا کرپاکستانی پرچم کو سربلند کر چکے ہیں۔
سال 2024 کے دوران دو بار امریکہ ، انگلینڈ اور سری لنکا جا چکے ہیں  اور کرکٹ کے مختلف مقابوں میں اپنے  شیدائیوں کو محظوظ کر چکے ہیں۔ 
عالمی شہرت حاصل کرنے والے صوفی عبدالجلیل چاچا کرکٹ نے  75 سال کی عمر پار کر لی ہے لیکن انہیں سب سے خوشی اس بات کی ہے کہ انہیں گنبدِ خضرا کے سبز رنگ اور پاکستانی پرچم پر مبنی لباس پہنتے ہوئے 54 برس ہو چکے ہیں۔