اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:27
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

عالیہ بتول

مضمون نگار شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کے مضامین مختلف مطبوعات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔

Advertisements

ہلال اردو

داستان شہادت

جنوری 2025

یہ کہانی نہیں کہ اسے بس بیان کر دیا جائے، یہ کوئی فلم یا ڈراما بھی نہیں جس کو مناظرسے دکھایا جائے۔ یہ تو داستانِ شجاعت ہے ۔ داستان شہادت ہے اس لیے اس کے لیے لہو کی روشنائی درکار ہے۔ یہ میدان کارزار کی داستان شہادت نہیں کہ گھمسان جنگ میں حاصل ہوئی ہو۔ یا سیا چن کے گلیشیئر سے لڑی گئی جنگ کی شہادت ہے، نہ ہی دشمن سے ہونے والے کسی طویل معرکے کی شہادت ہے۔ یہ تو بے تیغ سپرحاصل ہونے والی باسعادت شہادت ہے جو اپنے شہیدوں کو ڈھونڈ رہی تھی ،اے شہادت تیری قسم



 میں نے تیری آرزو کی تھی 
اس طرح کہ میں سینہ سپر ہو کر لڑوں
 اور تجھے پائوں
 میں نے اپنی جبیں کو تیرے سہرے سے سجایا جب
تو میں پھولوں میں گھرا تھا
 ایسے جیسے گلِ لالہ کی پتیاں بکھری پڑی ہوں
 اور جب میں نے حیات جاوید میں قدم رکھا 
میری سماعتوں میں ایک ہی  پکار اٹھی
 میری نگاہوں میں ایک ہی چہرہ تھا
 ماں 
میں نے مسکرا کر تجھے گلے لگایا
 اے شہادت تو نے مجھے پکارا
ندیم جس کی آنکھوں میں شہادت مسکراتی تھی، میری اس سے ایک ہی ملاقات ہوئی۔  ملٹری ہسپتال راولپنڈی میں اس نے میرا چیک اپ کرایا اور وہی میری پہلی اور آخری ملاقات تھی مگر اس کی مسکراتی آنکھیں نہ جانے مجھے کیوں یاد رہ گئیں ،میں اکثر اپنی باجی سے پوچھتی کہ ندیم کا کیا حال ہے؟ ندیم ان کے کولیگ کے بیٹے تھے۔ جب اے پی ایس اٹیک میں ندیم کی شہادت کی خبر ملی تب مسکراتی آنکھوں کی چمک کا مفروضہ حل ہوا کہ اصل میں وہ شہادت کی چمک تھی۔
ندیم الرحمن نے 17 ستمبر 1983 میں شہیدوں کی سرزمین خطۂ پوٹھوہار میں آنکھ کھولی، دھرتی ماں کی آغوش سے نکلتے ہی شہادت کی تربیت تو مل چکی تھی ۔ندیم الرحمن نے جنوری 2003 ء کو فوج میں شمولیت حاصل کی جب ابھی آنکھوں کے دیپ خوابوں سے نئے نئے منور ہوئے تھے، ابھی مدت ملازمت 11 سال 11 ماہ اور 11 دن تھی ملازمت میں 11 کا ہندسہ آنکھوں میں روشن دیپ مزاج میں ٹھہرائو اور رکھ رکھائو میں تمکنت سب ہی تو شہادت کے پیش گو تھے۔
 16 دسمبر 2014 ّء کو اس دن سورج اپنے معمول سے نکلا تھا، ہر طرف زندگی کی چہل پہل بھی معمول کے مطابق تھی مگر ماں کے دل کی دھڑکن اس دن معمولی نہ تھی۔ ان کا دل کچھ خاص طریقے سے دھڑک رہا تھا ۔ کبھی وہ تیز دھڑکنے لگتا اور کبھی لگتا کہآج یہ دل بند ہو جائے گا، یہی کیفیت موضع کرمب تحصیل گوجر خان کی سخت جان خاک میں سانس لینے والی ایک ماں کی تھی۔ اسے آج اپنی روح جسم سے الگ ہوتی محسوس ہو رہی تھی۔ اسے آج اس کےآس پاس خاموش بیٹھنے والے وقت کی لہروں میں طوفان کی پیش گوئی کا احساس ہو رہا تھا۔ غنیم اپنی چالیں بہت خاموشی سے چل رہا تھا، وہ جال بچھا رہا تھا، اس کے قدم دھرتی کے سینے پر بھاری تو تھے ہی مگر ان کی دھمک ایک ماں کے دل کو محسوس ہورہی تھی ۔اس نے فون اٹھایا اور وانا میں خدمات دینے والے بیٹے کی خیریت کی خبر لی۔ اس دن وہ اپنے افسران بالا کے ساتھ آرمی پبلک سکول پشاورپر فرسٹ ایڈ کی ٹریننگ دے رہا تھا۔ جب فائرنگ کی آواز آئی۔دشمن بھول گیا تھا کہ اس ہال میں تو وہ لوگ ہیں جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہیں جن کےآگے موت فنا نہیں بقا کے سفر کا آغاز ہے۔  سب نے ٹریننگ کے مطابق کرسیوں کے نیچے پناہ لینے کی کوشش کی۔ ندیم اس وقت بھی سٹیج پر موجود تھا کہ دشمن دروازے توڑ کر اندر داخل ہو گیا۔  معصوم بچوں پر گولیاں چلائی گئیں اور وہ ایک بازو پر گولی لگنے کے باوجود حوصلہ کر کے بچوں کو طبی امداد دینے لگا۔ شیطان درندہ صفت دہشت گرد پھر لوٹے اور مسیحائوں پر اندھا دھند برسٹ خالی کرنے لگے۔ یہ وہ وقت تھا جب ندیم کا سینہ گولیوں سے چھلنی ہو گیا،  جام شہادت اس کے لبوں پر تھا۔وہ دنیا سے چلا گیا لیکن ہمیشہ کے لیے امر ہوگیا۔
 حکومت پاکستان نے ندیم کو تمغہ ٔ بسالت سے نوازا۔ بسالت شجاعت وبہادری جواں مردی اور دلیری کی علامت ہے۔ ندیم الرحمن کی لحد کو تمغہ بسالت سے سجایا گیا، خطہ پوٹھوہار میں اس دن غم و اندوہ کی لہر کے ساتھ ساتھ فخر و ناز کی روشنی بھی تھی کہ ایک اور بیٹا دھرتی کے نام پر خطے کو سرخرو کر گیا۔ اس کے والدین جنہیں ندیم کی طرف سے سکون تھا کہ وہ ہسپتال میں ہے انہیں وانا میں ڈیوٹی کرنے والے بیٹے کی فکر لاحق تھی۔ والدہ کا دل ایسے  ہی چھلنی تھا جیسے ان کے جگر کے ٹکڑے کو گھائل کیا گیا تھا۔ پوٹھوہاری مائیں تو کتنے ہی شہید بیٹوں کی داستانیں اپنے سینوں پر رقم کر چکی ہیں ۔وہ شہیدوں کو مسکراتے ہوئے الودع کہنے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔یہ ماں بھی آ نسوئوں سمیت مسکراتی تھی اپنے دل میں اٹھنے والی ٹیسوں کو بتاتی تھی کہ میرا بیٹا پھولوں میں شہید ہوا ہے۔ میں اکیلی ماں نہیں، اور بھی مائیں ہیں جن کے جگر گوشوں کو شہادت نے چنا ہے۔ والد کا چہرہ نوحہ کناں تھا مگر مسکراتا تھا کہ ان کے سپوت کو شہادت نے خود بلایا تھا۔ ان کا حوصلہ چٹان جیسا تھا کہ شہادت صرف شہید کا اعزاز نہیں ہوتی، شہید کے لہو کا قرض اس کے اپنے بھی ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے کہا کہ میری راہ میں لڑنے والے کو مردہ نہ کہو۔ وہ زندہ ہے۔
اے شہادت تو نے مجھے سرخرو کیا 
خدا کرے میرے لہو کی ضیا سے
 میری دھرتی کے چہرے پہ تاقیامت 
روشنی رہے ۔


 مضمون نگار شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کے مضامین مختلف مطبوعات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔

عالیہ بتول

مضمون نگار شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کے مضامین مختلف مطبوعات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔

Advertisements