حالیہ برسوں میں پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے مسائل میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر اسد اکبر خان جو کہ معروف کارڈیالوجسٹ ہیں ان کے مطابق اب پاکستان میں تیس اور چالیس سال کی عمر کے افراد بھی دل کی بیماریوں اور دل کے دورے کا شکار ہو رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے مختلف وجوہات کار فرما ہیں جن میں سب سے بڑا خطرے کا عنصر یہ ہے کہ اس خطے میں دل کی بیماریوں کا رجحان باقی دنیا کی نسبت ویسے ہی زیادہ ہے جوغیر صحت مند طرز زندگی، جنک فوڈز، کولیسٹرول کا عدم توازن، تمباکو نوشی، اور ذہنی دبائو جیسے عوامل کے باعث ہے ۔ دل کے امراض کا یہ بڑھتا ہوا رجحان خاص طور پر تشویش کا باعث بن رہا ہے کیونکہ یہ بیماری اب عمر رسیدہ افراد تک محدود نہیں رہی۔
کولیسٹرول کا کردار:
کولیسٹرول دل کی صحت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جسم کے خلیوں اور ہارمونز کے لیے ضروری ہے، لیکن اس کی زیادتی دل کے امراض کا سبب بن سکتی ہے۔ ہمارے خون میں دو قسم کے کولیسٹرول پائے جاتے ہیں
ایک جو دل کی حفاظت کرتا ہے"اچھا کولیسٹرول" (HDL)
دوسرا جو شریانوں میں چربی جماتا ہے اور دل کے مسائل پیدا کرتا ہے۔"برا کولیسٹرول"(LDL)
ایچ ڈی ایل کی کم سطح اور ایل ڈی ایل کی اعلی سطح ہونے سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
زیادہ کولیسٹرول والی غذائوں کا استعمال:
زیادہ کولیسٹرول والی غذائیں، خاص طور پر پروسیسڈ اور ڈیپ فرائیڈ فوڈز، دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ یہ غذائیں جسم میں سوزش پیدا کرتی ہیں اور شریانوں میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہیں، جو دل کے دورے کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
پروسیسڈ فوڈز اور دل کی صحت:
پروسیسڈ فوڈز میں نمک، چینی، اور غیر صحت مند چکنائیاں زیادہ ہوتی ہیں، جو دل کی صحت کو براہِ راست نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر بڑھا سکتا ہے اور کولیسٹرول لیول کو متاثر کرتا ہے، جس سے دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
نوجوانوں میں دل کے دورے کی علامات:
نوجوانوں میں دل کے دورے کی علامات اکثر معدے کی خرابی یا تھکاوٹ سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری، تھکاوٹ، اور بائیں بازو یا جبڑے میں درد ایسی علامات ہیں جنہیں سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
نوجوانوں میں دل کی بیماری اور دورے کے خطرات کیا ہیں اور کب ان میں اضافہ ہوتا ہے ؟
دل کے دورے کا خطرہ خاص طور پر اس وقت بڑھتا ہے جب کوئی شخص مسلسل غیر صحت مند غذائیں کھاتا ہے، ورزش نہیں کرتا، تمباکو نوشی کرتا ہے یا ذہنی دبائو میں رہتا ہے۔یا کسی دائمی مرض جیسے کہ بلڈ پریشر، ذیابیطس یا گردوں کی بیماری میں مبتلا ہو۔ یا پھر خاندان میں یہ بیماری موجود ہو۔ یہ تمام عوامل دل کی شریانوں کو کمزور کرتے ہیں اور رکاوٹ (بلاکیج) کا باعث بنتے ہیں۔ان تمام عوامل سے بچائو کے لیے دل کا باقاعدہ معائنہ اور صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے۔
تمباکو نوشی کے باعث خطرہ:
تمباکو نوشی دل کے دورے کے خطرے کو دوگنا کر دیتی ہے۔ سگریٹ میں موجود کیمیکلز شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور خون کی روانی کو متاثر کرتے ہیں، جو دل کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ڈاکٹر اسد اکبر خان اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ سگریٹ پھیپھڑوں میں سوزش یا سوجن کرتا ہے اور ریسرچ کے مطابق جن افراد کے جسم میں سوجن زیادہ ہو ان کو دل کے دورے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔کیونکہ سگریٹ کا دھواں جب سوجن پیدا کرتا ہے تو مدافعتی طور پر جسم کے اس حصے میں جہاں سوجن ہے، خون کا بہائو تیز ہو جاتا ہے اورپہلے سے رگوں میں کوئی رکاوٹ ہو تواس کے پھٹنے کا اندیشہ ہوتا ہے جسم کا مدافعتی نظام رگ کو بند کر سکتا ہے جس سے دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ڈیپ فرائیڈ فوڈز اور جسم میں سوزش:
ڈیپ فرائیڈ فوڈز جسم میں غیر ضروری چکنائی اور کیلوریز پیدا کرتے ہیں جو کہ سوزش اور شریانوں کی بندش کا سبب بنتے ہیں۔ ایسی غذائوں سے پرہیز دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
بلڈ پریشر کو نارمل کیسے رکھا جائے؟
صحت مند خون کا دبائو دل کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ نمک کا کم استعمال، باقاعدہ ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز فشارِ خون کو نارمل رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔اور اگر کسی کو بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو تو دوا باقاعدگی سے لینا ضروری ہے ورنہ بلڈ پریشر کے بڑھنے سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔
کیا دل کے دورے کی علامات معدے کی خرابی جیسی ہوتی ہیں؟
اکثر دل کے دورے کی ابتدائی علامات معدے کی خرابی یا گیس کی طرح محسوس ہوتی ہیں۔ اس لیے ایسی علامات کو نظر انداز نہ کریں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ماہر ڈاکٹر ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے جس سے بہتر طور پر صورتحال کا پتا چل سکتا ہے۔
ذیابیطس اور دل کی بیماری کا تعلق:
ذیابیطس دل کی بیماری کا ایک بڑا سبب ہے کیونکہ یہ شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور خون میں شکر کی زیادتی دل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
خون پتلا کرنے والی دوائیں:
خون پتلا کرنے والی دوائیں دل کے دورے کو روکنے میں مددگار ہوتی ہیں کیونکہ یہ خون کے جمنے کو روکتی ہیں اور شریانوں میں رکاوٹ پیدا نہیں ہونے دیتیں۔لیکن ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ان ادویات کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
باقاعدگی سے معائنے کی اہمیت:
دل کی بیماریوں سے بچائو کے لیے دل کا باقاعدہ معائنہ انتہائی ضروری ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن کے خاندان میں دل کے امراض کی تاریخ موجود ہو یا جو ذیابیطس اور بلند فشارِ خون کے مریض ہوں۔
طرز ِزندگی اور ذہنی دبائو کا دل پر اثر:
ذہنی دبائو اور غیر صحت مند طرز زندگی دل کی بیماریوں کا بڑا سبب بنتے ہیں۔ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور مثبت طرز زندگی دل کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔
نیند کے پیٹرن کا دل پر اثر:
ناقص نیند کے پیٹرن بھی دل کی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق، کم نیند یا بے قاعدہ نیند دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔
رات کے وقت الیکٹرانک آلات کا استعمال:
رات کے وقت الیکٹرانک آلات کا استعمال نیند میں خلل پیدا کرتا ہے، جس سے دل کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ اس لیے سونے سے پہلے ان کا استعمال کم کریں۔
بروکن ہارٹ سنڈروم کیا ہے؟
بروکن ہارٹ سنڈروم ایک ایسا عارضہ ہے جس میں شدید جذباتی صدمہ دل کی صحت کو متاثر کرتا ہے، لیکن یہ دل کے دورے کی طرح جان لیوا نہیں ہوتا۔
دل کا فیل ہونا اور دل کا دورہ:
دل کا فیل ہونا ایک مسلسل عارضہ ہے جس میں دل خون کو مؤثر طریقے سے پمپ نہیں کرتا، جبکہ دل کا دورہ اچانک خون کی روانی بند ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
سٹیرائڈز، سٹیمولنٹس اور جسمانی مشقت:
سٹیرائڈز، سٹیمولنٹس اور جسمانی مشقت دل پر اضافی بوجھ ڈال سکتے ہیں اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جو پہلے سے دل کے مریض ہوں۔
دل کی صحت کے لیے جسمانی سرگرمیاں:
باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں جیسے واک، تیراکی اور یوگا دل کی صحت کو بہتر بناتی ہیں اور دل کے دورے کا خطرہ کم کرتی ہیں۔
نوجوانوں کے لیے دل کی صحت کا پیغام:
نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں، متوازن غذا کھائیں، باقاعدہ ورزش کریں اور دل کے مسائل سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی اور جنک فوڈز سے پرہیز کریں۔
ہارٹ اٹیک کی عام علامات میں سینے میں درد اور جکڑن، درد یا تکلیف جو کندھے تک پھیل جاتی ہے، ٹھنڈا پسینہ آنا، سینے میں جلن یا بدہضمی،اچانک چکر آنا، متلی اور سانس لینے میں مشکل شامل ہیں۔
ڈاکٹر اسد اکبر خان نے مشورہ دیا کہ اگر کسی شخص کو ایسی ہی علامات کا سامنا ہو تو یہ دل کے دورے کی علامت ہو سکتی ہے اور اسے فوری طور پر قریبی ہسپتال جانا چاہیے جہاں ہنگامی طریقہ کار کے لیے کیتھ لیبز موجود ہوں تا کہ وقت بچایا جا سکے کیونکہ دل کے دورے کی صورت میں ایک ایک منٹ قیمتی ہوتا ہے۔
مضمون نگار نجی ٹی وی چینل سے منسلک رہی ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتی ہیں۔
[email protected]
تبصرے