اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 21:32
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

رابعہ رحمٰن

Advertisements

ہلال اردو

پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت

جنوری 2025

 پانی قدرت کا انمول عطیہ اورجملہ مخلوقات کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس کے بغیرزندگی کا تصور بھی محال ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے  کہ ''کیا تم نے نہیں دیکھاکہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ،پھر اسے زمین کے سوتوںمیں پرویا،پھر وہ اس پانی سے ایسی کھیتیاں وجود میں لاتاہے جن کے رنگ مختلف ہیں، پھر وہ کھیتیاں سوکھ جاتی ہیں تو تم انہیں دیکھتے ہوکہ پیلی پڑگئی ہیں، ان لوگوں کے لیے بڑا سبق ہے جو عقل رکھتے ہیں''۔
آیت میں اللہ تعالیٰ نے پانی سے وابستہ ان چار نظاموں کا ذکرفرمایاجن کے ہونے سے زندگی موجودہے ہے ،بارش کا پانی، زیرزمین پانی کے ذخائر کانظام،زراعت کا نظام،زراعت کے نتیجے میں انسانوں اور جانوروں کی خوراک کا نظام یہ تمام نظام زندگی کا نظام رواں دواں رکھے ہوئے ہیں۔



صاف پانی تک رسائی انسانی صحت، اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی استحکام کے لیے بنیادی ضرورت ہے۔ صاف پانی تک رسائی کی کمی عوامی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے، خاص طور پر ایسے ملک میں جہاں بڑی آبادی غیر علاج شدہ پانی کے ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔ 
روزمرہ استعمال کے لیے صاف پانی کی اہمیت سے سب واقف ہیں۔صاف پانی پینے، کھانے پکانے، زراعت اور صنعتی عمل جیسے روزمرہ کے کاموں کے لیے ضروری ہے۔ گھریلو استعمال کے لیے صاف پانی صحت اور بہبود کے لیے ناگزیر ہے۔ آلودہ پانی متعدد بیماریوں جیسے ہیضہ، اسہال، یرقان اور ٹائیفائیڈ کا سبب بنتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، دنیا بھر میں سالانہ 3.4 ملین افراد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوتے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد ترقی پذیر ممالک، بشمول پاکستان کی ہوتی ہے۔
زراعت میں، صاف پانی غذائی تحفظ کی بنیاد ہے۔ پاکستان کا زراعت پر منحصر نظام تقریباً 93% پانی استعمال کرتا ہے۔ آلودہ پانی فصلوں کی پیداوار کو کم کرتا ہے اور کیمیائی مواد کو خوراک کی زنجیر میں داخل کرتا ہے، جو انسانی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ اسی طرح، صنعتی عمل میں صاف پانی مصنوعات کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔ میں یہ کہوں گی کہ، صاف پانی کی دستیابی سماجی اور اقتصادی استحکام کی بنیاد ہے اور اس کا تحفظ قومی اہمیت کا مسئلہ ہے اورپاکستان کے آبی وسائل کی موجودہ صورتحال کے مطابق پاکستان بنیادی طور پر دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں پر اپنے وسیع آبی وسائل پر انحصار کرتا ہے، لیکن یہ وسائل شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ پاکستان کونسل برائے تحقیقِ آبی وسائل کے مطابق، ملک میں فی کس پانی کی دستیابی 1951 میں 5260 مکعب میٹر سے کم ہو کر حالیہ برسوں میں 1000 مکعب میٹر سے کم ہو گئی ہے، جو پاکستان کو پانی کی کمی والے ممالک میں شامل کرتی ہے۔
پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور بنیادی ڈھانچے کومدنظررکھتے ہوئے  یہ واضح ہوا ہے کہ پاکستان کی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش انتہائی کم ہے۔ ملک میں صرف تین بڑے ذخائرتربیلا، منگلا، اور چشمہ ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی اور ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے صنعتی فضلہ، زراعتی مواد کے بہاؤ، اور بغیر علاج کے نکاسی آب کا اخراج پانی کی آلودگی کے بنیادی اسباب ہیں۔ دریا اور نہریں خطرناک فضلہ کے لیے ڈمپنگ گراؤنڈ کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں، جبکہ زراعت اور گھریلو استعمال کے لیے ضرورت سے زیادہ زیرزمین پانی نکالنے سے آبی ذخائر ختم ہو رہے ہیں۔ 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے 80% سے زیادہ پانی کے ذرائع انسانی استعمال کے لییغیر محفوظ ہیں، جو بحران کی شدت کو اجاگر کرتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے آبی وسائل پر اثرات پاکستان کے آبی چیلنجز کو بڑھاتے ہیں۔ غیر متوقع بارش کے انداز، گلیشیئرز کے پگھلنے میں کمی، اور بار بار آنے والی خشک سالی تازہ پانی کی دستیابی کو کم کرتے ہیں۔ پاکستان کا گلیشیئرز سے منسلک دریاؤں پر انحصار اس مسئلے کو اور زیادہ اہم بناتا ہے۔
پانی کی قلت اور بڑھتی ہوئی آلودگی کے امتزاج سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے لیے موزوں ماحول پیدا ہوتا ہے۔ سیلاب نہ صرف آلودہ پانی پھیلاتے ہیں بلکہ صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کرتے اور  عوامی صحت کے خطرات کو مزید بڑھاتے ہیں۔ پانی کی قلت اور آلودگی کے بارے میں عوامی آگاہی کی کمی بھی اس کا بہت بڑا سبب ہے۔بحران کی شدت کے باوجود، پانی کی حفاظت اور آلودگی کے بارے میں عوامی آگاہی کم ہے۔ بہت سے افراد غیر ارادی طور پر پانی کے ضیاع، فضلہ کو غلط طریقے سے ٹھکانے لگانے اور نقصان دہ زراعتی عمل کے ذریعے مسئلے میں اضافہ کرتے ہیں۔
تعلیمی ادارے اور میڈیا مہمات آگاہی بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اسکول کے نصاب میں پانی کی حفاظت کے موضوعات کو شامل کرنا کم عمری سے ہی ذمہ دار رویے کو فروغ دے سکتا ہے۔ اسی طرح، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پانی کی بچت کے طریقوں اور آلودگی کے خطرات کے بارے میں بڑے پیمانے پر پیغامات پہنچا سکتے ہیں۔
کمیونٹی پر مبنی پروگرام، جیسے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنا اور مقامی صفائی مہمات، حکومتی کوششوں کو مکمل کر سکتی ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے کمیونٹیز کو ان کے آبی وسائل کی ذمہ داری سونپنے سے پائیداری کی ثقافت کو فروغ ملتا ہے۔
پاکستان کی قومی آبی پالیسی 2018 پانی کے انتظام کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتی ہے۔ یہ ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھانے، زراعت کے پانی کے موثر استعمال اور نکاسی آب کے پانی کی صفائی پر زور دیتی ہے۔ تاہم، اس پالیسی پر عمل درآمد غیر متوازن رہا ہے۔
سخت قوانین کی عدم موجودگی صنعتوں کو پانی کی نکاسی کے بغیر فضلہ خارج کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ ماحولیاتی قوانین کو مضبوط کرنا اور ان کا نفاذ یقینی بنانا پانی کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
حکومت نے صاف سبز پاکستان جیسے کئی آگاہی مہمات کا آغاز کیا ہے، لیکن ان کی رسائی اور اثر محدود رہا ہے۔پانی کے بحران کے لیے حکومت کا ردعمل تیزہونا چاہیے اور عوامی شعبے کی تمام کمزوریوں کو دورکرنا چاہیے۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ پانی کے وسائل کو پائیدار طریقے سے منظم کرنے کے لیے طویل المدتی حکمت عملی تیار کریں۔پانی کے انتظام میں تکنیکی صلاحیت کو بہتر بنائیں۔پانی کی پالیسیوں اور منصوبوں کے لیے نگرانی اور تشخیص کے نظام کو مضبوط کریں۔
زندگی کا دارومدار پانی پرہے،ماہرین کاکہنایہ بھی ہے کہ دنیا میں برپاہونے والی تیسری بڑی عالمی جنگ پانی پر ہوگی، اگر ہم اس عالمی مسئلے پر قابوپاناچاہتے ہیں توہمارے دوسرے مسائل کی طرح اس کا حل بھی ہمیں حضور اکرمۖ کی مبارک تعلیمات میں تلاش کرناہوگا۔ چنانچہ حدیث پاک میں ہے حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولۖ سعد بن ابی وقاص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ وضو کررہے تھے تو آپۖ نے فرمایا یہ اسراف کیوں ہے؟توحضرت سعد نے عرض کیا اے اللہ کے رسولۖ کیا وضو بھی اسراف ہوتاہے؟حضورۖ نے ارشاد فرمایا جی ہاں! اگرچہ تم بہتی نہر پرہی(وضوکیوں نہ کررہے)ہو۔
حدیث پر غورکرنے سے پتہ چلتاہے کہ اگر اسراف سے بچیں توہم اپنے اس مسئلے پر قابو پاسکتے ہیں کیونکہ اسراف ہی ایک ایسی بیماری ہے جو بڑی سے بڑی نعمت کووقت سے پہلے ختم کردیتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں جابجا اسراف سے بچنے کی تاکید کی ہے۔پانی کونیلاسوناکہتے ہیں ، یہ محض ایک عنصر ہی نہیں بلکہ خدائے وحدہُ لاشریک کی قدرت کاملہ کا ایک مظہربھی ہے۔


مضمون نگار ایک قومی اخبار میں کالم لکھتی ہیں اور متعدد کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔
[email protected]

رابعہ رحمٰن

Advertisements