بلوچستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کے مختلف منصوبوں پرکام کیا جا رہا ہے، خضدارتا کچلاک قومی شاہراہ کے دو روئیہ منصوبے پر کام جاری ہے ،اسی طرح خطے میں مستقل تجارتی مرکز کے طور پر جاننے کے حوالے سے گوادر کا اہم کردار ہے ۔جہاں برآمدات اور درآمدات سے دیگر ملکوں میں تجارتی تعلق کو فروغ حاصل ہو گا ۔ موجودہ حالات کے پیش نظر گوادر میں تجارتی سرگرمیاں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ آنے والے وقتوں میں سینٹرل ایشیائی ممالک کے باہمی روابط گوادر پورٹ تجارت سے مزید مستحکم ہوںگے۔ سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل سے بلوچستان کے دیگر علاقوں سے رابطوں اور باہمی تعاون میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ اور استحکام پیدا ہو گا۔ وسیع و عریض رقبے پر قائم صوبہ بلوچستان میں بہت سے منصوبہ جات کے قیام اور ان کی تکمیل کے لیے گنجائش ہے، جیسا کہ گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح کیا گیا ہے، یہ بین الاقوامی معیار کی تمام تر سہولیات سے آراستہ انٹر نیشنل ایئر پورٹ ہے ۔ نئے گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل اہم سنگ میل ہے،جوجلد ہی فعال ہوجائے گا۔ منصوبے کی تکمیل کے لیے پاکستان اورچین کی افرادی قوت کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ گوادر علاقائی ترقی کامحور ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا بھی عکاس ہے، گوادر کی ترقی کے لیے چین اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ پاکستان کے لیے چین کا تحفہ ہے۔اس حوالے سے پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یاداشتوں کا تبادلہ ہواہے، جن میں دونوں ملکوں کے درمیان سمارٹ کلاس رومز، سی پیک کے تحت گوادر پر ساتویں جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے نکات کی دستاویز اور سی پیک ورکنگ گروپ سے متعلق مفاہمتی یاداشت کا تبادلہ کیا گیاہے ۔
پاکستان کا چین کے ون بیلٹ ون روڈ اقدام سے بھی بلوچستان کی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا کہ گوادر پورٹ کے ساتھ ان کی سرگرمیاں شامل ہیں،یہ امر بھی باعث خوشی ہے کہ روس، تاجکستان اور ازبکستان نے بھی چین کے ون بیلٹ، ون روڈ اقدام کی حمایت کرتے ہوئے رابطے کے فروغ اور موثر ٹرانسپورٹ کوریڈورکی ترقی پر زور دیا ہے۔ اس سے خطے میں پائیدار امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے راستے نکلیں گے۔ باہمی اتفاق سے مستقبل میں خطے میں مل کر کام کرنے سے معاشی منصوبوں کے ذریعے قربت بڑھے گی اور اس سے مستقبل میںمثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ خاص کر سی پیک جو خطے کے لیے مستقبل میں معاشی گیم چینجر ثابت ہوگا۔
سی پیک کا محور و مرکز بلوچستان ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے پسماندہ ہے، حالانکہ بڑے معدنی ذخائر اورطویل ساحل بلوچستان میں ہیں جہاں بہت پہلے ترقی کا آغاز ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ افواج پاکستان اور بعض حکومتوں نے اپنے تئیں بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردارضرور ادا کیا ہے لیکن اب بھی بلوچستان کی ترقی کی مد میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ دریں اثناء سی پیک کے مختلف منصوبوں پرتیزی کے ساتھ کام جاری ہے ،جس سے بلوچستان کی معاشی اہمیت مزید بڑھے گی ۔بلوچستان میں صنعتیں، بجلی گھر، شاہراہیں سمیت وہ تمام سہولیات جو معاشی ترقی و خوشحالی کی ضرورت ہیں کی تکمیل انتہائی ضروری ہے تاکہ بلوچستان سے پسماندگی و محرومیوں کا خاتمہ ہو۔یہ امر بھی اپنی جگہ خوش آئند ہے کہ وفاقی حکومت اور دیگر ادارے بلوچستان کے معاشی مسائل حل کرنے کے لیے بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ بلوچستان کے دیرینہ معاشی مسائل حل ہوں اور بلوچستان خوشحالی و ترقی کے نئے دور میں شامل ہوسکے۔ ادھر بلوچستان میں جتنے بھی میگا منصوبے جاری ہیں، ان میں نوجوانوں کی شراکت داری کے لیے بلوچستان حکومت اور کمپنیوں کے درمیان باقاعدہ معاہدے ہونے چاہئیں ،جن میں بلوچستان کے نوجوانوں کو فوقیت دی جائے تاکہ وہ کمپنیوں کے ساتھ کام کرسکیں ۔
مضمون نگار صحافت کے شعبہ سے وابستہ ہیںاور مختلف موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے