اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:26
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

شازیہ چیمہ

مضمون نگار ایک ریسرچر اور ماہر بین الاقوامی امور ہیں۔ ان کے مضامین ملکی اور غیرملکی جرائد میں باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔ [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل

جنوری 2025

ڈاکٹر جان میئرشائمر کا کہنا ہے کہ اس دنیا میں پولیٹکل ریئل ازم ایک واحد ذریعہ ہے جو ہمیں آج کی عالمی ہنگامی کیفیت کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ ان کے مطابق اس غلط فہمی کہ دنیا کا سیاسی اور اقتصادی نظام کسی اصول کے تابع ہے، کو دور کرنا ہوگا۔ درحقیقت عالمی نظام صرف تسلط کے اصول پر قائم ہے اور اسی اصول کے تمام عالمی فیصلوں کی بنیاد ہونا ہی آج کی حقیقت ہے۔ اس تناظر میں کچھ اقوام اپنا تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد اس کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔اور باقی ماندہ اقوام اس خونی تسلط پسندی کا شکار ہیں۔ ان کے پاس متسلط اقوام کے تابع ہونے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچتا۔ گذشتہ چند دہائیوں سے اس تسلط سے نکلنے کی سعی نے عالمی حالات مزید دگرگوں کر دیئے ہیں۔ بلاکوں میں بٹی ہوئی عالمی سیاست نیو ورلڈ آرڈر کی تلاش میں ہے۔ انتونیو گرامشی نے بخوبی کہا تھا، "پرانی دنیا مر رہی ہے، اور نئی پیدا ہونے کی مشقت کر رہی ہے جو آج درندوں کے حوالے ہے''۔اگر دیکھا جائے تو ہم اسی زمانے سے دوبارہ گزر رہے ہیں، جس نے کہ عالمی اداروں کی بنیاد اس سوچ پر رکھی کہ دنیا اب پری بریٹن وڈ کا تجربہ دوبارہ نہ کرے(نیوہیمشائرا مریکا میں جولائی 1944ء میں 44ممالک کے نمائندوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت گولڈ سونے کو فکسڈ کرنسی ایکسچینج ریٹ کا معیار بنایا گیا۔اس معاہدے کے تحت عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا قیام عمل میں آیا۔ اس معاہدے کا مقصد دنیا کو ایک نیا مالیاتی نظام دینا اور جنگ زدہ ممالک کی تعمیروترقی تھا)۔ مگر کسے معلوم تھا ایک صدی سے بھی کم وقت میں پوسٹ بریٹن وڈ دنیا اسی دردناک دوراہے پر کھڑی ہوگی جہاں پرانا نظام عالمی امن کو پامال کرنے کی وجہ بنتے ہوئے غیر ضروری قرار دیا جا چکا ہوگا، نیا نظام افق پر نمودار ہونے کا متلاشی ہوگا اور ہمارا حال درندوں کے حوالے ہوجائے گا۔ ایسا ممکن ہو سکتا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریاں دیکھنے کے بعد بننے والے عالمی ادارے دنیا میں معاشی اور سماجی استحکام کا وسیلہ بنتے۔ بجائے اس کے مغربی دنیا نے ان اداروں کو ذاتی تسلط کا آلۂ کار بنا دیا۔ نتیجتاً نہ ختم ہونے والی جنگیں، غربت، دہشت گردی اور ماحولیاتی تباہ کاریاں اس دنیا کا مقدر بن گئیں۔ اب چونکہ یہ واضح ہے کہ ہمیں ایک نیو ورلڈ آرڈر چاہیے، پرانے نظام کے پیشرو اس کو اپنی سالمیت کا مسئلہ بنا چکے ہیں۔ اور تسلط قائم رکھنا یونی پولر ورلڈ آرڈر کا بنیادی آلۂ کار بن گیا ہے جسے قائم رکھنے کے لیے لاتعداد حکومتوں کا تختہ اُلٹنے کی سازشیں، لامتناہی ذہن سازی کے منصوبے اور اقتصادی رکاوٹیں پسندیدہ ہتھیار ہیں۔ نئے نظام کی متلاشی دنیا کو گلوبل سائوتھ کے نام سے بلایا جاتا ہے۔ جس کا بنیادی تقاضا برابری کی بنیاد پر عالمی تعلقات قائم کرنا ہے۔ یہ اقوام دنیا کی 70 فی صد آبادی پر مشتمل ہیں۔ باقی 30 فی صد گلوبل نارتھ ہے جسے براڈر ویسٹ بھی کہتے ہیں، جیسا کہ یورپ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیو زی لینڈ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ چند ممالک پوری دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہوئے اور اپنی اس پوزیشن سے پیچھے ہٹنے کو قطعی تیار نہیں۔ اپنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ پورا گلوبل سائوتھ تباہ و برباد کرنے پر آمادہ ہیں۔ ای یو فارن پالیسی چیف جوسپ بورل نے اس مغربی تسلط زدہ سوچ کی درست عکاسی کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ مغرب ایک باغ ہے اور باقی دنیا ایک جنگل، اور ہمیں اس باغ کو جنگل سے نہ صرف دور رکھنا ہے، بلکہ بچانا بھی ہے۔



کم از کم پچھلے دو سو سال پر محیط یہی سوچ اب جنگل کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ خود کو اس غیر فطری باغ سے کیسے بچائے۔ 30 فی صد خود پسند نمائشی باغیچے کے غیر اصولی، غیر منطقی تسلط سے بیزار ہو چکی دنیا اپنے راستے اپنے ہی اس بے ترتیب جنگل میں ڈھونڈنا چاہتی ہے۔ مگر یہ اتنا سادہ نہیں ہے کیونکہ باغ خود تو برابری کی بنیاد پر کسی جنگل سے باہمی میل ملاپ اور لین دین کا روادار نہیں مگر صرف برتری کی بنیاد پر جنگل کے بارے میں اصولی فیصلے لینے کا خواہاں ہے۔ ماضی قریب میں شام اور لیبیا سے شروع کرتے ہوئے حال میں یوکرین، لبنان، فلسطین،  وینیزویلا، کیوبا، جارجیا اور ایک بار پھر شام ہمارے سامنے ہیں۔جنگ، حکومتوں کا تختہ اُلٹنا، اقتصادی پابندیاں اور ان سب کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ایکیڈیمیا، خفیہ ایجنسیاں، صحافت اور این جی اوز کی مدد سے کلر ریوولیوشن کا انعقاد۔ 
اس وقت بہت سے ممالک کلر ریوولیوشن کی لپیٹ میں ہیں اور خود مختار حکومتیں اس خونی کھیل سے نمٹنے کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔ پاکستان کی حالیہ خود مختار پالیسی، چین سے دیرینہ دوستی اور روس کے ساتھ نئے اقتصادی اور دفاعی تعلقات گلوبل نارتھ کو خائف کرنے کے لیے کافی ہیں اور اس پر پاکستان کی جغرافیائی حقیقت، خطے میں اس کا کردار اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس کے لیے مسائل کا باعث بھی بن رہا ہے۔ پاکستان کی سالمیت کو خوارجی دراندازی اور سماجی ذہن سازی دونوں سے خطرہ ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو خاص طور پر باضابطہ طریقے سے اپنی اصل سے متنفر کیا جا رہا ہے۔ وہ تمام مسائل جوکہ کسی بھی ترقی پذیر ملک میں پائے جاتے ہیں کو بنیاد بناکر ملک کی سالمیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اس مقصد کے لیے کچھ عناصر ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جارہے ہیں۔ کلر ریوولیوشن کے بنیادی نکات میں لالچ، احتجاج اور بیانیہ شامل ہیں۔ یہ ایک بہت ہی منظم عمل ہے جس میں عوام کے سامنے ایک نجات دہندہ پیش کیا جاتا ہے اور ملکی سالمیت کی سب سے اہم اکائی کو تمام مسائل کا سبب قرار دیا جاتا ہے۔ مسائل کے شکار عوام کو اس اہم اکائی کی( اسکیپ گوٹنگ کی) قربانی کا بکرا بنانے کی ترغیب دی جاتی ہے اور''نجات دہندہ محسن'' جوکہ بیرونی آلہ کار ہوتا ہے، کو تمام مسائل کا حتمی حل بناکر پیش کیا جاتا ہے۔ یہی یوکرین میں ہوا۔ یہی ہم نے وینیزویلا، مولدووا اورکرغیزستان میں دیکھا۔ یہی حالیہ دنوں میں جارجیا میںہے۔ اس کی وضاحت کے لیے مجھے ہمیشہ ایک فلم یاد آتی ہے۔ "دا ویو" ایک ایسی تجرباتی فلم ہے جس میں ایک یونیورسٹی کا پروفیسر طلبہ کو ایک نظریے اور ایک لیڈر کی پیروی پر قائل کرتا ہے۔ جب طلبہ اس نظریے اور اس لیڈر کے مکمل پیروکار ہو جاتے ہیں تو پروفیسر انھیں بتاتا ہے کہ یہ سب افسانوی تھا اور ایسے کسی لیڈر کا کوئی وجود نہیں۔ اس تجربہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ذہن سازی ایک بہت ہی خطرناک اور پیچیدہ عمل ہے اور یہ عام انسان کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ پاکستان کے تناظر میںاس کا بغور مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہے اور وہ تمام نکات جیسا کہ جھوٹے بیانیے کا پھیلائو، شخصی کردارکشی اور سماجی تنا ئو پر بھرپور سرمایہ کاری بھی مہیا کی جا رہی ہے۔ احتجاجی عمل اور اس کے بے ہنگم خونی انجام کا تجربہ بہت بار مختلف ریاستوں میں دہرایا جا چکا ہے، لہٰذا اب ایسی کسی بھی ممکنہ صورتِ حال میں حکومتیں ٹکرائو سے ہر حالت میں پرہیز کرتی ہیں۔ ذہن سازی کا شکار ہجوم اور اس میں موجود بیرونی آلۂ کار اور اندرونی رنگ لیڈر بہر صورت خون ریزی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ چونکہ ان کے منشور کا انحصار صرف ابتدائی ایک یا دو انسانی لاشوں پر ہوتا ہے، باقی کا کام مشتعل ہجوم خود بخود کر لیتا ہے۔ 
کلر ریوولیوشن کا شکار حکومتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضروری حکمت عملی ہنگامی بنیادوں پر ترتیب دیں اور جھوٹے بیانیے کا پھیلائو روکیں، بیرونی مالی مدد اور این جی اوز پر سخت قانون سازی کریں اور سب سے بڑھ کر ہجوم سازی کے رنگ لیڈرز کا آئین کے تحت گھیرا تنگ کریں۔ کیونکہ ہر دفعہ احتجاج کی صورت حال میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مشتعل ہجوم کے ٹکرائو کے عوامل کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا آج کی ہونے والی غیرمرئی لاشوں پر واویلا خدانخواستہ کل کو حقیقی لاشوں کا روپ دھار لے۔


مضمون نگار ایک ریسرچر اور ماہر بین الاقوامی امور ہیں۔ ان کے مضامین ملکی اور غیرملکی جرائد میں باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔
[email protected]

شازیہ چیمہ

مضمون نگار ایک ریسرچر اور ماہر بین الاقوامی امور ہیں۔ ان کے مضامین ملکی اور غیرملکی جرائد میں باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔ [email protected]

Advertisements