اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 09:44
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ہلال اردو

قومی ہیرو

دسمبر 2024

پاکستان کے مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ جیولن تھرو، آنریری کیپٹن، اولمپیئن جلال خان 



پاکستان کے مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ جیولن تھرو، آنریری کیپٹن، اولمپیئن جلال خان کو ایشین گیمز میں 2سلو ر میڈل ، کامن ویلتھ گیمز میں ایک سلور میڈل اور ایک برونز میڈل جیتنے کا اعزاز حا صل ہے ۔ جلال خان نے بھی کھیل کا آغاز ایسے وقت میں کیا جب پاکستان میں نہ تو کھلاڑیوں کو مطلوبہ سہولیات میسر تھیں اور نہ ہی باقاعدہ کوچنگ کا انتظام تھا۔ ان تمام تر مسائل کے باوجود انہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور انتھک محنت کی بدولت جیولن تھرو کے ایونٹ میں قومی اور بین الا قوامی سطح پر نام پیداکیا۔جلال خان یکم اگست 1926ء کو آزاد کشمیر، تحصیل ڈڈیال، ضلع میر پور کے گائوں سانولہ پیراں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم کا اسم گرامی راجہ حیات علی خان تھا۔ جلا ل خان نے ملازمت کا آغاز یکم فروری 1944ء کو انڈین برٹش آرمی سے کیا۔ ابتداء میں وہ جیولن تھرو ، شاٹ پاٹ اور ڈسکس تھرو کے ایونٹس میں حصہ لیتے رہے۔ کوچ کی راہ نمائی کے بعد اپنی تمام تر توجہ جیولن تھرو کے ایونٹ پر مرکوز کردی ۔1946ء میں دہلی میں منعقدہ بریگیڈ لیول کے ایتھلیٹکس مقابلوں میں جیولن تھرو کے ایونٹ میں یونٹ کی طرف سے پہلی پوزیشن حا صل کی ۔ قیا م پاکستان کے بعد 1949ء میں راولپنڈی میں پاکستان آرمی چمپیئن شپ اور انٹر سروسز مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کیا ۔ قومی سطح کے ان مقابلوں میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر قومی ایتھلیٹکس ٹیم میں شامل کر لیے گئے۔ جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں نیشنل اور انٹرنیشنل سطح کے مقابلوں میں متعدد بار کامیابیاں حاصل کیں جن میں سے زیادہ تر کا تذکرہ پیش خدمت ہے۔1952ء میں اولمپک گیمز کا انعقاد فِن لینڈکے دارلحکومت ہیلسنکی میں ہوا جس میں جلال خان نے پاکستان کی نمائندگی کی مگر کامیابی حاصل نہ کر سکے۔
1952ء میںتھرڈنیشنل گیمز لاہور میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا ان مقابلوں میں انہوں نے نیاقومی ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حا صل کیا۔ 1953ء میں چیسٹ فیلڈ ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد UKمیں ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈ ل حاصل کیا۔ 1954ء میں نیشنل گیمز منٹگمری( ساہیوال) میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان جیولن تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے ۔ 1954ء میں ہی سیکنڈ ایشین گیمز فلپائن کے شہر منیلا میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خا ن نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈ ل جیت کر وطن عزیز کے نام کو بین الاقوامی سطح پر روشن کیا۔ اسی سال کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد کینیڈاکے شہروینکوور میں ہوا۔ جن میں جلال خان جیولن تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل جیتنے میں کامیاب رہے ۔
 1955ء میں ہی سیزم میٹ یونان کے شہر ایتھنز میں منعقد ہوئی جس میں جلال خان نے حصہ لیا مگر کامیابی حا صل نہ کر سکے۔1955ء میں ڈھاکہ میں نیشنل ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد ہوا ۔ جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈ ل حا صل کیا۔ 1956ء میں پاک بھارت ایتھلیٹکس مقابلے بھارت کے شہر نیو دہلی میں منعقد ہوئے جن میں جلال خا ن نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ ان مقابلوں میں ہی پاکستان کے مایہ ناز ایتھلیٹ جیولن تھرو اولمپیئن ملک محمد نواز نے سلور میڈل جیت کر دوسری پوزیشن حا صل کی ۔ 1956ء میں ہی نیشنل گیمز ڈھاکہ میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان سلور میڈل اپنے نام کر نے میں کامیاب رہے ۔اسی سال انٹرنیشنل ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد انگلینڈ میں ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا۔ 1956ء میں ہی اولمپک گیمز آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان وکٹری سٹینڈ تک رسائی حا صل نہ کر سکے۔1957ء میں ایران کے شہر تہران میں انٹرنیشنل ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل حا صل کیا۔ 1957ء میں ہی انٹرنیشنل ایتھلیٹکس مقابلے UK ایڈنبرگ میں منعقد ہوئے جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل اپنے نام کیا۔
 1958ء میں  تھرڈ ایشین گیمز کا انعقاد جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہوا جس میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلو ر میڈل جیتا۔ ان مقابلوں کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے ہی مایہ ناز کھلاڑی آنریری کیپٹن ملک محمد نواز نے اسی ایونٹ میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کے پرچم کو عالمی سطح پر سر بلند کیا۔ اس طرح جیولن تھرو کے دونوں اعزاز پاکستان کے نام رہے ۔ 1958ء میں نیشنل گیمز کا انعقاد پشاور میں ہوا جن میں جلال خا ن نے سلور میڈل حا صل کیا۔1958ء میں نیشنل گیمز پشاور میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان نے سلور میڈل حا صل کیا۔1958ئمیں ہی کامن ویلتھ گیمزUKکارڈف میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے ۔1958ء میں ہی انٹرنیشنل اوپن ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد جاپان کے شہر ایپھو میں ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھروکے ایونٹ میں سلور میڈل اپنے نام کیا۔ اسی سال ہانگ کانگ میں انٹرنینشل ایتھلیٹکس مقابلوں میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل اور UKمیں بروز میڈل حا صل کیا۔1958ء میں ہی کامن ویلتھ VS گریٹ برٹن کی ٹیموں کے درمیان ایتھلیٹکس مقابلے یو کے میں منعقد ہوئے جن میں جلال خان جیولن تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل پاکستان کو دلوانے میں کامیاب رہے ۔
1959ء میں ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقادلندن میں ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل جیتا۔1959ء میں ہی انٹر نیشنل ایتھلیٹکس مقابلے ایڈنبرگ میں منعقد ہوئے جن میں جلال خا ن نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں 2سلور میڈل جیتنے کا اعزاز حا صل کیا۔ 1960ء میں نیشنل گیمز کا انعقاد ڈھاکہ میں ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل حا صل کیا۔ اسی سال ٹرائی اینگولر ایتھلیٹکس مقابلے لاہور میں منعقد ہوئے جن میں جلال خان جیولن تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ 1962ء میں ہی نیشنل گیمزلاہور میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان نے سلور میڈل اپنے نام کیا۔ 1963ء میں نیشنل ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد لاہور میں ہوا جن میں جلال خان نے جیولن تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل حاصل کیا۔ 1964ء میں نیشنل گیمز ڈھاکہ میں منعقد ہوئیں جن میں جلال خان جیولن تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔کھیل کے میدان میں یہ ا ن کی آخری بڑی کامیابی تھی۔


 


جلال خان نے 1965ئاور1971ء کی پاک بھارت جنگو ں میں عسکری خدمات بھی انجام دیں ۔ دشمن کے مقابلے میں اپنے جاں نثار ساتھیو ں کے ہمراہ سیسہ پلائی دیوارکی طرح ڈٹے رہے ۔ 1971ء کی جنگ میں پنجاب رجمنٹ کی طرف سے حسینی والا سیکٹر لاہور میں بحیثیت صوبیدا ر میجر خدمات انجام دیں ۔اس موقع پر شدید زخمی ہونے کے باوجود انہوں نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس جنگ میں ان کے دونوں بازو ٹوٹ گئے تھے۔ عسکری و قومی خدمات کے اعزا ز میں جلال خان کو حکومت پاکستان کی جانب سے تمغۂ خدمت ملٹری او ر پاکستان آرمی کی طرف سے امتیازی سند سے نوازا گیا۔ جلال خان نے پاکستان آرمی میں کوچنگ کے شعبہ میں بھی قابل قدر خدمات انجام دیں۔ 1974ء میں عوامی میلہ پنجاب فور ٹریس سٹیڈیم لاہور میں منعقد ہوا جس میں دیگر مقابلوں  کے علاوہ کھیلو ں میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی حاصل کر نے والے اور بین الاقوامی مقابلوں میں میڈلز جیت کر ملک و قوم کا پرچم عالمی سطح پر بلند کرنے والے قومی ہیروز کو اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان جناب ذوالفقار علی بھٹو کی خواہش پر مدعو کیا گیا تھا ۔ میلے کے اختتام پر تقریب تقسیم انعامات کے موقع پر جناب ذوالفقا ر علی بھٹو نے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ جلال خان کو بھی قومی ہیرو کا میڈل پہنایا ۔ 
جلال خان 31سال 5ماہ اور 23دن سروس مکمل کر نے کے بعد پاکستان آرمی سے 24اپریل 1975ء کو ریٹائر ہو گئے۔ اس قومی ہیرو کی یاد کو تازہ رکھنے اور انہیں خراج تحسین پیش کر نے کے لیے ڈڈیال کے مقبول شہید چوک کے مین گیٹ کا نام جلال خان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس گیٹ کے ساتھ ان کی کامیابیوں پر مبنی ایک تحریر بھی آویزاں کی گئی ہے۔تمام تر کامیابیوں کے بعد جلال خان 27اپریل 1986ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ انہیں ان کے آبائی گائوں سانولہ پیراں میں سپرد خاک کیا گیا۔ا ن کی قومی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔ 
دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ۔(آمین)


مضمون نگار کھیلوں سے متعلق موضوعات پر لکھتے ہیں۔