قومی اہمیت کا حامل منصوبہ بلوچستان کی خوشحالی کا ضامن
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان معدنی وسائل کی دولت سے مالا مال ہے۔ اس کی ایک مثال بلوچستان کے ضلع چاغی کے قریب ریکوڈک کی وہ مائنز ہیں جن کے بارے میں پاکستان ہی نہیں بلکہ باقی دنیا کے ماہرین کابھی خیال ہے کہ اگر پاکستان وہاں سے تانبے اور سونے کے ذخائز نکال لیتا ہے تویہ پاکستان اور پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔ ریکوڈک بلوچستان کے ضلع چاغی میں ایران وافغانستان کی سرحدوں کے نزدیک ایک علاقہ ہے جہاں پاکستان میں تانبے اور سونے کے سب سے بڑے جبکہ دنیاکے چند بڑے ذخائر موجود ہیں۔ریکوڈک تانبا اور سونا نکالنے کا منصوبہ ضلع چاغی میں شروع کیا گیا۔یہ ایک اہم ترقیاتی انقلابی پروجیکٹ اوربلوچستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کی ضمانت ہے ۔ لیکن ملک دشمن عناصر اس کو سبو تاز کرنے کے لیے مسلسل سر گرم عمل ہیں ۔اس منصوبے کی تکمیل کے ساتھ چونکہ بلوچستان کی خوشحالی جڑی ہوئی ہے اس لیے ملک دشمن عناصر کی طرف سے وہاں کے لوگوں بالخصوص نو جوانوں کو اس منصوبے کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے ذریعے بھڑکایا جا رہا ہے ۔جبکہ اس منصوبے کی تکمیل سے بلوچستان کی موجودہ اور آنے والی نسلیں مستفید ہوں گی ۔
ریکوڈک منصوبے میں نصف صدی سے زائد عرصہ تک سالانہ 2 لاکھ ٹن تانبا اور 2.5 لاکھ اونس سونا پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ پاک سعودی بزنس فورم 2024 ء سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے ریکو ڈک کان کنی کے منصوبے میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔ اس سلسلے میں سعودی عرب کی مائننگ کمپنی (ماڈن) اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کا مشترکہ منصوبہ ''منارا منرلز'' آنے والے چند ہفتوں میں ریکوڈک میں شراکت داری کا معاہدہ کرے گا۔ تاہم ریکوڈک منصوبے کی تنظیم نو کا عمل دسمبر 2022 ء میں مکمل ہوچکا ہے جو اسے بین الاقوامی معیار کا طویل المدتی منصوبہ بنانے کی طرف پہلا قدم ہے۔
اس منصوبے کی تنظیم نو کے عمل سے بیرک گولڈ کمپنی کے تانبا نکالنے کے پورٹ فولیو میں اہم اضافہ ہوگا ۔ اس وقت ایس آئی ایف سی اور غیر ملکی کمپنی بیرک گولڈکے اشتراک سے بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے سے وطن عزیز معاشی استحکام کے سفر پر گامزن ہے اور ریکو ڈک پاکستان کی معیشت میں 2028 ء سے اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوگا۔ریکوڈک کی عمر کم از کم 45سال متوقع ہے جس میں ٹرک اور شاول اوپن پٹ آپریشن کے ساتھ پروسیسنگ کی سہولیات شامل ہیں جو اعلیٰ معیار کے تانبے اور سونے کے کنسٹریٹ پیدا کریں گی۔ تعمیر دو مراحل میں متوقع ہے جس میں مشترکہ پروسیس کی صلاحیت 90 ملین ٹن سالانہ ہوگی۔ ریکوڈک منصوبے میں تقریباً 5.87 بلین ٹن تانبے اور 42 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں جن کی پیداوار 2029 ء تک شروع ہونے کا امکان ہے۔
ریکوڈک منصوبے کے تحت استعمال کی جانے والی جدید مشینری سے کان کنی کے شعبے میں جدت آئے گی اور ملک کی مجموعی برآمدات میں اضافہ ہوگا، ریکوڈک منصوبے سے ملک میں ایس آئی ایف سی کے ذریعے محفوظ اور مضبوط پاکستان میں مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار ہوگی۔اس منصوبے سے اگلے 45 سال تک ملکی معیشت میں سالانہ ایک بلین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے، بے شک ریکوڈک منصوبہ ملک کے پسماندہ صوبے میں ترقی کا نیا باب کھولے گا۔اس منصوبے کا 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ کو، 25 فیصد حصہ وفاق کو جبکہ بقیہ 25 فیصد حصہ بلوچستان کو ملے گا۔ بلوچستان کے لوگوں کوپہلے ہی ایڈوانس رائلٹیز اور سماجی ترقیاتی فنڈز ملنا شروع ہو چکے ہیں۔ اس عظیم منصوبے کی تکمیل سے 8000 افراد کو روزگار مہیا ہو گا اور پیداوار کے مرحلے کے آغاز میں 4000 طویل المدتی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔
ریکوڈک بلوچستان کے لیے اپنی معیشت اور معاشرے کو تبدیل کرنے کا سنہری موقع ہے۔اس منصوبے کے تحت بہت سی سماجی خدمات جیسے تعلیم ،صحت اور ہنر مند ی پر کام شروع ہوچکاہے اور ہنر ٹیکنیکل انسی ٹیوٹ ،پرائمری اسکولز اور انڈس ہسپتال نوکنڈی کا قیام سرفہرست ہے۔حکومت بلوچستان اورریکوڈک مائننگ کمپنی کے زیراہتمام چلنے والا انڈس ہسپتال ضلع چاغی کے نوکنڈی جیسے پسماندہ علاقوں کے عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ، اس جدید طبی آلات سے آراستہ ہسپتال کا افتتاح 25جون2024ء میں کیا جاچکا ہے۔جہاں پرروزانہ تقریباً 150سے 200مریضوںکا طبی معائنہ کیا جاتا ہے ،جبکہ Maternal,newborn and child health Programmes کے تحت مدر چائلڈ ہیلتھ سنٹر نومولودبچوں اور حاملہ خواتین کو چوبیس گھنٹے بہترین طبی سہولیات فراہم کررہا ہے۔اس ہسپتال میں ڈاکٹر ز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تعداد 45ہے جن میں 37کا تعلق مقامی علاقے نوکنڈی سے اور 8کا دالبندین سے ہے،جنہیں مریضوں کی اچھی دیکھ بھال کے لیے اچھی تنخواہیں دی جارہی ہیں ۔ اس ہسپتال کے قیام سے مقامی تعلیم یافتہ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں ۔
انڈس ہسپتال میں مریضوں کا جنرل میڈیکل چیک اپ اور علاج ومعالجہ، زچہ وبچہ کی خصوصی دیکھ بھال، جدید طبی آلات سے آراستہ لیبر روم ،وارڈز اور مفت ادویات کی دستیابی کے ساتھ ساتھ وبائی امراض کی تشخیص وعلاج ،اعلیٰ معیارکی میڈیکل لیبارٹری، جن ٹیسٹوں کی سہولت پہلے صرف کوئٹہ اور کراچی میں میسر تھی اب وہ چاغی کے عوام کو مذکورہ ہسپتال میں فراہم کی جارہی ہیں۔اس کے علاوہ ایمونائزیشن پروگرام کے تحت پولیو،خناق ،تشنج اور خسرہ سے آگاہی اور بچائو کے حفاظتی ٹیکوںکی دستیابی، دماغی صحت وبیماریوں کے علاج کے علاوہ غذائیت کے حوالے سے نیوٹریشن پروگرام،جدید تشخیص کے لیے الٹراسائونڈاور ایکسرے کی سہولیات بھی موجود ہیں۔اس سے قبل ایمرجنسی مریضوں کو ایف سی بلوچستان (سائوتھ)کی ایف ٹی سی نوکنڈی میں طبی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں یا پھر انہیں کوئٹہ منتقل کرنا پڑتا ، لیکن اب انڈس ہسپتال میں شعبہ ایمرجنسی میں مقامی اور گرد و نواح کے مریضوں کو علاج ومعالجہ کی بہترین سہولیات میسر ہیں۔اس کے علاوہ موبائل ہیلتھ سروس کے ذریعے قریبی علاقوں کے ماہانہ تقریباً1726 مریضوں کو بھی مفت طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔مزید براں ایمبولینس کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال دالبندین سے مریضوں کو ریفر کرنے کی سہولت بھی شروع کی جاچکی ہے۔
انڈس ہسپتال ہیلتھ نیٹ ورک کا قیام مقامی افراد کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے۔اس کے علاوہ ریکوڈک مائننگ منصوبے کے تحت نوکنڈی میں قائم کردہ ہنر ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت 350کے قریب خواتین ومرد حضرات ہنر سیکھ رہے ہیں جبکہ ریکوڈک منصوبے کے تحت پانچ پرائمری اسکول ، ہمائی کلی ،مشکی چاہ ،موکچہ،دربن چاہ اورتنگ کھچائو کے علاقوں میں قائم کیے جاچکے ہیں ،جن میں اس وقت 357طلباء زیر تعلیم ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے2024ء میں'' بین الاقوامی گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام'' کے دوسرے مرحلے کے لیے ریکوڈک مائننگ کمپنی نے دوسالہ آن جاب ٹریننگ پروگرام کے لیے 18گریجوٹیس کا انتخاب کیا ہے ۔ان میں 4خواتین بھی شامل ہیں ، منتخب ہونے والے گریجویٹس کا تعلق بلوچستان سے ہے ۔بین الاقوامی گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت منتخب ہونے والے طلباء کو ارجن ٹیناا اور زیمبیامیں ریکوڈک مائننگ کمپنی کی بنیادی کمپنی بیرک گولڈ کے ذریعے چلائی جانے والی کانوں میں تربیت دی جائے گی ۔
اس پروگرام کا مقصد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان گریجویٹس کو شامل کرکے انہیں کان کنی کی صنعت میں کامیاب کیرئیر کے لیے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرتے ہوئے شریک عمل کرنا ہے ۔بین الاقوامی پروگرام کی ٹریننگ کے اختتام کے بعد گریجویٹ ریکوڈک پروجیکٹ کا حصہ بنیں گے جو انسانی وسائل کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔پروگرام میں بلوچ طلباء کی شرکت مقامی نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی میں بھی معاون ثابت ہوگی جس سے ملک اور صوبے کا مستقبل روشن ہوگا۔بیرک گولڈ کمپنی کے سی ای او مارک برسٹو کے مطابق، ریکوڈک منصوبے کے ابتدائی طور پر 45 سال تک چلنے کی توقع ہے لیکن اس کے 100 سال تک بڑھنے کے امکانات موجود ہیں۔مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ یہ ریکو ڈک منصوبے کی کامیابی ہے کہ سعودی عرب نے بھی اس میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے،یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات میں اضافہ کرے گا اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے گا، اپنے تانبے کے وسائل کو ترقی دے کر پاکستان فوسل فیول پر اپنا انحصار کم کرے گا جس سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا، اس کے علاوہ ریکو ڈک کے منصوبے سے بلوچستان کے لوگوں کی سماجی اور اقتصادی زندگی میں بھی تبدیلی آئے گی، اس میں کوئی دو آراء نہیں کہ ریکو ڈک نہ صرف بلوچستان کی معیشت بلکہ پورے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
مضمون نگار مختلف قومی اخبارات اور رسائل میں لکھتے ہیں اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔
[email protected]
تبصرے