اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 10:14
Advertisements

ہلال کڈز اردو

اداریہ دسمبر 2024

دسمبر 2024

 قائداعظم محمد علی جناح ؒ وہ عظیم رہنما ہیں جن کی بدولت ہمیں اپنا پیارا وطن پاکستان ملا۔ ہر سال 25 دسمبر کو ملک بھر میں ان کی سالگرہ بڑے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ ان کی شخصیت ، کردار اور اعلیٰ اوصاف کو خراج تحسین پیش کیا جاتاہے اور پاکستانی قوم کو آزادی دلانے پر ان کے احسان کو یاد کیا جاتا ہے۔
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے قائد اعظمؒ! تیرا احسان ہے احسان 
پیارے بچو! اللہ تعالیٰ کسی بڑے کام کو ان لوگوں کے ہاتھوں انجام دلواتا ہے جن کی ذات اور کردار میں بہت سی خوبیاں ہوتی ہیں۔ بانیٔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے فہم و فراست کے ساتھ ساتھ نڈرپن، انتھک محنت اور صداقت کی خوبیوں سے نوازا تھا۔یہی وجہ ہے کہ وہ تحریک پاکستان کے فیصلہ کن لمحات میں برصغیر کے مسلمانوں کے قائدبنے اور انگریزوں اور ہندوئوں کی سازشوں، مکاریوں اور بہت سی رکاوٹوں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں آزادی دلانے میں کامیاب ہوئے۔اس طرح انہوں نے کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے دنیا کے نقشے پر سب سے بڑی اسلامی مملکت قائم کرنے کا ایسا کارنامہ انجام دیا جس کی عالمی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ’جناح آف پاکستان‘ کے مصنف سٹینلے والپرٹ قائداعظم ؒ کے اس کارنامے کو ان الفاظ میں خراج ِتحسین پیش کرتے ہیں: 
’’عالمی تاریخ میں صرف چند حضرات نے تاریخ کا دھارا بدلا، صرف چند ہی نے دنیا کا نقشہ بدلا، قومی ریاست کے قیام کا کریڈٹ بمشکل ہی کسی کو دیا جا سکتا ہے تاہم محمد علی جناح قائداعظم نے بیک وقت یہ تینوں کارنامے سر انجام دیے۔ ‘‘
قائداعظم ؒ بچپن ہی سے ہر کام بڑے شوق اور دلچسپی سے کرتے تھے۔کھیل کا شوق پیدا ہوا تو پُرجوش طریقےسے کھیلتے۔ان کے والد محترم نے سفر کے لیے گھوڑا خریدا تو گھڑ سواری کا شوق پیدا ہوگیا۔ انہیں گھوڑے پر سوار ہوکر بہت خوشی ہوتی۔ جب پڑھائی کا شوق پیداہواتو رات دیرتک لالٹین جلاکر پڑھتے رہتے۔ایک رات ان کی والدہ محترمہ نے دیکھا تو کہنے لگیں ،’’بیٹا !تم کافی دیر سے پڑھ رہے ہو،اب سوجائو۔‘‘توذہین بچے نے کہا، ’’پڑھوں گا نہیں تو بڑا آدمی کیسے بنوں گا۔‘‘ 
بلاشبہ قائداعظمؒ کی ساری زندگی محنت اور جدوجہد سے عبارت رہی۔ان کی شخصیت ہمہ جہت تھی اورہر جہت کو انہوں نے کمال تک پہنچایا۔ زمانہ ٔطالبعلمی سے لے کر قیام پاکستان اور پھر تعمیر ِپاکستان تک انہوں نے صرف ’’کام، کام اور بس کام‘‘ کو اپنا مطمح نظر رکھا۔ تحریک ِپاکستان کے دوران تو انہیں شاید ہی کبھی آرام کا کوئی موقع میسر آیا ہو۔ انہوں نے اپنے اعلیٰ کردار، اخلاص اور دیانتداری سے برصغیر کے مسلمانوں کو ایسا اعتماد بخشا کہ وہ پوری قوت سے آزادی کا نعرہ بلند کرنے لگے۔ان کی زبان سے نکلی ہر بات حق اور سچ پرمبنی ہوتی تھی، یہی وجہ تھی کہ ہر کوئی ان کی ایمانداری کا معترف تھا۔ان کے دل میں نبی پاکﷺ کے لیےبے پناہ محبت تھی۔ ایک دفعہ آپ نے فرمایا، ” میں نے لنکنز اِن میں صرف اس لیے داخلہ لیا کیونکہ اس کے مرکزی دروازے پرحضرت محمد ﷺکا نام دنیا کے عظیم قانون دانوں کی فہرست میں سب سے اوپر   تحریر پایا۔‘‘
قائد اعظم امن وسلامتی پر یقین رکھتے تھے۔ ان کی زندگی میں لڑائی یا تشدد کا کبھی کوئی واقعہ نہیں ملتا۔ تحریک پاکستان کی جدوجہد کے دوران انہوں نے انگریزوں اور ہندوؤں کی تمام سازشوں کا مقابلہ فہم و فراست سے کیا اور ہمیشہ استدلال کو اپنا ہتھیار بنایا۔ وہ پاکستان کو صحیح معنوں میں امن کا گہوارہ بنانا  چاہتے تھے۔
قائد اعظم اپنے نوجوانوں سے یہ توقع رکھتے تھے کہ وہ علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سیاسی مسائل میں بھی دلچسپی لیں۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد قائد اعظم اس حق میں تھے کہ وطن کے نوجوان اپنی توجہ حصول علم پر مرکوز رکھیں۔ وہ جدید تعلیم حاصل کریں اور نئے نئے علوم سیکھ کر قومی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ایک موقع پر خطاب کرتے ہوئے طلبا سے فرمایا، ’’آپ کو یاد ہوگا، میں نے اکثر اسی امر پر زور دیا ہے کہ دشمن آپ سے آئے دن ہنگاموں میں شرکت کی توقع رکھتا ہے۔ آپ کا اوّلین فرض علم کا حصول ہے جو آپ کی ذات، والدین اور پوری قوم کی جانب سے آپ پر عائد ہوتا ہے۔ آپ جب تک طالب علم رہیں اپنی توجہ صرف تعلیم پر مرکوز رکھیں۔ اگر آپ نے اپنا طالب علمی کا قیمتی وقت غیر تعلیمی سرگرمیوں میں ضائع کردیا تو یہ کھویا ہوا وقت کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا۔‘‘
ہم سب کو چاہیے کہ ہم قائداعظم ؒ کے اقوال اور فرمودات کو صرف اپنے مطالعے، مضمون نگاری یا خطابت تک محدود نہ رکھیں بلکہ انہیں عملی طور پر اپنے کردار اور شخصیت کا حصہ بنائیں۔اسی میں ہماری انفرادی اور اجتماعی کامیابی کا راز پنہاں ہے۔ اب اگلے شمارے تک کے لیے اجازت دیجئے ۔ ہمیں آپ کی ای میلز اور خطوط کا انتظار رہے گا۔ اللہ نگہبان