اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 03:59
اداریہ نومبر 2023 تُو شاہیں ہے! نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید  اپنے ناخنوں کا خیال رکھیں! گائوں کی سیر فیڈرل بورڈ کے زیر اہتمام انٹرمیڈیٹ امتحانات میں  قہقہے پہلی بات حیرت کا مجسمہ  قائداعظمؒ  قائد کا نوجوان ملت ہے جسم جاں ہے محمد علی جناحؒ پاک سر زمین شاد باد! پیاسے پرندے کی حکایت  طلحہ اور درخت اسٹیفن ہاکنگ ایمانداری کا انعام فاختہ اور شکاری چُن مُن کی کہانی قہقہے  اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی پُراسرار  لائبریری  مطالعہ کی عادت  کیسے پروان چڑھائیں کھیلنا بھی ہے ضروری! جوانوں کو مری آہِ سحر دے مئی 2024 یہ مائیں جو ہوتی ہیں بہت خاص ہوتی ہیں! میری پیاری ماں فیک نیوزکا سانپ  شمسی توانائی  پیڑ پودے ...ہمارے دوست نئی زندگی فائر فائٹرز مجھےبچالو! جرات و بہادری کا استعارہ ٹیپو سلطان اداریہ جون 2024 صاف ستھرا ماحول خوشگوار زندگی ہمارا ماحول اور زیروویسٹ لائف اسٹائل  سبز جنت پانی زندگی ہے! نیلی جل پری  آموں کے چھلکے میرے بکرے... عیدِ قرباں اچھا دوست چوری کا پھل  قہقہے حقیقی خوشی اداریہ۔جولائی 2024ء یادگار چھٹیاں آئوبچّو! سیر کو چلیں موسم گرما اور اِ ن ڈور گیمز  خیالی پلائو آئی کیوب قمر  امید کا سفر زندگی کا تحفہ سُرمئی چڑیا انوکھی بلی عبدالرحیم اور بوڑھا شیشم قہقہے اگست 2024 اداریہ بڑی قربانیوں سے ملا  پاکستان نیا سویرا   ہمدردی علم کی قدر ذرا سی نیکی قطرہ قطرہ سمندر ماحول دوستی کا سبق قہقہے  اداریہ ستمبر 2024 نشانِ حیدر 6 ستمبر ... قابل ِفخر دن  اے وطن کے سجیلے جوانو! عظیم قائدؒ قائد اعظم ؒ وطن کی خدمت  پاکستان کی جیت سوچ کو بدلو سیما کا خط پیاسا صحرا  صدقے کا ثواب قہقہے  اداریہ اکتوبر 2024 اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ﷺ حضرت محمد مصطفیٰﷺ حضرت محمد ﷺ ... اسمائے گرامی ’’شکریہ ٹیچر!‘‘ میرا دیس ہے  پاکستان استاد اور زندگی آنکھیں...بڑی نعمت ہیں سرپرائز خلائی سیرکاقصہ شجر دوستی بوڑھا بھالو قہقہے گلہری کا خواب اداریہ : نومبر 2024 اقبال  ؒ کا خواب اور اُمید کی روشنی پیغام اقبالؒ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی ! جلد بازی صبر روشنی ہے! کامیابی فلسطین کے بچوں کے نام پانی والا جن ماحول دوستی زیرو ویسٹ لائف اسٹائل داداجان کا ٹی وی ناں اداریہ دسمبر 2024 امید کے چراغ ملت کا پاسباں محمد علی جناح قائد اعظم راز کی بات پہاڑ ہمارے دوست مٹی کا تحفظ اسموگ ، پانی اور بڑھتی آبادی دل کا سکون عبدالستار ایدھی گوہر خاص سوچ کو بدلو قہقہے
Advertisements

ہلال کڈز اردو

قہقہے

نومبر 2024

ایک مرتبہ لوگوں نے ملّا نصرالدین سے اُن کی عمر پوچھی تو انہوں نے بتایا: ’’چالیس سال۔‘‘
 اتفاق سے چند سال بعد پھر لوگوں نے ملّا سے یہی سوال کیا تو وہ بولے : ‘‘چالیس سال۔‘‘
 لوگوں نے حیرت سے پوچھا: ’’اے ملّا! آپ نے چند سال پہلے بھی یہی عمر بتائی تھی؟‘‘
ملّا نے جواب دیا:’’بھئی! میں اپنی بات کا پکا ہوں۔جو کہہ دیتا ہوں پھر اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتا۔‘‘
......
ایک رات ملّانصرالدّین اپنے کمرے میں کمبل اوڑھے گہری نیند سو رہے تھے کہ گلی سے اُٹھنے والے شور نے انہیں بیدار کر دیا۔
جب کافی دیر بعد بھی شور ختم نہ ہوا تو ملّا اپنا کمبل لپیٹےباہر گلی میں چلے گئے۔ گلی میں دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ انہوں نے ملّا کو دیکھا اور ان کا کمبل چھین کر رفوچکر ہو گئے۔ 
ملّا گھر واپس آئے تو ان کی بیوی نے پوچھا:’’آخر معاملہ کیا تھا؟‘‘
’’ صرف میرے کمبل کا اور بس...‘‘ملّا نے ٹھٹھرتے ہوئے جواب دیا۔ 
......
ایک دفعہ ملّا نصرالدین کاروبار کے سلسلے میں کسی دوسرے شہر گئے۔ وہاں سردی بہت زیادہ تھی۔ وہ رات بسر کرنے کے لیے کسی ٹھکانے کی تلاش میں تھے کہ اچانک ایک کتے نے اُن پربھونکنا شروع کر دیا۔ انہوں نے گھبرا کر پاس پڑا ہوا ایک پتھر اٹھانے کی کوشش کی تو برف میں دھنسے ہونے کی وجہ سے وہ ان کے ہاتھ میں نہ آیا۔ کافی کوشش کے بعد بھی جب ملّا اسے اُٹھانہ سکے تو غصے سے بولے:
’’عجب شہر ہے، کتے کھلے عام گھوم رہے ہیں جبکہ پتھر زمین سے   بندھے ہیں۔‘‘
......
ایک پاگل نے دوسرے سے کہا :’’اپنی زندگی کا کوئی واقعہ سنا ؤ۔؟‘‘
دوسرا پاگل :’’ ایک مر تبہ میں درخت پر چڑھ گیا۔جب اترنے لگا تو دیکھا کہ اترنے کا کوئی راستہ ہی نہیں ۔ چنانچہ میں اپنےگھر گیا اور ایک سیڑھی لے آیا ۔ چنانچہ اس کے ذریعے نیچے اترا۔‘‘
......
بیٹا (ماں سے ): ’’امی میں گانا گا رہا تھاکہ کسی نے یہ جوتا کھڑکی سے  پھینکا ہے۔‘‘
ماں : (بیٹے سے ):’’تم دوبارہ گانا شروع کروشاید دوسرا جوتا بھی آجائے۔‘‘
......
استاد(شاگرد سے):’’بتاوَ سمندر میں روشنی کے مینار کیوں بنائے  جاتے ہیں؟‘‘
شاگرد :’’اس لیےکہ مچھلیاں راستہ نہ بھول جائیں ۔‘‘
......
ماں: (بیٹے سے)’’سکول سے آنے کے فوراًبعد تم کہاں جارہے ہو ؟‘‘
بیٹا:’’میں ذرا مارکیٹ سے ترازو لینے جارہاہوں ۔‘‘
ماں :’’وہ کس لیے؟‘‘
بیٹا:’’ماسٹر صاحب کہہ رہےتھےکہ پہلے تولو پھر بولو۔‘‘
......
میزبان:’’شاباش نوجوان! اب آخری سوال کا جواب دو موٹر سائیکل تمہاری ہوئی ۔سوال یہ ہے کہ وہ کو ن سا جملہ ہے جسے کالج کے طلباءطالبات بے تحاشا استعمال کرتے ہیں ؟‘‘
نوجوان: (سرکھجاتے ہوئے ):’’مجھے نہیں معلوم۔‘‘
میزبان:’’بالکل درست!...موٹر سائیکل آپ کا ہوا۔‘‘
......
دو مسافر گاڑی میں لڑرہے تھے۔ایک کہتا تھا کہ کھڑکی کھول دو،گرمی ہے۔ دوسرا کہتا تھاکہ کھڑکی بند کردو،  سردی ہے۔آخر ایک مسافر ان کے پاس اُٹھ کر آیااور بولا:’’بھائیو!لڑتے کس بات پر ہو ؟کھڑکی میں تو شیشہ ہی نہیں ہے ۔‘‘