اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 05:26
اداریہ نومبر 2023 تُو شاہیں ہے! نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید  اپنے ناخنوں کا خیال رکھیں! گائوں کی سیر فیڈرل بورڈ کے زیر اہتمام انٹرمیڈیٹ امتحانات میں  قہقہے پہلی بات حیرت کا مجسمہ  قائداعظمؒ  قائد کا نوجوان ملت ہے جسم جاں ہے محمد علی جناحؒ پاک سر زمین شاد باد! پیاسے پرندے کی حکایت  طلحہ اور درخت اسٹیفن ہاکنگ ایمانداری کا انعام فاختہ اور شکاری چُن مُن کی کہانی قہقہے  اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی پُراسرار  لائبریری  مطالعہ کی عادت  کیسے پروان چڑھائیں کھیلنا بھی ہے ضروری! جوانوں کو مری آہِ سحر دے مئی 2024 یہ مائیں جو ہوتی ہیں بہت خاص ہوتی ہیں! میری پیاری ماں فیک نیوزکا سانپ  شمسی توانائی  پیڑ پودے ...ہمارے دوست نئی زندگی فائر فائٹرز مجھےبچالو! جرات و بہادری کا استعارہ ٹیپو سلطان اداریہ جون 2024 صاف ستھرا ماحول خوشگوار زندگی ہمارا ماحول اور زیروویسٹ لائف اسٹائل  سبز جنت پانی زندگی ہے! نیلی جل پری  آموں کے چھلکے میرے بکرے... عیدِ قرباں اچھا دوست چوری کا پھل  قہقہے حقیقی خوشی اداریہ۔جولائی 2024ء یادگار چھٹیاں آئوبچّو! سیر کو چلیں موسم گرما اور اِ ن ڈور گیمز  خیالی پلائو آئی کیوب قمر  امید کا سفر زندگی کا تحفہ سُرمئی چڑیا انوکھی بلی عبدالرحیم اور بوڑھا شیشم قہقہے اگست 2024 اداریہ بڑی قربانیوں سے ملا  پاکستان نیا سویرا   ہمدردی علم کی قدر ذرا سی نیکی قطرہ قطرہ سمندر ماحول دوستی کا سبق قہقہے  اداریہ ستمبر 2024 نشانِ حیدر 6 ستمبر ... قابل ِفخر دن  اے وطن کے سجیلے جوانو! عظیم قائدؒ قائد اعظم ؒ وطن کی خدمت  پاکستان کی جیت سوچ کو بدلو سیما کا خط پیاسا صحرا  صدقے کا ثواب قہقہے  اداریہ اکتوبر 2024 اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ﷺ حضرت محمد مصطفیٰﷺ حضرت محمد ﷺ ... اسمائے گرامی ’’شکریہ ٹیچر!‘‘ میرا دیس ہے  پاکستان استاد اور زندگی آنکھیں...بڑی نعمت ہیں سرپرائز خلائی سیرکاقصہ شجر دوستی بوڑھا بھالو قہقہے گلہری کا خواب اداریہ : نومبر 2024 اقبال  ؒ کا خواب اور اُمید کی روشنی پیغام اقبالؒ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی ! جلد بازی صبر روشنی ہے! کامیابی فلسطین کے بچوں کے نام پانی والا جن ماحول دوستی زیرو ویسٹ لائف اسٹائل داداجان کا ٹی وی ناں اداریہ دسمبر 2024 امید کے چراغ ملت کا پاسباں محمد علی جناح قائد اعظم راز کی بات پہاڑ ہمارے دوست مٹی کا تحفظ اسموگ ، پانی اور بڑھتی آبادی دل کا سکون عبدالستار ایدھی گوہر خاص سوچ کو بدلو قہقہے
Advertisements

ہلال کڈز اردو

کامیابی

نومبر 2024

سعد جب سے اسکول سے آیا تھا، خاموش تھا۔  
’’کیا بات ہے سعد!کیا اسکول میں کوئی بات ہوئی ہے ، پریشان لگ رہے ہو؟‘‘ امی جان کی آواز اسے سوچوں سے باہر لے آئی۔ ا س نےہڑبڑا کر نفی میں سر ہلایا۔ 
’’نہیں نہیں، امی جان کوئی بات نہیں ہے‘‘، سعد نے ان سے نظریں چرائیں۔ 
’’ سچ بتائیے کیا معاملہ ہے ؟‘‘ امی نے پیا ر سے پوچھا۔ 



’’اگلے ہفتے اسکول میں ٹیلنٹ شو شروع ہورہا ہے جوسات دنوں تک چلے گا‘‘، اس کے کہنے پر امی کو اس کی اداسی کی وجہ سمجھ آگئی۔ 
سعد ساتویں جماعت کا طالب علم اور والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔ وہ نہایت قابل، فرمانبردار، ذہین اور ہوشیار تھا لیکن ان سب خوبیوں کے باوجود اس میں خود اعتمادی کی کمی تھی۔وہ بچپن سے ہی بولتے ہوئے ہڑبڑاجاتا تھاجس کے سبب اس کے دوست اور ہم جماعت ہمیشہ اس کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ اسکول میں جب بھی اسٹوڈنٹ ویک یا ٹیلنٹ شو کا انعقاد ہوتا ،وہ یونہی اداس ہوجایا کرتا۔ 
’’تو پھر آپ نے کیا سوچا.... اس بار کس چیز میں حصہ لے رہے ہیں؟‘‘ امی کے سوال پر اس کا جھکا ہوا سر مزید جھک گیا۔ 
’’سعد بیٹا !کوشش کرنے والے کبھی نہیں ہارتے لیکن جو میدان میں ہی نہ اترے،وہ جیت کی توقع کیسےکرسکتا ہے؟آپ کوشش تو کریں....۔‘‘ یہ بات سن کر اس نے امی کی جانب یوں دیکھا جیسے وہ کوشش کرنے سے پہلے ہی ہار مان چکا ہو۔ 
’’امی! آپ کو تو پتا ہے کہ شاہ زین کتنا اچھا بولتا ہے۔ اسکول میں بہترین تقریر اسی کی ہوتی ہے، علی کی ڈرائنگ، حمزہ کا ریاضی اور حنظلہ تو آل راؤنڈر ہے۔ امی آپ اس کے پراجیکٹ اور پریزنٹیشن دیکھیں ،تو آپ اس کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکیں گی۔ جو کام کرتا ہے وہی خوب ہوتاہے۔ جیت ہمیشہ اس کا مقدر بنتی ہے ۔ اورایک  میں....؟ مجھ سے تو کسی کے سامنے دو لفظ تک نہیں بولے جاتےمیں کیسے کوشش کروں ...میں جانتا ہوں کہ یہ مجھ سے نہیں ہوگا!‘‘
امی جان نے ہاتھ بڑھا کر اس کے آنسو صاف کیے۔ ’’آپ نے علامہ اقبالؒ کی وہ نظم پڑھی ہے جس میں وہ کہتے ہیں:
نہیںہے چیز نکمی کوئی زمانے میں 
کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں
’’بیٹا !اللہ تعالی نے کسی بھی چیز کو بے مقصد اور بے کار پیدا نہیں کیا ۔کیا ٹیلنٹ سے مراد بس یہی ہے کہ کسی کے سامنے اچھا بولا جائے یا اچھی ڈرائنگ بنا لی جائے؟‘‘امی نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔
’’ بیٹا! ٹیلنٹ ہر وہ چیز ہے جو آپ کو دوسروں سے منفرد بناتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر کسی کو خاص خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے۔بس آپ کا کام ان کو تلاش کرنا ہے۔ پھر دیکھیے آپ کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوجائے گی۔‘‘ امی کی بات کو غور سے سنتے ہوئے اس نے اثبات میں سر ہلایا ۔اس کے دل میں امید کی ننھی سی کرن جاگی تھی۔ 
’’میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں پوری کوشش کروں گا۔‘‘ اس کی بات پر امی جان نے خوش ہوکر اسے کامیابی کی دعا دی۔ 
اگلے روز جب وہ اسکول گیا تو دیکھا کہ حنظلہ کلاس میں پریشان بیٹھاہے۔ وہ اپنا بیگ اپنی جگہ پر رکھ کر اس کے پاس گیا اور اس سے اس کی پریشانی کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس نے کل رات تقریر لکھ کر اپنے بیگ میں رکھی تھی لیکن اب اس کا ایک صفحہ کہیں گم ہوگیا ہے۔ حنظلہ کی پریشانی دیکھ کر وہ صفحہ ڈھونڈنے میں اس کی مدد کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ اسے اس کی کاپی کے اندرونی صفحات میں رکھا ہوا مل گیا۔ 
’’یہ دیکھو! یہ رہا تمہارا کاغذ، تم یونہی پریشان ہورہے تھے۔‘‘ حنظلہ اس کے ہاتھ میں تقریر کا صفحہ دیکھ کر خوش ہوگیا۔     
 سعد نے مسکراتے ہوئے اسے وہ کاغذ تھمایا اور اس کی فوٹو کاپی کروانے کی ہدایت بھی کی ۔ حنظلہ کی مدد کرکے اسےاچھا محسوس ہورہا تھا۔ 
چند روز بعد اسکول میں ٹیلنٹ شو کا آغاز ہوا ۔ اسکول کے تمام بچے کسی نہ کسی مقابلے میں حصہ لے رہے تھے۔وہ سب اسکول کےمرکزی ہال میں جمع تھے۔ سعد ایک کونے میںبیٹھا سب کومقابلے کے لیے تیار دیکھ رہا تھا۔اسی وقت حارث اپنی ٹیم کے ساتھ اپنا سائنس پراجیکٹ لیے وہاں آیا۔ اس کی ٹیم نے فوٹو سینتھیسز کا ماڈل بنایا تھا۔اندر آتے ہی وہ ماڈل ایک لڑکے سے ٹکرایا اور حارث اور فہد کے ہاتھ سے گر کر  ٹوٹ گیا۔ یہ دیکھ کر ہال میں سناٹا چھا گیا۔ ہرکوئی محنت سے بنائے گئے اس ماڈل کو دیکھ رہا تھا۔ حارث کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر سعد بے چین ہوگیا اور خاموشی سے اٹھ کر اس کے پاس پہنچ گیا۔اس نے حارث اور فہد کی مدد سےماڈل کا ٹوٹا ہوا سامان اٹھایا اور وہاں رکھی میز پررکھ دیا۔ 
’’تم پریشان مت ہو! ہم اسے مل کر ٹھیک کرلیں گے اوراسی حالت میں واپس لے آئیں گے جیسے یہ پہلے تھا۔ دیکھو! اس ٹکڑے کو وہاں لگاؤ اوراسے یہاں رکھو۔‘‘ وہ حارث کو ہدایات دیتا ہوا خود بھی ان کا ہاتھ بٹانے لگا ۔ کچھ ہی دیر بعد وہ ماڈل اپنی اصلی حالت میں واپس آچکا تھا۔ 
اس کے بعد سعد جا کر پھر اسی کونے میں بیٹھ گیا۔اچانک ٹیچر نے اسے آواز دی اور ہدایت کی کہ وہ بچوں کی ایک قطار بنوائے اور انہیں باری باری اسٹیج پر بھیجے۔ سعد نے ٹیچر کی تمام ہدایات غور سے سنیں اور سب بچوںکو ان کی باری آنے پر اسٹیج پر بھیجنے لگا۔ٹیچر نے دیکھا کہ وہ اپنا کام بڑی دلچسپی سے کر رہاتھا۔   
14 نومبر بچوں کا عالمی دن ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیلنٹ شو کا آخری روز تھا ۔ تمام بچے اپنے اپنے والدین کے ساتھ ہال میں بیٹھے نتائج کے منتظر تھے۔تب ہی اسکول کی پرنسپل صاحبہ ا سٹیج پر آئیں اور سب سے مخاطب ہوئیں۔ 
’’اس ایک ہفتے میں ہم نے کئی بچوں کو ٹیلنٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا۔ ایک خاص بات جو میں آپ سب کو بتانا چاہتی ہوں ،وہ یہ ہے کہ ہر بچے میں کوئی نہ کوئی صلاحیت ضرور ہوتی ہے۔ اس ٹیلنٹ شو کا مقصدیہ تھا کہ ان صلاحیتوں کو سامنے لایا اور انہیں مزید نکھارا جائے۔ میں خوش ہوں کہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب رہے ۔ مستقبل کے یہ معمار ذہین اور قابل ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے خصوصی طور پر سعد کا نام لیا اور اسے اسٹیج پر آنے کی دعوت دی۔ سعدحیران ہوئے اپنی جگہ سے اٹھ کر اسٹیج پر آ گیا۔ 
پرنسپل صاحبہ نے سعد کی طرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے بولیں،’’سعد نے ہمیں سکھایا کہ ہر کامیابی کا انحصار کسی خاص پرفارمنس یا ٹیلنٹ پر نہیں ہوتا، بلکہ اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ دوسروں کی مدد کرنے اور خود پر اعتماد کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا،’’سعد کی طرح سب بچوں کو نہ صرف ان کی صلاحیتیں پہچاننے کی ضرورت ہے بلکہ ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم ان کی رہنمائی کریں اور انہیں مواقع دیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو جانچ سکیں اور اپنے اعتماد کو بڑھاکر ملک و قوم کا نام روشن کرسکیں۔ 
پرنسپل صاحبہ نے ہاتھ میں پکڑا سرٹیفکیٹ سعد کی طرف بڑھایا جس پر خوب صورت لکھائی میں ـ’’ بیسٹ مینجمنٹ اسکل ایوارڈ‘‘ لکھا تھا۔ اس دن سعد بھی جان گیا تھا کہ اللہ تعالی نے اسے بھی ایک خوب صورت صلاحیت سے نوازا ہے۔ یہ سوچتے ہوئے اُس نے خوشی سے گہرا سانس لیا اور اپنا اعزاز وصول کرنے کے لیے آگے بڑھ گیا ۔آج وہ کامیابی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ چکا تھا۔