اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 04:21
تنازع فلسطین اور عالمی امن! بھارت کی دیگرممالک میں تخریب کاری اوردہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ اب جنت میں آپ سے ملوں گا چاند ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے علّامہ اقبال اور مغربی مفکرین فلسطین میں اسرائیل کے جاری جنگی جرائم جاسوسی سے رسوائی تک مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں جمہوریت کا قتل   چھتیس گڑھ میں الیکشن کا ڈرامہ ناکام  حب الوطنی قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمارا ملک، ہمارا دین،ہمارا پرچم خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل  پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کی طرف ایک اہم قدم برگِ ضعیف کی ٹہنیاں نہیں ہیں ہم قائداعظم اور تحریکِ پاکستان کا آخری باب قائد اعظم ۔ خوش پوشاک۔ خوش عادات قائد اعظم کی تاریخی تقریر اور وضع کردہ رہنما اصول فرض شناسی ،بہادری اور حب الوطنی کا استعارہ افواج پاکستان کے ایک بہادر اور عالی ہمت فاتح میجر واصف حسین شاہ شہید (ستارہ بسالت)کا تذکرہ ان کے والدِ گرامی ارشاد حسین شاہ کے قلم سے جھیلوں کی قوس قزح مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات شہ رگِ پاکستان یوم سیاہ کشمیر۔ عالمی ضمیر کی بیداری کی ضرورت ملی نغمہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں 27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا گرین پاکستان انیشیٹومنصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن  میڈیا اور ہم آؤ اپنی سوچ کو بدلیں بحر ِ ہند کی سیاسی و معاشی اہمیت،پاکستان کے تناظر میں  ویسٹ مینجمنٹ !سماجی شعور کی بیداری کی ضرورت خون کی قیمت ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معاونت راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان امدادی کارروائیاں اور افواج پاکستان  سفر وادیٔ کمراٹ کا ماضی کے جھروکوں سے ایک زمانہ بیت گیا خود ملامتی  عسکری و قومی ادارہ برائے امراض قلب راولپنڈی  دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے ! عصر حاضر (بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں یومِ دفاع:سیالکوٹ میں ہلال استقلال کی تبدیلی پرچم کی رسم اوردیگر خصوصی تقریبات وزیر اعظم پاکستان کی راولپنڈی میں آرمی وار گیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ عمان  سنو : امن کی آواز ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز کی ٹیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات پاکستانی مسلح افواج کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چین کا سرکاری دورہ روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ کراچی  آئی ٹی پارک کا افتتاح اور تاجر برادری سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا ضلع اورکزئی کا دورہ  ایک دن پاک بحریہ کے ساتھ پاک میرینز پاسنگ آئوٹ پریڈ سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ ترکی  اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات یوم دفاع و شہداء کے موقع پرملتان اور اوکاڑہ گیر یثرن میں تقریبات سندھ میں یومِ دفاع کی تقریبات اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکی شہدا ء کے خاندانوں سے ملاقات پشاورگیریژن میں یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر تقریبات کا انعقاد ملٹری کالج جہلم میں تقریب بسلسلہ یومِ دفاع آزاد کشمیر: پاک فوج کی قربانیاں اور ترقی میں کردار  پاکستان آرڈننس فیکٹریز کا افتتاح 1951  اداریہ: پیغامِ اقبال اور باہمی یگانگت اقبال کی راہ نمائی اور وجود ِپاکستان اقبال کی شاعری اور نوجوان دعائے اقبال بانگِ درا اور علامہ اقبال کا ذہنی و فکری ارتقا نگاہ فکر میں فرائولین ڈورس لینڈویر (آنٹی ڈورس ) شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں اجلاس ایس سی اوکانفرنس ، چینی وزیراعظم کا خصوصی دورہ اور اہم اعلانات وطن   بیلٹ احتجاج 6 نومبریومِ شہدائے جموں فیک نیوز ۔ جعلی خبریں ملک کودرپیش اندرونی وبیرونی خطرات اورپاک فوج  سیندک منصوبہ بلوچستان  آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن(AFIRM) نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل )کی تعلیمی خدمات پاک فوج کے زیرِ اہتمام قبائلی اضلاع میں ترقی و خوشحالی کا سفر نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اور منشیات کا رجحان پاکستان کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا تدارک کیونکر ممکن ہے کسی چال میں بھی لوگ اللہ کا پیارامہمان میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثار کروں وطن کا بیٹا جرأت کا درخشندہ ستارہ  وہ گمنام راہوں کا سپاہی تھا حب ڈیم افتخار عارف:دل اور دنیا کے بیچ ماہ نو ہر دل عزیز میزبان ، اُستاد اور کالم نویس دلدار پرویز بھٹی وہ عینک والا، سمارٹ سا رُک جا ۔۔۔۔ٹھہر جا حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ شہادت کا سفر: خاندانوں کے صبر کی آزمائش قومی پرچم کی واپسی۔1973ء چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ  اسلام آباد کانفرنس 2024میں شرکت  پاکستان ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا انعقاد ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات  جمہوریہ بیلاروس کے وزیر اعظم کی آرمی چیف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی ایک اعلیٰ سطحی سرکاری و تجارتی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات  کیمبرین پیٹرول ایکسرسائز 2024ء نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبرز کا پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ ہائیڈرو گرافر آف پاکستان کا  نیشنل سکول آف ہائیڈروگرافی کا دورہ پشاور میں ٹرائیبل یوتھ کنونشن اور سپورٹس گالا کا انعقاد سوات اور مالاکنڈکے طلبا و طالبات کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا اورکزئی ،مہمند اوردیرکے اضلاع کادورہ طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) تربت کا دورہ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا گرلز کیڈٹ کالج تربت اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا دورہ طلباء اور فیکلٹی ممبران کا ملتان گیریژن کا دورہ نشانہ بازی کے تربیتی پروگرام کا انعقاد ایک دن پاک فوج کے ساتھ، مختلف سکولو ں اور کالجوں کے 150سے زائد طلبا اور اساتذہ کا ٹلہ فیلڈ فائر رینجز(جہلم)کا دورہ یوم قائد اور اتحادو یکجہتی  جد و جہد کی عظمت کا استعارہ   نماز میں خشوع و خضوع قائد کا پاکستان  کرتا ہے قلم جناح اور اقبال  کے مابین خط کتابت  تحریک پاکستان اور ارشادات قائد اسلام کی عسکری و دفاعی پالیسی اور فتنہ الخوارج  مت سمجھ کہ دل بھول گیا ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے برآمدات میں اضافہ  کینیڈا کی جانب سے بھارت تمہیں یہ وہم غزہ کی کربلا اور موسم سرما۔ ریکو ڈک بھارتی مذہبی جنونیت اور مسلمان غیرملکی تارکین وطن کی واپسی ۔وقت کی اہم ضرورت سقوطِ ڈھاکہ میں پوشیدہ اسباق 71 ء کی جنگ، گورنر ہائوس سے بنام شہداء میں روتا ہوں 1971حربی نفسیاتی آپریشنز بھارت کی منظم کردہ تنظیم مکتی باہنی کا کردار میرے والد میرے کالم کو صحت مند ماں،صحت مند معاشرہ اجنبی شام اسموگ :  خطرات اور اقدامات  چار بہنوں کا اکلوتا بھائی.......والدین کی آنکھوں کا تارا میرے وطن دُکھ کاٹے، نہ کٹے عزم و ہمت کا استعارہ بلوچستان کا حیرت کدہ اوسط درجے کے لوگ  خواب مرتے نہِں مظہر علی ۔۔۔ہنستے ہنساتے چلاگیا قومی ہیرو مشرقی پاکستان کے محاذ سے۔1971 چیف آف آرمی سٹاف کا کراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی دفاعی نمائش  اور سیمینار کا دورہ  پی اے ایف اکیڈمی  میں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب بلوچستان ،ضلع ہرنائی میں جامِ شہادت نوش کرنے والے میجر محمد حسیب کی نماز جنازہ میں چیف آف آرمی سٹاف کی شرکت دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا، جنرل سید عاصم منیردہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا، جنرل سید عاصم منیر آسٹریلوی فوج کے سربراہ کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا سعودی عرب کا سرکاری دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا کراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی دفاعی نمائش  اور سیمینار کا دورہ  انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پیس کیپنگ ٹریننگ سینٹرکی 28ویں سالانہ کانفرنس  چائلڈ پروٹیکشن بیورو ملتان کے بچوں اور اساتذہ کا ملتان گیریژن کا دورہ کمانڈر پشاور کور کی یونیورسٹی آف مالاکنڈ میں طلبا و طالبات اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کما نڈر پشاور کور کا بنوں، لکی مروت، چترال اور خیبر کے اضلاع کادورہ
Advertisements

ہلال اردو

حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ

نومبر 2024

سقوطِ ڈھاکہ پاکستان کی تاریخ کا المناک واقعہ ہے جس پردل خون کے آنسو روتا ہے۔یہ ایک ایسا زخم ہے جو مسلسل رستا رہے گا۔ اگرچہ یہ زخم کبھی بھی مندمل نہیں ہوا، وقتاً فوقتاً اس کی ٹیسیں اپنی موجودگی کا شدید اظہار کرتی رہتی ہیں۔ اس سانحہ میں نہ صرف ملک کی جغرافیائی سرحدیں جدا ہوئیں بلکہ کئی خاندان بھی اجڑ گئے۔ اس کے ساتھ احساسِ زیاں وندامت،کچھ ناکردہ جرائم کے ناواجب الادا الزامات کے پچھتاوے اور دکھ بھی شامل ہیں جن کا مداوا بہت ضروری ہے۔
سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بہت کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں حقائق کو مسخ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، تاہم بہت سے مصنفین اور تجزیہ نگاروں نے واقعات کا حقائق کے تناظر میں جائزہ لے کر سانحۂ مشرقی پاکستان کے حوالے سے نام نہاد پروپیگنڈے کی نفی کی ہے۔ ایسی ہی چند کتب کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے۔
Creation of  Bangladesh: Myths Exploded 
(ڈاکٹر جنید احمد)
ڈاکٹر جنید احمد کی کتاب بنگلہ دیش کی تخلیق فسانے اور حقائق  2016 ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب مشرقی پاکستان کے سقوط اور بنگلہ دیش کی تخلیق کے پسِ پردہ اصل حقائق کے انکشافات کے ساتھ ساتھ نئے معروضی اور حقیقی پہلوئوں اور زاویوں کو سامنے لاتی ہے۔
 یہ کتاب بھارتی اندورنی،بیرونی سازشوں، سنگین غلطیوں، سیاسی بحرانوں کاادراک کرتے ہوئے تاریخ پر ترتیب وار روشنی ڈالتی ہے۔ بنگلہ دیش کی تخلیق کے بعدبھی بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزام لگا کراس کی بین الاقوامی ساکھ کومجروح کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہا ہے۔ یہ کتاب ان غلط فہمیوں اور پوشیدہ سچائیوں کو بے نقاب کرنے کی بہترین کاوش ہے۔اس میں وہ لکھتے ہیں کہ آپریشن سرچ لائٹ 25 اور 26 مارچ کو شروع ہوا تھا جو 16 دسمبر 1971 ء کو ختم ہوا۔ یہ آپریشن عوامی لیگ کی قیادت اور اس کے دہشت گردوں کے خلاف شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد مسلح بنگالی و نیم فوجی تنظیموں کو غیر مسلح کرنا تھا، کیونکہ مجیب الرحمن کا سیاسی احتجاج اندرونی طور پر پھیل کر مسلح بنگالی اور نیم فوجی تنظیموں میں تبدیل ہو چکا تھا۔ آپریشن شروع ہوتے ہی بنگالی رجمنٹوں اور ایسٹ بنگالی رائفلز نے بغاوت کر دی۔ باغی بنگالی سپاہیوں نے اپنی شدید نفرت کی بنا پر اپنی فوجی بیرکوں کو چھوڑنے سے قبل اپنے ساتھی مغربی پاکستانی فوجیوں اور ان کے اہل و عیال کو بزدلوں کی طرح رات کے اندھیرے میں سوتے ہوئے ہلاک کر دیا۔بھارت کی جانب سے جو ہمیشہ ہرزہ سرائی کی جاتی ہے کہ مشرقی پاکستان میں 93 ہزار پاکستانی فوجیوںنے ہتھیار ڈالے سراسر غلط ہے۔ اس وقت بنگلہ دیش میں صرف تین ڈویژن فوج تھی جو کہ 45 ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھی۔ ان میں سے 11 ہزار سپورٹنگ عملہ تھا۔ باقی 34 ہزار سپاہی تھے جو 15 سو میل پر پھیلے ہوئے بارڈر پر 15ڈویژن بھارتی فوج سے لڑ رہے تھے۔ ایک لاکھ مکتی باہنی اس کے علاوہ تھے۔ 
وہ لکھتے ہیں اس بات کا بہت پروپیگنڈا کیا گیا کہ بھارتی مداخلت کا مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پرتھا اور وہ مسئلے کے سیاسی حل کے لیے ایک کوشش تھی۔ انسانی ہمدردی کی بنا پر بھارت کی اس مداخلت کو، بھارت اوربنگلہ دیش سمیت مختلف ملکوں میں ہزاروں افراد نے سراہا۔ نو ماہ کے اس بحران کے دوران بھارت عالمی طاقتوں اور پاکستان کو مسئلہ کے ایک سیاسی حل کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرتا رہا اور یہ بھی پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے کہ بھارت کی یہ کوششیں اس لیے ناکامی سے دو چار ہوئیں کیونکہ یحییٰ خان مجیب الرحمن سے بات چیت کا روادار نہ تھا جو کہ بنگالیوں کا سچا رہنما تھا اور جو پاکستان میں قید تھا۔اور وہ مزید لکھتے ہیں کہ حقائق اور سچائی کی دنیا میں ہمیں مشکل سے ہی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی مداخلت کی حمایت میں مضبوط دلائل کے ساتھ کوئی بیان ملے گا۔ جبکہ حقیقت یہ تھی کہ بھارتی مداخلت کا اقدام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں تھا بلکہ یہ پاکستان کی آزادی اور خودمختاری پر کینہ پرور اور منصوبہ بند حملہ تھا۔ یہ منصوبے اگرتلہ سازش کے نام سے ایک غیر معروف جگہ پر ایک اجلاس میں عوامی لیگ کی قیادت کی مشاورت کے ساتھ بنائے گئے تھے۔ عوامی لیگ کی قیادت بھارت کے تحقیق و تجزیے کے ادارے(Research & Analysis Wing) کے افسروں کے ساتھ مستقل رابطے میں تھی اور آپریشن سرچ لائٹ کے دوران چوہوں کی طرح اگرتلہ کے مقام پربھارت کے فوجی کیمپ میں اپنے بلوں میں گھسے ہوئے تھے۔ بھارتی مداخلت اس کی انا پرستی کا شاخسانہ تھی نہ کہ انسانی ہمدردی کی بنا پر تھی جس کا مقصد ایک اطاعت گزار ریاست کی حیثیت سے بنگلہ دیش کا قیام تھا جو اس خطے میں بھارت کو دائمی تسلط عطا کر دے۔ عوامی لیگ کی قیادت اور مکتی باہنی کی حیثیت ایک شاطر استاد کے ہاتھ میں محض مہروں کی سی تھی۔
A Thousand Miles Apart(سید اطہر حسین شاہ)
جناب سید اطہر حسین شاہ کی کتاب A Thousand Miles Apart  اپنی نوعیت کی ایک منفرد تصنیف ہے جو 2022ء میں شائع ہوئی۔اس میں انہوں نے 1971ء کی جنگ اور سانحۂ مشرقی پاکستان پر اپنے موقف، تاثرات اور تحقیق کو قلمبند کیا ہے۔ جناب سید اطہر حسین شاہ میجر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔اپنے کیرئیر کے دوران وہ کئی اہم عسکری عہدوں پر فائز رہے۔وہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج ٹورنٹو اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں۔ عملی اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے غیر معمولی امتزاج کی بنیاد پر تعلیم و تحقیق میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔یہ کتاب (A Thousand Miles Apart) بھی اسی تحقیق کا حصہ ہے ۔ اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک حصے میں جنگ کی وجوہات تفصیلاً بیان کی گئی ہیں جبکہ دوسرے حصے میں آپریشن سرچ لائٹ اور پاکستانی افواج کی پوزیشن کے بارے میں بنیادی معلومات دی گئی ہیں۔اس میں وہ سقوطِ مشرقی پاکستان کے عوامل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ بھارت نے مملکتِ پاکستان کو کبھی دل سے قبول ہی نہیں کیا تھا اورقیامِ پاکستان سے ہی اس کے خلاف سازشوں کا لامتناہی سلسلہ شروع کر دیاتھا ۔ دراصل بھارت طویل عرصے سے آزاد بنگلہ دیش کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہاتھا۔سقوطِ مشرقی پاکستان انہی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا نتیجہ تھا۔  وہ لکھتے ہیں کہ1971ء کے سانحے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں اہم ترین بھارت کا ایک آزاد ریاست کے اندر تمام تر بین الاقوامی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے براہ راست مداخلت تھی ۔ وہ لکھتے ہیں کہ کس طرح بھارت نے ریاستِ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے مشرقی پاکستان میں اپنے پنجے گاڑ کر اندرونی معاملات کو اس قدر بڑھاوا دیا کہ دو بھائی آپس میں لڑ پڑے۔
اس سے نہ صرف نوزائیدہ ریاست پاکستان کو نقصان ہوا بلکہ پاکستانی عوام نے بھی جانی و مالی نقصان کی صورت میں ایک بھاری قیمت ادا کی۔ دراصل پاکستان کسی صورت جنگ نہیں چاہتا تھا وہ مفاہمت اور حکمتِ عملی سے اندرونی معاملات کو حل کرنا چاہتا تھا لیکن بھارت کو یہ بات کہاں گوارا تھی کہ مشرقی پاکستان کے اندرونی معاملات حل ہوں کیونکہ وہ ہرصورت مشرقی پاکستان کو جدا کرنے کاخواہش مند تھا۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی صورت میں جو زخم بھارت نے پاکستان کو دیا وہ ناقابلِ فراموش ہے۔
اس کے علاوہ اس کتاب میں مشرقی پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اس کتاب کے ابتدائی چند صفحات میں بنگالی قوم پرستی اور نوآبادیاتی دور سے شروع ہونے والے اس کے ارتقا کی دلچسپ تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ آخر میں ٹھوس دلائل کے ذریعے ایسے حقائق سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ کس طرح بھارت نے پاکستان کی ان تمام تر کوششوں کو بالائے طاق رکھ کرحالات کوخانہ جنگی میں بدل دیا جس کی وجہ سے پاکستان دولخت ہوگیا۔اس کتاب میں ان واقعات کی حقیقی تصویر فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ پاکستان کی پوری کوشش تھی کہ بنگالی قوم کے احساسِ محرومی کو ختم کر کے اسے برابری کے حقوق دیے جائیں لیکن بھارت کے پروپیگنڈے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اورحالات بگڑتے ہی چلے گئے جس کا نتیجہ سقوط مشرقی پاکستان کی صورت میں نکلا۔
The Seperation of East Pakistan(حسن ظہیر)
حسن ظہیرکی کتاب المیہ مشرقی پاکستان 2017 ء میں شائع ہوئی۔ اس میں انہوں نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے عوامل کو بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیاہے۔ یہ کتاب گیارہ ابواب پر مشتمل ہے۔ جن میں وہ بڑی تفصیل کے ساتھ ملکِ پاکستان کے ٹوٹنے کے عمل اور ان تمام وجوہات کو بیان کرتے ہیں جو اس المیے کی وجہ بنے۔سیاسی، معاشی و معاشرتی بحران، مایوس کن احساسات اور عوامی شکوے شکایتوں کے ایسے انبار جس نے مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے دونوں بازوئوں کے درمیان اتحاد کو ناپائیدار کر دیا تھا جس کی بنا پر علیحدگی ناگزیر ہو گئی۔ وہ لکھتے ہیں کہ آزادی کے بعد پہلے دس سال میں یہ واضح ہو گیا تھا کہ دونوں بازوئوں کے درمیان کتنی غیر ہم آہنگی ہے۔ پاکستان جو 14اگست 1947ء کو وجود میں آیا تھا، اس کی دوبڑی اکائیاں، مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان ایک دوسرے سے ایک ہزار میل دور تھیں، ان کے درمیان پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کا علاقہ حائل تھا۔ جس کے جاسوس ادارے ہمیشہ مشرقی پاکستان میں فعال رہے اور منطقی طور پر وہاں انتخابات کے بعد ہونے والے ہنگاموں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے تاکہ وہ اپنی حکومت کو مارچ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال سے آگاہ رکھیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ30جنوری کو دو کشمیریوں کا انڈین ایئرلائنز کے ایک ہوائی جہاز کو دورانِ پرواز اغوا کرنا اور اسے لاہور پہنچانا بھی مشرقی پاکستان کے بحران کی ایک وجہ تھی۔جسے جواز بنا کر بھارت نے مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان پی آئی اے پروازوں کی اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی ممانعت کر دی تھی۔اس وجہ سے دونوں حصوں کے درمیان فضائی رابطہ منقطع  ہو گیا۔ بعد میں اس واقعے کی عدالتی تحقیقات نے ثابت کیا کہ دونوں کشمیری نوجوان بھارتی جاسوس ادارے کے ایجنٹ تھے۔ بات واضح تھی کہ مشرقی پاکستان کو الگ کروانا بھارت کی سازش اور منصوبہ تھا۔بھارت اس سے اپنا اسٹریٹجک ہدف حاصل کرنا چاہتا تھا۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم مسز اندرا گاندھی نے مشرقی پاکستان میں باغیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا تھا کہ وہ مشتعل ممبران کے ساتھ ہیں۔ یہ کہ ہم حالات و واقعات پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں۔اِسی طرح کا بیان انہوں نے اسی دن پارلیمنٹ کے ایوان بالا، راجیہ سبھا میں بھی دیا۔ اس سلسلے میں31 مارچ کو اندرا گاندھی نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، اس قرارداد میں مشرقی بنگال میں ہونے والے واقعات پر گہرے رنج و غم اور تشویش کا ڈھونگ رچاتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا گیا کہ ہم مشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں اور مشرقی بنگال کے عوام کی جمہوری طرز زندگی کے لیے گہری ہمدردی رکھتے ہیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔ اس یقین کابھی اظہار کیاگیا کہ مشرقی بنگال کے 75 ملین (ساڑھے سات کروڑ) عوام اس تاریخی لڑائی میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ایک نیم سرکاری بھارتی انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس سٹڈیز اینڈ انالیسز 
(Indian Institute for Defence Studies and Analysis)  کے ڈائریکٹر، سبرامنیم نے 8 اپریل کو ایک مجلس مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ٹکڑے کرنا ہمارے مفاد میں ہے اور ہمیں(اس کے لیے)موقع ملا ہے، جو شاید آئندہ پھر کبھی نہ ملے۔ اس مرحلے پر بھارت میں ایک بھی مشرقی پاکستانی مہاجر نہیں تھا، جن کے بارے میں بعد میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ بھارت کی سلامتی کے لیے خطرہ بن گئے تھے۔ سبرامنیم صرف اپنا ذاتی نقطۂ نظر نہیں پیش کر رہا تھا، وہ برصغیر کی تقسیم اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے قیام کے خلاف گہری بھارتی دشمنی کا اظہار کر رہا تھا۔ برصغیر کی تقسیم کو ختم کرنا ناممکن تھا مگر عوامی لیگ کی تحریک موقع فراہم کر رہی تھی کہ پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جائے اور بھارت یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیگا، اس بات سے قطع نظر کہ پاکستان سے بھارت کو کوئی خطرہ نہیں تھا بعد میں مہاجرین کی آمد نے بھارت کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے ایک قابلِِ قبول وجہ فراہم کر دی۔
حسن ظہیر لکھتے ہیں کہ مشرقی پاکستان میں ہونے والے انتشار اور اس سے پیدا ہونے والے بحران کا اندازہ بھارت نے بہت پہلے لگا لیا تھا۔ عیاری اور مکاری کے ساتھ انتشار کو مزید ابھارا گیا کیونکہ پاکستان کو توڑنے کا مقصد واضح تھا، مگر اس مقصد کے حصول کے لیے مختلف اقدامات کو بہت احتیاط سے مرتب کیا گیا۔ آرمی ایکشن جو باغیوں کی غنڈا گردی روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔ 26 مارچ کوآپریشن شروع ہونے کے بعد پورے بھارت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کیونکہ بھارت چاہتا تھا کہ آپریشن شروع ہو تاکہ وہ مشرقی بنگال میں براہ راست مداخلت کر سکے۔مکتی باہنی کی فرضی فتوحات اور پاکستانی افواج کی مبینہ شکست کی مبالغہ آمیز خبریں بھارتی اخبارات میں چھپیں اور حکومتی ریڈیو سے نشر کی گئیں۔ اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے مغربی میڈیا، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز اور بڑی طاقتوں پر دبائو ڈال کر، مشرقی پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی ایک طویل مہم چلائی تاکہ ان سب کو اپنے نقطۂ نظر کی طرف مائل کیا جاسکے۔
اس کتاب میں ان تمام واقعات کو بھی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح بھارت نے اندرونی اور بیرونی خلفشار پیدا کر کے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے حربے تلاش کیے۔
Witness to Surrender(صدیق سالک)
صدیق سالک کی کتا ب ''میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا'' مئی 2017ء میں شائع ہوئی۔یہ ایک منفرد کتاب ہے جس میں وہ بڑی تفصیل کے ساتھ پہلے انتخابی مہم، انتخابات کی گہما گہمی، فوجی کارروائیاں، خانہ جنگی، شیخ مجیب الرحمن، بھٹو اور جنرل یحییٰ کے اختلافات کے نشیب و فراز کو تفصیلاً بیان کرتے ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ 1971 ء کے سانحہ میں جو بھی عوامل تھے ان تمام کے باوجود پاک فوج نے بڑی دلیری اور بہادری سے مقابلہ کیا۔ ایک جگہ وہ لکھتے ہیں، نامساعد حالات کے باوجود فوج نے باغیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور پورے آٹھ مہینے اپنے پائے استقلال میں لعزش نہ آنے دی۔ 
Dead Reckoning سرمیلا بوس
سرمیلا بوس کی کتاب ڈیڈریکننگ 2013 ء میں شائع ہوئی۔سرمیلا بوس ایک بھارتی نثرادمصنفہ ہیں۔وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں Political of South Asia کے شعبے میں ایک سینئر ریسرچ سکالر کے طور پر کام کرتی رہی ہیں۔ وہ ہارورڈ(Harvard) اور جارج واشنگٹنGeorge)  (Washington یونیورسٹیوں میں بھی اہم عہدوںپر فائز رہ چکی ہیں ۔ سرمیلا بوس بھارت میں بھی بطور صحافی اپنی خدمات سرانجام دیتی رہی ہیں۔ سیاست میں بھی گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ انہوں نے بچپن سے ہی 1971ء کی جنگ کے حوالے سے بہت سی کہانیاںاور واقعات سن رکھے تھے۔ جو زیادہ تر مفروضوں پرمبنی تھے۔ وہ اصل حقائق کو جاننا چاہتی تھیں۔ اس تجسس کی بناپر 1971ء کے حوالے سے تحقیق کا ارادہ کیا اور اپنی تحقیقی کتاب Dead Reckoning  شائع کی۔ مشرقی پاکستان میں جاری جنگ کے ان تمام سماجی و ثقافتی اور سیاسی پہلو ئوں پرسیرحاصل تحقیق کی۔
سرمیلا بوس کی تحقیق کا بنیادی مواد ان لوگوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن کابالواسطہ یا بلاواسطہ جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ 
کتاب میں مجموعی صورتحال کے اجمالی جائزے کے ساتھ ساتھ چند مخصوص واقعات کوتفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس میں 1970 ء کے انتخابات کے چند ایسے واقعات سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے جنہیں یا تو نظر انداز کیا گیا تھا یا ان کی تشریح غلط انداز سے کی گئی تھی۔ اس کا نتیجہ مذاکرات کی ناکامی اور بنگالی قوم پرستوں کے شدید احتجاج کی صورت میں ہمارے سامنے آتا ہے۔ یکم مارچ سے 25 مارچ کے دوران ہونے والے واقعات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جب مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمن کے احکامات کے تحت ایک متوازی حکومت قائم کر لی گئی تھی۔ فوجی اقدام(Military Action) ان واقعات پر روشنی ڈالتا ہے جنہوںنے بنگالیوں کی بغاوت کچلنے کے لیے فوجی آپریشن کی جانب راہ ہموار کی۔اس ضمن میں 26-25 مارچ کے درمیان پاکستان آرمی کی جانب سے ڈھاکہ یونیورسٹی پر حملے کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے من گھڑت کہانیوں کو جھٹلایا گیا ہے۔
وہ لکھتی ہیں کہ پاکستانی فوج پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ تمام تر تشدد کی ذمہ دار ہے، ظلم و تشدد کی تمام کارروائیوں کاالزام جن میں آبروریزی، جلائو گھیرائو، لوٹ مار اور قتل عام کی کارروائیاں شامل ہیں، پاک فوج نے کیں۔ جبکہ ظلم و ستم کی ان ہولناک وارداتوں کی روک تھام اور نہتے بے گناہ لوگوں کو بچانے کی خاطر پاکستانی فوج نے مجبور ہو کر آپریشن سرچ لائٹ شروع کیا۔ 25 مارچ کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ مکتی باہنی کے تربیت یافتہ دہشت گرد انتہائی بے رحم اور سنگدل قاتل تھے۔ ان سنگدل قاتلوں نے بے دردی سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو زندہ جلا ڈالا جن میں بنگالی اور غیر بنگالی شامل تھے۔
وہ لکھتی ہیں کہ 1971ء کی جنگ میں ہندوئوں کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں کوئی زک نہیں پہنچی۔ وہ مشرقی پاکستان چھوڑ کر پاکستانی فوج کی کارروائیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ مکتی باہنی کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے بھارت جارہے تھے۔ وہ لکھتی ہیں کہ باغی عام آبادیوں میں گھس کر اسے یرغمال بنا لیتے تھے جس کی وجہ سے جانی و مالی نقصان زیادہ ہوا، اس نقصان میں پاک فوج ذمہ دار نہیں بلکہ مکتی باہنی، باغی اور گوریلا فورس تھی۔
سقوطِ ڈھاکہ1971ئ(افراسیاب)
افراسیاب کی کتاب سقوطِ ڈھاکہ1971ئ'' حقیقت کتنی، افسانہ کتنا'' جو 2018 ء میں شائع ہوئی، ان کی انگریزی تصنیف 1971ء : Fact and Fiction کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی ایک بہترین کتاب ہے۔ جس میں وہ لکھتے ہیں کہ 1971 میں بدقسمتی سے دونوں بھائی مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان آپس میں ایسے الجھے کہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو گئے۔ فقط یہ کہہ دینا کہ سقوطِ ڈھاکہ محض اندرونی غلطیوں کا نتیجہ تھا، ایک سطحی سوچ ہے۔ مسلم دنیا کی اس سب سے بڑی مملکت پاکستان کو توڑنے میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا۔
وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف زور دار پراپیگنڈے کے باوجود، آج بھی بنگلہ دیش میں ایک بڑی تعداد ایسے بنگالیوں کی ہے جو 30 لاکھ افراد کے قتل اور 2 لاکھ خواتین سے زیادتی جیسے الزامات کے اعدادو شمار سے شدید اختلاف رکھتے ہیں۔ وہ بنگلہ دیشی اِن اعداد و شمار کو حقائق سے ماوریٰ، من گھڑت اور محض افسانہ قرار دیتے ہیں۔ بیگم خالدہ ضیا خود، ان کی پارٹی کے ارکان اور ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت جماعتِ اسلامی کے اراکین، اِس مبالغہ آرائی سے اتفاق نہیں کرتے۔
 بہرکیف بھارت نے اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے مبالغہ آرائی سے کام لیا۔ بنگلہ دیش نے بھی اپنی ایسی ہی خواہش پوری کرنے کے لیے بھارت جیسا طریقہ کار اپنایا۔ دوسری طرف پاکستان اپنے اندرونی سیاسی مسائل میں ایسا الجھا کہ اِن مبالغہ آرائیوں اور من گھڑت کہانیوں کو غلط قرار دینے سے بھی قاصر رہا۔
وہ کہتے ہیں آج 1971ء کے بارے میں افسانے سے حقیقت اور جھوٹ سے سچائی کو تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس پر بہت سی تحقیق پر مبنی کتب آچکی ہیں مزید اس پر کام ہونا بہت ضروری ہے۔ اِس کتاب کی تحقیق کا رخ اسی جانب ہے۔ اس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ دانشوروں، ممتاز صحافیوں اور دیگر افراد کے خیالات و آرا کو ان کے اپنے الفاظ میں مرتب کیا گیا ہے۔ سقوطِ ڈھاکہ کے ان اہم پہلوئوں کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے جن کو نظر انداز کیا جاتا رہا تھا۔


[email protected]