اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 05:37
تنازع فلسطین اور عالمی امن! بھارت کی دیگرممالک میں تخریب کاری اوردہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ اب جنت میں آپ سے ملوں گا چاند ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے علّامہ اقبال اور مغربی مفکرین فلسطین میں اسرائیل کے جاری جنگی جرائم جاسوسی سے رسوائی تک مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں جمہوریت کا قتل   چھتیس گڑھ میں الیکشن کا ڈرامہ ناکام  حب الوطنی قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمارا ملک، ہمارا دین،ہمارا پرچم خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل  پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کی طرف ایک اہم قدم برگِ ضعیف کی ٹہنیاں نہیں ہیں ہم قائداعظم اور تحریکِ پاکستان کا آخری باب قائد اعظم ۔ خوش پوشاک۔ خوش عادات قائد اعظم کی تاریخی تقریر اور وضع کردہ رہنما اصول فرض شناسی ،بہادری اور حب الوطنی کا استعارہ افواج پاکستان کے ایک بہادر اور عالی ہمت فاتح میجر واصف حسین شاہ شہید (ستارہ بسالت)کا تذکرہ ان کے والدِ گرامی ارشاد حسین شاہ کے قلم سے جھیلوں کی قوس قزح مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات شہ رگِ پاکستان یوم سیاہ کشمیر۔ عالمی ضمیر کی بیداری کی ضرورت ملی نغمہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں 27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا گرین پاکستان انیشیٹومنصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن  میڈیا اور ہم آؤ اپنی سوچ کو بدلیں بحر ِ ہند کی سیاسی و معاشی اہمیت،پاکستان کے تناظر میں  ویسٹ مینجمنٹ !سماجی شعور کی بیداری کی ضرورت خون کی قیمت ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معاونت راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان امدادی کارروائیاں اور افواج پاکستان  سفر وادیٔ کمراٹ کا ماضی کے جھروکوں سے ایک زمانہ بیت گیا خود ملامتی  عسکری و قومی ادارہ برائے امراض قلب راولپنڈی  دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے ! عصر حاضر (بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں یومِ دفاع:سیالکوٹ میں ہلال استقلال کی تبدیلی پرچم کی رسم اوردیگر خصوصی تقریبات وزیر اعظم پاکستان کی راولپنڈی میں آرمی وار گیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ عمان  سنو : امن کی آواز ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز کی ٹیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات پاکستانی مسلح افواج کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چین کا سرکاری دورہ روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ کراچی  آئی ٹی پارک کا افتتاح اور تاجر برادری سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا ضلع اورکزئی کا دورہ  ایک دن پاک بحریہ کے ساتھ پاک میرینز پاسنگ آئوٹ پریڈ سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ ترکی  اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات یوم دفاع و شہداء کے موقع پرملتان اور اوکاڑہ گیر یثرن میں تقریبات سندھ میں یومِ دفاع کی تقریبات اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکی شہدا ء کے خاندانوں سے ملاقات پشاورگیریژن میں یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر تقریبات کا انعقاد ملٹری کالج جہلم میں تقریب بسلسلہ یومِ دفاع آزاد کشمیر: پاک فوج کی قربانیاں اور ترقی میں کردار  پاکستان آرڈننس فیکٹریز کا افتتاح 1951  اداریہ: پیغامِ اقبال اور باہمی یگانگت اقبال کی راہ نمائی اور وجود ِپاکستان اقبال کی شاعری اور نوجوان دعائے اقبال بانگِ درا اور علامہ اقبال کا ذہنی و فکری ارتقا نگاہ فکر میں فرائولین ڈورس لینڈویر (آنٹی ڈورس ) شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں اجلاس ایس سی اوکانفرنس ، چینی وزیراعظم کا خصوصی دورہ اور اہم اعلانات وطن   بیلٹ احتجاج 6 نومبریومِ شہدائے جموں فیک نیوز ۔ جعلی خبریں ملک کودرپیش اندرونی وبیرونی خطرات اورپاک فوج  سیندک منصوبہ بلوچستان  آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن(AFIRM) نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل )کی تعلیمی خدمات پاک فوج کے زیرِ اہتمام قبائلی اضلاع میں ترقی و خوشحالی کا سفر نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اور منشیات کا رجحان پاکستان کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا تدارک کیونکر ممکن ہے کسی چال میں بھی لوگ اللہ کا پیارامہمان میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثار کروں وطن کا بیٹا جرأت کا درخشندہ ستارہ  وہ گمنام راہوں کا سپاہی تھا حب ڈیم افتخار عارف:دل اور دنیا کے بیچ ماہ نو ہر دل عزیز میزبان ، اُستاد اور کالم نویس دلدار پرویز بھٹی وہ عینک والا، سمارٹ سا رُک جا ۔۔۔۔ٹھہر جا حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ شہادت کا سفر: خاندانوں کے صبر کی آزمائش قومی پرچم کی واپسی۔1973ء چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ  اسلام آباد کانفرنس 2024میں شرکت  پاکستان ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا انعقاد ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات  جمہوریہ بیلاروس کے وزیر اعظم کی آرمی چیف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی ایک اعلیٰ سطحی سرکاری و تجارتی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات  کیمبرین پیٹرول ایکسرسائز 2024ء نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبرز کا پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ ہائیڈرو گرافر آف پاکستان کا  نیشنل سکول آف ہائیڈروگرافی کا دورہ پشاور میں ٹرائیبل یوتھ کنونشن اور سپورٹس گالا کا انعقاد سوات اور مالاکنڈکے طلبا و طالبات کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا اورکزئی ،مہمند اوردیرکے اضلاع کادورہ طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) تربت کا دورہ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا گرلز کیڈٹ کالج تربت اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا دورہ طلباء اور فیکلٹی ممبران کا ملتان گیریژن کا دورہ نشانہ بازی کے تربیتی پروگرام کا انعقاد ایک دن پاک فوج کے ساتھ، مختلف سکولو ں اور کالجوں کے 150سے زائد طلبا اور اساتذہ کا ٹلہ فیلڈ فائر رینجز(جہلم)کا دورہ یوم قائد اور اتحادو یکجہتی  جد و جہد کی عظمت کا استعارہ   نماز میں خشوع و خضوع قائد کا پاکستان  کرتا ہے قلم جناح اور اقبال  کے مابین خط کتابت  تحریک پاکستان اور ارشادات قائد اسلام کی عسکری و دفاعی پالیسی اور فتنہ الخوارج  مت سمجھ کہ دل بھول گیا ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے برآمدات میں اضافہ  کینیڈا کی جانب سے بھارت تمہیں یہ وہم غزہ کی کربلا اور موسم سرما۔ ریکو ڈک بھارتی مذہبی جنونیت اور مسلمان غیرملکی تارکین وطن کی واپسی ۔وقت کی اہم ضرورت سقوطِ ڈھاکہ میں پوشیدہ اسباق 71 ء کی جنگ، گورنر ہائوس سے بنام شہداء میں روتا ہوں 1971حربی نفسیاتی آپریشنز بھارت کی منظم کردہ تنظیم مکتی باہنی کا کردار میرے والد میرے کالم کو صحت مند ماں،صحت مند معاشرہ اجنبی شام اسموگ :  خطرات اور اقدامات  چار بہنوں کا اکلوتا بھائی.......والدین کی آنکھوں کا تارا میرے وطن دُکھ کاٹے، نہ کٹے عزم و ہمت کا استعارہ بلوچستان کا حیرت کدہ اوسط درجے کے لوگ  خواب مرتے نہِں مظہر علی ۔۔۔ہنستے ہنساتے چلاگیا قومی ہیرو مشرقی پاکستان کے محاذ سے۔1971 چیف آف آرمی سٹاف کا کراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی دفاعی نمائش  اور سیمینار کا دورہ  پی اے ایف اکیڈمی  میں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب بلوچستان ،ضلع ہرنائی میں جامِ شہادت نوش کرنے والے میجر محمد حسیب کی نماز جنازہ میں چیف آف آرمی سٹاف کی شرکت دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا، جنرل سید عاصم منیردہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا، جنرل سید عاصم منیر آسٹریلوی فوج کے سربراہ کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا سعودی عرب کا سرکاری دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا کراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی دفاعی نمائش  اور سیمینار کا دورہ  انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پیس کیپنگ ٹریننگ سینٹرکی 28ویں سالانہ کانفرنس  چائلڈ پروٹیکشن بیورو ملتان کے بچوں اور اساتذہ کا ملتان گیریژن کا دورہ کمانڈر پشاور کور کی یونیورسٹی آف مالاکنڈ میں طلبا و طالبات اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کما نڈر پشاور کور کا بنوں، لکی مروت، چترال اور خیبر کے اضلاع کادورہ
Advertisements

ڈاکٹرحمیرا شہباز

مضمون نگار نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز کے شعبہ فارسی سے وابستہ ہیں۔ [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

وہ عینک والا، سمارٹ سا

نومبر 2024

ڈاکٹر حمیرا شہبازنے یہ یاد داشت اپنے ایک ہونہار طالب علم میجر عبدالہادی کو خراجِ محبت پیش کرنے کے لیے لکھی
آقغائی عدنان!" میں نے 'ق' کو 'غ' کی طرح تلفظ کرنے کی واضح کوشش کی۔
"حاضر ہستم"  عدنان کی بہت ہی حاضر آواز سنائی دی۔
"آغائے عمیر!"
"بلہ خانم!"،  کمرے میں عمیر سے پہلے اسکی  آواز داخل ہوئی۔
"آگائے"  آ صف! "   ہمہ تن گوش  آصف کو  نہ آواز گئی،  نہ جواب آیا۔
"آئے ظہیر!"۔ اتنی دفعہ دہرانے پر  اب "آقغائی" ، "آغائے" سے  ہوتا ہوا "آگائے"  اور "آئے" ہو چکا تھا۔ 
"جی میڈم"۔ پہلو بدلتے ظہیر کا ٹھہرا ہوا جواب آیا۔
میں نے اس پر کچھ توقف کیا اور رجسٹر پر کلرک کی لکھائی میں درج آج ایک نئے   نام"آغا"  امی اییے عب دل ھادی" کو پڑھنے کی کوشش کی۔اوکے "عبدالہادی "میں  نیدوبارہ سے نام لیا اور نظر اٹھا کر "یس میم" کی آواز کی طرف دیکھا۔
 مجھے نام یاد نہیں رہتے۔ بڑا ہی مسئلہ ہے۔ چہروں کو ان کے ناموں کے ساتھ ملا کر دیکھتی ہوں، اگر لگے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے بنے ہیں تو  یاد رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ جس کے نام کے آخر میں "ن" آتا ہو، اس کا چہرہ گول ہونا ضروری ہے،  دبلے پتلے سمارٹ بندے کے نام کے آخر میں '' ر''ہو تو ٹھیک ہے۔  آخر میں "ل "ہو تو بلند قد خوش قامت بندہ ہو گا۔ غرض  یہ کہ تقریباً ہر شناسا  نام کے لیے میرے پاس پہلے سے ایک سانچہ موجود ہے جس میں اگر بندہ فٹ آیا تو خیر، نہیں تو پھر میں اس کو سمیسٹر کے آخر تک کبھی کسی اور کے نام سے اور کبھی اس کے نام سے پکارتی رہوں گی۔ شاید میں نے مختلف ناموں کے حامل جن لوگوں کو زندگی میں پہلی بار دیکھا ہو گا یا ان کا نقش میری یاداشت پر گہرا تھا، ہر بار انہی کو دیکھنا چاہا۔ لیکن کوئی ان سا ہو تو پھر نام بھی ان سا رکھے اور ظاہر ہے، نہ تو ہر بار تخلیق کار فرشتوں نے میرے سانچوں کو مدنظر رکھا ہوتا ہے اور نہ  ہی نام گزاروں نے۔  
اور اب یہ "عبدالہادی"۔"یس میم! پریذنٹ" کی آواز بہت جاندار اور  شفاف تھی۔  ایک بہت ہی دبلے پتلے وجود پر نظر پڑی۔میں نے ایک مسکراہٹ سے نئے  دانشجو  کو خوش آمدید کہا۔ اس سے فارسی سیکھنے کی وجہ نہیں پوچھی ۔کیا ہو سکتی ہے؟ شاعری سے شغف، فرصت کا شغل، مقدس زیارتوں کا سفر، سی ایس ایس کا امتحان، اقبال سے محبت یا پھر میری طرح ۔۔۔ جو زندگی میں کبھی رستہ بدلنا چاہیں تو کوئی ان کو انگلی پکڑ کر ایسی سڑک پر ڈال دے جس کا نام "خیابان  فارسی" ہو۔ لیکن ایسا کبھی سنا نہیں جو کوئی یہ کہے کہ وہ  میری طرح کسی اور کے کہنے پر فارسی پڑھ رہا ہے۔ سویلین اسٹوڈنٹس کے پاس اسی قسم کی وجوہات ہوتی ہیں۔ یا کوئی بھی وجہ نہیں ہوتی اور فارسی پڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ اس کی وجہ بھی ڈھونڈتے رہتے ہیں۔اور جو غلطی سے فارسی کو ایک آسان مضمون سمجھ کر آجاتے ہیں تو پھر ان کو پتا چلتا ہے "آسان" دنیا کی کسی بھی زبان کا دوسرا  نام نہیں ہے۔
اگلے مہینے، رجسٹر میں  عبدالہادی کے نام کے ساتھ عدنان اور عمیر کی طرح "میجر " بھی درج تھا۔ "میجر عبد الہادی!" اس کا نام پکارا اور اتنے دنوں میں حاضری لیتے ہوئے شاید دوسری بار میں نے اس   دانشجو کی طرف دیکھا ،نام کو چہرے کے ساتھ ملا کر یاد رکھنے کے لیے۔ ہوں ں ں!!!  تو یہ فوجی بھائی ہے۔میں جو اس کو اس کی جاندار آواز کے باوجود  سویلین سمجھتی آئی تھی، میرا ذہن اس کے فوجی ہونے کو قبول کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اب تو پوچھنا بالکل بھی نہیں بنتا تھا کہ فارسی کیوں پڑھ رہا ہے، اس کی میجری نے سب کہہ دیا تھا کہ وہ از خود آمدہ نہیں ہے بلکہ از کس فرستادہ ہے۔
صبح کلاس میں کبھی کبھار ہادی کو وقت پر پہنچنے میں دیر ہو جاتی تھی۔ اس کے چہرے پر افسوس ہوتا کہ اس کے بس میں نہیں تھا، دیر سے نہ آنا۔ میری خاموشی پر وہ بھی خاموش رہتا۔ اب دیر سے آنے والے کو کوئی کیا کہے۔ اس کے لیے یہی تکلیف کم ہے کہ اسے آنے میں دیر ہوگئی!ویسے بھی دیر کردینے والوں میں وہ اکیلا نہیں تھا۔ کسی نے بیوی کو دفتر چھوڑتے آنا ہے، تو کوئی اس لیے دیر سے پہنچتا ہے کہ بیٹی کوسکول قبل از وقت چھوڑ آنے کی غلطی نہیں کرسکتا(کرنی بھی نہیں چاہیے۔ بیٹیاں اکیلے چھوڑ دیے جانے کے لیے نہیں ہوتیں، پھر وہ سکول میں ہی کیوں نہ ہوں)، کوئی رات بھر باپ کی تیمارداری کرتا رہا اور دیر سے اٹھا ، تو کسی کوصبح سویرے مہمانوں نے آلیا۔الغرض ان وجوہات پر تو دفتر کے دفتر  بلکہ تھیسز لکھے جاسکتے ہیں ۔۔۔ میں نے پوچھنا ہی کم کر دیا، ان  کی آنکھیں آہستہ سے کہہ دیتی تھیں''میڈم اب آپ کو معلوم تو ہے۔پوچھ کر شرمندہ نہ کریں۔''  
آہستہ آہستہ مجھے محسوس ہوا کہ کلاس میں پہنچ کر ہادی کی سانس باقی آنے والوں کے مقابلے میں زیادہ  دیر سے  بحال ہوتی ہے۔ جبکہ وہ ان سب میں سلِم ٹرِم تھا۔ "میڈم مجھے موسمی الرجی ہے" ایک بار اس نے بتایا تھا۔ میں نے زیادہ اِستفسار نہیں کیا۔پھر ایک دن جب ہادی کلاس میں آیا  تو میں نے نظر اٹھائے بنا دیکھ لیا کہ وہ اکیلا نہیں ہے  اس کے ساتھ میں ایک اسٹک بھی تھی۔ لاٹھی نہیں کہوں گی، کیونکہ وہ کوئی  معذور نہیں تھا نہ ہی ضعیف۔بلکہ زندگی تو اس میں کچھ زیادہ دکھائی دیتی تھی۔
فوجی لائق تو تصور کیے ہی جاتے ہیں، نمل،  پڑھائی  کے معاملے میں ان کے لیے  یقینا ان کی پیشہ ورانہ تعلیم  وتربیت کے مقابلے میں خالہ جی کا گھر ہی  تھا اور شاید باقی معاملات میں بھی۔ہادی بھی پڑھائی میں اچھا تھا۔ فارسی زبان کی باریکیوں کی جیسی سمجھ  ہادی کو آتی تھی وہ کسی اور میں کم جھلکتی تھی۔ ہاں عدنان  کی بات اور تھی۔ وہ  اکیلا دواں دواں اور باقی سب کشاں کشاں ۔ ہادی  قابل بھی تھا اور محنتی بھی۔ 
 مِڈٹرم امتحان کے بعد کی بات ہے، سب مڈٹرم بریک سے واپس آگئے۔  ایک دن کی حاضری کے بعد،  ہادی نے دو دن مزید چھٹی کر لی۔ اس کے آنے پر میں نے پوچھا کہ ہفتے بھر کی چھٹی کم تھی جو آپ پھر سے  دو دن غائب رہے۔ 
"میڈم میری مسز کی سالگرہ تھی!"۔اس نے بہت شوق سے جواب دیا۔
میرے کان سائیں سائیں کرنے لگے۔ بہت کم ایسا ہوا کہ کسی نے کلاس میں ذاتی زندگی کی بات کی ہو۔ اور فوجی تو شاید کبھی بھی اپنی پرسنل لائف بلکہ وائف کو موضوع گفتگو نہیں بناتے۔ہادی یہ بھی تو کہہ سکتا تھا کہ کوئی کام پڑگیا تھا۔یہ بتانا اس نے کیوں ضروری سمجھا  کہ مسز کی سالگرہ تھی ؟ میں حاضری لگاتے سوچ رہی تھی۔ 
"تو؟" میرے منہ سے صرف اتنا نکلا۔ ( بیوی کی سالگرہ اتنی اہم ہے کہ چھٹی ہی کر لی جائے۔ میرے سوال میں میری سوچ جھلک رہی تھی)۔ آپ ہفتہ بھر کے لیے گھر  ہی گئے تھے تو کیا ضرورت تھی  دوبارہ جانے کی وہ بھی اتنی دور؟(میں جو کلاس میں طلبا کی حاضری کو یقینی بنانے کا فریضہ انجام دینے میں سرگرم عمل تھی، شاید جل کر بولی) اور پھر پتا چلا کہ وہ  مڈ ٹرم بریک میں ہفتہ بھر یہیں تھا، گھر نہیں گیا تھا۔ اس کی طبیعت اس کو سفر کی اجازت نہیں دیتی۔ پاکستان تو ویسے بھی اسلام آباد سے 15 کلومیٹر دور ہے اوررحیم یار خان تو ظاہر ہے دور بہت ہی دور یہاں سے اور اس سے بھی دور۔۔۔اس کے  والد نے اس کی طبیعت کے پیش نظر منع کررکھا تھا  چھٹی میں بھی آنے کی ضرورت نہیں ہے۔  لیکن وہ بیوی کی سالگرہ اس کے ساتھ منانا چاہتا تھا۔ بیوی کی خوشی کا خیال رکھنا اچھی بات ہے۔ اب یہ سب میں دل میں  سوچ رہی تھی۔ ویسے بھی میری طرف سے وہ ہمیشہ کے لیے پاس تھا، ہر امتحان میں۔ (جیتے رہو، میں نے دل میں کہا)۔میں نے طے کر لیا تھا اب اس کو کبھی  دیر سے آنے پر ، وقت پر آنے کے طریقوں کا لیکچر نہیں دوہرائوں گی۔
"اوکے گڈ!" میں بس اتنا ہی کہہ سکی۔ 
نمل میں نیا تعلیمی سال "ستم بر" میں ہی شروع ہوتا ہے۔ جاتی برسات کی حبس آلود فضا میں محبوس، نئے طلبا گہری گہری سانس لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر بدلتے موسم کے ساتھ ان میں خزاں کی پختگی آنے لگتی ہے، ہوا کی خنکی  ان کو یونیورسٹی سے متعارف تر کروا رہی ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ یخ بستہ ہوائوں کے ساتھ وہ نمل کی نصابی، ہم نصابی اور غیر نصابی بلکہ بغیر نصابی سرگرمیوں کا حصہ بننے لگتے ہیں۔ ہادی زندہ تر تھا، اس کی آواز کی قوت، یقین، عزم اور امید غیر معمولی تھی۔ویسے بھی کرونا لاک ڈائون کے بعد آنے والی یہ پہلی باقاعدہ حاضر کیمپس کلاس تھی۔ ہادی نے بھی یونیورسٹی کی، شعبہ کی ہر سرگرمی میں ممکنہ حصہ ڈالا۔ اپنی بیماری کی رعایت نہیں لی تھی کبھی۔ انکار ، حجت، گریز، کاہلی، بہانہ جوئی اس میں نہیں تھی۔ ہردم تیار شادمان ہیں ہم! کے مصداق تھا۔ 
سرد ہوائیں تیز تر ہونے لگیں تو تہہ در تہہ لباس میں ملبوس عبدالہادی پچھلی نشستوں سے اٹھ کر اگلی قطار میں آ بیٹھا، بند کھڑکی اور جلتے ہیٹر کے پاس، بہت ہی پاس۔ آگ کی حدت اس کو جلاتی نہیں تھی۔ بیماری اس کو پہلے ہی بھسم کر چکی تھی۔ ایک دن اس نے بتایا  ، یا پھر شاید کلاس کے کسی اور دانشجو نے بتایا کہ وہ جِلد کی کسی بیماری میں مبتلا ہے۔ مجھے معلوم تھا کہ جِلد ،انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو ہے اور طب میں جِلد سے مراد صرف ظاہری جِلد نہیں ہے بلکہ ہمارے داخلی عضو بھی جِلد کے حامل ہوتے ہیں۔ تو یقینا اس کی بیماری کوئی چھوٹی بیماری نہ تھی۔  اس نے یہ بھی بتایا کہ یہ بیماری خاندانی  ہے۔ اس کی شاید کسی خالہ کو بھی ہے جو اس بیماری کے ساتھ بھی طویل عمر پائے ہوئے ہیں۔میں نے زیادہ جاننا نہیں چاہا، اپنی بے خبری یا کم خبری  مجھے بہت عزیز ہے۔ میں اس کی تکلیف کو زیادہ جان کر آگہی کے عذاب کو نہیں بھگتنا چاہتی تھی۔
  ایک سمسٹر ختم، دوسرا شروع۔ فرسٹ ٹرم میں ہادی کی اول پوزیشن تھی۔ کئی بار وقتی لاک ڈائون اور ناوقت دھرنوں کی  وجہ سے آن لائن درس و تدریس کا عمل جاری رہا۔  بہار کا سیشن بھی زمستان میں ہی شروع ہوتا ہے۔  فروری کے موسم میں ٹھٹھرتے ہادی کے لیے ہیٹر بھی کارگر نہیں تھا۔ البتہ وہ مطمئن نظر آتا تھا۔ اس کی فیملی بھی اس کے ساتھ شفٹ ہو چکی تھی۔ اب وہ گھر سے آتا تھا،  خوش تر اور زندہ تر۔  لیکن اس کی تمام تر خوشی میں اس کی صحت ایک سوالیہ نشان بنتی جا رہی تھی۔ آہستہ آہستہ ہوائوں کی یخ بستگی پگھلنے لگی۔اہلیان ِ نمل کے  ملبوسات کی تہیں کم اور رنگا رنگی بڑھنے لگی۔ کُھلتے موسم میں کھِلتے رنگ بکھرنے لگے۔ نمل میں اب کے وہ بہار آئی کہ جس کا جشن بھی منایا گیا۔ ہادی بھی جشن میں بھرپور طور پرشامل تھا۔ مِڈ ٹرم جیسے تیسے ہوا، اول پوزیشن اسی کی تھی۔ بہت محنت، چاہت اور توجہ سے حل کیا ہوا پرچہ تھا اس کا۔ البتہ پتا چلتا تھا کہ کلاس کی غیر حاضری نے اس کی زبان فہمی کو قدرے  متاثر کیا ہے۔
بہار کی آمد، پولن الرجی کی بھی آمد ہوتی ہے اسلام آباد میں۔  اسی روا روی میں ہادی نے کرونا کو بھی بھگتا۔  اب زیادہ غائب رہنے لگا تھا۔ بہت عرصہ ایڈمٹ بھی رہا ، ہسپتال سے آن لائن کلاسیں بھی لیتا رہا۔ واٹس ایپ گروپ سے باخبر رہتا،  تدریسی مواد اور ہم درسوں کی محبت سے وہ پڑھائی میں تقریباً ساتھ ساتھ ہی تھا۔ اس کی طبیعت سنبھلنے لگتی تو وہ آجاتا اور ہم شکر کا کلمہ پڑھتے۔ لیکن وہ جلد ہی دوبارہ ایڈمٹ ہو جاتا تو   ہم صبر کرلیتے۔  اس کے ہم کلاس اس کی تیمارداری کو جاتے رہتے۔ بتاتے رہتے کہ وہ ٹھیک ہے بس ڈاکٹروں کی تسلی نہیں ہو پا رہی۔ اس کی صحت کی  طرف سے کسی بھی قسم کی غفلت  نہیں برتی جاسکتی تھی۔ کرونا کی بلا بھی تو ابھی تک ٹلی نہیں تھی۔ میں نے اس کے ڈاکٹروں سے فاصلاتی رابطہ کیا کہ آخر وہ کیوں اس کا علاج نہیں کر پا رہے، مسلسل غیر حاضری اس کا کورس خراب کر دے گی۔ ڈاکٹر کا تفصیلی جوابی پیغام  مجھ تک پہنچا، جس کو میں نے کڑے دل سے پڑھا کہ خدا جانے وہ کیا کہہ دے۔ بہرحال اس کی دوائیں تبدیل کی گئیں۔ اس کی طبیعت سنبھلنے لگی۔ پتا چلا وہ ہسپتال سے گھر آگیا ہے، میں نے اس کو بحالی صحت پر مبارکباد کا میسیج بھیجا کہ اب گھر پر وہ مزید بہتر ہو جائیگا۔اس نے بتایا وہ ٹھیک ہے ، جلد ہی آئے گا۔ 
ہادی نے پھر سے آنا شروع کردیا۔ کورس تقریباً مکمل تھا، وہ ہماری مدد سے گذشتہ اسباق دہراتا رہا۔ایک دن میں نے اس کی سہولت کے لیے کہا: "آقائی ہادی! کورس مکمل ہے تقریباً،آپ چاہیں تو گھر پر آرام کر سکتے ہیں، آپ کو اتنی  زحمت ہوتی ہے۔"تو اس نے کہا: " میڈم آپ مجھے نہ آنے کا نہ کہیں۔ مجھے کوئی زحمت نہیں ہوتی، یونیورسٹی آ کر اچھا لگتا ہے۔ روز صبح اٹھ کر تیار ہونا یہاں آکر دن گزارنا۔ مجھے یہ روشنی اور ہوا اچھی لگتی ہے۔۔۔"۔باقی اس نے کہا نہیں لیکن  میں نے سن لیا وہ کہہ رہا تھا:"میڈم میں یہاں آتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں بیمار نہیں ہوں۔ گھر میں میرا وجود میری فیملی کو ہراساں کرتا ہے کہ شاید میں ٹھیک نہیں ہوں۔میں ٹھیک ہوں اور ٹھیک رہنا چاہتا ہوں اور ٹھیک لگنا چاہتا ہوں پلیز آپ مجھے یہاں آنے سے روکا نہ کریں۔ مجھے آنے دیں۔ میں آنا چاہتا  ہوں روز، ہر روز۔۔۔" اسی روز  بعدکے کسی پیریڈ میں سٹاف روم میں  اساتذہ بات کر رہے تھے کہ آج ہادی کی طبیعت کلاس میں خراب ہو گئی تھی تووہ جلد واپس چلا گیا تھا۔ 
"کہا بھی تھا مت آئے " میں غصے میں سوچ رہی تھی ۔
ہادی کو کون روک سکتا ہے، اگلے دن وہ پھر موجود تھا ، اب لاٹھی کے علاوہ اس کے ساتھ ایک عدد آکسیجن سلنڈر بھی تھا اسی کی طرح کا دبلا پتلا۔ اس آکسیجن سلنڈر کو دیکھ کر تو میرا دماغ ہی بھک سے اڑ گیا، شاید رنگت بھی  ۔ میں خاموشی اور استفسار سے اس کو دیکھ رہی تھی۔ کلاس میں دو باقی فوجی جوان اپنی تمام تر باقاعدگی سے موجود تھے۔ اگر وہ نہ ہوتے تو ہادی کو تو ڈانٹ آج پڑی ہی پڑی تھی۔ ہادی میری پریشانی کو بھانپ کر بولا ۔ "میڈم میں ٹھیک ہوں۔ یہ آکسیجن سلنڈر تو میں بس احتیاط کے طور پر ساتھ لایا ہوں۔لفٹ میں، ڈرائیور چھوڑ کر گیا ہے۔" اس نے میری تسلی کو تمام تر وضاحتیں دے دیں۔ویسے بھی اس کے صدقے غالب بلاک کی لفٹ چل پڑی تھی۔ ہم نے مان لیا کہ وہ ٹھیک ہے اور درس کا اعادہ کرنے لگے۔ہم سب ہادی کی خدمت میں حاضر تھے۔ 
فائنل زبانی  امتحان شروع اور ہادی غائب۔ پتا چلا ایڈمٹ ہے۔ہادی کا  پیغام آیا کہ وہ ٹھیک ہے، بس زیر نگرانی ہے۔( یہ کون نگرانی کا شوقین ہے بھائی، یونیورسٹی آکر امتحان کی نگرانی کر لے، اس کو کیوں بار بار اپنے پاس رکھ لیتا ہے؟؟)فوج اپنے بندوں کو اکیلا کہاں چھوڑتی ہے۔ پیالہ گرم تر از آش۔ ہادی  اپنے نگرانوں سے وعدہ لے چکا تھا کہ وہ اس کو تحریری امتحان میں بیٹھنے سے نہیں روکیں گے۔اور ویسا ہی ہوا، ہادی روز ہسپتال سے پرچہ دینے آجاتا تھا۔ اپنی اسٹک، آکسیجن سلنڈر اور قوت ارادی کے ساتھ۔ اطاق ایران شناسی نے ایسا منظر کبھی نہ دیکھا ہوگا۔ 
میں ڈیوٹی کے دوران دیکھتی، وہ بہت مگن، لگن کے ساتھ   پیپرز دے رہا تھا۔لیکن نظر ملتی تو مسکراتا نہیں تھا  کہ پتا چل سکے ٹھیک ہے! خاموش تھا۔ اب سوچتی ہوں تو یاد پڑتا ہے اس کی سانس بھی پرسکون تھی۔ شاید اوپر کلاس تک آنے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی۔ اس  کا سیکنڈ لاسٹ پیپر تھا۔ جس کے بعد وہ وہیں ہال میں ایک طرف بیٹھا اپنی ٹیچر کو  پہلے چھوٹ جانے والا زبانی امتحان  دے رہاتھا۔ میری ڈیوٹی ختم ہو چکی تھی۔ میں ان دونوں کے آگے سے اپنا بیگ لیے گزری۔ہادی خالی نظروں کے ساتھ مصروفِ عمل تھا۔ میں نے پورے امتحان کی ڈیوٹی میں دیکھا اس کی آنکھوں میں کسی بھی چیز کے لیے جیسے اپنائیت، رغبت نہ تھی۔ایک پیپر اس کا باقی رہ گیا تھا ترجمے کا، وہی میرا مضمون  تھا۔اور امتحان بھی میرا ہی بن گیا۔ پیپر والے دن ہادی نہیں آیا۔اپنی طبیعت اور ڈاکٹروں کی ضد کے آگے مجبور ہادی، نہیں آیا۔
اب کیا ہو گیا؟یہ سوال میرا  امتحان تھا ۔ تمام اورلز ہو گئے ، تحریری پرچے بھی، بس ایک میرا پرچہ باقی تھا۔پورا کورس اس نے اپنی سانسوں  کی ڈور سے کھینچ کر گزارا تھا۔ صرف ایک پرچہ باقی تھا!!  بعد میں لینے کی صورت نہیں ہو گی، کلاسز ختم ہو چکی ہیں ۔ چند دن میں رزلٹ دینا ہے، پھر چھٹیاں ہو جائیں گی!!  اس کی بھی پوسٹنگ آجائے گی۔ دوبارہ اس کو کیونکر موقع ملے گا؟؟ کیا کروں؟؟ میں سوچتے نہیں تھک رہی تھی۔
ہادی کا میسج آیا: "میم میں  ٹھیک ہوں، کیا  کل پیپر دینے آسکتا ہوں؟" میں نے سو بسم اللہ کی۔ اگلے دن سوالنامہ لیے کلاس میں  بیٹھی منتظر تھی۔ وہ  نہیں آیا، میسج آیا کہ نہیں آسکتا۔ اس کے والد انتقال کر گئے ہیں۔ اس نے مجھے، اس کے لیے صبر کی دعا کرنے کو کہا کہ وہ جا نہیں سکتا اپنے والد کے جنازے پر۔  
"یا اللہ!!!" میں صرف خدا کو پکارسکی۔
اتنے دن سے اس کی تیمارداری کو جانے کی ہمت نہیں کر پائی تھی سوچا اس کے والد کی تعزیت کو جانا چاہیے۔اس کی طبیعت کا  بھی کچھ پتا چلے۔اس کو کال کی۔ موصول نہیں ہوئی ۔ میسج کیا کہ میں یونیورسٹی سے ہی آؤں گی سیدھی ہسپتال، اس کا کمرہ وارڈ نمبر وغیرہ  پتا کروا لیا تھا۔لیکن میسج سین نہیں ہوا۔ کئی گھنٹے ۔ ایسی خاموشی تھی جیسے اس کمرۂ امتحان میں اس کی سانسیں  خاموش تھیں۔ شام کو میسج آیا کہ وہ آئی سی یو میں تھا رات بھر۔ ابھی واپس کمرے میں آیا ہے۔ میں اسے ملنے جانے کا ارادہ  ترک کر چکی تھی۔
چند دن بعد میں نے کلاس کا رزلٹ جمع کروا دیا، ہادی کا بھی۔
اگلے دن میں  اسی کی کلاس میں بیٹھی  ایک ایم فل سکالر سے اس کا تھیسز  ڈسکس کر رہی تھی۔ موبائل کی سکرین روشن ہوئی۔ہادی کا میسج تھا۔ نہیں، اس کا نہیں تھا، اس کے نمبر سے تھا۔  میسج پورا پڑھنے سے پہلے سکرین تاریک ہوگئی۔ لیکن میں نے بھی  میسج پورا نہیں پڑھا۔ موبائل وہیں میز پر چھوڑ کے باہر کاریڈور میں آگئی۔ شاید کمرے میں یکدم آکسیجن کم ہو گئی تھی۔ سٹاف روم میں گئی، بیگ سے پیسے نکال کر دراز کے اندر صدقے والے ڈبے میں ڈال دیے۔
اسی شام ، ایک بار پھر موبائل کی سکرین روشن ہوئی اور پھر  تاریک۔ہادی کے نمبر سے اس  کی بیوی کا میسج تھا۔
اگلے دن اسٹاف روم میں اس کی تکلیف کو یاد کرکے  سب تکلیف میں تھے۔ اس کی قابلیت، ہمت اور حوصلے کو یاد کر رہے تھے ۔ میں اس کے لیے محو دعا  اپنی ہتھیلیاں آنکھوں پر رکھے روتی رہی۔بہت دیر تک۔ اسی وقت کلرک دستخط کروانے کے لیے رزلٹ نگران استاد  کے پاس لے آیا۔ اس نے سب کو بتایا ہادی  کی کلاس میں اول پوزیشن آئی ہے۔سر نے رزلٹ سائن کرتے ہوئے پوچھا کہ اس نے تو آخری پرچہ نہیں دیا تھا۔ اور استفسار سے میری طرف دیکھا۔
"دیا تھا۔ میں نے لیا تھا"۔ میں نے، "میں نے" پر زور دے کر کہا۔
"کیسے؟"، انہوں نے   پوچھا نہیں۔
"جیسے کرونا کے لاک ڈائون میں دیتے تھے اور لیتے تھے"۔ میں نے  پھر بھی بتایا۔
   میرا ایسا امتحان تو کڑے لاک ڈان نے نہیں لیا تھا۔ مت پوچھیں  کس دل سے اس کا پرچہ چیک کیا۔ ہادی کا آخری میسج میری نظر سے گزر رہا تھا جو اس نے پرچہ حل کرنے کے بعد بھیجا تھا۔" میڈم میں  اپنی لکھائی کے لیے معذرت خواہ ہوں، اسی  ہاتھ میں کینولا لگا ہوا ہے۔ امید ہے آپ  درگزر کریں گی۔"
میں درگزر نہ کرتی تو  اور کیا کرتی، وہ جو ہمیشہ کہتا تھا کہ "میں ٹھیک ہوں"، میں اسے کیسے کہتی کہ "نہیں آقائی ہادی، آپ ٹھیک نہیں ہیں، خیر ہے، امتحان مت دیں"۔ آخری پیپر دینا گویا اس کی آخری خواہش تھی۔حالانکہ مجھے یقین تھا وہ بھی اسی بیماری کی حامل اپنی خالہ کی طرح طویل عمر پاجائے گا۔  
میرے موبائل کی سکرین ہر تھوڑی دیر بعد روشن ہو رہی تھی، تعزیتی پیغام آ رہے تھے۔ 
میں نے موبائل پر نظر ڈالی، بی ایس کا ایک طالب علم پوچھ رہا تھا: "میڈم ، یہ عبدالہادی کونسا  تھا، وہ عینک والا ، سمارٹ سا؟" 
اب مجھے پتا ہے کہ میرے لیے اب سے عبد الہادی نام کا بندہ ، کس سانچے میں ڈھلا ہو گا، کیسا ہوگا؟
عینک والا،سمارٹ سا!

٭میجر عبد الہادی ستمبر 2021سے جون2022 تک شعبہ فارسی، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجیز ، اسلام آباد میں فارسی زبان کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ اُن کا تعلق 115 میڈیم آرٹلری سے تھا ۔ دوران تعلیم وہ  کووڈ سے جانبر نہ ہو سکے اور جان جان آفرین کے سپرد کردی۔ 
یادش بخیر!روحش شاد!


مضمون نگار نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز کے شعبہ فارسی سے منسلک ہیں اور یہ یادداشت انہوںنے اپنے ہونہار طالب علم میجر عبدالہادی کو خراجِ محبت پیش کرنے کے لیے لکھی ہے
 [email protected]    

ڈاکٹرحمیرا شہباز

مضمون نگار نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز کے شعبہ فارسی سے وابستہ ہیں۔ [email protected]

Advertisements