اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 01:22
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

6 نومبریومِ شہدائے جموں

نومبر 2024

نومبر 1947ء کا کربناک عشرہ ،جب لاکھوں مسلمانان جموں کا قتل عام ہوا
کشمیریوں کے لیے نومبر ایسا بدقسمت مہینہ ہے کہ جب 1947ء میں اس ماہ کے دوران اسلام اور پاکستان سے محبت کے جرم میں ڈوگرہ حکمران ہری سنگھ کی فوج اور ہندو انتہا پسند آر ایس ایس ودیگر مقامی و غیر مقامی مسلح جتھوں کے بے ہنگم ہجوم اور خفیہ طور پر بھارتی حکمران جواہر لال نہرو کے حکم پر پیرا ملٹری فورسز کے دستوں نے جموں کے علاقوں میں صرف 2 ہفتوں کے دوران 4لاکھ کے لگ بھگ کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔ 
جموں وکشمیر کے دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور جموں وال مسلمان نومبر 1947 ء کے اس وحشیانہ،سفاکانہ قتلِ عام کی یاد میں ہر سال 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں مناتے چلے آرہے ہیں اور جموں کے شہداء  کے ورثا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عظیم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ 



قارئین کرام نومبر1947 ء کے یہ افسوسناک واقعات اس وقت کے بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور کانگریسں کی اس ہندو توا پالیسی کا نتیجہ ہیں جو انھوں نے تقسیم برصغیر سے قبل ہی بنائی تھی اور پاکستان بننے کو اپنی ناکامی قرار دیتے ہوئے اکھنڈ بھارت کے نظریے کو پروان چڑھانے کا عندیہ دیا۔
تقسیم ہند کے اعلان اور دنیاکے نقشے پر مدینہ منورہ کے بعد دوسری اسلامی ریاست پاکستان کا معرض وجود میں آنا ہی ہندو توا کی موت ہے اور اسی بنا پر ہندوستانی مسلمانوں پر ظلم وتشدد شروع کردیا گیا، ان کی جان ومال، عزت و آبرو محفوظ نہیں رہی، لاکھوں ہندوستانی مسلمانوں کو ہجرت کے وقت نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا گیا،  اکتوبر میں ہندوؤں اور ڈوگروں نے جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام کا منصوبہ بنایا اور اس سازش کا علم جب مظفرآباد،  پونچھ اور میرپور کے مسلم زعما کو ہوا تو انھوں نے ایک فیصلہ کن جنگ آزادی کا فیصلہ کیا اور مظفرآباد میں صوبہ سرحد(خیبر پختونخوا )کے قبائلی مجاہدین نے 22 اکتوبر کو اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں یلغار کردی۔ اہلیان مظفرآباد بشمول وادیِ نیلم اور وادیِ جہلم ،کرناہ ، اوڑی تا سری نگر بھی عوام نے جہادکی صدا بلند کرکے 23 اکتوبر تک ڈوگرہ کو سری نگر سے آگے بھگا دیا۔ یکایک پونچھ کے غیور عوام اور جموں سے ملحقہ میرپور و بھمبر کے مسلمانوں نے بھی لاٹھیوں، کلہاڑیوں، تلواروں اور پتھروں کی مدد سے ڈوگرہ کی افواج کا صفایا کیا اور 24 اکتوبر کو ایک انقلابی حکومت جس کا نام آزاد ریاست جموں وکشمیر رکھا گیا، قائم ہوگئی جس کے پہلے سربراہ غازی ملت بیرسٹر سردار محمد ابراہیم خان مقرر ہوئے، یہ صورتحال بھارت اور ڈوگرہ کے  لیے خلاف توقع تھی کیونکہ وہ تو مظفرآباد اور پونچھ میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنے کے لیے قتل عام کا منصوبہ بنا چکے تھے لہٰذا  انقلابی حکومت کے قیام کے بعد ڈوگرہ اور بھارتی حکومت نے جموں کو سازشوں کا گڑھ بنا لیا کیونکہ وہاں اس وقت ہندو 39 فیصد تھے جبکہ ویلی میں محض 2 فیصد، جبکہ 98 فیصد مسلم آبادی تھی۔
اب  جموں سے مسلم اکثریت کو ختم کرنا تھا تاکہ ہندو آباد کاری کرکے پورا جموں وکشمیر واپس حاصل کیا جاسکے، یہ مذموم عزائم کشمیر سے معزول کیے گئے مہاراجہ ہری سنگھ کے تھے اور وزیراعظم ہند جواہر لال نہرو اسکی پشت پر تھا اور طے ہوا کہ نومبر کے پہلے ہفتے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کاٹ کر شہید کرنا ہے اور پھر اس واقعے میںمسلمانوں کی ایک بڑی تعداد جو دو سے چار لاکھ کے قریب ہے ،کو شہید کر دیا گیا تھا اور 5 لاکھ کے قریب مسلمان جموں سے ہجرت پر مجبور کر دیے گئے تھے۔ جموں کے قتل عام کی اصل تعداد ابھی تک نامعلوم ہے کیونکہ سرکاری ریکارڈ نے مسلمانوں کے قتل عام کی تفصیلات کو دبانے کی پوری کوشش کی ہے۔ مگر یہ تعداد لاکھوں میں تھی ، قتل عام کے ان سفاکانہ واقعات کے نتیجے میں جموں میں مسلمان اکثریت سے اقلیت میں آ گئے جو واقعہ سے پہلے کل آبادی کا 61فیصد تھے ۔
ان سب افسوسناک واقعات سے قبل جموں وکشمیر کے معروضی حالات مسلمانوں کے حق میں جاری تھے جو بھارتی حکمرانوں اور کانگریس کو ایک آنکھ نہ بھاتے تھے۔
 تقسیم ہند سے قبل 3 جون 1947 ء کو پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا تو اسلامیہ جموں و کشمیر نے بے حد خوشی و مسرت کا اظہار کیا۔ 19 جولائی 1947 ء کو  مسلمانان کشمیر کی مسلمہ قیادت سری نگر میں اکھٹی ہوئی اور سردار ابراہیم خان کے گھر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرار داد متفقہ منظور کی ، 14 اگست کو پاکستان بننے کا اعلان ریڈیو پر سنا گیا تو اگلے ہی روز 15 اگست 1947 ء کو ریاست کے ہر شہر اور قصبہ میں کشمیریوں نے خوب جشن منایا اور چراغاں کیا گیا۔جموں اور سرینگر میں پاکستان کے شیدائیوں نے جلوس نکالے اور " نعرہ تکبیر، اللہ اکبر "  " نعرہ رسالت ۖ ، محمد رسول ۖ پاکستان زندہ باد "  اور  "قائد اعظم زندہ باد " اسلام زندہ باد ، ''پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ "کے  نعروں کے علاوہ  "کشمیر بنے گا پاکستان "  کے نعرے بلند کیے۔ اس جوش و خروش کو دیکھ کر ہندو اور ڈوگرہ حکومت لرز گئی اور اس نے مسلمانوں کو ختم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا۔ کیونکہ ڈوگرہ کی مظفرآباد اور پونچھ میں قتل عام کا منصوبہ، اللہ نے ناکام کردیا تھا اب یہ ڈر چکے تھے کہ کہیں جموں میں بھی پختون قبائلی مجاہدین کیذریعے پونچھ، میرپور اور مظفرآباد کے مقامی مجاہدین داخل ہو کر مسلم بھائیوں کی داد رسی نہ کرلیں، چنانچہ قتل عام منصوبہ کے تحت  جموں کے علاقوں اودھم پورہ ، ریاسی ، کھٹوعہ، رام سو، رام نگر، یانیہ اورکوٹلی غرض یہ کہ ہر قصبے کو مسلمانوں کے خون سے رنگ دیا گیا۔ ہزاروں سادہ لوح دیہاتی وشہری باشندوں کو دھوکے اور فریب سے گھروں سے باہر نکال کر گولیوں کا نشانہ بنا دیا۔ ہزاروں عفت مآب بچیوں اور خواتین کو اغوا کیا گیا۔ یہ قتل عام اتنی منظم سازش سے ہوا کہ جموں شہر اور سرینگر میں کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور یہاں تک کہ جب نومبر کے ابتدائی دنوں میں جموں میں قتل عام ہوا تو سری نگر میں کسی کو علم نہ ہو سکا۔
دراصل  یہ سب کچھ صرف ڈوگرہ نہیں بلکہ اسے مہرہ بنا کر کانگریسی حکومت کی ایما پر کیا گیا۔ پرانی دستاویزات سے معلوم ہوا کہ " آچاریہ کر پلانی، جو اس وقت کانگریس کے صدر تھے،  نے جموں کے مسلمانوں کے قتل عام کا حکم دیا تھا اور وزیراعظم ہند  پنڈت جواہر لال نہرو کی اسے پوری سپورٹ حاصل تھی جسکا تذکرہ اوائل سطور میں کرچکا ہوں۔ اس وقت صورتحال یہ تھی کہ مسلم کانفرنس کے صدر چودھری غلام عباس اور جناب اے آر سا سرکار پس دیوار زنداں تھے اور مسلم کانفرنس بد قسمتی سے انتشار کا بھی شکار تھی۔ قوم کو صحیح قیادت حاصل نہ تھی اور ریاست کے پاکستان کے الحاق یا آزاد خود مختار رہنے کا مسئلہ بھی منظم سازش کے تحت پیدا ہو چکا تھا۔ جموں کے مقامی مسلم رہنما حالات پر قابو نہ پاسکے تھے کیونکہ جب جموں میں قتل عام ہورہا تھا تو یہ لوگ پاکستان منتقل ہوچکے تھے اور پیش آمدہ مسائل کا اندازہ نہ کر سکے۔ 
جموں میں ان بحران کے دنوں میں میاں نصیر الدین  اور محمد شریف ٹھیکیدار اور منشی معراج الدین احمد نامی معززین نے مسلمانوں کی قیادت کی۔ نوجوانوں کے سرخیل عبدالمجید بٹ تھے۔ جموں میں ہندوئوں کے ظلم و جبر کا مقابلہ نوجوانوں نے جس بہادری اور شجاعت سے کیا اسکی مثال نہیں ملتی۔ جب ہندوئوں اور ڈوگرہ قیادت نے دیکھا کہ مسلمان کسی طور پر ان کے قابو میں نہیں آ رہے اور غلام بن کر رہنے کو تیار  نہیں تو انہوں نے  پہلے فرقہ وارانہ فسادات کی سازش کی، پھر اعلان کیا کہ مسلمانوں کے لیے پرکشش پیکج ہے ان کے پاکستان جانے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ۔ اس لیے تمام مسلمان پولیس لائن گرائونڈ جموں میں پہنچ جائیں۔ اس موقع پر میاں نصیر الدین کے گورنر جموں سے مذاکرات بھی ہوئے۔ ان میں یہ طے پایا کہ جموں میں حالات سدھر جائیں تو مسلمان واپس ریاست میں آ جائیں گے، پاکستان کے عشق میں دیوانے مسلمان اپنے آبائو اجداد کی وراثت کو چھوڑ کر پولیس لائن جموں میں صرف چند جوڑے کپڑے اور کچھ زاد راہ لے کر پہنچ گئے یہ لوگ پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے، اس اثنا میں 5 نومبر 1947 ء کو ایک قافلہ تیار کیا گیا۔ مگر اسے چیت گڑھ سیالکوٹ لے جانے کی بجائے کھٹوعہ روڈ پر لے جایا گیا۔ یہاں مسلمان مہاجرین کی بسوں پر مسلح افراد نے حملہ کر دیا اور ماوا کا مقام مسلمانان جموں کے لیے قتل گاہ بن گیا۔ اس قافلے میں کم از کم 4 ہزار افراد شامل تھے، لیکن شہر میں اس قتل عام کی خبر تک نہ ہوئی۔ 
دوسرے روز 6 نومبر1947ء کو یہ کہانی پھر دہرائی گئی اس روز 70 ٹرکوں میں لوگوں کو بٹھایا گیا اور اس روز سب سے زیادہ خون بہایا گیا۔ یہ سانحہ ستواری کے علاقہ میں پیش آیا۔ 
7 نومبر1947 ء کے قافلے میں مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے گئے ان سے "نازیت" کی روح بھی کانپ اٹھی اور شیطان نے بھی اپنا چہرہ چھپا لیا۔ جموں کے معززین کی کثیر تعداد جامِ شہادت نوش فرما گئی۔ ہزاروں بچیوں کو اغوا کر لیا گیا۔
 یہ امر قابل ذکر ہے کہ 4 نومبر 1947 ء کو بھارت کے نمائندے کنور دلیپ سنگھ نے مسلمانوں کے وفد کو کہا تھا کہ مسلمانوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ جموں کو خالی کر دیں اور یہاں سے چلے جائیں۔ جب انہیں یہ کہا گیا کہ وہ اپنے وطن کو نہیں چھوڑ سکتے۔ کیا کانگریس کی یہی سیکولر پالیسی ہے؟ تو انہیں کہا گیا کہ اس وقت کانگرس کی یہی پالیسی ہے۔ اس وقت تک شیخ عبداللہ نے ریاستی حکومت کے اختیارات سنبھال لیے تھے۔ مگر ستم یہ ہے کہ سرینگر میں جموں کے حالات کا کسی کو علم نہ ہونے دیا گیا۔بہرحال جموں میں سب کچھ بھارت کی نگرانی میں ہوا۔
 جموں کے دیہات میں جو ظلم و ستم ہوا وہ ہندوئوں کی بربریت کا زندہ ثبوت ہے۔ مسلمان فوجیوں کو پہلے ہی غیر مسلح کر لیا گیا تھا اور دیہات کو نذر آتش کرنے کی مہم شروع ہو چکی تھی۔ جموں ، اکھنور ، راجپورہ، چینی ، ریاستی ، کھٹوعہ ، سانبہ، اودھم پور، مسلمانوں کی متقل گاہیں بن گئیں۔ یہی عمل کوٹلی میر پور،بھمبر اور دوسرے علاقوں میں دہرایا گیا۔ مواضعات، بیر نگر، سلنی ، چانڈی وغیرہ میں مسلمانوں کا قتل اکتوبر کے مہینے میں شروع ہو چکاتھا۔ رد عمل کے طور پر جموں و کشمیر کے لوگوں نے ہتھیار سنبھال لیے اور ڈوگرہ فوج کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔وہ میدان کار زار میں نکل پڑے اور مسلح جدوجہد کا آغاز کر دیا تھا۔ صرف اکتوبر کی بات کی جائے تو 20 اکتوبر 1947ء کو اکھنور کے مقام پر 14 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا گیا تھا۔ یہ قتل عام اتنا درد ناک اور خوفناک تھا کہ پنڈت جواہر لال نہرو وزیر اعظم کو کہنا پڑا کہ مجھے دلی افسوس ہے اور اس حادثہ میں حکومت ہند کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ مگر اس وقت کے منصف مزاج راہنماؤں اور صحافیوں نے لکھا تھا کہ یہ بات غلط ہے کیونکہ یہ سب کچھ بھارتی فوج کی نگرانی میں ہوا تھا اور بھارت کی پالیسی کے مطابق خونی ڈرامہ رچایا تھا۔
قارئین! کشمیریوں پر ڈوگرہ اور پھر بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ سوا صدی سے جاری ہیں۔ اب تک 6 لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جاچکے ہیں۔ آج جو کچھ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہے وہ بھی کسی فساد سے کم نہیں ہے۔ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے کے ساتھ اسے بھارتی یونین کا حصہ بنانا اسکی الگ پہچان ختم کرنے اور دس سال بعد ریاست میں ڈھونگ انتخابات کروانے جیسے اقدامات ثابت کررہے ہیں کہ بھارتی حکمران اور اسکی اسٹیبلشمنٹ آج بھی ہندو توا کے اس نظریہ پر قائم ہے اور اسی کے ذریعے وہ جموں وکشمیر پر مستقل قبضے کے جتن کررہے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ بھارت آج بھی اکتوبر اور نومبر 1947 ء کے فسادات والی سوچ رکھتا ہے جب جموں کی مسلم اکثریت قتل عام کے ذریعے اقلیت میں بدل دی تھی۔ آج بھارت غیر قانونی طور پر جموں وکشمیر میں ہندوئوں کو لاکر بسا رہا ہے اور انہیں جعلی ڈومیسائل بنوا کر ڈیمو گرافی بدلنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ میرواعظ کشمیر مولانا عمر فاروق نے نظر بندی کے بعد عدالتی حکم پر رہائی کے بعد خطبہ جمعہ میں کہا کہ کشمیریوں کا سب کچھ چھین لیا گیا ہے، ہماری خصوصی حیثیت کوختم کردیا، شناخت تک چھین لی ہے ، ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی زیر قبضہ ریاست جموں وکشمیر میں بھارتی ہندوئوں کو 52 لاکھ ڈومیسائل جاری کردیئے گئے ہیں تاکہ کل بھارت ہندو اکثریت کا دعویٰ کرکے استصواب رائے کا مرحلہ بھی جعل سازی سے جیت جائے مگر یہ اسکی بھول ہے۔ دنیا میں انصاف کے پیمانے موجود ہیں اس لیے بھارت قتل و غارت یا جعلی ڈومیسائل مہم سے جموں  و کشمیر کو کبھی حاصل نہیں کر سکے گا۔


مضمون نگار ایک کشمیری صحافی اور تجزیہ نگارہیں جو مظفرآباد سے شائع ہونے والے ایک روزنامہ کے ایڈیٹر ہیں۔ 
[email protected]