اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 15:13
اداریہ نومبر 2023 تُو شاہیں ہے! نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید  اپنے ناخنوں کا خیال رکھیں! گائوں کی سیر فیڈرل بورڈ کے زیر اہتمام انٹرمیڈیٹ امتحانات میں  قہقہے اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی پُراسرار  لائبریری  مطالعہ کی عادت  کیسے پروان چڑھائیں کھیلنا بھی ہے ضروری! جوانوں کو مری آہِ سحر دے مئی 2024 یہ مائیں جو ہوتی ہیں بہت خاص ہوتی ہیں! میری پیاری ماں فیک نیوزکا سانپ  شمسی توانائی  پیڑ پودے ...ہمارے دوست نئی زندگی فائر فائٹرز مجھےبچالو! جرات و بہادری کا استعارہ ٹیپو سلطان اداریہ جون 2024 صاف ستھرا ماحول خوشگوار زندگی ہمارا ماحول اور زیروویسٹ لائف اسٹائل  سبز جنت پانی زندگی ہے! نیلی جل پری  آموں کے چھلکے میرے بکرے... عیدِ قرباں اچھا دوست چوری کا پھل  قہقہے حقیقی خوشی اداریہ۔جولائی 2024ء یادگار چھٹیاں آئوبچّو! سیر کو چلیں موسم گرما اور اِ ن ڈور گیمز  خیالی پلائو آئی کیوب قمر  امید کا سفر زندگی کا تحفہ سُرمئی چڑیا انوکھی بلی عبدالرحیم اور بوڑھا شیشم قہقہے اگست 2024 اداریہ بڑی قربانیوں سے ملا  پاکستان نیا سویرا   ہمدردی علم کی قدر ذرا سی نیکی قطرہ قطرہ سمندر ماحول دوستی کا سبق قہقہے  اداریہ ستمبر 2024 نشانِ حیدر 6 ستمبر ... قابل ِفخر دن  اے وطن کے سجیلے جوانو! عظیم قائدؒ قائد اعظم ؒ وطن کی خدمت  پاکستان کی جیت سوچ کو بدلو سیما کا خط پیاسا صحرا  صدقے کا ثواب قہقہے  اداریہ اکتوبر 2024 اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ﷺ حضرت محمد مصطفیٰﷺ حضرت محمد ﷺ ... اسمائے گرامی ’’شکریہ ٹیچر!‘‘ میرا دیس ہے  پاکستان استاد اور زندگی آنکھیں...بڑی نعمت ہیں سرپرائز خلائی سیرکاقصہ شجر دوستی بوڑھا بھالو قہقہے گلہری کا خواب اداریہ : نومبر 2024 اقبال  ؒ کا خواب اور اُمید کی روشنی پیغام اقبالؒ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی ! جلد بازی صبر روشنی ہے! کامیابی فلسطین کے بچوں کے نام پانی والا جن ماحول دوستی زیرو ویسٹ لائف اسٹائل داداجان کا ٹی وی ناں
Advertisements

ہلال کڈز اردو

بوڑھا بھالو

اکتوبر 2024

یہ ان دنوں کی بات ہے جب جنگل کے سب سےزیادہ محنتی، توانا اور چست بھالو نے پہلی بار اپنی رگوں میں اترتی تھکن کومحسوس کیا۔ ایک لمحے کے لیے تو وہ بوکھلا ہی گیا جب لکڑیوں کا بھاری گٹھر اس سے اٹھ نہ سکا تھا۔ کمر میں ہر وقت ایک ٹیس سی اٹھتی رہتی اور گھٹنے تو جیسے اس کے خود کا بوجھ اٹھانے سے انکاری تھے۔ وہ فوراً ہی سیانے ہاتھی کے پاس گیا اور اپنی تمام تکالیف بتائیں۔ 



سیانے ہاتھی نے بھالو کا بغور معائنہ کیا اور مسکراتے ہوئے بولا،’’پیارے بھالو، ایک عمر کے بعد بڑھاپا طاری ہونے لگتا ہے، کوئی جاندار بھی ایسا نہیں جسے اس مرحلے سے نہ گزرنا پڑے۔ یہاں تک کہ درخت بھی بوڑھے ہوجاتے ہیں۔ آپ بھی اپنی گرتی صحت سے پریشان نہ ہوں۔ اچھی خوراک لیں اور خوش رہا کریں۔ زیادہ وزن اُٹھانے سے پرہیز کریں اور ہاں، اٹھتے بیٹھتے وقت بھی اگرکسی چھڑی کا سہارا لے لیں گے تو ریڑھ کی ہڈی پر بوجھ کم پڑے گا۔ “ 
’’لیکن میں تو جنگل میں توانا بھالو کے نام سے مشہور ہوں، اگر میں چھڑی کا سہارا لوں گا تو جنگل کے سارے جانور مجھ پر ہنسیںگے۔ “ بھالو کی آنکھوں میں آنسو چمکنے لگے تھے۔ 
 ’’ تو اب آپ توانا بھالو کے بجائے ...!‘‘سیانا ہاتھی کچھ کہنا چاہتا تھا مگراس نے بات ادھوری ہی چھوڑ دی۔
بھالو نے کرسی سے اٹھنے کی کوشش کی تو کمر کے درد نے اسے میز کا سہارا لینے پر مجبور کردیا۔ اسے سمجھ آگیا تھا کہ چھڑی کا سہارا لینا اب کتنا ضروری ہوگیا ہے۔ 
بھالو نے شرارتی بندر کی دکان پر پہنچ کر اپنے قد کے حساب سے چھڑی طلب کی۔ شرارتی بندر نے اچھنبے سے توانا بھالو کی جانب دیکھا اور معنی خیز انداز میں سر ہلاتے ہوئے چھڑی پکڑاتے ہوئے شرارت سے کہا ، ’’توانا بھالو سے بوڑھے بھالو تک کا سفر مبارک ہو۔‘‘
بھالو نے چھڑی ٹیکتے ہوئے اپنے کام کی جانب جاتے اپنے آپ کو کافی آرام دہ محسوس کیا۔ واقعی یہ چھڑی تو کمال کی چیز ہے۔یہی سوچتے سوچتے وہ اس کارخانے پہنچ گیا جہاں وہ لکڑیوں کے گٹھر ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے کام پرمامور تھا۔ 
انتظامیہ نے جب توانا بھالو کو تکلیف میں دیکھا تو انہوں نے اسے آرام کا مشورہ دیتے ہوئے کہا،“ توانا بھالو! اب آپ سے اتنا وزن نہیں اٹھ پائے گا ۔ اب ہمیں آپ کی بالکل ضرورت نہیں۔ “ 
 بھالو نے بےیقینی سے اپنا سامان سمیٹا اور گھر آگیا۔ اس نے اپنے دوستوں کو فون کیا، جو سب اسی صورتحال سے گزر رہے تھےاور خود کو ناکارہ محسوس کرنے لگے تھے۔ بھالو نے بےدلی سے فون رکھ دیا۔ اس کا دل بھر آیا اور وہ   رونے لگا۔ 
جنگل میں سب اسے بوڑھا بھالو کہنے لگے تھے اور وہ خود بھی بھول گیا تھا کہ کبھی اسے توانا بھالو کہا جاتا تھا۔ اس نے مان لیاتھا کہ وہ بوڑھا ہے اور یہی اس کی پہچان ہے۔ وہ سارا دن درخت سے ٹیک لگائے جانوروں کو اچھل کود کرتے، زندگی سے خوشیاںکشید کرتے دیکھا کرتا اور جب بھی اپنی چھڑی کو دیکھتا تو ایک سرد آہ اس کے لبوں پر آجاتی۔



لیکن ایک دن کچھ ایسا ہوا کہ بوڑھے بھالو کے دیکھنے کا نظریہ ہی بدل گیا ۔ 
اس دن جنگل میں شکاریوں کے قدموں کی چاپ سنائی دی۔ بوڑھا بھالو بھانپ گیا کہ جنگل کے جانور خطرے میں ہیں۔ لیکن اس نے جوش کے بجائے ہوش سے کام لیا اور تمام جانوروں کو خطرے کے بارے ایسے آگاہ کیا کہ بنا کسی شور شرابے کے، سارے جانوراپنے اپنے ٹھکانوں میں چلےگئے۔ 
بوڑھے بھالو نے شرارتی بندر کو سمجھایا کہ وہ جھاڑیوں میں چھپ کر شکاریوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھے اور وہ جس جانب بھی جائیں، اس کے بارے میں کسی بھی قریبی جانور کو بتادے ۔ 
اس کے علاوہ بوڑھے بھالو نے جنگل میں واقع ایک پرانے سوکھے کنویں میں کھانے پینے کی ضروری چیزیں جمع کیں اور اسے جھاڑیوں سے ڈھانپ دیا۔ جنگل کے پرندوں نے اس کام میں اس کی مدد کی اور بنا کسی شور شرابے کے یہ کام بھی خاموشی سےمکمل ہوگیا۔ 
شکاریوں نے جب جنگل کو سنسان دیکھا تو مایوس ہو کر واپسی کا سفر اختیار کیا۔ ان کے جاتے ہی تمام جانوروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس رات جنگل میں منگل کا سماں تھا۔ ہر کوئی بوڑھے بھالو کی عقلمندی کی تعریف کررہا تھا۔ جنگل کے راجا شیر نے کہا، ’’خداکا شکر ہے آج ہم بچ گئے۔ بوڑھے بھالو کی دانائی سے شکاریوں کو نامرادلوٹنا پڑا ۔ آئندہ وہ ہمیں پکڑنے آئیں گے تو ہم اس پرانے کنویں میں خود کو چھپالیں گے۔ آپ سب کی موجودگی میں، میں بوڑھے بھالو کو ’’دانا بھالو‘‘ کے لقب سے نوازتا ہوں۔ “ 
جنگل تالیوں کے شور سے گونجنے لگا،بوڑھا بھا لو ، جو اَب دانا بھالو کے نام سے جانا جاتا تھا، چھڑی کاسہارا لیتے ہوئے اپنی جگہ سے اُٹھا اور کہنے لگا، ’’پیارے دوستو! آج میں سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگرچہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارےاعضاءکمزور ہونے لگتے ہیں تو بڑھتی عمر ہماری جھولی میں قیمتی تجربات بھی دے جاتی ہے۔ بوڑھے لوگ ناکارہ نہیں ہوتے بلکہ بچوں اورجوانوں کے لیے مشعل راہ ہوتے ہیں۔ ان کے تجربات کی روشنی سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور ان کی دانائی پر بھروسہ کرنا سیکھناچاہیے۔ جس جگہ بزرگ ہوں، وہ جگہ خیر و برکت کا باعث ہوتی ہے۔ اس عمر میں، ہمیں آپ کی توجہ اور محبت کی ضرورت ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے جب آپ سب بچے تھے اور ہم آپ کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔ بزرگوں کو بوجھ نہ سمجھیں ۔ ہم نے دنیا آپ سےزیادہ دیکھی ہے۔‘‘
جنگل کے جانور دانا بھالو کی تقریر سن کر آبدیدہ ہوگئے اور اس دن سب نے دل ہی دل میں عہد کیا کہ بزرگوں کا احترام کریں گےاور ان کے تجربات سے سیکھیں گے۔ 
’’بوڑھا بھالو‘‘، اوہ معاف کیجیے گا،’’ دانا بھالو ‘‘...اس کی آنکھوں میں ایک بار پھر آنسو تھے لیکن اس بار یہ خوشی کے تھے۔