اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 15:00
تنازع فلسطین اور عالمی امن! بھارت کی دیگرممالک میں تخریب کاری اوردہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ اب جنت میں آپ سے ملوں گا چاند ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے علّامہ اقبال اور مغربی مفکرین مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات شہ رگِ پاکستان یوم سیاہ کشمیر۔ عالمی ضمیر کی بیداری کی ضرورت ملی نغمہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں 27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا گرین پاکستان انیشیٹومنصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن  میڈیا اور ہم آؤ اپنی سوچ کو بدلیں بحر ِ ہند کی سیاسی و معاشی اہمیت،پاکستان کے تناظر میں  ویسٹ مینجمنٹ !سماجی شعور کی بیداری کی ضرورت خون کی قیمت ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معاونت راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان امدادی کارروائیاں اور افواج پاکستان  سفر وادیٔ کمراٹ کا ماضی کے جھروکوں سے ایک زمانہ بیت گیا خود ملامتی  عسکری و قومی ادارہ برائے امراض قلب راولپنڈی  دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے ! عصر حاضر (بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں یومِ دفاع:سیالکوٹ میں ہلال استقلال کی تبدیلی پرچم کی رسم اوردیگر خصوصی تقریبات وزیر اعظم پاکستان کی راولپنڈی میں آرمی وار گیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ عمان  سنو : امن کی آواز ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز کی ٹیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات پاکستانی مسلح افواج کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چین کا سرکاری دورہ روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ کراچی  آئی ٹی پارک کا افتتاح اور تاجر برادری سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا ضلع اورکزئی کا دورہ  ایک دن پاک بحریہ کے ساتھ پاک میرینز پاسنگ آئوٹ پریڈ سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ ترکی  اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات یوم دفاع و شہداء کے موقع پرملتان اور اوکاڑہ گیر یثرن میں تقریبات سندھ میں یومِ دفاع کی تقریبات اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکی شہدا ء کے خاندانوں سے ملاقات پشاورگیریژن میں یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر تقریبات کا انعقاد ملٹری کالج جہلم میں تقریب بسلسلہ یومِ دفاع آزاد کشمیر: پاک فوج کی قربانیاں اور ترقی میں کردار  پاکستان آرڈننس فیکٹریز کا افتتاح 1951  اداریہ: پیغامِ اقبال اور باہمی یگانگت اقبال کی راہ نمائی اور وجود ِپاکستان اقبال کی شاعری اور نوجوان دعائے اقبال بانگِ درا اور علامہ اقبال کا ذہنی و فکری ارتقا نگاہ فکر میں فرائولین ڈورس لینڈویر (آنٹی ڈورس ) شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں اجلاس ایس سی اوکانفرنس ، چینی وزیراعظم کا خصوصی دورہ اور اہم اعلانات وطن   بیلٹ احتجاج 6 نومبریومِ شہدائے جموں فیک نیوز ۔ جعلی خبریں ملک کودرپیش اندرونی وبیرونی خطرات اورپاک فوج  سیندک منصوبہ بلوچستان  آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن(AFIRM) نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل )کی تعلیمی خدمات پاک فوج کے زیرِ اہتمام قبائلی اضلاع میں ترقی و خوشحالی کا سفر نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اور منشیات کا رجحان پاکستان کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا تدارک کیونکر ممکن ہے کسی چال میں بھی لوگ اللہ کا پیارامہمان میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثار کروں وطن کا بیٹا جرأت کا درخشندہ ستارہ  وہ گمنام راہوں کا سپاہی تھا حب ڈیم افتخار عارف:دل اور دنیا کے بیچ ماہ نو ہر دل عزیز میزبان ، اُستاد اور کالم نویس دلدار پرویز بھٹی وہ عینک والا، سمارٹ سا رُک جا ۔۔۔۔ٹھہر جا حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ شہادت کا سفر: خاندانوں کے صبر کی آزمائش قومی پرچم کی واپسی۔1973ء چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ  اسلام آباد کانفرنس 2024میں شرکت  پاکستان ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا انعقاد ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات  جمہوریہ بیلاروس کے وزیر اعظم کی آرمی چیف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی ایک اعلیٰ سطحی سرکاری و تجارتی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات  کیمبرین پیٹرول ایکسرسائز 2024ء نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبرز کا پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ ہائیڈرو گرافر آف پاکستان کا  نیشنل سکول آف ہائیڈروگرافی کا دورہ پشاور میں ٹرائیبل یوتھ کنونشن اور سپورٹس گالا کا انعقاد سوات اور مالاکنڈکے طلبا و طالبات کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا اورکزئی ،مہمند اوردیرکے اضلاع کادورہ طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) تربت کا دورہ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا گرلز کیڈٹ کالج تربت اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا دورہ طلباء اور فیکلٹی ممبران کا ملتان گیریژن کا دورہ نشانہ بازی کے تربیتی پروگرام کا انعقاد ایک دن پاک فوج کے ساتھ، مختلف سکولو ں اور کالجوں کے 150سے زائد طلبا اور اساتذہ کا ٹلہ فیلڈ فائر رینجز(جہلم)کا دورہ
Advertisements

پروفیسر ڈاکٹر قمر اقبال

Advertisements

ہلال اردو

(بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں

اکتوبر 2024

 یوں تو بانگِ درا کی ساری شاعری ہی بے مثل و  باکمال ہے۔ ہر غزل دل کش اور ہر نظم شاندار مگر طویل نظموں کی تو بات ہی اور ہے۔ بانگ درا اگر ایک حسین و جمیل جسم ہے تو طویل نظموں کی حیثیت اس جسم میں دل کی سی ہے۔ طویل نظمیں بانگ درا کا حسن اور شان ہیں۔ یہ نظمیں نہ صرف بانگ درا بلکہ شاعر مشرق کی بھی پہچان ہیں؛مثلا شکوہ، جواب شکوہ،سے کون واقف نہیں۔ لوگوں کو ان نظموں کے بند کے بند یاد ہیں، ان کے اکثر اشعار اور مصرعے بچوں کو ازبر ہیں اور زبان زد عام ہیں۔ اکثر بزرگوں کو تو یہ طویل نظمیں پورے کی پوری یاد ہوتی تھیں۔آج بھی ایسے محبانِ اقبال موجود ہیں جنہیں یہ نظمیں زبانی یاد ہیں اور وہ انہیں خوش الحانی سے پڑھتے ہیں۔شکوہ، جواب شکوہ سمیت بانگ درا کی باقی طویل نظمیں بھی اپنے اندر ایسی تاثیر اور سوز و گداز رکھتی ہیں کہ آج بھی امت مسلمہ کے دلوں کو اسی طرح تڑپاتی ہیں جس طرح سو سال قبل تڑپاتی اور جوش و جذبہ بیدار کرتی تھیں۔ بانگ درا کو منصہ شہود پر آئے سو سال کا عرصہ گزر چکا مگر یہ نظمیں آج بھی اسی طرح  تر و تازہ ہیں، پوری آب و تاب سے جگمگا رہی ہیں اور قوم کے لیے رہنمائی کا گراں قدر سامان اپنے جلو  میں لیے دعوت مطالعہ دے رہی ہیں۔



 علامہ اقبال کی طویل نظموں کی اہمیت و افادیت بیان کرتے ہوئے معروف اقبال شناس ماہر اقبالیات ادیب دانشور محقق اور نقاد ڈاکٹر فرمان فتح پوری رقم طراز ہیں: 
علامہ اقبال کی نظمیں سب کی سب شاعرانہ محاسن سے مالا مال ہیں لیکن بعض نظمیں جو دوسری نظموں کے مقابلے میں قدرے طویل بھی ہیں، خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ان نظموں میں بھی شکوہ، جواب شکوہ، والدہ مرحومہ کی یاد میں، شمع و شاعر، خضر راہ، طلوع اسلام، ذوق و شوق، مسجد قرطبہ، ساقی نامہ اور ابلیس کی مجلس شوریٰ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ ان کی حیثیت اقبال کے جسد شعری میں دل کی سی ہے اور ان کے فکر و فن کی جملہ لطافتیں ان میں اس طرح یکجا ہو گئی ہیں کہ اقبال کا قاری اگر ان کے بقیہ اردو کلام سے بے نیاز بھی گزر جائے تو وہ بھی ان نظموں کے ذریعے اقبال کی عظمت شاعرانہ کا پورا اندازہ لگا سکتا ہے۔ 
ان نظموں کا مطالعہ قاری کو الفاظ و معانی اور فکر و فن کے نئے جہانوں میں لے جاتا ہے۔ان نظموں میں علامہ اقبال کے فکر و فن کی جولانیاں آسمانوں کی بلندیوں اور وسعتوں کو چھوتی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ نظمیں تگ و تاز زندگانی میں امت مسلمہ کے لیے زادِ راہ اور مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں۔ان میں امت مسلمہ کے لیے عبرت کا سامان بھی ہے اور منزل کا نشان بھی۔یہ نظم مسلمانوں کو آگے سے آگے بڑھنے پر ابھارتی ہیں،منزل کا پتہ دیتی ہیں اور منزل تک پہنچنے کے طریقے اور راز بتاتی ہیں۔
بانگ درا کی پہلی طویل نظم "شکوہ" ہے۔اس انوکھی نظم میں شاعرِ اسلام اور ترجمان حقیقت نے مسلمانوں کی ذلت ورسوائی، مفلوک الحالی، محکومی اور بے سر و سامانی کی شکایت بارگاہ رب العزت میں بڑے درد مندانہ اور مؤثر انداز میں کی ہے
ہے بجا شیوئہ تسلیم میں مشہور ہیں ہم
 قصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
 سازِ خاموش ہیں، فریاد سے معمور ہیں ہم
 نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم
 اے خدا ! شکوئہ اربابِ وفا بھی سن لے
 خوگرِ حمد سے تھوڑا سا گِلا بھی سن لے
یہ شاعر مشرق کی وہ معرکہ آرا نظم ہے کہ جس کی مثال دنیا کی کسی بھی زبان کے ادب میں ملنا محال ہے۔اس نظم نے وجود میں آتے ہی اہل علم و فن اور نقادان ادب کو چونکا دیا تھا۔علامہ کی طویل نظموں میں یہ نظم انتہائی بلند مقام کی حامل ہے اور ایک بالکل نیا اور نرالہ انداز لیے ہوئے ہیں۔بقول مولانا ماہر القادری 
اک نئی طرز، نئے باب کا آغاز کیا 
شکوہ اللہ کا اللہ سے بصد ناز کیا 
معروف اقبال شناس اور ماہر اقبالیات ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی مرحوم نظم "شکوہ" کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ
اقبال کی طویل نظموں میں "شکوہ" ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔یہ پہلی طویل نظم ہے جس میں اقبال نے مسلمانوں کے دورِ عظمت و شوکت اور ان کی موجود زبوں حالی کو ایک ساتھ نہایت فنکارانہ انداز میں بیان کیا ہے اور انداز شکوے کا ہے اور شکوہ بھی اللہ سے۔ اردو کا شعری سرمایہ اس انداز سے بالکل ناآشنا تھا۔ 
 یہ درماندہ، غلامی کی زنجیروں میں جکڑی اور ذلت و پستی میں گری ہوئی پریشان حال مسلم قوم کے دل کی آواز تھی۔ لہٰذا مسلمانوں کے ہر قریے اور ہر گھر میں بڑی درد مندی سے پڑھی گئی اور تخلیق کے ایک سو تیرہ سال گزر جانے کے باوجود آج بھی ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہے۔ یہ نظم ( 1911 ) میں تخلیق ہوئی اور اسی سال انجمن حمایت اسلام لاہور کے چھبیسویں سالانہ اجلاس،جو ریواز ہوسٹل، اسلامیہ کالج ریلوے لاہور میں منعقد ہوا، میں پڑھی گئی۔ یہ نظم چھ چھ مصرعوں کے اکتیس بندوں پر مشتمل ہے اور مسدس ترکیب بند ہیت میں لکھی گئی ہے۔ کمال نظم ہے۔اپنے قاری پر سحر طاری کر دیتی۔ 
بانگ درا کی دوسری طویل نظم' شمع اور شاعر' ہے جو 1912 میں لکھی گئی اور اسی سال انجمن حمایت اسلام کے 27 ویں سالانہ اجلاس منعقدہ 16 اپریل 1912 میں پڑھی گئی جو ریواز ہاسٹل لاہور کے صحن میں منعقد ہوا۔ یہ نظم ترکیب بند ہیت کے 11 بندوں پر مشتمل ہے۔ یہ ایک رمزیہ، ایمائیہ اور مکالماتی نظم ہے۔پروفیسر سروری نے اس نظم کو "بانگ درا کا دل" کہا ہے اور ڈاکٹر یوسف حسین خان لکھتے ہیں کہ "یہ نظم اقبال کے آرٹ کا اعلی نمونہ پیش کرتی ہے۔ شاعر اپنی ایمائی قوت سے سامع کو اپنی ذہنی بلندیوں کی سیر کراتا ہے۔
نظم کا پہلا بند فارسی میں ہے۔شاعر اضطراب اور درد و کرب کی حالت میں شمع کو دیکھتا ہے جو مستقل مزاجی سے جل رہی ہے اور اس کے گرد بے شمار پروانے جمع ہیں جنہیں شمع جلا کر خاک بنا رہی ہے مگر پروانوں کا طواف جوش و خروش سے جاری ہے اور ان کے عشق میں کمی نظر نہیں آتی یہ منظر دیکھ کر شاعر کا کرب اور اضطراب بڑھ جاتا ہے اور اسے شدت سے احساس ہوتا ہے کہ وہ تنہا ہے اور پروانوں کے سے سوز اور دیوانگی سے محروم ہے۔دراصل شاعر کی حیثیت  عالم اسلام کے علامتی فرد کی ہے جو شمع سے سوال کرتا ہے کہ اگرچہ میں بھی تیری طرح مدتوں عشق کی آگ میں جلا ہوں لیکن اس کا کیا سبب ہے کہ میرے شعلے کا طواف کرنے کے لیے کوئی پروانہ نہیں آیا۔میری روح سے سیکڑوں جلوے ظاہر ہیں مگر کوئی شخص ان کا تماشا نہیں دیکھتا یعنی میری قوم میرے پیغام کی طرف متوجہ نہیں ہوتی۔اے شمع تو نے جہان کو روشن کرنے والی آگ کہاں سے حاصل کی ہے جس کے باعث تو نے پروانوں کے اندر کلیم کا سا سوز پیدا کر دیا ہے؟ گویا رمز و ایما کے پردے میں شاعر شمع سے یہ سوال کر رہا ہے کہ امت مسلمہ پہلے سے جوش و جذبے کو کھو کر کیوں مردہ ہو چکی ہے اور کیا اسے پھر وہی جوش و جذبہ اور حرکت و حرارت حاصل ہو سکتی ہے؟ اور کیا اس کی نشاط ثانیہ کی کوئی صورت ہو سکتی ہے؟ نظم کے باقی دس بند اسی سوال کے جواب پر مشتمل ہیں۔ 
 نظم کے اس حصے میں علامہ اقبال نے شمع کی زبانی، امت مسلمہ کے حوالے سے، اپنا درد و کرب سمیٹ کر رکھ دیا ہے اور ملت اسلامیہ کے ماضی، حال اور مستقبل پر تفصیلی بحث کی ہے۔قومی زوال کے اسباب بتائے ہیں،مسلمان کو اس کے  مقام و مرتبے سے آگاہ  کیا ہے، اسے عمل کا راستہ دکھایا ہے اور روشن مستقبل کی امید دلائی ہے۔ بقول پروفیسر یوسف سلیم چشتی "اگرچہ قوم کی مجرمانہ غفلت کی داستان انتہائی دردناک انداز میں بیان کی ہے لیکن اس تلخابہ کے بعد تریاق بھی مہیا کیا ہے یعنی دوبارہ سر بلندی کا طریقہ بھی بتا دیا ہے۔"
اسی طرح شمع و شاعر کا شمار "بانگ درا" کی ان اہم ترین نظموں میں ہوتا ہے جن کا جواب قدیم و جدید اردو شاعری میں نہیں مل سکتا۔ بعض نقاد تو اسے بانگ درا کی بہترین نظم قرار دیتے ہیں۔نظم واقعی پڑھنے بلکہ بار بار پڑھنے اور عمل کرنے کے لائق ہے۔ 
بانگ درا کی تیسری طویل نظم 'جواب شکوہ' ہے،جو' شکوہ' کے جواب میں لکھی گئی۔ یہ نظم 1913 میں لکھی گئی اور موچی دروازہ لاہور کے باہر ایک جلسہ عام میں سنائی گئی جو مولانا ظفر علی خان کے زیر اہتمام جنگ بلقان کے سلسلے میں منعقد ہوا تھا۔یہ بھی ایک منفرد اور بالکل نئے انداز کی نظم ہے جس میں علامہ اقبال نے انتہائی چابک دستی اور فنکاری سے اپنی ہی نظم شکوہ میں، اللہ تعالی کی بارگاہ میں، کی جانے والی شکایتوں کے جوابات اللہ تعالی کی طرف سے دیے ہیں۔ بقول سید عابد علی عابد ''جواب شکوہ میں بارگاہ ربانی سے مسلمانوں کی شکایات کا جواب ملتا ہے،ان کی زبوں حالی کی توجیہ ملتی ہے،ان کی زیاں کاری کے اسباب کی نشاندہی کی جاتی ہے،ان کے زوال کا کھوج لگایا جاتا ہے اور ایسی پستی اور ایسی بلندی کے رموز حل کیے جاتے ہیں۔''
نظم' جواب شکوہ' مسدس ترکیب بند ہیت میں ہے اور کل 36 بندوں پر مشتمل ہے ۔
سب سے پہلے علامہ نے اپنی نظم شکوہ کی اثر انگیزی بیان کی ہے کہ چونکہ وہ باتیں دل سے نکلی تھیں، لہذا آسمان تک پہنچ گئیں پھر جواب شکوہ کی مختصر تمہید ہے اور اس کے بعد مسلمانوں کی حالت زار کے حقیقی اسباب بیان کیے گئے ہیں۔  
بانگ درا کی چوتھی طویل نظم "والدہ مرحومہ کی یاد میں" ہے جو 1914 میں لکھی گئی۔ یہ نظم علامہ اقبال نے اپنی والدہ مرحومہ کی وفات پر ان کی یاد میں لکھی تھی۔گویا اسے علامہ اقبال کی والدہ مرحومہ کا مرثیہ بھی کہا جا سکتا ہے۔اس کی ہیئت ترکیب بند کی ہے اور یہ کل تیرہ  بندوں کے چھیاسی اشعار پر مشتمل ہے۔ نظم کا اصل موضوع تو والدہ محترمہ کی وفات پر رنج و غم کا اظہار ہے، جس کا تعلق جذبات و احساسات سے ہے مگر فکری لحاظ سے بھی یہ نظم انتہائی بلند پایہ ہے کہ اس میں علامہ اقبال نے اپنا فلسفہ حیات و ممات انتہائی دلکشی سے شعری قالب میں ڈھال دیا ہے۔بقول سید وقار عظیم 
''والدہ مرحومہ کی یاد میں اردو میں اقبال کی شاید واحد نظم ہے جس میں وہ پڑھنے والے کو فکر اور جذبہ دونوں کے دام میں اسیر نظر آتے ہیں۔''
علامہ نے اس نظم میں پہلے مختصر  طور پر فلسفہ جبر و قدر پیش کیا ہے کہ 
پھر انسانی ذہن پر اس فلسفے کا رد عمل دکھایا ہے کہ انسان خدا کی مشیت کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتا ہے۔پھر والدہ مرحومہ کے تصور سے بچپن کی یادیں تازہ کی گئی ہیں اور بتایا ہے کہ ماں کی نظر میں جوان بیٹا بھی بچہ ہی ہوتا ہے۔علامہ نے انتہائی جذباتی انداز میں اپنے احساساتِِ رنج و غم کو بیان کیا ہے۔چھٹے بند میں بتایا ہے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں اور ساتویں بند سے علامہ اپنے فلسفہ حیات و ممات کے بیان کا آغاز کیا ہے۔
بانگ درا کی پانچویں طویل نظم' خضرِ راہ' ہے۔ یہ بھی ایک معرکہ آرا طویل نظم ہے جو ترکیب بند ہئیت کے گیارہ بندوں پر مشتمل ہے۔یہ نظم انجمن حمایت اسلام کے 27 ویں سالانہ جلسے منعقدہ 16 اپریل 1922 میں علامہ اقبال نے ترنم سے انتہائی رقت آمیز انداز میں  پڑھ کر سنائی۔ چشم دید گواہوں کا بیان ہے کہ 20ہزار کا مجمع بے اختیار رو رہا تھا اور خود اقبال کا تو یہ حال تھا کہ پڑھتے پڑھتے بار بار رک جاتے کیونکہ مسلسل رونے کی وجہ سے ہر شعر کے بعد گریہ گلو گیر ہو جاتا تھا۔اس جلسے میں موجود بزرگوں اور علامہ اقبال کے کئی دوستوں کا بیان ہے کہ علامہ اقبال پر  جس قد ررقت یہ نظم پڑھتے ہوئے طاری ہوئی اتنی کبھی نہیں ہوئی۔ساری نظم ہی انتہائی رنج و علم اور سوز و گذار میں ڈوبی ہوئی ہے۔ دراصل علامہ اقبال نے جب یہ نظم لکھی تو یہ زمانہ مسلمانوں کے لیے انتہائی نکبت و ادبار کا زمانہ تھا۔جنگ عظیم دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے تباہی و مصیبت کا پیغام لائی تھی اور دنیا اسلام کی حالت بد سے بدتر ہو چکی تھی۔سلطنت عثمانیہ بکھر چکی تھی، دنیائے عرب کے ٹکڑے ہو چکے تھے، عرب انگریزوں کے دام فریب میں گرفتار ہو چکے تھے، بیت المقدس پر صلیبی پرچم لہرا رہے تھے، دمشق اور بغداد پر غیر قابض تھے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت انتہائی المناک تھی تحریک ہجرت کی ناکامی نے انہیں انتہائی مایوسی اور رنج و غم میں مبتلا کر دیا تھا۔ جلیانوالہ باغ کے الم ناک سانحے نے ان کے رنج و الم میں اور بھی اضافہ کر دیا۔ایسے میں جب علامہ اقبال نے یہ نظم پڑھی تو وفورِ جذبات سے وہ بالکل بے قابو تھے۔ان پر اور سارے مجمعے پر رقت طاری تھی۔جب انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ
 آگ ہے، اولاد ابراہیم ہے، نمرود ہے
 کیا کسی کو پھر کسی کا امتحان مقصود ہے 
تو علامہ اقبال کے ساتھ بیس ہزار کا مجمع بھی بے اختیار رونے لگا اور ہر طرف سے آہ و بکا بلند ہونے لگی۔
بانگ درا کی آخری طویل نظم "طلوع اسلام'' ہے جو انجمن حمایت اسلام کے 38ویں سالانہ اجلاس منعقدہ مارچ 1923 میں پڑھی گئی۔یہ ترکیب بند ہئیت میں لکھی گئی ہے اور اس کے کل نو بند ہیں۔اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ بھی ایک بے نظیر نظم ہے۔ بقول کلیم الدین احمد
'' اقبال کا مخصوص رنگ طلوع اسلام کے ہر شعر میں جلوہ گر ہے۔خیالات کا فلسفیانہ عمق ان کی صداقتِ بے پناہ، طرز ادا کی شان و شوکت۔ ہر شعر موثر ہے اور اس کا اثر جوش آور ہے۔دل مردہ میں روحِ زندگی دوڑ جاتی ہے اور ترقی کا جذبہ موج زن ہوتا ہے۔ خصوصا ًنوجوان قارئین تو بے چین ہو جاتے ہیں۔''
 اس دور میں دنیا بھر میں مسلمانوں کی حالت گزشتہ سالوں کے مقابلے میں خاصی حوصلہ افزا اور اطمینان بخش ہو چکی تھی۔ ترکوں کو مصطفی کمال پاشا کی قیادت میں یونانیوں کے خلاف زبردست کامیابیاں حاصل ہو رہی تھی۔ 1922ء میں انہوں نے سمرنا پر قبضہ کر لیا جس پر ہندوستان میں زبردست خوشی منائی گئی اور مساجد میں گھی کے چراغ جلائے گئے۔مصر نے برطانیہ کے خلاف آزادی کا اعلان کر دیا۔ مراکش میں ہسپانوی فوج کے خلاف مجاہدین کا پلہ بھاری تھا۔ایران میں بھی انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی تھیں۔ ہندوستان میں تحریک ترک موالات زوروں پر تھی، جس نے ہندوستان کے مسلمانوں میں بیداری اور جوش و جذبے کی زبردست ہل چل پیدا کر دی تھی۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ دنیا بھر میں سارا عالمِ اسلام بیدار ہو کر سامراجیت اور غلامی کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کی اسی بیداری کو ''طلوع اسلام''سے تعبیر کیا ہے۔ علامہ اقبال نے اس نظم میں مسلمانوں کی بیداری پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے انتہائی پرجوش انداز میں انہیں روشن مستقبل کی نوید سنائی ہے۔مولانا غلام رسول مہر کے بقول''یہ نظم سراسر احیائے اسلامیت کے پرمسرت جذبات سے لبریز ہے۔'' یہ نظم مسرت و شادمانی اور رجائیت  کے جذبات سے مملو ہے۔علامہ مسلمانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر وہ اپنے اندر ایمان کی حرارت پیدا کر لیں تو ساری دنیا پر غالب آ سکتے ہیں۔شاعر مشرق نظم کے آغاز ہی میں مسلمانوں کو جہانِ نو کی نوید سناتے ہیں، پھر کائنات میں مسلم کا مقام، اس کا کردار اور خصوصیات بتاتے ہیں۔جنگ عظیم کے نتائج اور اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے مغرب سے مایوسی کا اظہار کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ مغرب کے انسانیت سوز  مظالم نے مسلمانوں کو بیدار کر دیا ہے اور وہ اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔مسلمان ہی انسانیت کا مستقبل ہیں۔ اگر وہ آج بھی ابراہیم علیہ السلام  کا سا ایمان اور یقین پیدا کر لیں،فرقہ واریت ختم کر کے ایک ہو جائیں،خودی کو مضبوط کر لیں اور جرأت کردار اپنا لیں  تو دنیا کی امامت ان کے ہاتھ میں آ سکتی ہے اور ان کا مستقبل تابندہ تر ہو سکتا ہے۔ علامہ مسلمانوں کو واضح طور پر روشن مستقبل کی خوشخبری سناتے ہیں اور بیداری کی اس لہر پر بے پایاں مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ 
خدائے لم یزل کا دستِ قدرت تو، زباں تو ہے
 یقیں پیدا کر اے غافل کہ مغلوبِ گماں تو ہے
 پرے ہے چرخِ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
 ستارے جس کی گردِ راہ ہوں، وہ کارواں تو ہے
 مکاں فانی، مکیں آنی، ازل تیرا، ابد تیرا
 خدا کا آخری پیغام ہے تو، جاوداں تو ہے
 حنا بندِ عروسِ لالہ ہے خونِ جگر تیرا
 تری نسبت براہیمی ہے، معمارِ جہاں تو ہے
 تری فطرت امیں ہے ممکناتِ زندگانی کی
 جہاں کے جوہرِ مضمر کا گویا امتحاں تو ہے
 جہانِ آب و گِل سے عالمِ جاوید کی خاطر
 نبوت ساتھ جس کو لے گئی وہ ارمغاں تو ہے
 یہ نکتہ سرگزشتِ مِلتِ بیضا سے ہے پیدا
 کہ اقوامِ زمینِ ایشیا کا پاسباں تو ہے
 سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
 لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
بانگ درا کی یہ طویل نظمیں بیسویں صدی کے ایک نابغہ روزگار مسلم رہنما اور فکر اسلامی کے عظیم شاعر کی فکر و فن کے ایسے تابناک جواہر ریزے ہیں کہ جن کی ملکوتی روشنی رہتی دنیا تک خضرِ راہ بن کر  امت مسلمہ کو آگے سے آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتی رہے گی،سامان سفر تازہ کرتی رہے گی اور راز ہائے الوندی بتاتی رہے گی۔ یہ محض نظمیں نہیں بلکہ روشنی کے مینار ہیں۔افرادِ قوم کو چاہیے کہ انہیں اپنے ماتھے کا جھومر بنائیں۔انہیں پڑھیں، پڑھائیں، سمجھیں، سمجھائیں اور ان کی تعلیمات کو منزل کے راستے کا سامان بنا لیں۔
ہفت کشور جس سے ہو تسخیر بے تیغ و تفنگ 
تو اگر سمجھے تو تیرے پاس وہ ساماں بھی


مضمون نگار ایک معروف ماہر تعلیم ہیں۔ اقبالیات اور پاکستانیات سے متعلق امور میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
[email protected]
 

پروفیسر ڈاکٹر قمر اقبال

Advertisements