اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 21:05
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان

اکتوبر 2024

لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا 24نومبر1997ء کو مظفر آباد آزاد کشمیر میں خالد نصیر سلہریا ایڈووکیٹ اور پروفیسر رخسانہ یعقوب سلہریا کے ہاں پیدا ہوئے۔ناصر حسین کے والد گرامی خالد نصیر سلہریا آزاد کشمیر پولیس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر تھے، انہوں نے 17جون 2001ء کومظفر آباد میں دوران ڈیوٹی ایک حادثے میں شہادت پائی ۔ پروفیسر رخسانہ یعقوب سلہریا ''ہلال''سے گفتگو کرتے ہوئے بتا رہی تھیں کہ''خاوند کی شہادت کے بعد مجھے سسرال نے جو محبت اور شفقت دی وہ میں کبھی نہیں بھول سکتی۔ سسر اور ساس نے مجھے بالکل والدین کی طرح پیار دیا،میرے سر پرہمیشہ دست ِ شفقت رکھا۔ یہ لوگ اپنے بچوں کی طرح میرا خیال نہ رکھتے تو میں کبھی کامیابی کی اس دہلیز تک نہ پہنچ پاتی اور اپنے معصوم بچوں کی تربیت نہ کر پاتی ۔جب میری شادی ہوئی، اس وقت میں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہوئی تھی۔شوہر کی وفات کے بعد میں نے مزید تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔



پروفیسر رخسانہ یعقوب سلہریا بتارہی تھیں'' اللہ تعالیٰ نے مجھے تین بیٹے اور ایک بیٹی عطا فرمائی۔ ناصر شہید سب سے بڑے بیٹے تھے ۔میرے دو بیٹے اب بھی پاک فوج میں افسر ہیں۔لیفٹیننٹ ناصر حسین نے ابتدائی تعلیم مظفر آباد سے حاصل کی اورراولپنڈی میں دی پیراگون سکول اینڈ کالج سے میٹرک فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔ ناصر حسین بہت محنتی اور ذہین بچہ تھا۔وہ ابھی ساڑھے تین سال کا تھاکہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیااور ایک چھوٹی عمر سے ہی اس پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہو گئیں ۔ دادا جان،دادی جان، ناناجان اور نانی جان کی بے ا نتہا شفقت و محبت میں اس کا وقت گزرتا گیا۔ ہم 8اکتوبر 2005میں قیامت خیز زلزلے کے بعد راولپنڈی میں ناصر کے نانا جان کے گھر رہائش پذیر ہوئے اوراس کا تعلیمی سفر جاری رہا۔ ناصر حسین نے دوران تعلیم ہمیشہ پہلی پوزیشن حاصل کی اور اپنی کلاس کے مانیٹر رہے۔انہیں تقریری مقابلوں میں بہت دلچسپی تھی ،اپنی کلاس میں ہونے والے مقابلوں میں ہمیشہ پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں خوب حصہ لیتے ۔ناصر نے ایف ایس سی کا امتحان قائد اعظم کالج چکلالہ سکیم تھری سے نمایاں نمبروں سے پاس کیا۔ ناصر حسین نے مئی2016ء میں کمیشن حاصل کیا اور پی ایم اے کاکول سے فوجی تربیت حاصل کی ۔بہترین کارکردگی کی بنیاد پر رائل ملٹری کالج آسٹریلیا کے لیے سلیکٹ ہو ئے اور دوسال وہاں زیرتربیت رہے۔
 شہید کی والدہ نے یادوں کے دریچوں سے جھانکتے ہوئے بتایا کہ ناصر بہت زیادہ محنتی اورباصلاحیت نوجوان تھا۔ رائل ملٹری کالج آسٹریلیا میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا خوب لوہا منوایا اور پوزیشن حاصل کی ۔ اس سیشن میں 16ممالک کے کیڈٹس تھے۔ناصر شہید نے اس اکیڈمی سے'' بیسٹ فارن کیڈٹ ایوارڈ'' اور Oratory Excellence Award حاصل کیے۔ 
ناصر شہید آسٹریلیا سے واپس آیاتواپنی کامیابی پر بہت خوش تھا کیونکہ آسٹریلیا کے اس معروف فوجی ادارے سے دو میڈلز حاصل کر کے پاس آئوٹ ہونا ایک بڑی اچیومنٹ تھی ۔شہید کا مکمل ریکارڈ گواہ ہے کہ وہ جس تعلیمی یا فوجی ادارے میں بھی گئے انہوں نے میڈلز حاصل کیے۔ صرف 22سال کی عمر میں اتنی زیادہ کامیابیاں سمیٹنا کوئی معمولی بات نہیں ۔آسٹریلیا سے واپس آکر وہ پاک فوج کے ایئر ڈیفنس گروپ میں شامل ہوئے۔یونٹ میں انہوں نے بڑی دلجمعی اور مشقت سے کام کیا۔ ایک ماہ بعد ان کی پوسٹنگ وزیرستان ہو گئی جہاں اس نے خود کو بڑے اچھے انداز سے پیش کیا اور دفاع وطن کے لیے بہت سی سختیاں برداشت کیں۔ انہوں نے نقشوں کی مدد سے حالات کو سمجھ کر شاندار کارکردگی کامظاہرہ کیا۔شمالی وزیرستان میں وہ چھ ماہ رہے اوربہت سے آپریشنز میں براہ راست حصہ لیا۔وزیرستان سے انہیں کورس کے لیے آرمی ایئر ڈیفنس سکول کراچی بھیج دیا گیا،اس ادارے سے بھی وہ میڈل لے کرآئے۔ کراچی سے واپس آکر وہ 17دن میرے پاس لاہور میں رہے ۔اس کے بعد دوبارہ شمالی وزیرستان چلے گئے''۔ 
وزیرستان میں بھی انہوں نے بڑی جرأت اور حوصلے کامظاہرہ کیا۔ انہوں نے اپنا ٹائم پیریڈبہت اچھا گزارا اور مختلف آپریشنز میں حصہ لیا۔میرا بیٹا ، میرا روح رواں ، میری مشکلات میں ہمیشہ میرے ساتھ کھڑا ہونے والا،وہ چونکہ بڑا تھا اس لیے اسے میرا بہت زیادہ احساس رہتا تھا۔ اس نے اپنی کامیابی کے لیے بڑی محنت کی ۔وہ اکثر کہتا تھا کہ میں اس لیے بہت محنت کرتاہوں کہ مجھے اپنی والدہ اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کا احساس ہے ۔ جب پی ایم اے کاکو ل میں ان سے پوچھا گیا کہ آپ کی تو میڈیکل کالج میں سیٹ بھی آچکی تھی تو اس کے باوجود آپ نے پاک فوج کیوں جائن کی؟ناصر نے جواب دیا کہ میرے چھوٹے تین بہن بھائی ہیں۔میری والدہ سنگل مدر ہیں۔مجھے میڈیکل تو بہت پسند ہے لیکن میں اس لیے فوج میں آیا کہ میں ملک کی خدمت بہتر انداز میں کر سکوں گا اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے چھوٹے تین بہن بھائیوں اور ماما کو سپورٹ کر سکوں گا۔میں اپنا میڈیکل میں جانے کا خواب بہن بھائیوں کے ذریعے پورا کروں گا۔''یوں انہوں نے اپنے وطن اوراپنے بہن بھائیوں کے لیے بہت بڑی قربانی دی۔
شہید کی والد ہ بتارہی تھیں کہ'' بڑے بچے کی والدین کے ہاں بڑی جگہ ہوتی ہے۔لیفٹیننٹ ناصر حسین کی میرے دل میں بہت زیادہ جگہ تھی ۔ وہ میرا سب سے بڑا بیٹا، میرا بیسٹ فرینڈ تھا۔اس کی کمی کبھی بھی پوری نہیں ہو سکتی۔وہ میرے ساتھ بہت زیادہ باتیں کرتا۔اس نے بہت چھوٹی سی عمر میں بہت زیادہ محنت کی۔ میری ہرضرورت کا بہت خیال رکھتا۔وہ دودوگھنٹے فون پر باتیں کرتا رہتا اور میرے ساتھ بالکل چھوٹی چھوٹی باتیں شیئر کرتا ۔اسے یہی فکر لگی رہتی کہ ماما آپ پریشان نہ ہوا کریں ، اسے میرا بہت احساس رہتا۔ اکثر پوچھتا کہ ماما آپ تھک تو جاتی ہوں گی۔ جب وہ فوج میں گیا توکہتا کہ ماما میں سوچتاہوں کہ آپ نے ہمارے لیے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور اپنی جان کو کھپا کر ہماری اچھی تعلیم و تربیت کی۔جس وقت والدین کے بچے ان کی محنت کا یوں اعتراف کرتے ہیں تو پھر والدین اپنی ساری تکالیف بھول جاتے ہیں۔میں اکثر اس کے فون کی ریکارڈنگ کر لیتی تھی اور پھر بعد میں اس کی آواز سنتی رہتی۔ میں اکثر اپنے بچے کے نمبر پر اب بھی کال کرتی ہوں لیکن جواب نہیں آتا۔شہید کی والدہ نے بتایا کہ ''ناصرجب چھوٹا تھا توا سے ہیلی کاپٹر بہت پسند تھا ،جب میں نے اسے یہ کھلونا لے کر دیا تو وہ اسے اڑا کر بہت زیادہ خوش ہوتا۔، اس کی یہ خوشی مجھے آج بھی بہت یاد آتی ہے۔اسے بچپن سے ہی کریز تھا کہ میں آرمی میں افسر کے طور پر جائوں۔ وہ فوج کی یونیفارم پہن کر بہت پرجوش ہو جاتا۔  ناصر حسین سے میری آخری ملاقات25جولائی2020ء کو ہوئی جب وہ ایک ہفتے کی چھٹی پر گھر آئے اور2اگست کو واپس وزیرستان چلے گئے۔ دوستمبر 2020ء کی رات کو دوبارمیری ان کے ساتھ فون پر گفتگو ہوئی ، انہوں نے بہت زیادہ باتیں کیں اورتین ستمبر2020ء کی صبح نو بجے وہ ہم سب کو اداس چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جاملے''۔
قارئین کرام !  وطن عزیز کی اس باہمت ماں کے بہادر بیٹے لیفٹیننٹ ناصر حسین نے 3 ستمبر2020ء کی صبح شمالی وزیرستان کے علاقے گھڑیوم سیکٹرمیں سڑک کنارے دہشت گردوں کی جانب سے نصب کی گئی بارودی سرنگ کے بلاسٹ ہونے سے اپنے دو جوانوں نائیک محمد عمران اورسپاہی عثمان اختر کے ہمراہ جام شہادت نوش کیا۔آپ کی نماز جنازہ یونیورسٹی گرائونڈ مظفر آباد( آزادکشمیر) میں ادا کی گئی اور آپ کوپورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپر دخاک کیاگیا۔ ناصر حسین کو وطن کی خاطر دلیرانہ انداز سے لڑتے ہوئے جان قربان کرنے پر ''تمغۂ بسالت''سے نوازا گیا۔
شہید کی والدہ نے مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے بیٹے ناصر شہید کی لاہور کے لیے پوسٹنگ آگئی اور ہم لاہور شفٹ ہوگئے۔ میں نے اپنی تعلیم جاری رکھی ۔ اب میں گیریژن کالج فار گرلز لاہور میں اسلامیات ڈیپارٹمنٹ میں پر وفیسر ہوں۔اس کے علاوہ میں دیگر سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتی رہتی ہوں۔ میں نے شہدائے افواج پاکستان کے والدین کا ایک فورم بنایا ہوا ہے اور میں ان والدین سے رابطے میں رہتی ہوں۔ شہیدوں کے والدین کے مابین ایک دکھ اور درد کا رشتہ ہوتا ہے اور جب ہم ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو بڑا سکون بھی میسرآتا ہے ، ہم اپنے بچوں کی یادیں بھی تازہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ کو سمجھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔جب تک کوئی انسان کسی تکلیف سے نہیں گزرتا تو اسے اس کا اندازہ بھی نہیں ہوتا ۔ ہم شہداء کے والدین کا دکھ ایک جیسا ہے اور ہم ایک دوسرے کے دل کے بہت قریب ہیں۔یہ رشتہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔اس کے علاوہ میں مختلف مقامات اور اولڈ ہائوسز وغیرہ میں بھی جاتی ہوں اور دکھی خواتین کے مسائل سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں۔بہت سی خواتین ایسی ہیں جو سنگل مدر ہیں اور ان کی زندگی میں بہت سی رکاوٹیں ہیں۔ان کاکوئی ذریعہ معاش نہیں، ایجوکیشن نہیں۔میں کوشش کرتی ہوں کہ ایسی خواتین سے مل کر ان کی حوصلہ افزائی کروں اور ان کو آگے بڑھنے کے لیے ان کی مدد کروں۔ میرا مشن یہ ہے کہ اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں، دوسروں کے لیے جیاجائے جس سے ہمارا رب بھی راضی ہواور ہم خود کو بھی پرسکون محسوس کریں''۔


مضمون نگار شعبہ صحافت کے ساتھ منسلک ہیں۔