اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:38
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

علی جاوید نقوی

Advertisements

ہلال اردو

27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ

اکتوبر 2024

• کشمیری عوام ہرسال 27اکتوبرکویوم سیاہ کے طورپرمناتے ہیں، جب بھارت نے اپنی فوجیں سرینگرمیں داخل کرکے جموں وکشمیرپرقبضہ کرلیا۔
• جابرانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ افواج، آر ایس ایس، بجرنگ دل اور ویشوا ہندو پریشد کے غنڈوں نے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا
• جنوبی ایشیامیں پائیداراورمستقل امن کے لیے مسئلہ کشمیر کاحل ضروری ہے
• پور ی دنیااس بات سے آگاہ ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں کی اکثریت کواقلیت میں بدلنے کی کوشش کررہاہے۔
• مقبوضہ کشمیر میں آبادی کاتناسب بدلنے کے لیے مودی سرکار پورے بھارت سے انتہاپسندہندوؤں کولاکرآبادکررہی ہے،انھیں مراعات اورسہولتیں بھی فراہم کی جارہی ہیں۔



کشمیریوں کی جانب سے جموں وکشمیر پربھارتی قبضے کے خلاف ہرسال 27اکتوبر کودنیا بھرمیں یوم سیاہ اوریوم احتجاج منایاجاتاہے۔یوم سیاہ منانے کامقصد دنیا کویاد دلاناہے کہ اس دن بھارت نے بندوق اورطاقت کے بل بوتے پراپنی افواج کی مدد سے مقبوضہ کشمیر پرقبضہ کرلیاتھا۔مقبوضہ کشمیر کے عوام آج بھی بھارت کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں۔ وہ بھارت سے مکمل آزادی اورحق خودارادیت چاہتے ہیں۔ وہ ڈھونگ انتخابات اورجعلی اسمبلی کوبھی نہیں مانتے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر پراپناتسلط مضبوط بنانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتاآیاہے۔ پاکستان کوقائم ہوئے ابھی چند ہفتے ہی گزرے تھے کہ بھارت نے کشمیری مہاراجہ ہری سنگھ سے سازبازکرکے 27اکتوبر 1947ء کوجموں وکشمیر میں فوجیں داخل کرکے  قبضہ کرلیا۔کشمیر کے عوام نے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کافیصلہ دیاتھا،بھارت کویہ بات ہضم نہیں ہورہی تھی۔بانیِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح نے کشمیر کوپاکستان کی شہہ رگ قراردیاتھا۔بانیِ پاکستان نے فرمایاتھاکہ کشمیر سیاسی اور قومی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ ہے۔کوئی بھی خود دار ملک اور قوم یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ اپنی شہ رگ کو دشمن کی تلوار کے حوالے کر دے۔ ہمارے عظیم لیڈرجانتے تھے کہ کشمیر کی سیاسی،جغرافیائی،اقتصادی اوردفاعی اہمیت ہے،جس سے کسی قیمت پردستبردار نہیں ہواجاسکتا۔ دوقومی نظریے کے تحت ہندوستان کی تقسیم کافارمولاطے پایاتھا۔جس کے تحت کشمیرکے مسلمانوں نے پاکستان میں شامل ہونے کااعلان کیالیکن بھارتی عزائم کچھ اورتھے۔ بھارت نے فوج کے ساتھ ساتھ انتہاپسند مسلح ہندوگروپوں کوکشمیر میں داخل کردیا۔ان مسلح گروپوں  نے مسلمانوں کاقتل عام شروع کردیا۔کشمیری مسلمان  بھارتی فوج کے مظالم کے باعث اپنے گھربارچھوڑ کرپاکستان کی جانب ہجرت کرنے پرمجبورہوگئے۔بھارت چاہتاتھاکہ کسی طرح مسلمان اکثریت کواقلیت میں بدل دیاجائے۔اس کی یہ سازش اورکوشش آج تک جاری ہے۔ابتداء ہی سے بھارتی پالیسی ''بغل میں چھری منہ میں رام رام'' والی تھی۔کشمیری اب تک لاکھوں جانیں قربان کرچکے ہیں لیکن الحاق پاکستان کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت نے جوناگڑھ اورحیدرآباد پربھی قبضہ کرلیا جبکہ یہ ریاستیں پاکستان میں شامل ہوناچاہتی تھیں۔ان ریاستوں کے مسلمان حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کااعلان کیاتھا۔
قارئین کویہ بتاتاچلوں کہ تین جون 1947ء کے منصوبہ آزادی ہند کے مطابق یہ بات بالکل واضح تھی کہ جنت نظیر وادی کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گی، لیکن بدقسمتی سے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت کا  مو قع نہ دیا گیا۔ کشمیریوں نے قیام پا کستان سے قبل 19جولائی 1947ء کو سرینگرمیں سردار ابراہیم خان کے گھر باقاعدہ الحاقِ پاکستان کی قرار داد منظورکی، بعد میں 24اکتوبر 1947ء کو سردار محمد ابراہیم کی قیادت میں کشمیری عوام نے ڈوگرہ فوج سے آزاد کردہ علاقے میں آزاد کشمیر حکومت قائم کرلی۔ مسلمانوں کے ساتھ ایک بڑی زیادتی یہ ہوئی کہ برطانوی بیرسٹر سیرل ریڈکلف کی سربراہی میں باؤنڈری کمیشن نے بھی وادیِ کشمیر پر قبضہ کرنے میں بھارت کی مدد کی۔ کمیشن نے ایک مسلم اکثریتی علاقے گورداس پور کو تقسیم کرکے  اسے بھارت کے حوالے کر دیا، اس طرح ایک حد بندی کی گئی جس سے جموں و کشمیر کا زمینی راستہ بن گیا۔ مقبوضہ کشمیرکے عوام نے اس غیر قانونی بھارتی قبضے کو قبول نہیں کیا۔ کشمیریوں نے آزادی کی تحریک شروع کردی۔بھارت یکم جنوری 1948 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چلاگیا اورمسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی مدد طلب کی۔سلامتی کونسل نے جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک آزاد اور غیر جانبدار رائے شماری کی منظوری دینے والی دو قراردادیں منظور کیں۔ یہ قراردادیں 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کو منظور کی گئیں جنہیں پاکستان اور بھارت دونوں نے قبول کیا۔ لیکن بھارت بعد میں ان قراردادوں سے بھاگ گیا اوریہ کہناشروع کردیاکہ کشمیر اس کااندرونی معاملہ ہے۔ بھارت کی اس پالیسی کے باعث خطے کاامن وامان داؤ پرلگاہواہے۔آج مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل  بن چکاہے،مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے مسلمان ایک قیدی کی زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔پاکستان اورپاکستانی عوام ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت  کی حمایت کرتے آئے ہیں۔پاکستان نے ہرموقع پرکشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اورسفارتی مدد کی۔مقبوضہ کشمیر پربھارتی قبضے کے باعث جنوبی ایشیاکی سلامتی اورامن داؤ پرلگاہواہے۔دنیا کواس بات کاادراک کرناچاہیے کہ جنوبی ایشیا  میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتاجب تک بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی نہیں بدلتا۔خطے میں مستقل اورپائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کوحق خودارادیت دے۔
پانچ اگست 2019 کو بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی انتہا پسند حکومت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے، کو منسوخ کردیا تھا جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھا۔آرٹیکل 370 اور 35 اے جنوری 1950 میں بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے بنائے ہوئے قانون تھے،اس قانون کے تحت ہی  مقبوضہ کشمیر کو اندرونی خود مختاری دی گئی اور مرکزدلی کاکام صرف دفاع، مواصلات اور بیرونی معاملات سے نمٹنا تھا۔لیکن عملًا مقبوضہ کشمیر کاتمام کنٹرول قابض بھارتی فوج کے پاس ہی تھا۔آرٹیکل 370  درحقیقت بھارتی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ ایک فراڈ تھا جس نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی کنٹرول حاصل کرنے میں اس کی مدد کی۔ اس قانون نے کسی حد تک مستقل رہائشیوں کو شناخت فراہم کرنے کی اجازت دی، جس کا بظاہر مقصد کشمیریوں کی آبادی کا تحفظ کرنا تھا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ کشمیر صرف کشمیریوں کے لیے رہے۔اس قانون کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کاتناسب بدلنے کی کوششیں کی جاتی رہیں۔مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 ختم کیے جانے کے بعد گویاکشمیریوں پرایک اورقیامت ٹوٹ پڑی،وہ اپنے ہی علاقے اورشہرمیں اجنبی بن کررہ گئے۔تمام معاملات مرکزی حکومت نے اپنے کنٹرول میں لے لیے اورمقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کواقلیت میں بدلنے کے لیے پورے  بھارت سے انتہاپسند ہندوؤں کومقبوضہ کشمیر لاکرآباد کرناشروع کردیا۔ان ہتھکنڈوں کاایک ہی مقصد  تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کاتناسب تبدیل کیا جاسکے،کشمیری مسلمان کشمیر میں اقلیت بن کررہ جائیں۔ بھارتی افواج کے ظالمانہ ہتھکنڈوں اور ظلم و جبر کے باوجود کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے مطالبہ سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے۔ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لیناچاہیے،نریندر مودی کے تمام ترحربوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کے ساتھ رہنے کوتیارنہیں وہ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، بھارتی آئین وقانون کوتسلیم نہیں کرتے۔بھارت کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے۔ 
اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کی تنظیمیں، بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل اپنی کئی رپورٹس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پراپنی تشویش ظاہرکرچکے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی برطانوی نمائندہ آسٹریج لائج اپنی نیوزکانفرنس میںواضح لفظوں میں مطالبہ کرچکی ہیں کہ'' بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کوان کے گھروں سے بے دخل کرنے اوران کے گھروں کوگرانے کاسلسلہ بندکرے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاجوسلسلہ کئی دہائیوں سے شروع کررکھاہے یہ اس کی بدترین شکل ہے جس کاشکارآج کشمیر کے عوام ہیں ۔بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کے بنیادی حقوق تسلیم کرنے سے کیسے انکارکرسکتاہے؟دنیاجانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیرمسلم اکثریت رکھنے والی ریاست ہے جہاں اب مسلمانوں کواقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے''۔



بھارت نے کشمیر یوں کے بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے اور آج تک ناقابل برداشت مصائب کا شکار ہیں۔جابرانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ افواج، آر ایس ایس، بجرنگ دل اور ویشو ہندو پریشد جیسے دہشت گرد گروپوں سے وابستہ انتہا پسند ہندو حملہ آوروں نے نہتے مسلمانوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا اور ان کی جائیداد و املاک پرقبضہ کرلیا۔ ان مظالم کے باوجود کشمیری عوام نے کبھی اس جبری غلامی اور فوجی تسلط کو قبول نہیں کیا بلکہ برسوں سے ایک منظم تحریک آزادی شروع کی ہوئی ہے،اس تحریک آزادی کوکچلنے کے لیے بھارتی حکمرانوں نے فوجی قوت کا بے تحاشا استعمال کیا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے نتیجے میں اب تک سوا 5 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں خواتین بیوہ، لاکھوں بچے یتیم ہوگئے۔بھارتی فورسزنے  ہزاروں خواتین کی آبروریزی کی، یہ خونین اور افسوس ناک ریاستی دہشت گردی کا کھیل جاری ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی نگرانی میں  5اگست2019سے ان مظالم میں مزید شدت آگئی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے منظم اقدامات کیے جارہے ہیں۔مسلمانوں کوزبردستی مقبوضہ کشمیر سے بھارت کے دوسرے علاقوں میں بھیجاجارہاہے جبکہ غیرمسلم خاص کر انتہاپسند ہندوئوں کومقبوضہ کشمیر میں لاکر آباد کیاجارہاہے۔ اس مقصد کے لیے انھیں مالی امداد اوردیگر سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔مودی حکومت کابنیادی مقصد یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دیاجائے۔دوسری طرف کشمیری عوام کو معاشی بدحالی سے دوچار کردیا گیا ہے۔انہیں ان کی زمینوں،جائیداد و املاک سے محروم اور ملازمتوں سے برطرف کرکے ان کی جگہ دوسری ریاستوں سے ہندوؤں کو لاکر تعینات کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔مودی کے ان ظالمانہ اورفسطائی اقدامات کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق و آزادی کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔
کشمیری مسلمانوں کی قربانیوں کی داستان بہت طویل اورخون رنگ ہے۔ بچوں، نوجوانوں اوربزرگوں نے اپنے خون سے اس تحریک کو زندہ رکھاہواہے۔کشمیر میڈیا سروس  نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر دل دہلا دینے والی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق الحاق پاکستان کے لیے اب تک لاکھوں کشمیری اپنے خون کانذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ بھارتی فورسز نے جنوری 1989 سے اب تک 96 ہزار 329 کشمیری شہید کیے۔ 7 ہزار 344 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں اور زیر حراست  شہید کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے 8 ہزار کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 1989 سے اب تک 11 ہزار 264 خواتین کی بے حرمتی کی گئی، 1 لاکھ 10 ہزار 518 گھر، دکانیں اور دیگر عمارتیں تباہ کیں، بھارتی فورسز کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے آج بھی پہاڑوں کی طرح بلنداورمضبوط ہیں۔
کشمیریوں کوان کاحق خود ارادیت دلانے کے لیے عالمی برادری کوچاہیے کہ وہ بھارت کومجبور کرے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی  قراردادوں پرعمل کرے۔ کشمیری عوام کو ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے۔بھارت میں جتنی بھی حکومتیں آئیں ایک بات پرسب متفق رہیں کہ کشمیریوں پرجتنے مظالم ڈھائے جاسکتے ہیں ڈھائے جائیں اوران کی تحریک کوٹینکوں کے ذریعے کچل دیاجائے۔ کشمیریوں کے لیے بی جے پی اورکانگریس ایک ہی سکے کے دورُخ ہیں۔ مودی سرکاری نے تومظالم میں تاتاریوں کوبھی پیچھے چھوڑدیاہے۔ بھارتی ظلم و ستم کا سلسلہ اور بھی دراز ہو گیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے صرف تین سالوں میں مقبوضہ کشمیر میں 690  سے زائد بے گناہ افرادشہید ہو چکے ہیں۔ گھر گھر محاصروں اور تلاشی کی کارروائیاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ پیلٹ گن کا استعمال،املاک کی تباہی، جبری گمشدگی،حراستی تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات عام ہو چکے ہیں۔پوری حریت لیڈرشپ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے،کسی کوسزائے موت توکسی کوعمرقید کی سزاسنائی گئی ہے۔لیکن آزادی کے متوالے اپنے مؤقف پرڈٹے ہوئے ہیں۔اس سال 2024 میں بھی بھارتی فوج کی قید میں غیر انسانی سلوک اور تشدد کے باعث درجنوں کشمیری نوجوان شہید ہو چکے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم دنیا سے چھپے نہیں ہیں، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مظالم کو کئی دفعہ بے نقاب کر چکی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرکئی رپورٹیں جاری کرچکی ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور یو این ہیومن رائٹس کی رپورٹوں میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تفصیلی احوال موجود ہے۔دنیا جانتی ہے کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے قدیم حل طلب تنازع ہے جس کے حل کے لیے دنیا کو آگے بڑھ کر عملی کردار ادا کرنا چاہیے۔کشمیری اپنے مؤقف پرڈٹے ہوئے ہیں تو پوری پاکستانی قوم بھی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد میں اُن کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔عالمی برادری کوبھی چاہیے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورغاصبانہ قبضے کے خلاف بھارت کوکٹہرے میں لائے،جب تک بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل نہیں کرتا اس پراقتصادی وتجارتی پابندیاں لگائی جائیں۔بھارتی فوج کے مظالم کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔ ان کی پاکستان سے محبت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بھارت بد ترین جارحیت سے کشمیریوں کے حقوق کو سبوتاز نہیں کر سکتا۔ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر بھی بھارتی تسلط سے آزاد ہوکرپاکستان کا حصہ بنے گا۔


مضمون نگاراخبارات اورٹی وی چینلزکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔آج کل ایک قومی اخبارمیں کالم لکھ رہے ہیں۔قومی اورعالمی سیاست پر اُن کی متعدد کُتب شائع ہو چکی ہیں۔
[email protected]


 

علی جاوید نقوی

Advertisements