حنین اور کاشف دونوں ہم جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ پڑوسی بھی تھے اسی لیے دونوں روزانہ ایک ساتھ ہی اسکول آنا جانا کرتے تھے۔
آج بھی دونوں اسکول کی چھٹی پر خراماں خراماں گھر کی جانب روانہ ہوئے۔
دونوں بہت ہی اچھے بچے تھے اور اپنی معلومات کے مطابق ایک دوسرے سے اچھی اچھی باتیں شیئر کرتے رہتے تھے۔
’’حنین کیا تم میری مدد کرسکتے ہو؟ ‘‘گلی سے گزرتے ہوئے کاشف نے اپنے دوست سے سوال کیا۔
’’کیسی مدد؟
’’وہ دیکھو! گلی کے درمیان میں گٹر کا ڈھکن غائب ہے ،کوئی حادثہ ہوسکتا ہے؟‘‘کاشف فکر مندی سے بولا۔
’’کاشف! اس کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟ ‘‘حنین نے سوال کیا۔
’’دیکھو! اس جانب بڑے پتھر رکھے ہیں اگر ہم ایک یا دو بڑے پتھر اٹھا کر اس مین ہول پر رکھ دیں تو کئی لوگ حادثے سے بچ سکتے ہیں۔‘‘کاشف نے مسکرا کر حل بتایا۔
’’آہ!... بہت بھاری ہے۔‘‘
’’بسم اللہ پڑھو!‘‘
’’الحمدللہ! ہم نے یہ مشکل کام انجام دے ہی ڈالا۔‘‘ کاشف خوشی سے بولا۔
دونوں مین ہول پر پتھر رکھ کر بے حد خوشی محسوس کررہے تھے۔
’’ایک بات تو بتاؤ کاشف! اس کام سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‘‘ حنین نے پوچھا۔
’’پیارے دوست! یہ جو کام ہم نے کیا یہ ایک قسم کا صدقہ ہے۔‘‘
’’صدقہ کیا ہے؟ ‘‘حنین نے ایک اور سوال کیا۔
’’رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے، تمہارا بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹک جانے والی جگہ میں کسی آدمی کو تمہارا راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، نابینا اور کم دیکھنے والے آدمی کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، پتھر، کانٹے اور ہڈی کو راستے سے ہٹانا تمہارے لیے صدقہ ہے، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں تمہارا پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے۔‘‘(جامع ترمذی )
’’اور ہر اچھا کام جس میں اللہ کی مخلوق کی بھلائی اور خیر ہو وہ صدقہ کہلاتی ہے۔ ‘‘کاشف نے تفصیل سے سمجھایا۔
’’یعنی ہم دونوں نے یہ صدقہ کیا ہے اور اللّٰہ پاک کو خوش کرکے خوب نیکیاں کمائی ہیں۔ ‘‘حنین جوش سے بولا۔
’’ہاں پیارے دوست! تم بالکل ٹھیک سمجھے۔‘‘
’’اس طرح تو ایسے چھوٹے چھوٹے کاموں سے ہم روزانہ ڈھیروں صدقات کرکے خوب نیکیاں کما سکتے ہیں۔ ‘‘حنین سوچتے ہوئے بولا۔
’’بالکل،ان شاءاللہ!‘‘ کاشف نے تائید کی۔
دونوں باتیں کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے کہ فٹ پاتھ کے درمیان میں انہیں کیلے کے چھلکے نظر آئے۔ دونوں نے مسکرا کر ایک دوسرے کی جانب دیکھا اور پھران چھلکوں کو کونے میں دھکیل دیا تاکہ کسی کو تکلیف یا نقصان نہ پہنچے۔
’’کاشف! تم نے مجھے ایک بہت قیمتی حدیث کے بارے میں آگاہ کرکے ایک اہم کام سمجھا دیا ہے۔‘‘ حنین شکریہ کے ساتھ بولا۔
اب دونوں مزید نیکیوں کی جستجو میں آگے بڑھ گئے۔
پیارے بچو! آپ بھی ایسی چھوٹی چھوٹی نیکیاں کرکے صدقے کا ثواب حاصل کرسکتے ہیں۔
تبصرے