ایک دن علی اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا گپ شپ کر رہا تھا۔ سب کے ہاتھوں میں موبائل فون تھے۔ ہر کوئی سوشل میڈیا اسکرولنگ میں مصروف تھا۔ کوئی فیس دیکھ رہا تھا تو کوئی انسٹاگرام اورکوئی ٹک ٹاک۔ اسی دوران علی کے ایک دوست کی نظر ایک پوسٹ پر پڑی جس میں پاکستان کے خلاف منفی باتیں کی جا رہی تھیں۔ اس میں کچھ ایسی معلومات بھی دی گئی تھیں جو ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی تھیں۔ اس پوسٹ کو دیکھ کر دوست نے علی سے کہا،’’دیکھو، یہ کتنی خطرناک باتیں ہیں، ہمیں اس کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔‘‘
علی نے وہ پوسٹ دیکھی تو اسے بھی بہت غصہ آیا۔ اس نے سوچا کہ اسے اس پوسٹ کی تصدیق کرنی چاہیے۔ کیا یہ واقعی سچی ہے یا نہیں؟ وہ سب مل کر پوسٹ شیئر کرنے والے کی پروفائل دیکھنے لگے۔ انہیں ایسا لگا کہ یہ پروفائل ہی جعلی ہے کیونکہ اس میں نام کے علاوہ اور معلومات نہیں دی گئی تھیں اور نہ ہی اس پر اکاؤنٹ ہولڈر کی تصویر تھی۔ علی کو یہ دیکھ کر شک ہوا۔ اس نے اپنے دوستوں کو مشورہ دیا کہ وہ بلاسوچے سمجھے ایسی پوسٹوں کو شیئر نہ کریں۔ ہمیں ان کے درست ہونے کی تصدیق کرلینی چاہیےکیونکہ سوشل میڈیا پر اکثر پوسٹیں جھوٹی اور مبہم ہوتی ہیں اور ان کا مقصدہمارے ملک کو نقصان پہنچانا بھی ہوسکتا ہے۔‘‘
علی کے دوستوں نے یہ سنا تو سب اپنا اپنا موبائل فون چھوڑ کر سنجیدگی کے ساتھ اس پوسٹ کے بارے میں تحقیق کرنے لگے۔ آخر کار انہیں کچھ دیر بعد پتہ چل گیا کہ وہ پوسٹ بالکل جھوٹی تھی اور اس کا مقصد لوگوں میں بدگمانی پھیلانا اور اختلاف پیدا کرنا تھا۔یہ دیکھتے ہی علی کہنے لگا،’’یہی وہ چیز ہے جس سے ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ہر چیز پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
علی کے دوست اس پوسٹ کے بارے میں جان کر حیرانی سے ایک دوسرے کا منہ دیکھ رہے تھے۔ علی انہیں مزید سمجھانے لگا،’’ہمارے دشمن ہمیں کمزور کرنا چاہتے ہیں اور ان کا سب سے بڑا ہتھیار جھوٹی خبریں اورمنفی پراپیگنڈہ ہے۔ وہ ہماری قوم میں اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم آپس میں لڑنے لگیں اور اپنی اصل طاقت بھول جائیں، جو کہ ہمارا اتحاد ہے۔‘‘
تمام دوستوں نے علی کی باتوں سے اتفاق کیا اورعہد کیا کہ وہ آئندہ کبھی بھی سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق کے کوئی پوسٹ شیئر نہیں کریںگے۔ علی نے بھی اسی عزم کا اظہار کیا اورکہنے لگا ،’’ہمیں اپنے ملک سے محبت کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ ہمارا ملک ہمارا گھر ہے ۔ اس کی سلامتی اورتحفظ ہمارے ہاتھ میں ہے۔ہمیں اپنے دماغ کو آزاد رکھنا چاہیے اور خود سوچنا چاہیے۔ کوئی بھی خبر یا معلومات سامنے آئے تو اس پر تحقیق اور غور و فکر کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والے بہت سے لوگ موجود ہیں۔ وہ ایسا ہمارے اند ر نفاق، انتشار اور افراتفری پھیلانے کے لیے کرتے ہیں۔ ان کا مقصد ہمیں آپس میں الجھا کر ہمارے ملک کو کمزور کرنا ہے۔لہٰذا ہمیں خبر دار رہنے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنے لوگوں سے محبت کرنی چاہیے اور ان کے درمیان محبت، بھائی چارے اور اتحاد کو فروغ دینا چاہیے۔ ہمارا ملک ہمارا فخر ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کے لیے ہمیشہ چوکس رہنا چاہیے۔‘‘
آخر میں علی نے اپنے دوستوں سے کہا،’’دیکھو!سوچ کا ذرا سا زاویہ بدلنے سے ہم بہت بڑی غلطی سے بچ گئے، ورنہ روائتی سوچ سے ہم بھی دشمن کے اس کام میں شریک ہوجاتے۔ اپنی سوچ بدلو،اتحاد وکو فروغ دو اور نفرت کو شکست دو۔‘‘
علی اور اس کے دوستوں نے فیصلہ کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر مثبت پیغامات پھیلائیں گے ، جھوٹی خبروں سے ہوشیار رہیں گےاورجس طرح انہوں نے اپنی سوچ بدلی ،دوسروں کو بھی ایسی ہی سوچ اختیار کرنے پر قائل کریں گے۔
تبصرے