11 ستمبر یوم ِ وفات قائداعظم ؒ کے حوالے سے خصوصی تحریر
تاریخ میں ایسی عظیم شخصیات جنم لیتی رہی ہیں،جنہوں نے دنیا سے جانے کے بعد بھی اپنی رفعت و عظمت کا سکّہ جمائے رکھا۔ ان ہی عہد ساز شخصیات میں بانیٔ پاکستان محمد علی جناح ؒ بھی شامل ہیں، جن کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک علیٰحدہ وطن حاصل کیا۔ انہوں نے اپنی بصیرت سے مسلمانوں کو ایک الگ ملک کے حصول کی خاطر تحریکِ آزادی پر ابھارا، جہاں وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی بسر کرسکیں۔ ان کی قیادت میں، تحریک پاکستان نے ایک نیا جوش پایا اور 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ ان کی شخصیت میں دیانتداری، عزم اور اصولوں کی پاسداری کا ایک خاص پہلو تھا جو آج بھی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
قائداعظم نوجوانوں کو ملک کا مستقبل سمجھتے تھے اور ان کی صلاحیتوں پر مکمل یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا:
’’کام، کام، اور صرف کام۔‘‘
قائداعظمؒ کے نزدیک محنت اور دیانتداری ہی کامیابی کی کنجی تھی۔ وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے، ’’ایمان، اتحاد، اور نظم‘‘، کیونکہ ان کے خیال میں ان اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔
قائداعظم کے افکار اور نظریات ہمارے لیے روشنی کا مینار ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ امید اور حوصلے کا پیغام دیا۔1937 کے کلکتہ کے اجلاس میں نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے آپ ؒ نے فرمایا:’’نئی نسل کے نوجوانوں آپ میں سے اکثر ترقی کی منازل طے کرکے اقبال اور جناح بنیں گے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ قوم کا مستقبل آپ لوگوں کے ہاتھوں میں مضبوط رہے گا۔‘‘
قائداعظم محمد علی جناح کی اپنے ملک کے نوجوانوں کے ساتھ یہ فکری وابستگی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اُن کے نزدیک پاکستان کے روشن مستقبل کی کلید صرف اور صرف قابل اور باکردار نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔نوجوان قائداعظم کے فرمودات کو مشعل راہ بنا کر ملکی سلامتی و بقاء کے لیے بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔قائداعظم کی شخصیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اگر ہم اپنے مقاصد میں مخلص ہوں اور محنت کو اپنا شعار بنائیں، تو کوئی بھی خواب ناممکن نہیں۔ ان کی جدوجہد اور قربانیوں نے ہمیں ایک آزاد وطن دیا، اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس وطن کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں۔
تبصرے