ہرسال 21ستمبر کو پاکستان سمیت دُنیا بھر میں امن کا دن منایا جاتا ہے
پاکستان اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں اپنی افواج کے ذریعے زیادہ تعاون کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔
27 مئی 2023 کو اقوام متحدہ نے امن مشن کے 75 سال مکمل ہونے پر پاکستانی امن فوجیوں کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔
اقوام متحدہ کے امن مشن دستوں کے باعث خانہ جنگی کاشکار نمیبیا ایک مستحکم اوراچھی آمدنی والا ملک بن گیاہے۔
پاکستان کے امن دستوں نے متاثرہ علاقوں میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں ۔
افواج پاکستان میں شامل خواتین بھی امن فوج کاحصہ ہیں اورانھیں امن مشن میں جوبھی ذمہ داریاں دی گئیں،انہوں نے انتہائی ذمہ داری سے ادا کیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقوام متحدہ کی زیرنگرانی دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستان کے امن دستوں کی خدمات کوہمیشہ سراہاگیاہے۔پاک فوج کے افسروں اورجوانوں نے جس جرأت،ہمت، لگن اورمحنت سے متاثرہ ممالک میں دن رات کام کیا،اس کی تعریف عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں نے بھی کی ہے۔ یہ ہی نہیں پاک فوج کے جوانوں نے متاثرہ ممالک میں امن کی بحالی کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں بھی پیش کی ہیں۔دوسری طرف امن دستوں میں شامل پاک فوج کے میڈیکل شعبے نے زخمیوں اورمختلف امراض کاشکار لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے بھی بہترین خدمات انجام دی ہیں،جس کی پوری دنیا معترف ہے۔
دنیا میں قیام امن کے لیئے پاکستان کی کوششوں سے سب واقف ہیں۔پاکستان کا بین الاقوامی امن و استحکام میں نمایاں کردار رہا ہے۔ پاکستانی امن دستے اقوام متحدہ کے مشن کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسے علاقوں میں جہاں امن کی ضرورت تھی وہاں پر پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دیں۔ 75سال میں اقوام متحدہ کے امن دستوں نے متاثرہ علاقوں میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں ۔پاکستان اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں اپنی افواج کے ذریعے سب سے زیادہ تعاون کرنے والا ملک ہے۔ پاک فوج کے امن دستے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، قبرص، مغربی صحارا اور صومالیہ کے امن مشنز میں موجود ہیں۔
ہرسال 21ستمبر کو پاکستان سمیت دُنیا بھر میں امن کا دن منایا جاتا ہے۔اس کا مقصد دنیا کوبتاناہے کہ کسی بھی ملک کی سلامتی، خود مختاری، آزادی، تمام مذاہب، عقیدے، نظریات، روایات کا احترام کرناہم سب کافرض ہے ۔اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو جنگوں اور تشدد کے خاتمے کا دن قراردیا ہے، تاکہ دنیا سے نفرتوں کو ختم کیا جاسکے۔اقوام متحدہ کی اپنی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق قیام امن کے لیے کام کرنے والے مشن یا ''بلیو ہیلمٹ ''کے نام سے معروف اقوام متحدہ کے امن دستوں نے شہریوں کے جانی و جسمانی نقصان میں کمی لانے، جنگوں کا دورانیہ محدود کرنے اور امن معاہدوں کو برقرار رکھنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
اسی طرح ہر سال 29 مئی کو اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن (انٹرنیشنل ڈے آف یونائیٹڈ نیشنز پیس کیپرز) منایا جاتا ہے۔یہ دن امن برقرار رکھنے کے لیے متاثرہ ممالک میں دیرپاامن و امان کی صورتحال برقراررکھنے کے عالمی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستانی امن دستے امن فوج کے مشن کو انتہائی مہارت اور لگن سے پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل افواج پاکستان کے دستوں نے عالمی سطح پر امن کی بحالی کے لیے اپنی قیمتی جانوں کانذرانہ پیش کیا ۔پاکستانی امن دستوںنے عالمی سطح پرامن کی بحالی کی کوششوں میں بنیادی کرداراداکیا ہے جوآج بھی جاری ہے اورمستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
وطن عزیزپاکستان کئی برسوں تک اقوام متحدہ کی امن فوج میں سب سے زیادہ فوجی تعاون فراہم کرنے والا ملک رہا ہے۔اقوام متحدہ کوجب بھی ضرورت پڑی پاکستا ن پیچھے نہ ہٹا اورہمیشہ امن کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق امن فوج میں بھی خواتین کومساوی حیثیت دینے کے لیے ترجیحی بنیادوں پرکام ہورہاہے۔افواج پاکستان میں شامل خواتین بھی امن فوج کاحصہ ہیں اورانھیں امن مشن میں جوبھی ذمہ داریاں دی گئیں ۔افواج پاکستان کی صنف آہن نے پوری دنیا سے اپنی صلاحیتوں کالوہامنوایا۔ اقوام متحدہ سے بھی کئی ایوارڈز اورشیلڈز حاصل کیں۔
دنیا میں جنگوں کے خاتمے کے لیے جہاں بھی امن مشنزبھیجے گئے،وہ کامیاب رہے ہیں،اگریہ کہاجائے توغلط نہ ہوگاکہ آج دنیا میں امن ان ہی امن دستوں کی وجہ سے قائم ہے اوراس میں پاکستان کابڑا اہم کردار ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر لیز ہاورڈ بھی اعتراف کرتے ہوئے اپنی کتا ب ''پاور اِن پیس کیپنگ'' میں لکھتی ہیں کہ ''اگر ہم اس حوالے سے ریکارڈ کا باقاعدہ جائزہ لیں تو قیام امن کے مشن زیادہ تر کامیاب رہے ہیں۔اگر ہم سرد جنگ کے بعد سے اب تک پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہر مشن کا جائزہ لیں تو ان کی دو تہائی تعداد اپنی ذمہ داریوں پر کامیابی سے عملدرآمد کر کے واپس آنے میں کامیاب رہی ہے۔'' ان کا کہنا ہے کہ ''اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان تمام واقعات میں متعلقہ ممالک کی صورتحال ہر لحاظ سے بہتر ہو گئی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وہ حالت جنگ میں نہیں ہیں۔قیام امن کے لیے کام کرنے والے مشن خانہ جنگی دوبارہ شروع ہونے کے امکان کو محدود کر دیتے ہیں۔ وہ امن معاہدوں کے حصول میں بھی مدد دیتے ہیں۔ جہاں قیام امن کے لیے کام کرنے والے مشن کا کردار ہو وہاں امن معاہدہ طے پانے اور ایسے معاہدوں کے برقرار رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے''۔1989 میں اقوام متحدہ کے ایسے ہی ایک مشن نے نمیبیا میں خانہ جنگی ختم کرانے اور ملکی تاریخ میں پہلے آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں مدد دی۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ پروفیسر ہاروڈ کہتی ہیں کہ ''نمیبیا نے بہت بڑی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ وہاں بہت سی نوآبادیاتی طاقتوں کی حکمرانی رہی ہے۔ وہاں قتل عام ہوتا رہا ہے۔ یہ ملک علاقائی جنگ اور خانہ جنگی سے متاثر رہا ہے۔ تاہم حیران کن طور پر نمیبیا نے اپنی تاریخ کے ان انتہائی مشکل ادوار میں بھی خود کو قائم رکھا۔''
امن فوجوں کی بدولت ہی آج نمیبیا ایک مستحکم اور بالائی متوسط درجے کی آمدنی والا ملک ہے، جہاں جمہوریت فعال ہے اور اس ملک کے تاریخی پس منظر کو دیکھا جائے تو یہ ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔نمیبیا میں اقوام متحدہ کا مشن اپنے دور کے اعتبار سے بہت خاص تھا۔دلچسپ اورحیران کردینے والی بات یہ ہے کہ اس میں شامل 40 فیصد اہلکار خواتین تھیں۔ قیام امن کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن اس وقت زیادہ مؤثر رہتے ہیں،کیونکہ وہ مسائل کوبندوق کے ذریعے حل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
میں قارئین کویاددلاتاچلوں کہ پچھلے سال یعنی 27 مئی 2023 کو اقوام متحدہ نے امن مشن کے 75 سال مکمل ہونے پردولاکھ سے زائد پاکستانی امن فوجیوں کوخراج تحسین پیش کیا۔ان پاکستانی فوجیوں نے دنیا کے 29 ممالک میں اقوام متحدہ کے 46 مشنز میں خدمات سرانجام دیں۔ یہ اقوام متحدہ کی جانب سے پاک فوج کی خدمات کابہترین اعتراف تھا۔رپورٹ کے مطابق 1948 سے 2023 تک مجموعی طورپر 20 لاکھ سے زائد فوجی جوانوں اور سویلین اہلکاروں نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خدمات سرانجام دیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کااس دن کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہناتھا کہ اقوام متحدہ کے امن دستے ایک پرامن دنیا کے لیے ہمارے عزم کا محور ہیں۔ امن دستوں میں شامل کئی فوجیوں نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ 4 ہزار 200 سے زائد فوجی اقوام متحدہ کے پرچم تلے خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جن میں 168 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ایک بڑا افسوسناک واقعہ 5 جون 1993 کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں پیش آیا تھاجہاں اقوام متحدہ کے امن دستے پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں وہاں 25 پاکستانی فوجی شہید ہوگئے تھے۔یہ ہمارا بہت بڑا نقصان تھا لیکن اس کے باوجود پاک فوج دنیا میں قیام امن کے اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹی۔ کئی برسوں تک پاکستان اقوام متحدہ کی امن فوج میں سب سے زیادہ فوجی تعاون فراہم کرنے والا ملک رہا ہے، جو ہر سال 8 ہزار سے زائد فوجیوں کی صورت میں تعاون فراہم کرتا رہا۔تاہم 2022 میں بنگلہ دیش 7 ہزار 233 فوجیوں کی صورت سب سے سے زیادہ فوجی فراہم کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این ایم آئی ایس ایس) میں خدمات انجام دینے والے پاکستانی امن فوجیوں کو ملک کے یونٹی اسٹیٹ کے دارالحکومت بینٹیو میں تقریباً تین لاکھ رہائشیوں کو تباہ کن سیلاب سے بچانے میں غیر معمولی خدمات انجام دینے پر اقوام متحدہ کے تمغوں سے نوازا گیا ہے۔ اس سلسلے میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک تقریب کااہتمام کیاگیا۔بلیو ہیلمٹس والی پاکستانی یونٹ کے 272 امن فوجیوں نے سیلابی پانی روکنے کے لیے بند باندھنے اور ان کی دیکھ بھال میں دن رات محنت کی ۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کو مہاجرین کے کیمپوں میں جانے سے روکا جا سکا۔ان کیمپوں میں لاکھوں افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔پاکستانی امن فوج کی اس کوشش کے سبب آس پاس کے علاقے، وہاں کا انفراسٹرکچر اور سروس فراہم کرنے والے دیگر ادارے بھی سیلاب سے محفوظ رہے۔
قبل ازیں پاکستان کے امن دستے ہیٹی، لائبیریا، صحارا، وسطی افریقہ، سوڈان، نیوگینی، نمیبیا، کمبوڈیا، صومالیہ، روانڈا، سری لیون اور بوسنیا میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے امن اہلکار ایک پرامن دنیا کے لیے پرعزم ہیں۔متاثرہ ممالک میں بدترین خانہ جنگی ،مہلک تنازعات سے جنم لینے والی ابتری میں پھنسے شہریوں کی حفاظت کیلیے بھی ان کا کردار اہم ہے۔یہ امن فوجی اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر لوگوں کومدد فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ زندہ رہ سکیں ۔ وہ خود مختلف مسلح گروپوں کانشانہ بن جاتے ہیں ۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ پاک فوج کے جوانوں نے بھی عالمی امن کے لیے اپناخون پیش کیاہے ،اورمزید قربانیاں دینے کے لیے بھی تیارہیں۔ان جانی قربانیوں کے باعث ہی آج دنیا میں امن قائم ہے،لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکی ہیں۔
کٹھن چیلنجز کے باوجود اقوام متحدہ میں شامل افواج پاکستان کے جوان اورافسران ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں اوراقوام متحدہ کے چارٹر ،سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق دنیا میں امن کے لیے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔امن فوج کے یہ جوان مذہب ،نسل ،زبان ا وررنگ کے تعصب سے بالاترہوکر صرف انسانیت کی مدد کررہے ہیں۔ہمیں ہمیشہ ان کاشکرگزار ہوناچاہیے۔
مضمون نگاراخبارات اورٹی وی چینلزکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔آج کل ایک قومی اخبارمیں کالم لکھ رہے ہیں۔قومی اورعالمی سیاست پر اُن کی متعدد کُتب شائع ہو چکی ہیں۔
[email protected]
تبصرے