ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، فالج اس وقت دنیا بھر میں موت کی دوسری بڑی وجہ ہے جبکہ معذوری کی تیسری اور ڈیمنشیا کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
جرنل لانسیٹ نیورولوجی کمیشن میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک فالج سے ہونے والی اموات میں 50 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ 2050 تک ہر سال تقریباً ایک کروڑ افراد اس بیماری کے باعث ہلاک ہو سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق، ہر سال 97 لاکھ افراد کی ہلاکتوں کے علاوہ، اس بیماری کے علاج پر سالانہ 2300 ارب ڈالرز کا خرچہ بھی ہوگا۔تشویشناک بات یہ ہے کہ فالج نہ صرف بڑی عمر بلکہ کم عمر اور نوجوان افراد میں بھی عام ہو رہا ہے۔
امریکی ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، کم عمر افراد میں ماضی کی نسبت فالج کا خطرہ پندرہ فیصد بڑھ گیا ہے۔
شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے ماہرسٹروک سپیشلسٹ، ڈاکٹر راجہ فرحت شعیب کے مطابق، نہ صرف دنیا میں بلکہ پاکستان میں بھی سٹروک یعنی فالج کے مرض میں حالیہ کچھ سالوں میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب چھوٹی عمر کے افراد بھی اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں، جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ
"In stroke, time lost is brain lost"
مطلب کہ فالج کی علامات ہونے پر علاج میں جتنی جلدی کی جائے اتنا ہی جلدی دماغ اور جسم کو اس کے اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
فالج کیا ہے اور کتنا عام ہے؟
فالج ایک طبی حالت ہے جس میں دماغ کے کسی حصے میں خون کی فراہمی بند ہو جاتی ہے یا کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے دماغی خلیے مرنے لگتے ہیں۔ اس کی دو اہم اقسام ہیں:
اسکیمنگ سٹروک: یہ سب سے عام سٹروک ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ میں خون کی فراہمی کسی رکاوٹ کی وجہ سے بند ہو جاتی ہے، جیسے خون کے لوتھڑے کی وجہ سے۔
ہیمرجک سٹروک: یہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کی کسی خون کی نالی سے خون بہنے لگتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ میں خون جمع ہو جاتا ہے اور دماغی خلیے متاثر ہوتے ہیں۔
فالج جسم پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟
فالج دماغ کے اس حصے کو متاثر کرتا ہے جو جسم کے مختلف افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصے متاثر ہو سکتے ہیں، جیسے:
حرکت میں کمی: جسم کی ایک سائیڈ کمزور یا بے حرکت ہو سکتی ہے۔
بولنے میں دشواری: زبان کی حرکت یا سمجھنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔
نظر کی مشکلات: ایک یا دونوں آنکھوں میں نظر کی کمی ہو سکتی ہے۔
جسم کے کسی حصے میں بے حسی: جلد کی حساسیت کم ہو سکتی ہے۔
دماغ کا ورم: دماغ کی سوجن ہو سکتی ہے۔
نمونیا: پھیپھڑوں کا ایک انفیکشن جو فالج کی وجہ سے آزادانہ طور پر حرکت نہ کرنے اور نگلنے کے مسائل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
پیشاب کی نالی کا انفیکشن (UTI) : مثانے کے کنٹرول کے مسائل ہوسکتے ہیں جب فالج کے بعد مریض مثانے کے کام کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔
دورے: دماغ میں غیر معمولی برقی سرگرمی کی وجہ سے دورے جو بڑے سٹروک سے بچ جانے والوں میں عام ہیں۔
کلینیکل ڈپریشن: جو فالج کے ساتھ ہونے والی تبدیلیوں اور نقصانات کے لیے ناپسندیدہ جذباتی اور جسمانی ردعمل کے طور پر ظاہر ہو سکتا ہے۔
السروغیرہ ہونا جو کہ آزادانہ طور پر حرکت کرنے اور پوزیشن کو ایڈجسٹ کرنے میں ناکامی سے پیدا ہوتے ہیں جس سے جسم کے حصوں پر مسلسل دبائو پڑتا ہے اور جلد پر زخم پیدا ہوتے ہیں۔
اعضا کا سکڑنا: اس وقت ہوتا ہے جب غیرفعالیت یا حرکت نہ کرنے کی وجہ سے بازو یا ٹانگ کے پٹھے چھوٹے ہو جاتے ہیں، یا سکڑ جاتے ہیں۔
کندھے کا درد: کمزوری یا فالج کی وجہ سے بازو کا سہارا نہ ملنے سے پیدا ہوتا ہے۔
ڈیپ وینس تھرومبوسس (DVT): خون کا جمنا جو ٹانگوں کی رگوں میں فالج سے حرکت نہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
فالج کی ممکنہ وجوہات اور خطرے کے عوامل کیا ہیں؟
فالج کی اہم وجوہات میں شامل ہیں:
ہائی بلڈ پریشر: بلند فشار خون کا شکار ہونا جوخون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
دل کی بیماری: دل کے مسائل، جیسے اٹریل فیبریلیشن (atrial fibrillation) فالج کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
ذیابیطس: ذیابیطس خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
کولیسٹرول کی بلند سطح: خون میں بلند کولیسٹرول کی سطح خون کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہے۔
تمباکو نوشی: تمباکو نوشی خون کی نالیوں کو تنگ کر سکتی ہے اور خون کے لوتھڑے بننے کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔
موٹاپا: وزن زیادہ ہونے سے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، اور دل کی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
فالج کے خطرے کے عوامل میں شامل ہیں:
عمر: 55 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
جنس: مردوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، لیکن خواتین میں بھی یہ خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
فیملی ہسٹری: اگر خاندان میں کسی کو فالج ہوا ہے تو اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طبی حالات: ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، اور ذیابیطس کے مریضوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
طرز زندگی: غیر صحت مند خوراک، تمباکو نوشی، اور جسمانی سرگرمی کی کمی فالج کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔
فالج کی علامات کیا ہو سکتی ہیں؟
فالج کی عام علامات میں شامل ہیں:
بولنے اور سمجھنے میں دشواری: فالج کا شکار شخص الجھن کا شکار ہو سکتا ہے۔
چہرے، بازو یا ٹانگ میں بے حسی یا کمزوری: یہ اکثر جسم کی ایک طرف کو متاثر کرتا ہے۔ مریض اگر دونوں بازو اوپر اٹھائے اور اگر ایک بازو گرنا شروع ہو جائے تو یہ فالج کی علامت ہو سکتی ہے۔
ایک یا دونوں آنکھوں سے دیکھنے میں دشواری: مریض کی ایک یا دونوں آنکھوں میں اچانک دھندلاپن یا سیاہ نظر آنا شروع ہو سکتا ہے۔
اچانک اور شدید سر درد: یہ فالج کی علامت ہو سکتا ہے۔ سر درد کے ساتھ الٹی، چکر آنا اور شعور میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔
چلنے میں دشواری: فالج کا شکار ہونے والا مریض ٹھوکر کھا سکتا ہے یا توازن کھو سکتا ہے۔
اگر فالج کی کوئی بھی علامت نظر آتی ہے تو فوری طبی امداد حاصل کرنا چاہیے تا کہ بر وقت علاج سے مریض کی جان بچائی جا سکے اور اس کو معذوری سے بھی بچایا جا سکے۔
فالج کا علاج:
فالج کا علاج فوری طور پر شروع ہونا چاہیے تاکہ دماغی نقصان کو کم کیا جا سکے۔ علاج کی اقسام میں شامل ہیں:
دوائیں: خون کے لوتھڑے کو ختم کرنے والی دوائیں فوری طور پر دی جاتی ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کم کرنے والی دوائیں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
فزیوتھراپی: جسم کی حرکت کی بحالی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ فالج کے بعد مریض کو حرکت کی بحالی، توازن، اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں مدد دی جاتی ہے۔
سرجری: بعض حالات میں، دماغ کی خون کی نالیوں کی سرجری بھی کی جا سکتی ہے تاکہ رکاوٹ کو دور کیا جا سکے یا خون کے بہائو کو بحال کیا جا سکے۔
بحالی: فالج کے بعد مریض کی روزمرہ زندگی کی فعالیت بحال کرنے کے لیے مختلف بحالی پروگرامز استعمال کیے جاتے ہیں۔
فالج سے بچائو کیسے ممکن ہے؟
فالج سے بچا ئوکے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں:
ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کریں۔ باقاعدگی سے بلڈ پریشر چیک کریں اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات استعمال کریں۔
دل کی صحت کا خیال رکھیں: دل کی بیماریوں سے بچائو کے لیے صحت مند خوراک کھائیں اور ورزش کریں۔
ذیابیطس کا علاج اور انتظام کریں: بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھیں۔
تمباکو نوشی ترک کریں: تمباکو نوشی فالج کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، اس لیے اسے چھوڑ دیں۔
صحت مند خوراک کھائیں اور باقاعدہ ورزش کریں: سبزیوں، پھلوں، اور پورے اناج والی خوراک کا استعمال کریں اور روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش کریں۔
موٹاپے کو کنٹرول کریں: وزن کو کم کریں اور جسمانی صحت کو برقرار رکھیں۔
شراب کا استعمال نہ کریں: شراب کا زیادہ استعمال بھی فالج کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ ویسے بھی بحیثیت مسلمان شراب نوشی کی سخت ممانعت ہے۔
فالج سے بچائو اور علاج کے لیے ڈاکٹر سے باقاعدہ چیک اپ کروانا اور صحت مند طرز زندگی اپنانا بہت ضروری ہے۔
مضمون نگار نجی ٹی وی چینل سے منسلک رہی ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتی رہتی ہیں۔
[email protected]
تبصرے