خلاصہ
دنیا بھر میں آبادی کا بڑھنا، صنعتی ترقی اور رہائشی علاقوں میں توسیع، بے شمار مسائل کا سبب ہے جن میں فضلے کی پیداوار کا بڑھنا بھی شامل ہے۔ فضلے کی زیادہ پیداوار اور غیر ضروری پھیلاؤ موسمیاتی تبدیلی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ، ماحولیات، صحت، معیشت اور زراعت کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں آگاہی کی کمی، کمزور مواصلاتی نظام، بنیادی ڈھانچے کی غیر موجودگی اور محدود وسائل اس مسئلے کے حل میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ پاک فوج ایک ذمہ دار ادارہ ہونے کی وجہ سے اس مسئلے کے بہتر حل کے لیے کوشاں رہتی ہے اور کنٹونمنٹ اور اردگرد کے علاقوں میں صحت مند فضا اور ماحول کے قیام کے لیے فُضلے کے جلدخاتمے اور بہتر انتظام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتی ہے۔ پاک فوج میں ہر سطح پر فُضلہ کی کم پیداوار اور دوبارہ استعمال کے اصولوں پر زور دیا جاتا ہے۔ اس مقالے کا مقصد پاک فوج کے اندر ویسٹ مینجمنٹ کے انتظام کا جائزہ لینا اور 'صاف اور سرسبز' پاکستان کی کوششوں کو اُجاگر کرنا ہے۔
تعارف
دنیا میں جہاں صنعتی پیداوار اور آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں فضلے کی پیداوار میں اضافہ اور پھیلاؤ سے مزید مسائل جنم لے رہے ہیں۔ فُضلہ کے انتظام میں احتیاط نہ ہونے سے ماحول،معیشت، زراعت اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان مسائل میں نکاسی کے انتظام کا بند ہونا، وسائل کا بے جا استعمال اور صحت پر اثرات زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ بیماریوں کے پھیلنے سے ماحول اور پیداوار دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP)کی رپورٹ کے مطابق صرف سال2023میں 2.3بلین ٹن ٹھوس فضلہ پیداہوا جو انتہائی تشویشناک ہے۔اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مناسب تدابیر نہ ہونے کی صورت میں سال2050تک ٹھوس فضلہ 3.8بلین ٹن سے بڑھ جانے کی توقع ہے جو ماحول، فضا، صحت اور پیداواری شعبے کو خطرناک حد تک متاثر کرے گا۔ اس کے علاوہ فُضلے کے انتظام کے لیے ضروری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور صرف پاکستان میں سال2020کے دوران252بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں فُضلہ سے جنم لینے والے مسائل بہت زیادہ ہیں، مالی وسائل، مواصلاتی نظام کی کمی اور بنیادی ڈھانچے کی کمزوری ان مسائل کو مزید تقویت دیتی ہیں۔ ناقص حکومتی روّیہ اور آگاہی کی کمی کی وجہ سے فُضلہ راستوں اور گلیوں میں بکھرا ہوتا ہے جو بیماریوں کے پھیلاؤ میں مدد دیتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 49.4 ملین ٹن فُضلہ پیدا ہوتا ہے جو تقریباً 2.4 فیصد ہے۔ بنیادی طور پر فُضلہ آبادی اور رہائشی علاقوں، تجارتی مراکز، ہسپتالوں اور صنعتوں سے پیدا ہوتا ہے جو بروقت اور مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں، آلودگی اور نکاسی کے نظام کو بند کرنے کا سبب ہے۔ یہ مسائل شہری علاقوں اور صنعتوں کے قریب کے علاقوں کو خصوصی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ حکومت نے انہی مسائل کے حل کے لیے فضلہ کے انتظام کے لیے خصوصی اقدامات کا اجرأ کیا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ وسائل کی بہتری اور بنیادی ڈھانچے کی نئے سرے سے ترتیب پر خصوصی توجہ دی ہے تاکہ ہر سطح پر فُضلہ کے انتظام کو بہتر کیا جا سکے۔
ایک ذمہ دار ادارہ ہونے کے ناتے، پاک فوج ہمیشہ کی طرح 'صاف اور سرسبز پاکستان' کی مہم میں بھی مثالی کردار ادا کر رہا ہے۔ ہر چھاؤنی میں فُضلہ کے سدّباب کے لیے مخصوص نظام متعارف کیا ہے تاکہ چھاؤنی اور اردگرد کے علاقوں کو صاف رکھا جا سکے اور صحت مند بنانے میں حصہ ڈال سکے۔ اس نظام کے تحت چھاؤنی کے اندر اورماحول کو اردگرد کے علاقوں میں آگاہی مہم چلائی جاتی ہے اور مختلف طریقوں سے باہمی تعاون کو بڑھایا جاتا ہے تاکہ فُضلہ کی پیداوار میں کمی لائی جا سکے اور پیدا ہونے والے فُضلہ کا بہترین انتظام کیا جا سکے۔
چھاؤنی کی سطح پر ہر صیغہ بشمول کینٹ بورڈ فُضلہ کی صفائی،فُضلہ اکٹھا کرنے، مخصوص جگہوں تک پہنچانے اور انتظام کے مراحل کے ذمہ دار ہیں۔ آبادی اور تجارتی علاقوں، ہسپتالوں اورکھیل کود کی جگہ پر فُضلہ کو منظم رکھنے کے لیے بڑے بڑے 'کوڑا دان' رکھے جاتے ہیں اور رہائشی لوگوں کو تعلیم دی جاتی ہے کہ گھر اور کام کرنے کی جگہوں پر پیدا ہونے والے فُضلے کو ان کوڑا دانوں' میں ڈالا جائے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کا عملہ اور گاڑیاں اس فُضلے کو روزانہ کی بنیاد پر اکٹھا کرتی ہیں اور رہائشی علاقوں سے دورایک جگہ میں جمع کرتی ہیں۔ جہاں پر ان کو مزید چھان بین کے بعد الگ الگ حصوں میں بانٹ دیا جاتا ہے۔ یہ مضمون پاک فوج کی Waste Management کے لیے کاوشوں کا جائزہ لیتا ہے اور مختلف مراحل میں کی جانے والی کوششوں میں مزید بہتری کے لیے سفارشات مرتب کرتا ہے۔اس سے پاکستان کے مختلف علاقوں کی صفائی کو بہتر انداز سے ترتیب دینے میں مدد اور نکھار آئے گا۔
فُضلے کے منفی اثرات
ایک اچھا ماحول، صحت مند فضا اور صاف ستھرا علاقہ معاشرے کی خوبصورتی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے برخلاف، فُضلے کے ڈھیر اور صفائی نہ ہونے سے تمام علاقہ نہ صرف گندا نظر آتا ہے بلکہ بیماریوں کے جنم لینے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ فُضلے سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کچھ یوں ہیں:۔
lماحولیاتی آلودگی: فُضلے کو ٹھکانے لگانے کے بہتر اقدامات نہ ہونے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو موسمیاتی تبدیلی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ فُضلہ کا پھیلاؤ زہریلے مواد کے پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے جو مٹی، آبی ذخائر اور ہوا کو آلودہ کرتے ہیں۔ جس سے حیاتیاتی تناؤ اور ماحولیاتی نظام کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ زمین میں دفنانے والے فضلہ کو جلانے سے میتھین گیس پیدا ہوتی ہے جو موسمیاتی تبدیلی کی ایک وجہ ہے۔
• صحت پر اثرات : فُضلے کا بے ترتیب پھیلاؤ اور تلف کرنے کے غلط طریقے جیسے آگ لگانا وغیرہ ، نہ صرف ماحول کو خراب کرتا ہے بلکہ صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ فُضلے کے جلانے سے دھواں پیدا ہوتا ہے جو سانس کی بیماریوں کی بڑی وجہ ہے۔ فُضلے کے زیادہ دیر تک پڑے رہنے سے مکھیوں اور مچھروں کی افزائش میں مدد ملتی ہے جو جراثیم کے پھیلاؤ کا سبب سے ہیں۔ اس سے انسانوں اور جانوروں میں متعدی بیماریاں پھیلتی ہیں جیسے سانس اور جلد کی بیماریاں وغیرہ۔ آبی ذخائر کی آلودگی پریشانی میں مزید اضافے کا سبب ہے۔
• اقتصادی اخراجات: فضلے کے غیر مؤثرانتظام کے نتیجے میں قیمتی وسائل جیسے توانائی، پانی اور خام مال کا ضیاع ہوتا ہے ۔ چونکہ فُضلے کے پھیلاؤ سے بیماریاں جنم لیتی ہیں لہٰذا ترقی پذیر ممالک کی ترقی پر خرچ ہونے والا بڑا سرمایہ صحت اور صفائی کے نظام پر ہی صرف ہو جاتا ہے۔ اسی طرح پانی کی صفائی، ندی نالوں کو فُضلے سے صاف رکھنے میں بھی سرمایہ استعمال ہوتا ہے جو کہ وسائل کی کمی کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔
• جمالیاتی اور سماجی اثرات: فُضلے کے غیر ضروری ڈھیرعلاقوں کے جمالیاتی حسن کو خراب کرتے ہیں جس سے رہائشی معیار زندگی اور املاک کی اقدار متاثر ہوتی ہیں ۔ایسے علاقوں میں گندگی اور بُو کا پھیلنا بھی علاقوں کی خوبصورتی کو خراب کرتا ہے۔ فُضلے کی پسماندہ علاقوں میں موجودگی غریب طبقے اور آبادی کو متاثر کرتی ہے جو سماجی عدم مساوات کا باعث بنتی ہے۔
پاک فوج میں فُضلے سے نجات کا طریقہ کار
فُضلے کی مسلسل پیداوار اور بے ترتیبی سے پھیلاؤ پاکستان کے لیے بھی ایک بڑی مشکل کا سبب ہے پاکستان میں سالانہ49ملین ٹن فضلہ پیدا ہوتا ہے جس سے ماحولیات ،صحت اور معاشی ترقی متاثر ہوتی ہے ۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی کوشاں ہے تاہم کمزور مواصلاتی نظام، کم وسائل، بڑھتی آبادی اور عوامی آگاہی میں کمی اس مسئلے کی شدت میں مزید اضافہ کرتی ہے۔
پاک فوج میں صحت و صفائی اور ماحول کی خوبصورتی پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے تاکہ چھاؤنی کے اندر صحت مند فضا قائم کر کے ماحول کو خوشگوار بنایا جا سکے۔ اسی نظریے کے تحت فُضلے کے مناسب انتظام پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور ہر سطح پر اس کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش جاری ہے۔ فُضلے کے مناسب انتظام کے لیے پاک فوج کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیل کچھ یوں ہے:۔
• فُضلے کے نظام کی بہتری: کسی بھی نظام کی کامیابی کا دارومدار اس کے انفراسٹرکچر کی موجودگی پر ہے۔ فُضلے کے بہتر نظام کے لیے بھی ضروری سٹاف اور گاڑیوں کی موجودگی ضروری ہے۔ پاک فوج نے چھاؤنی کی سطح پر نہ صرف گاڑیوں اور سٹاف کی موجودگی کو یقینی بنایا ہے بلکہ فُضلہ کو جمع کرنے، علیحدہ کرنے اور آخری انتظام تک کے لیے جگہوں کا بھی تعین کیا ہے۔ ایسے مقامات آبادی سے دُور بنائے جاتے ہیں تاکہ بدبُو اور بیماریوں کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اس سلسلے کی آخری کڑی ایک مرکزی مقام (Ware house) کا قیام ہے جہاں فُضلے کو تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ جیسے زمین میں دفنانے والی اشیاء، درخت کی ٹہنیاں وغیرہ اور دوبارہ استعمال کی جانے والی اشیاء۔
• آگاہی کا فروغ: کسی بھی نظام کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے وہاں کی رہائشی آبادی کا اعتماد جیتنا ضروری ہے۔ جس کے لیے بھرپور آگاہی مہم کا چلانا نہایت ضروری ہے۔ پاک آرمی چھاؤنی کے اندر اور اردگرد کے علاقوں میں فُضلے کے نقصانات، اور اس میں کمی اور بہتر انتظام کی افادیت کے بارے میں آگاہی کو فروغ دے رہی ہے تاکہ ماحول کو بہتر بنانے میں تمام افراد اور صیغوں کو شامل کیا جا سکے۔ سکولوں میں آگاہی کے لیے لیکچر، سیمینار، واک اور کیبل کے ذریعے آگاہی کی رفتار کو بڑھایا جاتا ہے۔ اشتہاری مہم ہر چھاؤنی کی سطح پر منعقد کی جاتی ہے ۔
• تعاون اور شراکت داری : چھاؤنی کی سطح پر کینٹ بورڈ سول آبادی، یونٹ اور پاک فوج کے تمام صیغے مشترکہ کوششوں سے فُضلے کے نظام کی بہتری کے لیے مصروف عمل ہیں۔ علاقوں کی تقسیم سے مقابلے کا رجحان جنم لیتا ہے جو نظام کی کامیابی کے لیے انتہائی ضروری ہے، اندرونی تعاون کے ساتھ ساتھ سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بھی شراکت داری کو فروغ دیا جاتا ہے تاکہ نظام کو بہتر اور کامیاب بنایا جا سکے۔
فضلے کے انتظام کے مراحل
پاک فوج کے اندر فضلہ کے انتظام کے عمل میں عام طورپر کئی مراحل شامل ہوتے ہیں جن میں سے ہر ایک کا مقصد ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرتے ہوئے اور متعلقہ ضوابط کی تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے مختلف اقسام کے فضلے کو مؤثر طریقے سے نمٹانا ہوتا ہے ۔فضلے کے انتظام کو مؤثر مراحل کے ذریعے ،پاک فوج کا مقصد ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرنا، صحت عامہ کا تحفظ کرنا اور فوجی آپریشنز کے اندر پائیدار طریقوں میں قیادت کا مظاہرہ کرنا ہے۔اگرچہ آپریشنز کے مقام اور پیمانے کے لحاظ سے طرز عمل مخصوص اور مختلف ہو سکتے ہیں ۔پاکستان آرمی میں فضلہ کے انتظام کے عمومی مراحل مندرجہ ذیل ہیں:۔
• فُضلے کا اکٹھا کرنا : پہلے مرحلے میں فوجی تنصیبات ،بشمول بیرکوں،تربیتی سہولیات، انتظامی عمارتوں اور آپریشنل علاقوں کے اندر سے فضلہ اکٹھا کرنا شامل ہے۔ فوجی ماحول میں پیدا ہونے والے فضلے میں ٹھوس فضلہ مثلاً کاغذ،پلاسٹک،کھانے کا فضلہ خطرناک مواد مثلاً کیمیکل،بیٹریاں،طبی فضلہ اور دیگر خاص فضلہ شامل ہو سکتے ہیں۔درختوں اور جنگلات کی کثرت کی وجہ سے چھائونی اور آپریشنل علاقوں میں درختوں اور سبز فضلے کی تراش خراش بہت زیادہ ہے۔اس طرح ہسپتال اور دیگر خدمات کا فضلہ بھی کنٹونمنٹ میں اس کے آس پاس ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔
• فضلہ الگ کرنا: فضلہ کو اس کی اقسام اور خصوصیات کی درجہ بندی کی بنیاد پر مختلف زمروں میں تقسیم کیا جا تا ہے ۔اس مرحلے پر قابل تجدید مواد کو دوبارہ استعمال نہ کیے جانے والے فضلے سے الگ کرنا ،نیز ایسے خطرناک مواد کی نشاندہی کرنا جن کے لیے خصوصی اقدامات اور ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ری سائیکلنگ کی کوششوں کو بہتربنانے اور خطرناک فضلہ کی ندیوں کی محفوظ طورپر قائم کردہ گودام میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ مستقبل کے لیے پراسیسنگ کی جا سکے۔ فوج میں فضلہ کے انتظام کی حکمت عملی کے لازمی اجزا کے طورپر ری سائیکلنگ اور وسائل بازیافت پر زور دیا جاتا ہے۔ری سائیکل کیے جانے کے قابل مواد جیسے کہ کاغذ،پلاسٹک،دھاتیں اور شیشے کو الگ کیا جاتا ہے اوردوبارہ استعمال یا ری سائیکلنگ کے لیے پروسس کیا جاتاہے۔
• فُضلہ کا انتظام: الگ کرنے کے بعد تمام فُضلہ تین طرح سے تقسیم ہوتا ہے۔ یعنی زمین میں دفنانے والا، یوریا بنانے کے قابل فضلہ اور دوبارہ استعمال کے قابل فُضلہ۔ اس مرحلے میں تینوں طرح کے فضلے کو ان کی مقرر جگہ پر بھیج دیا جاتا ہے۔
• نگرانی اور تعمیل : فُضلے کے انتظام کے پورے عمل کے دوران پاکستان آرمی قائم شدہ طریقہ کار اور ضوابط کی پابندی کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تعمیل کے اقدامات کا استعمال کرتی ہے ۔فضلہ کے انتظام کے طریقوں کا اندازہ لگانے ،بہتری کے لیے علاقوں کی نشاندہی کرنے اور ممکنہ ماحولیاتی خطرات کو کم کرنے کے لیے باقاعدہ معائنہ، آڈٹ اور معیار کی جانچ کی جاتی ہے جیسا کہ آرمی چیف کی ہدایت کے مطابق تمام گیریژن کے دوروں کے دوران سینئرافسران انہیں فضلہ کے انتظام کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ۔
سفارشات
پاکستان میں ویسٹ مینجمنٹ ایک پیچیدہ مسئلہ بنتا جار ہا ہے جسے حکومت ،سول سوسائٹی،پرائیویٹ سیکٹر اور پبلک سیکٹر کے درمیان مشترکہ کوششوں اور باہمی رابطوں کے ذریعے حل کیاجا سکتا ہے۔پاک فوج نے پہلے ہی فضلہ اکٹھاکرنے،نقل وحمل اور ٹھکانے لگانے کے لیے ایک ٹھوس طریقہ کار نافذ کیا ہے جو نجی اور سرکاری شعبوں کے لیے رول ماڈل بن سکتا ہے۔مزید برآں پاکستانی فوج اپنے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے نظام کو مزید بہتر کر سکتی ہے جس سے اس کے ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے اور پائیدار طریقے کو فروغ دیا جا سکتا ہے:۔
• پاک فوج کی ضروریات کے مطابق خاص طورپر ویسٹ مینجمنٹ کی ایک جامع پالیسی تیار اور لاگو کریں ۔اس پالیسی میں فضلہ پیدا کرنے، الگ کرنے،جمع کرنے ،نقل وحمل،علاج،ری سائیکلنگ اور ٹھکانے لگانے کے لیے واضح رہنما اور جامع ،طریقہ کار/ ذمہ داریوں کا لائحہ عمل ہونا چاہیے۔
• فُضلے کے انتظام کی سرگرمیوں میں شامل فوجی اہلکاروں اور سویلین عملے کے لیے باقاعدہ تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگرام فراہم کریں۔ اس میں فضلہ کو الگ کرنے،خطرناک مواد کو سنبھالنے،فضلے کے انتظامات کے آلات کو چلا نے اور ماحولیاتی ضوابط کی تعمیل کرنے کی تربیت شامل ہے۔مزید برآں فوجی تنصیبات میں فضلہ کے انتظام کی کوششوں کی نگرانی اور ہم آہنگی کے لیے ویسٹ مینجمنٹ ماہرین کی جذبے سے سرشار ٹیم قائم کریں۔
• کاغذ،پلاسٹک دھاتوں ،شیشے اور نامیاتی فضلے کے لیے ری سائیکلنگ پروگرام قائم کر کے پاک فوج کے اندر ری سائیکلنگ وسائل کی بحالی کے اقدامات کو فروغ دیں ۔ری سائیکل شدہ مواد کے استعمال کی حوصلہ افزائی کریں اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرتے ہوئے فضلے کی صلاحیت کو ایک قیمتی وسائل کے طورپر استعمال کرنے کے لیے فضلہ سے توانائی کے جدید منصوبوں کی حمایت کریں۔
• فضلہ کے انتظام میں تکنیکی اختراعات کو قبول کریں ،جیسے سمارٹ ویسٹ اکٹھا کرنے کے نظام ،سینسر پر مبنی چھانٹنے والی ٹیکنالوجی اور فضلے سے توانائی کے حل ۔تحقیقی اداروں اور نجی شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے مواقع تلاش کریں تاکہ فضلہ کے انتظام کی کارکردگی اورافادیت کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
• آگاہی مہم ،تعلیمی ورکشاپس اور کمیونٹی آئوٹ ریچ پروگراموں کے ذریعے فوجی اہلکاروں، سویلین ملازمین اور آس پاس کی کمیونٹیز کے ساتھ مشغول ہوں۔فضلہ میں کمی، ری سائیکلنگ اور ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کریں اور فضلہ کے انتظام میں فعال شرکت کی حوصلہ افزائی کریں۔فضلہ کے انتظام کی کوششوں کو تقویت دینے اور ماحولیاتی ذمہ داری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے مقامی کمیونٹیز،این جی اوزاور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دیں ۔
• پاک فوج کے اندر ویسٹ مینجمنٹ کی افادیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک مضبوط نگرانی اور تشخیص کا لائحہ عمل قائم کریں ۔بہتری کے لیے شعبوں کی نشاندہی کرنے،فضلہ کے انتظام کے اہداف کی جانب پیش رفت کی پیمائش کریں اور ماحولیاتی ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدگی سے معائنہ ،آڈٹ اور کارکردگی کا جائزہ لیں اور ویسٹ مینجمنٹ کی حکمت عملیوں اور عمل کو مسلسل بہتر بنائیں۔
• پائیدار فضلہ کے انتظام کے طریقوں کو پاک آرمی کے اندر وسیع تر پائیداری کے اقدامات اور سبز طریقوں میں ضم کریں ۔فضلہ پیدا کرنے اور ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے خریداری کے فیصلوں ،سہولت کی منصوبہ بندی اور آپریشنل سرگرمیوں میں ماحولیاتی عوامل پرغور کریں۔مشن کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں پائیداری کی اہمیت پر زور دیں اور فضلہ کے انتظام کے چیلنجوں، پائیدار حل تلاش کرنے میں جدت اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
• چھاؤنی اور اردگرد کے علاقوں میں کمشنر کے ساتھ مل کر ایسی پالیسی ترتیب دی جائے کہ لوگ پلاسٹک سے بنی چیزوں کا استعمال کم سے کم کریں۔ دکانوں میں بھی اس کی ترویج کی جائے۔
• ہر چھاؤنی میں تمام افراد کو فُضلے کے انتظامی امور میں شامل کیا جائے اور دوبارہ استعمال والی چیزوں کے فروخت سے انعامات کا ماہانہ بندوبست نظام کو مؤثر طور پر چلانے میں مدد دے گا۔ پابندی نہ کرنے میں صورت میں یونٹ اور رہائشی علاقوں میں جرمانے کا اجرأ ضروری ہونا چاہیے۔
• چھاؤنی کی سطح پر گھر، دکان اور تمام ہیڈکوارٹرز اور یونٹوں میں Composting کے طریقوں کو رائج کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالنے والوں کو انعامات کی صورت میں حوصلہ افزائی کی جائے۔
ماحصل
پاک فوج کے فضلے کے انتظام ،اقدامات،ماحولیاتی استحکام اور صحت عامہ کے لیے اس کے افعال ایک مثال ہیں۔بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری،کمیونٹی کی شمولیت،تکنیکی جدت اور تعاون کے ذریعے، فوج ماحولیاتی ذمہ داری کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے فضلہ کے انتظام کے چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹتی ہے ۔قومی ترقی میں ایک سٹیک ہولڈرز کے طورپر پاک فوج نے فُضلے کے انتظام کے مربوط طریقوں کی ایک مثال قائم کی ہے جس سے فوجی اہلکاروں اور سویلین آبادی دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
تبصرے