پاکستان کے مایہ ناز ایتھلیٹ ارشد ندیم جنہوں نے نہ صرف اولمپکس 2024 میں 92.97 میٹر کے ساتھ جیولین تھرو میں گولڈ میڈل حاصل کیا بلکہ 2008کے بیجنگ میں منعقدہ اولمپکس میں بنایا گیا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا۔ بلاشبہ ہم تمام پاکستانی قوم بجا طور پر خوشی سے مسرور اور شاداں و فرحاں ہیں اور ارشد ندیم کو دل و جان سے سلام پیش کرتے ہیں-
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ارشد ندیم کا حریف بھارت کا ایک اچھا ایتھلیٹ نیراج چوپڑا تھا جس نے اچھا مقابلہ کیا اور سلور میڈل حاصل کیا۔ نیراج چوپڑا اور ان کے خاندان (بالخصوص ان کی والدہ)نے اس سلسلے میں اچھا پیغام دیا مگر بھارتی میڈیا نے حسب سابق سیاہ پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ مثلاًیہ کہ ارشد ندیم کے پاس پروفیشنل جیولن خریدنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس کے بھارتی مدمقابل نیراج چوپڑا نے اسے جیولین خریدنے میں مدد دی۔" مکمل سیاہ بھارتی پروپیگنڈا ہے۔
آیئے ارشد ندیم کی کہانی پڑھتے ہیں۔
ارشد ندیم 1997میں ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں پیدا ہو ئے اور اس طرح 2024 میں ان کی عمر 27 سال ہے۔ ارشد ندیم نے 2015 میں 18 سال کی عمر میں جیولین تھرو کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ 2016 میں، انہیں ورلڈ ایتھلیٹکس کی جانب سے اسکالرشپ ملی جس کی وجہ سے وہ ماریشس میں IAAF ہائی پرفارمنس ٹریننگ سینٹر میں تربیت حاصل کرنے کے اہل ہو گئے۔ فروری 2016 میں ارشد ندیم نے بھارت کے شہر گوہاٹی میں سائوتھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے ایتھلیٹکس ایونٹ میں قومی ریکارڈ اور 78.33 میٹر کا اپنا ذاتی بہترین ریکارڈ قائم کیا۔ تب سے ان کا باقاعدہ کیرئیر کامیابی سے چلتا رہا۔ ان کی چند چیدہ چیدہ کامیابیاں ذیل میں درج ہیں:-
1۔ 2016 میں سائوتھ ایشین گیمز منعقدہ گوہاٹی بھارت میں 78.33 میٹر تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
2۔ 2016 میں ایشیائی جونئیر ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ منعقدہ ہو چی من شہر ویتنام میں 73.40 میٹر تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
3۔ 2016 میں عالمی انڈر 20 چیمپیئن شپ میں 67.17 میٹر نیزہ تھرو کیا۔
4۔ 2017 میں اسلامی یکجہتی گیمز منعقدہ باکو آزربائیجان میں 76.33 میٹر تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا۔
5۔ 2017 میں ایشیائی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ منعقدہ بھارت میں 78.00 میٹر تھرو کی۔
6۔ 2018 میں دولت مشترکہ گیمز میں 76.02 میٹر تھرو کی۔
7۔ 2018 میں ایشین گیمز منعقدہ جکارتہ انڈونیشیا میں 80.75 میٹر تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا۔
8۔ 2019 میں ایشیائی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ منعقدہ دوحہ قطر میں 81.52 میٹر تھرو کی۔
9۔ 2019 میں جنوبی ایشیائی گیمز منعقدہ کٹھمنڈو نیپال میں 86.29 میٹر تھرو کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا۔
10۔ 2019 میں امام رضا کپ منعقدہ مشہد ایران میں 86.38 میٹر تھرو کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا۔
11۔ 2021 اولمپکس منعقدہ ٹوکیو جاپان میں 84.62 میٹر تھرو کے ساتھ پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
12۔ 2021 ورلڈچیمپیئن شپ منعقدہ یوجین، اوریگون(یو ایس اے)میں 86.16 میٹر تھرو کے ساتھ پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
13۔ 2022 دولت مشترکہ گیمز منعقدہ برمنگھم برطانیہ میں 90.18 میٹر تھرو کے سونے کا تمغہ حاصل کیا ۔
14۔ 2022 اسلامی یکجہتی گیمز منعقدہ کونیہ ترکیہ میں 88.15 میٹر تھرو کے سونے کا تمغہ حاصل کیا ۔
15۔ 2022 قومی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ منعقدہ لاہور پاکستان میں 81.21 میٹر تھرو کرکے سونے کا تمغہ حاصل کیا ۔
16۔ 2023 عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ منعقدہ بودا پیسٹ ہنگری میں 87.82 میٹر تھرو کے چاندی کا تمغہ حاصل کیا ۔
16۔ 2024 پیرس اولمپکس میں 92.97 میٹر تھرو کرکے سونے کا تمغہ حاصل کیا اور نیا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔
یہ چیدہ چیدہ عالمی مقابلوں کی فہرست ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دیگر کئی قومی اور بین الاقوامی ایونٹس میں حصہ لیا۔ پاکستان کاسسٹم حتی الوسع ان کی معاونت کرتا رہا اور دراصل اسی سسٹم کے ذریعے وہ ان تمام ایونٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے اور کامیابی کے زینے چڑھتے گئے۔ ظاہر ہے وہ ایک غریب خاندان اورگائوں سے تعلق رکھتے تھے ، سو شروع میں مشکلات دیکھیں ۔ دوسرے یہ کہ ایک اچھے ایتھلیٹ کو سسٹم میں جگہ بناتے اور اپنی پہچان کراتے کچھ وقت لگتا ہے۔ مگر ارشد ندیم 18 سال کی عمر سے کامیابی کے زینے چڑھتے گئے اور الحمدللہ آج اپنے ایونٹ میں دنیا کے نمبر 1 ایتھلیٹ بن گئے ہیں۔ اس دوران کچھ اتار چڑھائو بھی آئے ارشد ندیم یکم دسمبر 2022 کو اپنی زخمی کہنی اور گھٹنے کے جوڑ کا علاج کروانے کے لیے برطانیہ گئے۔ پاکستان کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے سپائر کیمبرج لی ہسپتال میں ان کے علاج کا انتظام کیا اور ان کو مکمل سپانسر کیا۔ دس دن کی بحالی اور فزیوتھراپی کی مدت کے بعد، مکمل صحت یابی میں مزید چار سے چھ ہفتے لگے۔ اس کے علاوہ وہ 2015 سے یعنی 18 سال کی عمر سے واپڈا کے آفیشیل ایتھلیٹ ہیں۔ گاہے بگاہے حکومت پاکستان، پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپکس فیڈریشن ، پنجاب سپورٹس بورڈ، واپڈا، اولمپک ایسوسی ایشن پنجاب اور دیگر اداروں اور سول سوسائٹی و کارپوریٹ سیکٹر سے انعامات بھی ملتے رہے۔
حاصلِ کلام یہ ہے کہ "ارشد ندیم کے پاس پروفیشنل جیولن خریدنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس کے بھارتی مدمقابل نیراج چوپڑا نے اسے جیولین خریدنے میں مدد دی"بھارتی میڈیا کا ایک سفید جھوٹ اور سیاہ پروپیگنڈا ہے۔ ہم پاکستانیوں کو پاکستان پر فخر ہے، پاکستانی قوم پر فخر ہے اور ارشد ندیم پر فخر ہے۔ ارشد ندیم کو پوری قوم کا سیلوٹ۔
پاکستان پائندہ باد۔
تبصرے