بھارت جمہوریت کا ایک بڑا دعویٰ کرتا ہے لیکن انسانیت کی سب سے زیادہ تذلیل میں مصروف ہے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے کے بجائے انسانیت کا قتل کرنا ایک معمول بن چکا ہے۔ نوجوان نسل کوختم کرنا عورتوں اور بچوں کو زندہ درگور کرنا اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ اب دیار غیر میں بھی اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہا ہے جس طرح خالصتان کی تحریک آزادی کو دبانے اور کچلنے کے لیے بھارت نے وورافتادہ ممالک میں بلا خوف وخطر کارروائیاں کیں۔یہ دنیا کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ کشمیریوں کے حقوق غضب کرنے کے ساتھ ساتھ سکھوں کی تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھارت نے قتل و غارت کا ایک بازار گرم کر رکھا ہے لیکن بہادر سکھ قوم اپنی آزادی کی تحریک اور ظالم بھارت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔یوں تو سکھوں کی تحریک نے پنجاب کی سرزمین سے دلیری اور خود مختاری سے ذرخیزی پائی۔ ہردیپ سنگھ بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی "را" کے ہاتھوں پنجاب میں سکھوں کی آزادی کی خالصہ تحریک کی جدوجہد میں قربان ہوا ۔ نام نہاد خود کو سیکولرسٹیٹ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہنے والے بھارت میں ہندو مذہبی انتہا پسندی سرکاری مشینری کی معیشت کے سائے میں پروان چڑھ رہی ہے۔
ہندوتوا کے زیر اثر شدت پسندی مودی حکومت کی پالیسی ہے۔ بذات خود مودی انتہا پسند ہندو تحریک کی پیداوار ہے جو مہاتما گاندھی کے قاتل ہیں۔ بجرنگ دل سے لے کے سیوک دل اور راشٹریہ رائفل اور اب ہندوتوا جنونی جتھوں اور گروہوں کے ہاتھوں مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کی عزت اور املاک محفوظ نہیں ہیں۔ زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوانا معمول ہے۔ سکھوں کے حقوق اور آزادی پر مبنی خالصہ تحریک 1980 کی دہائی میں مشرقی پنجاب میں شروع ہوئی۔ یہ خالص بھارتی سکھوں کے جان ومال کے تحفظ اور استحصال کو روکنے کی آزاد پرور تحریک تھی۔ کشمیر کی طرح اسے بھی دبانے کے لیے اس پر بننے والی جماعتوں اور جتھوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔
خالصہ تحریک کے رہنما خالصتان کی جدوجہد کرنے والے پنجابی سپوت ہردیپ سنگھ نجر کو بھی اسی دبائو کا سامنا تھا جس کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ چالیس سال کی عمر میں 2017 میں کینیڈا پہنچے۔ انہوں نے وہاں سیاسی پناہ حاصل کی۔ کینیڈا میں سکھوں کی ایک خاص تعداد قومی دھارے میں تعمیر اور ترقی میں خدمات انجام دے رہی ہے اوراسے ایک باعزت مقام حاصل ہے۔ کینیڈا کی سوسائٹی میں سکھوں کا اپنا ایک علیحدہ مقام ہے جو یقینی طور پر انتہا پسند ہندوئوںاور بھارتی حکومت کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اور یہی وجہ ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کو مسدود اور محروم کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ "چڑھدے پنجاب" میں سکھ ہندو خلیج روز بروز بڑھ رہی ہے۔اس خلیج کی وسعت18 جون 2023 کوبڑھی جب ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گردوارہ کے سامنے قتل کر دیا گیا۔
رائل کینیڈین مانٹڈ پولیس (آر سی ایم پی)نے اسی وقت اس قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کی تصدیق کر دی تھی۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو انٹیلی جنس رپورٹس اور تحقیقات کی روشنی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔جس سے بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات شدید متاثر ہوئے۔ بھارت اسے محض الزام تراشی کہتا رہا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اب عالمی سیاسی منظر نامے پر مکمل جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ 3 مئی 2024 کو کینیڈا کی فائو آئن انٹیلیجنس ایجنسی نے زبردست کارروائی کرتے ہوئے،ہردیپ سنگھ کے قاتلوں میں کمل پریت سنگھ، کرن پریت سنگھ اور کرن برار کو گرفتار کر لیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے بھی اپنی تحقیقات پر مبنی رپورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی' را' کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔کینیڈا میں البرٹا کے پولیس سپریڈنٹ مندیپ موکر نے یہ کہا ہے کہ اس سے قبل دوول سنگھ کو کینیڈین شہر وینی پیک میں قتل کیا گیا۔ یہ بھی خالصہ تحریک رہنما اور ارشدیپ سنگھ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ قاتل مندیپ سنگھ فرسٹ ڈگری جیل کاٹ رہا ہے۔
بھارتی رہنما ایس جے شنکر، اجیت دوول، راج ناتھ مودی کی پالیسی کے اصل محرک ہیں۔
پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا کردار روشن من اظہر شمس ہے۔بھارتی ایما پر سکھ اور کشمیری کمیونٹی کا ٹارگٹ قتل دن بدن بڑھتا چلا جا رہا ہے جبکہ عالمی طاقتیں خاموش ہیں۔ بھارت کے سفاک دہشت گرد ملک ہونے کے بارے میں عالمی اور علاقائی سطح پر مختلف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے پہلے بھی دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ انکشافات کیے جا چکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک امریکی مستند جریدے نے بھی اپنی تحقیقاتی رپورٹ شائع کی۔ جس میں دنیا کے مختلف ممالک میں بھارت کی دہشت گردی کی وارداتوں کے ثبوت فراہم کرتے ہوئے اسے عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ سال ایک عالمی تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بھارت کی جانب سے اس خطے میں اور عالمی سطح پر ان ممالک کی نشاندہی کی جہاں بھارت کے ایماپر دہشت گردی کی وارداتیں ہوئیں۔ خالصتان تحریک کے لیڈر کے قتل پر تو کینیڈا، امریکہ اور برطانیہ سمیت پانچ یورپی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مشترکہ طور پر تحقیقات کرکے بھارت کو اس قتل میں باقاعدہ مجرم ٹھہرایا جبکہ امریکہ کی جانب سے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان کے ساتھ تو بھارت کی دشمنی اس کے قیام کے دن سے ہی چل رہی ہے اور بھارتی حکومت نے پاکستان کی سلامتی کو مختلف ہتھکنڈوں سے کمزور کرنا اپنی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ بنایا ہوا ہے جس کے تحت پاکستان کیخلاف مختلف سازشیں کی جاتی ہیں۔ بھارت نے اپنی اسلام دشمنی میں بھی پاکستان کو اپنے ہدف پر رکھا اوراس کے خلاف آبی دہشت گردی سے بھی کبھی گریز نہیں کیا۔ اس پر تین بار باقاعدہ جنگوں کی صورت میں جارحیت کا ارتکاب کرکے اسکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ان بھارتی سازشوں کے توڑ کے لیے اگر پاکستان نے بھی خود کو ایٹمی قوت نہ بنایا ہوتا تو بھارت اب تک پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے اپنے خواب کی تکمیل کر چکا ہوتا۔ اسی تناظر میں اور انہی زمینی حقائق کی بنیاد پر دفاع وطن کے لیے عساکر پاکستان کی اہمیت دوچند ہوئی جنہوں نے ہر بھارتی سازش اور جارحیت میں اس کے دانت کھٹے کرکے ملک کے دفاع کے تقاضے نبھائے اور اپنی خداداد جنگی دفاعی صلاحیتوں کو اقوام عالم سے تسلیم کرایا۔
یقیناً بھارت جیسے مکار دشمن کے مقابل دنیا کا ہمہ وقت الرٹ رہنا ہی وقت کا تقاضا ہے کیونکہ بھارت نے اپنی سرحدوں کے علاوہ افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے بھی پاکستان و دیگر ممالک میں اپنے دہشت گرد داخل کرکے یہاں دہشت و وحشت کا بازار گرم رکھنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ جس سے دنیا غیر محفوظ نظر آ رہی ہے۔اسی طرح بھارت نے ایران کی سرحد سے بھی اپنے دہشت گرد پاکستان میں داخل کرنیکے لیئے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی سربراہی میں جاسوسی اور دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلایا جس کا اعتراف خود کلبھوشن نے اپنے بیان میں کیا جبکہ پاکستان کی جانب سے اس بھارتی جاسوسی نیٹ ورک کے بارے میں دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ دو ڈوزیئر تیار کرکے اقوام متحدہ کے سیکرٹیریٹ، امریکی دفتر خارجہ اور تمام عالمی قیادتوں کو بھجوائے گئے۔ چنانچہ بھارتی دہشت گردانہ عزائم اقوام عالم سے ڈھکے چھپے ہرگز نہیں ہیں۔
بھارت میں انتہا پسندی سرکاری سطح پر رائج ہے اور اس شدت پسندی سے کوئی محفوظ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو چاہیے کہ وہ بھارت پر اقلیتوں کے جان مال اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نہ صرف دبائو ڈالے بلکہ اس سلسلے میں عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے اور بننے والے قانون کو پوری روح اور قد و قامت کے ساتھ نافذ کیا جائے۔
برطانوی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارت کے جمہوریت کے جھوٹے دعوئوں کو بے نقاب کیا اور لکھا کہ نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارت جمہوریت کی عالمی درجہ بندیوں میں مسلسل نیچے کی طرف جاتا جا رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی ساکھ بچانے کے لیے نئی دہلی اب خفیہ سفارتکاری کی کوشش کر رہا ہے، تاہم یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ویسے تو مودی حکومت ان متعدد عالمی درجہ بندیوں کو مسترد کرتی رہی ہے جن میں بار بار کہا گیا ہے کہ جمہوریت اور جمہوری اقدار میں بھارت خطرناک حد تک پستی کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن اندر سے مودی حکومت اپنی جمہوری ساکھ بچانے کے لیے بہت پریشان ہے۔
سویڈن میں قائم انسٹیٹیوٹ، ممالک کی جمہوریت اور خود مختاری کے درمیان چار عبوری مراحل میں درجہ بندی کرتا ہے، جن میں لبرل جمہوریت، انتخابی جمہوریت، انتخابی خود مختاری اور بند خود مختاری شامل ہیں۔
سویڈن میں قائم ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ نے چشم کشا رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بھارت کی درجہ بندی جمہوریت اور خود مختاری کے تمام مراحل میں نہیں ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت حالیہ برسوں میں دنیا کے بدترین آمریت پسندوں میں سے ایک ملک ثابت ہوا ہے، بھارت دنیا کی 18 فی صد آبادی ہونے کے باوجود آزادی اظہار اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لحاظ سے سب سے نچلے درجے پر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا میں موجود جمہوری ممالک بھارت کی انسان دشمنی کا محاسبہ کریں، اس کا سوشل بائیکاٹ کریں تاکہ بھارت کے ایما پر دنیا میں انسانیت کے قتل کو روکا جا سکے
تعارف:
[email protected]
مضمون نگار قومی و بین الاقوامی موضوعات پر لکھتے ہیں۔
تبصرے