اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 16:41
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

پیر فاروق بہا ئوالحق شاہ

مضمون نگار لاہور اور کراچی میں قائم جسٹس پیرمحمد کرم شاہ انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے بانی ڈائریکٹر ہیںاور ایک معروف اخبار میں کالم بھی لکھتے ہیں۔  [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی

ستمبر 2024

پاکستان جغرافیائی طور پر ایسی جگہ پر واقع ہے کہ جہاں پر ایک طرف اس کا ازلی دشمن بھارت ہے جو ہر وقت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھتا ہے جبکہ اس کی دوسری طرف افغانستان ہے جس کے ساتھ سیکڑوں کلومیٹر طویل سرحدی پٹی ہے جہاں پر باڑ لگانے کے باوجود افغان حکومت کی زیر سرپرستی در اندازیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔بھارت نے پاکستان سے ملحقہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں طویل عرصہ سے ''سرمایہ کاری'' کر رکھی ہے۔ قندھار کو بجا طور پر بھارت کا بیس کیمپ کہا جا سکتا ہے جہاں سے بیٹھ کر پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی سنگین کارروائیاں ہوتی ہیں۔پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے کئی کہانیاں طشت از بام کی ہیں۔اس کے انکشافات سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی تمام کاروائیوں کا ''کھرا '' بھارت یا افغانستان کی طرف جاتا ہے۔افغانستان میں طالبان حکومت کے آنے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اس مرتبہ دہشت گرد حملوں کا انداز قدرے مختلف ہے۔عوامی مقامات کو نشانہ بنانے کے بجائے سکیورٹی فورسز کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔انکا مقصد یہ ہے کہ فورسز کے مورال کو گرایا جائے۔



دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ حقیقت بھی فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ پاکستان اس وقت  مختلف چیلنجوں  سے گزر رہا ہے ۔ان حالات میں پاکستان کا دوست ملک چین واحد ملک ہے جو سی پیک کے منصوبوں پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔
2009 سے لے کر اب تک ملک میں متعدد چھوٹے یا بڑے آپریشن ہو چکے ہیں اور ہر آپریشن کی کامیابیوں اور قربانیوں کی اپنی اپنی داستان ہے۔ یہ مضمون ان تفصیلات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔(اس موضوع پر میری ایک مستقل کتاب ''دہشت گردی سے سیاحت تک''شائع ہوچکی ہے)سب سے پہلے کیا جانے والاآپریشن 'سوات' ایک کامیاب ترین  آپریشن تھا ۔اگرچہ اس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا تھا لیکن وہاں پر فوج نے نہ صرف ریاستی رٹ بحال کر دی تھی بلکہ دشت گردوں کو بھی ٹھکانے لگانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔2014کے  آپریشن ضرب عضب کی ایک اپنی اہمیت ہے جبکہ 2017 کے آپریشن رد الفساد کی کامیابی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔تا ہم ماضی کے مقابلے میں آج صورتحال مختلف ہے۔قبائلی اضلاع میں سے ضلع منفرد مسائل سے دوچار ہے۔
آپریشن کے خدوخال کیا ہوں گے؟
موجودہ  حالات میں آپریشن عزمِ استحکام کی اشد ضرورت ہے۔اس حوالے سے ابہام پیدا کرنے کی مہم چلائی گئی۔ تاہم ایک بات طے ہے کہ یہ معروف معنوں میں ملٹری آپریشن نہیں ہوگا۔
'عزمِ استحکام کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہے' 
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں اسکے خدوخال پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'آپریشن عزمِ استحکام' سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اور اسے متنازع بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔



اُن کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم ِاستحکام دہشت گردوں کے خلاف ایک ہمہ گیر مہم ہے۔ لیکن یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی کہ یہ 'ضربِ عضب' آپریشن کی طرح ہو گا اور لوگوں کو بے دخل کیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 24 جون کو وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کر کے بھی وضاحت کی گئی، لیکن پھر بھی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے آپریشن کی اہمیت بیان کرتے ہوے کہا کہ پاکستان، افغانستان سرحد پر غیر رجسٹرڈ گاڑیاں دہشت گردوں کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
افغانستان کے تاجکستان اور دیگر ملکوں کے ساتھ بھی بارڈرز ملتے ہیں، لیکن پاکستان کے ساتھ 'سافٹ بارڈر' کے ذریعے کروڑوں، اربوں روپے کا کاروبار ہو رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغان شہری دیگر ممالک میں ویزے لے کر جاتے ہیں، لیکن پاکستان میں 'تذکرہ' اور شناختی کارڈز دکھا کر داخل ہو جاتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس آپریشن میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائی ہو گی۔
جون کے آخری عشرے میں ہونے والے ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے مسئلے کو صرف ایک ادارے پر نہیں چھوڑا جا سکتا بلکہ تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے صوبوں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور ساتھ ساتھ حکومت نے عدلیہ سے بھی مدد مانگی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی کے خلاف کارروائی کریں اور ان کو عدالت سے ریلیف ملنا شروع ہوجائے۔حکومت کی کوشش ہے کہ انسداد دہشت گردی کے مقصد سے جاری قومی ایکشن پلان میں ایک نئی روح اور جذبہ پیدا کیا جائے۔
اس کے ذریعے شدت پسندوں اور ان کے حامیوں کو واضح پیغام بھی دینا ہے کہ ریاست پاکستان کمزور نہیں ہوئی اور ان کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔


مضمون نگار لاہور اور کراچی میں قائم جسٹس پیرمحمد کرم شاہ انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے بانی ڈائریکٹر ہیں۔
 [email protected]


 

پیر فاروق بہا ئوالحق شاہ

مضمون نگار لاہور اور کراچی میں قائم جسٹس پیرمحمد کرم شاہ انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے بانی ڈائریکٹر ہیںاور ایک معروف اخبار میں کالم بھی لکھتے ہیں۔  [email protected]

Advertisements