اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 18:34
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ہلال اردو

وہ ہے ایک محافظ

ستمبر 2024

ہر انسان کی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے۔ بے مقصد زندگی بے مزہ ہوتی ہے۔  زندگی کی مسرت سے انسان صرف اس وقت لطف اندوز ہوسکتا ہے جب اس کے سامنے کوئی مقصد ہو۔ جیسے ہر انسان کی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے اسی طرح ہمارے ملک کے محافظ ہمارے فوجی جوانوں کی زندگی کا مقصد صرف اس ملک کی حفاظت کرنا ہے اور وہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنی جان کی بازی تک لگا دیتے ہیں۔ 
ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم رات کو سکون کی نیند سوتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کی سرحدوں کی اور ہماری حفاظت کرنے کے لیے ہمارے جوان دن رات پہرہ دیتے ہیں۔ جن کا مقصد صرف اور صرف اس ملک وقوم کی حفاظت اور ترقی وخوشحالی ہے۔ ہمارا فوجی جوان جب اپنے جسم پر اپنا یونیفارم پہن لیتا ہے تو سمجھو کہ اس نے ایک عہد کر لیا اور اپنے آپ سے قسم کھالی کہ اب اس کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف اس ملک وقوم کی حفاظت کرنا ہے اور اس مقصد کو اپنا فرض سمجھ کر نبھانا ہے۔ 



ایک فوجی جوان جب اپنے گھر سے نکلتا ہے تو وہ جانتا ہے کہ وہ اب جس راستے پر چل نکلا ہے یہی اس کی زندگی کا مقصد اور سرمایہ ہے۔ جہاں وہ اپنے خاندان  کو پیچھے چھوڑ آتا ہے اس کے ذہن میں بس اس ملک اور قوم کا خیال ہوتا ہے جس کا وعدہ اس نے اپنے آپ سے کر رکھا ہوتا ہے۔ 
اپنے پیچھے وہ اپنی ماں ، بہن ، بیوی اور بچوں کو اللہ کے آسرے پر چھوڑ کر خود اس ملک کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلتا ہے۔ چاہے وہ صحرا کی گرم تپتی لوہو یاکشمیر کے بلندو بالا پہاڑ ہوں، سیاچن کی سرد ترین برفیلی راتیں ہوں یا پانی کی تیز موجیں ہوں وہ کبھی نہ پیچھے ہٹتا ہے نہ گھبراتا ہے اس کا مقصد صرف اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر خود کو ملک کے لیے وقف کرنا ہے۔ 
ہم اپنے شہیدوں کا خون کبھی ضائع نہیں ہونے دے سکتے کیونکہ انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر ہماری حفاظت کی۔ وہ چاہے میجر عزیز بھٹی شہید ہو یا میجر شبیر شبیرشریف شہید، وہ پائلٹ راشد منہاس شہید ہو یا حوالدار لالک جان شہید، وہ جنرل سرفراز شہید ہو یا کیپٹن عزیر ملک شہید۔ وہ کسی کے بیٹے بھی تھے، کسی کے بھائی اور باپ بھی تھے۔جنہوں نے اس ملک کے لیے اپنی جان کی پراوہ تک نہیں ۔ کس کیلئے؟ اس ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمارے محافظ تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔ کل وہ تھے جنہوں نے شہید ہو کر اس ملک کا سر فخر سے بلند کیا اور آج اور بہت سے مائوں کے لال ہیں جو سینہ تان کر دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہیں۔ ہمارے محافظ ہمارا فخر ہیں ان ہی کی وجہ سے آج ہم آزاد کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ ہمارے شہید ہمارا فخر ہیں۔اگر ہم بات کریں ہمارے محافظوں کی زندگی کی تو بہت مشکل اور کھٹن حالات کا مقابلہ کرتے ہیں۔ 



سیاچن کے برف سے ڈھکے پہاڑوں پر چڑھنا بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ یخ بستہ سرد راتوں میں  جہاں اپنوں سے دور اکیلے صرف اس ملک کی حفاظت اور اپنے فرض کے لیے لڑ رہے ہوتے ہیں ۔ وہ جگہ جہاں آج کے جدید دور میں رہتے ہوئے بھی کسی قسم کا نیٹ ورک کام نہیں کرتا، جہاں سردی کے دن رات  اور بھی کھٹن ہوجائیں، برف باری کی وجہ سے راستے بند ہوجائیں ۔ آمدورفت اور بھی مشکل ہوجاتی ہے ۔ گھر والوں سے دور ہوتے ہیں ۔ موبائل فون تک کام نہیں کرتے۔ مہینوں نہ گھر والوں کی کوئی خیر خبر ہوتی ہے۔ وہ تنہا ملک کے لیے دن رات کھڑے ہوتے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کے بلند وبالا پہاڑوں میں بھی کچھ اسی طرح کے حالات ہوتے ہیں۔ جہاں دشمن بھی سامنے کھڑا ہوتا ہے اور ہمارا جوان اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس ملک کے لیے دن کی روشنی ہو یا رات کا اندھیرا، ڈٹ کر کھڑا ہوتا ہے۔ جہاں صرف ایک ہی بات کا خیال رہتا ہے کہ پتہ نہیں کب کوئی سر سراتی گولی دشمن کی طرف سے آئے اور آپ کا سینہ چیرتی ہوئی گزر جائے۔ گھر والوں سے بے خبر صرف اس ملک اور قوم کی فکر ہو۔ 
بالکل اسی طرح صحرا کی گرم تپتی جھلستی گرمی میں جہاں سورج آپ کے سر پر کھڑا ہو اور آپ یونیفارم میں پسینے سے شرابور کھڑے رہیں صرف ملک اور قوم کی حفاظت کے لیے صرف اپنا فرض ادا کرنے کی فکر میں باقی سب فکروں سے آزاد ہوکر ۔ ایسے حالات میں کسی کی ماں اپنے بیٹے کی آواز سننے کے لیے مہینوں انتظار کرتی ہے، اپنے بیٹے کی آہٹ سننے کے لیے دن رات دعائیں کرتی ہے۔ کسی کی بہن اپنے بھائی کا انتظار کرتی ہے، کسی کی بیوی اپنے خاوند اور کسی کے بچے اپنے باپ سے ملنے کے لیے دن رات انتظار کرتے ہیں۔ یہ بہت مشکل لمحات ہوتے ہیں جو صرف ایک جوان کے گھر والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ 
ہمارے ملک میں آج کل کچھ ایسے عناصر ہیں جو اس ملک کو توڑنے کے لیے دن رات فوج کے خلاف غلط افواہیں پھیلاتے ہیں۔ ان کے لیے یہی ایک پیغام ہے کہ ایسا سوچنے اور کرنے سے پہلے ایک دفعہ ان جوانوں کی جگہ ڈیوٹی کر کے دکھائیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ آپ کے کچھ بھی کہنے سے ان کے گھر والوں کی کتنی دل آزاری ہوتی ہے۔ 
میں ہمیشہ یہ سوچتی ہوں کہ جوان اس ملک کے لیے اپنی جان قربان کردیتا ہے۔ شہید ہوکر اپنے ملک کا نام روشن کرتا ہے۔ لیکن اسکے بعد اس کے گھر والے اس کو دیکھے اور محسوس کیے بغیر اسکی یاد میں کیسے جیتے ہیں۔ یہ سب سوچ کر دل بھر آتا ہے، آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔ پھر یہی سوچ کل کو مطمئن کرتی ہے کہ ایک فوجی جوان کا صرف ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ وہ اس ملک اور قوم کا محافظ ہے اور اس نے اپنا حق ادا کردیا اوریہی اس کی زندگی کا مقصد تھا جو پورا ہوا۔   


 مضمون نگار شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتی ہیں۔