اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 02:22
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات شہ رگِ پاکستان یوم سیاہ کشمیر۔ عالمی ضمیر کی بیداری کی ضرورت ملی نغمہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں 27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا گرین پاکستان انیشیٹومنصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن  میڈیا اور ہم آؤ اپنی سوچ کو بدلیں بحر ِ ہند کی سیاسی و معاشی اہمیت،پاکستان کے تناظر میں  ویسٹ مینجمنٹ !سماجی شعور کی بیداری کی ضرورت خون کی قیمت ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معاونت راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان امدادی کارروائیاں اور افواج پاکستان  سفر وادیٔ کمراٹ کا ماضی کے جھروکوں سے ایک زمانہ بیت گیا خود ملامتی  عسکری و قومی ادارہ برائے امراض قلب راولپنڈی  دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے ! عصر حاضر (بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں یومِ دفاع:سیالکوٹ میں ہلال استقلال کی تبدیلی پرچم کی رسم اوردیگر خصوصی تقریبات وزیر اعظم پاکستان کی راولپنڈی میں آرمی وار گیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ عمان  سنو : امن کی آواز ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز کی ٹیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات پاکستانی مسلح افواج کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چین کا سرکاری دورہ روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ کراچی  آئی ٹی پارک کا افتتاح اور تاجر برادری سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا ضلع اورکزئی کا دورہ  ایک دن پاک بحریہ کے ساتھ پاک میرینز پاسنگ آئوٹ پریڈ سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ ترکی  اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات یوم دفاع و شہداء کے موقع پرملتان اور اوکاڑہ گیر یثرن میں تقریبات سندھ میں یومِ دفاع کی تقریبات اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکی شہدا ء کے خاندانوں سے ملاقات پشاورگیریژن میں یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر تقریبات کا انعقاد ملٹری کالج جہلم میں تقریب بسلسلہ یومِ دفاع آزاد کشمیر: پاک فوج کی قربانیاں اور ترقی میں کردار  پاکستان آرڈننس فیکٹریز کا افتتاح 1951 
Advertisements

ہلال اردو

1965پاک بھارت جنگ میں

ستمبر 2024

 پاک فضائیہ کے شاہینوں کے شاندار کارنامے

 پاک فضائیہ کی تاریخ کے مطابق صوبہ سندھ کے'رن آف کچھ' نامی علاقے میں بھارتی  فوجیں5 اور 6اپریل 1965 کی درمیانی شب پاکستان کے علاقے میں گھس آئیں  اور پاکستانی چوکی سے100 گزکے فاصلے پر خندقیں کھودنا شروع کردیں۔ پاکستان کی بری فوج نے مناسب جوابی کارروائی کرکے بھارتیوں کو واپس اُن کے علاقے میں دھکیل دیا۔ اس طرح 'رن آف کچھ' کی سرحد پر دشمن نے جنگ کی ابتداء کردی۔



پاک فضائیہ کے کمانڈر انچیف، ایئر مارشل نور خان نے23 اگست کو آدھی رات کو2 بجے بے حد خطرناک آپریشنل مشن کی سربراہی کا فیصلہ کیا، کیونکہ اُس شب موسم انتہائی خراب تھا۔علاقے کے خدوخال اور وہاں جاری شورش کے باعث یہ ایک ہیجان انگیز مہم تھی۔ نمبر35ٹرانسپورٹ ونگ کے آفیسر کمانڈنگ ، ونگ کمانڈر زاہد بٹ  کو کنٹرول لائن سے خطرناک حد تک دور علاقے میںرسدگرانے کا مشن سونپا گیاتھا،  زاہد بٹ اور ان کے قابل نیوی گیٹر رضوان نے اُس رات وادیٔ کشمیر میں کیے جانے والے ایک پُر خطر مشن کی ذمہ داری قبول کی تھی اور خطرے سے بھرپور مہم میں پاک فضائیہ کے کمانڈر انچیف بنفسِ نفیس خود اُن کے ہمراہ تھے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کے کمانڈر انچیف نے اس طرح اگلی صفوں سے ایئر فورس کی ذاتی طور پر کمان کی،  بادلوں سے باہر آتے ہی جہازکے عین نیچے ڈراپ زون(Drop zone)  تھا،  رَسد گرانے کے لیے جہاز کو نیچے آنا تھا اور اس طرح جہاز حفاظتی زون سے باہرآ جاتا ۔اس لیے زاہد نے رسد نہ گرانے کافیصلہ کیا۔ اس موقع پر کمانڈر انچیف نے مشورہ دیا کہ زاہد دائیں جانب موجود پہاڑ سے بچتے ہوئے، ہم پہلے اوپر بلندی پر جاتے ہیں اور وہاں سے پھر چکر لگا کر واپس آئیں گے، یہ انتہائی نظم و ضبط اور مہارت کے کمال دکھانے کا وقت تھا۔ زاہد بٹ اور ان کے نیوی گیٹر نے یہ ناممکن کام کر دکھایا اور اگلے چکر میں پُھرتی سے ڈراپ زون میں رسد گرا دی۔ بعدمیں بارھویں ڈویژن نے اس بات کی تصدیق کی کہ زاہد بٹ نے 500 میٹر کی درستگی کے ساتھ رسد صحیح جگہ پر گرائی تھی، جب مشن کی کامیابی اور خود کمانڈر اِن چیف کی اس مہم میں شرکت کی خبر باقی پاک فضائیہ کے اسٹیشنوں پر پہنچی تھی تو تمام ایئر فورس کے افراد جذبۂ فخر سے سرشار ہو گئے اور ایئر چیف نے قیادت کی اس اعلیٰ مثال کے ذریعے پاک فضائیہ کے ہر رکن میں ولولے اور حوصلے کی ایک نئی روح پھونک دی۔
 اختر ملک کی نمبر 12 ڈویژن کے ہاتھوں شدید نقصان سے دوچار بھارتی فوج نے یکم ستمبر 1965 کی صبح 11 بجے فضائی مدد طلب کر لی۔ شام کو تقریباً 4 بج کر 40 منٹ پر بھارتی فضائیہ کے چارویمپائر(vampires)  طیاروں کی پہلی فارمیشن نے پٹھان کوٹ سے پروازکی، پٹھان کوٹ بیس سے پانچ پانچ منٹ کے وقفوں سے12 ویمپائرز طیارے تین حصوں میں فضا میں بلند ہوئے جبکہ اختر ملک چھمب آپریشن کے بعد علاقے سے دشمن کا صفایا کرنے میں مصروف تھے اور اب بھارتی فضائیہ کی کلوز ایئر سپورٹ( سی اے ایس )ان کی آخری امید اور سہارا تھی۔ بہرحال لیفٹیننٹ جنرل ہر بخش سنگھ اور جنرل جو گندرا سنگھ کی ڈائریوں کے مطابق ویمپائرز کی پہلی اورآخری فارمیشن نے اپنی ہی بھارتی فوج کی صفوں پر حملہ کر دیا اور اس طرح خود اپنی فوجوں کی تباہی کا سبب بنے۔ کچھ عرصہ قبل شائع ہونے والی کتاب History Of indo- Pak warمیں صفحہ نمبر 70 پر بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے اور اس کے علاوہ جنرل جوگندر سنگھ نے 1965 اور 1971 کی جنگوں کے حالات (Behind the Scene) میں نہایت صاف گوئی سے رقم کیے ہیں( صفحہ نمبر 117 )کہ بھارتی فضائیہ کے حملوں کی وجہ سے3- Mahar رجمنٹ کو ضمنی نقصان اٹھانا پڑا، ایک اور بلند مرتبہ کے فوجی جنرل لکشمن سنگھ نے بھی بڑی غلطی کا اعتراف کیا ہے کہ یہ بھارتی فضائیہ کی ذلت آمیز جنگی شروعات تھیں ۔
 پاک فضائیہ کے چوٹی کے ہوا باز' سرفراز رفیقی 'اپنے ونگ مین فلائٹ لیفٹیننٹ 'امتیاز بھٹی' کے ساتھ تھے، کہ انہیں سکیسر کے سیکٹر آپریشن سینٹر سے چار ویمپائرز طیاروں کی دوسری فارمیشن سے لڑنے کے لیے بھیجا اور بہت جلد ہی سرفراز رفیقی نے ان جہازوں کو دیکھ لیا اور بڑی مہارت سے دو ویمپائر طیاروں کو2 سے 3منٹ میں اپنی گنوں کے ذریعے آگ کے گولوں میں تبدیل کر کے رکھ دیا ۔ایک اور طیارہ امتیاز بھٹی کی چلائی گئی گولیوں کا نشانہ بن کر زمین بوس ہو گیا، جبکہ چوتھا  ویمپائر جہاز جسے فلائٹ لیفٹیننٹ ایس وی پاتھک اُڑا رہے تھے، بھاگنے میں کامیاب ہو گیا، تاکہ اپنی فارمیشن کی تباہی کی داستانِ عبرت باقی ساتھیوں کو سنا سکے۔ البتہ اس جہاز میں بھی امتیاز کی چلائی گئی گولیوں کے باعث جا بجا سوراخ ہو چکے تھے، اس خطرناک فضائی معرکے سے تھوڑی دیر  بعد ہی کمانڈر اِن چیف ایئر مارشل نور خان ایک جیٹ T-30  ٹرینر جہاز کے ذریعے سرگودہا پہنچے اور وہاں انہوں نے سرفراز رفیقی اور امتیاز بھٹی کو شاندار کارکردگی پر ذاتی طور پر مبارکباد دی۔
اگلا مقابلہ تین ستمبر کو 6 نیٹ فائٹر طیاروں(Gnats) سے ہوا۔ جن سے مقابلے کے لیے دو ایف 86 طیارے بھیجے گئے ،جن کی قیادت پیشہ ور فائٹر پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ یوسف کر رہے تھے۔ اگرچہ علاقے میں موجود ایف 104 طیارہ ان کی مدد کے لیے بھیجا گیا۔ اس خوفناک فضائی جنگ میں جہاں ان کے مدِّ مقابل چھ نیٹ فائٹر طیارے تھے ایسے میں یوسف کو بھارتی ہوابازفلائٹ لیفٹیننٹ کیلور(Keelor) نے نشانہ بنایا۔ اس فضائی معرکہ آرائی میں یوسف کے ایلی ویٹر کو شدید نقصان پہنچا۔ مگر اُن کی ہمت اور مہارت کی داد دینی چاہیے کہ اس نے 1:6 کے فرق کے باوجود تن تنہا، بے جگری سے ان کا مقابلہ کیا، کیونکہ ان کا ساتھی ہوا باز پیچھے رہ گیا تھا اور موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک نیٹ نے اُن پر حملہ کر دیا۔ یہاں ان چارمیٹیر(Myterer)طیاروں کا ذکر نہیں کیا گیا، جنہیں چارے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ یوسف کو یہ بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے نقصان زدہ طیارے کو اڑاتے ہوئے وہ مہارت دکھائی کہ خود اور اپنے دوسرے ساتھی کو بھی چھ نیٹ طیاروں کے چنگل سے بچا لائے۔مکی(Micky) عباس جوF-104 طیارہ اڑا رہے تھے، نے بھی یوسف کے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
ایک فضائی معرکہ آرائی کا پُر مزاح اور بھارتی فضائیہ کے لیے باعث ندامت کردار سکواڈرن لیڈر سکند(Sikind) کا ہے جو نیٹ سکواڈرن کے فلائٹ کمانڈر تھے اورآٹھ شپ فارمیشن کا حصہ تھے۔ غالباً الیکٹریکل خرابی اور کم ایندھن کے باعث فارمیشن سے الگ ہو کر راستہ بھول گئے۔ بقول ان کے وہ پسرور' ہوائی پٹی' کو 'پٹھان کوٹ' ہوائی اڈہ سمجھ کر لینڈ کر گئے۔ جبکہ عقابی نگاہوں والے حکیم اللہ انہیں فضا میں اپنے F-104 لڑاکاجہاز سے دیکھ رہے تھے اور نیٹ طیارے کو نشانہ بنانے کے لیے بے چینی کے عالم میں ہوائی پٹی پر چکر لگا رہے تھے، یہ یقینا ان کی ہی دہشت تھی کہ سکند اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا اور ایک بے قاعدہ سے ہوائی پٹی جس کے گرد پٹھان کوٹ جیسے پہاڑ بھی نہ تھے، وہاں لینڈ کر گیا اور قیدی بنا لیا گیا ۔
 ڈھاکہ میں صرف 10 عدد F-86 طیارے تھے، وہ بھی دشمن کے9 سے 10 سکواڈرن میں بُری طرح گھرے ہوئے ،لیکن پاک فضائیہ کے اس نمبر4 1سکواڈرن اور  زمینی عملے میں لڑنے مرنے اور بہت کچھ کر گزرنے کا جذبہ موجود تھا۔ اس لیے انہوں نے 'جام نگر 'جیسے انتہائی دُور ہدف پر 7 ستمبر کو تین مرتبہ حملے کیے اور حیران کن، قابلِ رشک نتائج حاصل کیے، کیونکہ وہاں کے سٹیشن کمانڈر گروپ کیپٹن غلام حیدر بہترین، بروقت فیصلے کرنے والے کمانڈر تھے۔
 اب پاک فضائیہ کے بمبار طیاروں کی کارکردگی پر روشنی ڈالی جائے گی، جس میں نمبر7 اور 8سکواڈرن کے B-57 شامل ہیں۔ دشمن کی مخالفانہ کارروائیوں کے شروع ہی میں چند روز قبل چار B-57 طیارے پشاور منتقل کر دیے گئے، جبکہ باقی طیارے ماڑی پور میں موجود بیس 'مسرور' میں سکواڈرن لیڈر (بعد ازاں ایئر کموڈور )رئیس رفیع اور سکواڈرن لیڈر نجیب کی کمانڈ میں تھے۔ ان دونوں ہوا بازوں نے بتایا کہ انہیں دوپہر کے کھانے کے وقت 'جام نگر' پر حملے کی آپریشنل ذمہ داری سونپی گئی، لہٰذا جہازوں کو بموں اور گنوں سے لوڈ کر دیا گیا اور ساتھ ہی راکٹوں کو بھی جہازوں پر لوڈ کر دیا گیا اورشام تقریباً چھ بجے، چھ 57-B  طیاروں کی فارمیشن کے ساتھ جام نگر ایئر فیلڈ پر دوبارہ حملہ کرنے اور پھر رات کے اندھیرے میں ان حملوں کو مسلسل جاری رکھنے کے لیے ایک ایک بمبار جہاز کی مدد سے جاری رکھنا تھا۔ یہ تمام حملے منصوبہ بندی کے مطابق کامیاب رہے، جس کے ذریعے دشمن کے دو جہازوں کو تباہ اور کئی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا۔ 
 منصفین نے تصدیق کی ہے کہ آدم پور پر بمبار طیاروں کے پہلے حملے میں، او آر پی (Operation Readiness Platform) پردو Mig- 21 طیارے تباہ ہوئے تھے اور یہ کارنامہ اس B-57 بمبار طیارے کا تھا۔ جس کے ماہر، پیشہ ور ہوا باز کو تعریفاً"8- Pass Charlie"  کا نام دیا گیا تھا۔ جام نگر پر B-57حملوں سے چار ویمپائر طیارے نشانہ بنائے گئے تھے۔ دیگر کئی ولولہ انگیز مشنوں میں دِلاور ہوابازوں میں سکواڈرن لیڈر اختر بخاری، رئیس، رفیع، سکندر محمود(ایک اعلیٰ  درجے کے ہواباز) نجیب اور اورنگ زیب (ایک لائق نیوی گیٹر )کے علاوہ جری و جرأت مند ونگ کمانڈر بل لطیف اور ان کے دوسرے عملے کے افراد شامل ہیں۔جنگ کے دوران نوجوان بمبار پائلٹ نے اپنے زخمی گُردے کے باوجود، دشمن کی ایئر فیلڈ پر حملے جاری رکھے۔ ان کا گردہ اس قدر زخمی تھا کہ انہیں مسلسل خون آرہا تھا۔ لیکن انہوں نے کسی کو اس بارے میں نہیں بتایا۔ سکواڈرن لیڈر اختر بخاری نے انتہائی پُر خطرمشن پر پرواز کی، انہیں بھارتیوں کی رات کے وقت مزاحمت جانچنے کے واسطے دشمن کے علاقے میں دور تک پرواز کرنا تھی اور خود کو دشمن کے  Mig-21 مزاحمتی طیارے پر نمودار کرنا تھا۔ ایک اور مشن جس کا تذکرہ اہم ہے وہ دن کی روشنی میں رئیس رفیع اور فیروز کا، سری نگر ایئر بیس پر حملہ تھا۔ ان دو بمبار طیاروں نے ا یسکورٹ کی فراہمی کے لیے ارشد سمیع، غنی اکبر اور خالد لطیف کی فارمیشن کی سربراہی کاکام سونپا گیاتھا۔
 سب سے زیادہ اعلیٰ مشن جس میں بمبار طیارے نے کمال کر دیا، فلائٹ لیفٹیننٹ الطاف شیخ اور ان کے نیوی گیٹر بشیر چوہدری کا تھا۔ 15 ستمبر کو الطاف نے آدم پور پر ایک حملے کے بجائے، تین حملے کیے،آخری حملے میں جہاز کا Bomb hang up ہو گیا۔  الطاف کے تمام طریقوں کے باوجود بھی ریلیز نہ ہوا۔ انہوں نے طیارہ شکن توپوں کی شدید فائرنگ میں بھی چوتھی بار حملہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس خیال کے ساتھ بم گرائے کہ ایئر فیلڈ پر موجود بھارتیوں کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ بموں میں        Delay Fuses)  (Time  تھے۔  اس بار بدقسمتی سے ان کا جہاز نشانہ بن گیا اور اب کی بار اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ جلتے ہوئے جہاز سے باہر کود جاتے، اُصول کے مطابق انہوں نے نیوی گیٹر کو پہلے ایجیکٹ کیا اور پھر خود ایجیکٹ ہو گئے۔ الطاف شیخ اور بشیر چوہدری طیارہ شکن توپوں کی شدید گولہ باری کے باوجود بحفاظت اپنے اپنے پیراشوٹ کو کنٹرول کرتے ہوئے زمین پر اتر گئے، مگر اس دوران الطاف شیخ کا ٹخنہ بری طرح زخمی ہو گیا۔ انہوں نے رات کے اندھیرے میں فرار ہونے کی کوشش کی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ الطاف شیخ اور بشیر چوہدری کے فرار کی داستان بڑی سنسنی خیز ہوتی۔ قریب تھا کہ مشتعل سکھوں کا ہجوم ان کی جان لے لے لیتا کہ بھارتی سکیورٹی فورس کے ایک افسر نے عین موقع پر پہنچ کر ان کی جان بچائی۔
B-57 بمبار طیاروں کے حملے اکثر مواقع کی مناسبت سے ہو رہے تھے، جن سے خاطرخواہ کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ہر بار جب بھارتی ہوا ابازجوابی حملوں کے لیے پرواز کی کوشش کرتے ،اُن پر بموں کی بارش شروع ہو جاتی۔ کئی حملوں میں'آل کلیئر 'کا سائرن سنائی دیا گیا، مگر جیسے ہی بھارتی ہوا بازوں نے ٹیک آف کی تیاری کی  B-57 بمبار طیاروں نے پھر بمباری کا آغاز کر دیا۔
 18 ستمبر انبالہ پر حملے کیے گئے ۔یہ ہدف پشاور سے 400  میل کے فاصلے پر تھا اور اسے روس کے فراہم کردہ میزائلوں' SA-2' جو زمین سے فضا میں مار کرتے ہیں، کے ذریعے محفوظ دفاعی حصار قائم کیا گیا تھا۔ یہ میزائل زیادہ بلندی پر موجود، اہداف کے لیے مخصوص تھے۔ جبکہ 6 ہزار فٹ سے کم بلندی پر غیر مؤثرتھے، اس لیے بمبار طیارے اس سے کم بلندی پرواز کرتے۔ فیصلہ یہ کیا گیا کہ ہزار پاؤنڈ کے بموں کے ساتھ( Skip bombing) کے منصوبے پر عمل کرنا زیادہ بہتر رہے گا۔ یہ ایک خطرناک مہم تھی۔ دشمن کے علاقے میں دُور تک جانے کی ضرورت تھی۔ انبالہ حملوں میں ایک اہم پہلو ہوا بازوں کی ایمانداری تھی، مشن کے بعد کی رپورٹوں میں کھری اور جامع تعریف دکھائی دیتی ہے۔ سکواڈرن نجیب اپنی مشن کی رپورٹ کے بعد لکھتے ہیں:'' ان کی کم بلندی سے بمباری کے نتائج حوصلہ شکن تھے، کیونکہ ان کے' رن وے' پر گرائے گئے بم جو ہزار پاؤنڈ کے تھے، ٹینس کے کسی بال کی طرح لڑھک رہے تھے، ان میں سے بہت تو ایئر فیلڈ سے باہر جا کر پھٹے، مگر اس کے باوجود دشمن کے لیے ان بموں کا ایئر فیلڈ سے اندر یا باہر پھٹنا، یکساں خطرے اور دہشت کا باعث بنا رہا۔''
سکوارڈرن لیڈر نجیب کی قیادت میں یہ حملے اگلی رات تین مرتبہ دہرائے گئے، اور اس کارروائی میں ان کا ساتھ ساتھی ونگ کمانڈر لطیف اور فلائٹ لیفٹیننٹ اے ایم کے لودھی نے بھرپور انداز میں دیا۔ گزشتہ شب کے تجربے کی روشنی میں انہوں نے ہدف سے کافی پہلے بم گرائے، طیارہ شکن توپوں کے گولوں کی روشنی میں گرد و نواح کا ماحول مکمل نورانی بنا ہوا تھا۔ لہٰذا انہوں نے یکے بعد دیگرے کئی حملوں میں صحیح طریقے سے اہداف کو نشانہ بنایا اور سب کے سب خیریت سے واپس پہنچ گئے۔ 1965 کی جنگ کی باضابطہ بھارتی تاریخ کے مطابق ہمارے  B-57 بمبار طیاروں نے  '12'بھارتی فائٹر جہاززمین پر تباہ کردیے۔3 ٹرانسپورٹ طیارے ناکارہ بنا دیے اوراس کے علاوہ 17 جہازوں کو اس قدر نقصان پہنچادیا کہ وہ کم از کم جنگ کے دوران  دوبارہ اُڑنے کے قابل نہ رہے۔ اس کے برعکس بھارتی فضائیہ پشاور رن وے کی دائیں کنارے پر صرف ایک بم گرانے میں کامیاب ہوئی، رن وے کی مرمت چار گھنٹوں میں کر کے اُسے قابل استعمال بنا لیا گیا۔ تمام جنگ کے دوران دشمن کے کینبرا بمبار طیارے پاکستانی تنصیبات کو کوئی اور نقصان نہ پہنچا سکے۔