مس فاریہ کلاس میں داخل ہوئیں تو سب بچوں نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ وہ چھٹی جماعت کی کلاس ٹیچر تھیں اور ماحولیات کا مضمون بڑے شوق اور توجہ سے پڑھاتی تھیں۔ آج وہ بچوں کو ایک ایسے موضوع کے بارے میں بتانے والی تھیں جس پر عمل کر کے وہ سب اپنے ارد گرد کا ماحول صاف ستھرا بنا سکتے تھے۔
’’آپ میںسے کون زیرو ویسٹ مینجمنٹ کے بارے میں بتائے گا؟‘‘انہوں نےبچوں سے اچانک سوال کر دیا۔
سب بچے یہ سوال سن کر ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے جیسے اس بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں۔اتنے میں اگلی نشستوں پر بیٹھا ایک طالب علم سالار بولا:’’میڈم، انسانی زندگی کو قائم رکھنے کے لیے دنیا میں دستیاب وسائل جیسا کہ ہوا، پانی اور ماحولیات کا اس طرح تحفظ کرنا کہ وہ ضائع نہ ہوں، زیرو ویسٹ مینجمنٹ کہلاتا ہے۔‘‘
’’بہت خوب، لگتا ہے کہ آپ اس بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔‘‘مس فاریہ نے سالار کو شاباش دی اور موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے بولیں:
’’ اپنے ماحول کو ہر طرح سے صاف ستھرا رکھنے کے ساتھ ساتھ کچرے اور کوڑا کرکٹ کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانا بھی زیروویسٹ میں شامل ہے۔اسی طرح کوڑے کو جلائےبغیر اسے مناسب طریقےسے ٹھکانے لگانا اور ری سائیکلنگ کے ذریعے اس سے فائدہ اُٹھانا بھی زیرو ویسٹ مینجمنٹ ہے۔‘‘ ساری کلاس مس فاریہ کی باتیں توجہ سے سن رہی تھی۔
’’چلیں! میں آپ کو ایک مثال سے سمجھاتی ہوں۔آپ جانتے ہیں کہ مختلف فیکٹریوں ، کارخانوں میں کئی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ ان کی تیاری کے دوران کچھ پیکنگ مٹیریل ضائع ہو جاتا ہے جنہیں کھلی جگہوں پر پھینک کر اکثر آگ لگا دی جاتی ہے۔ اس طرح کچرا جلنے سے زہریلی گیسیں خارج ہوتی ہیں جو ہماری فضا میں شامل ہو کر اسے آلودہ کر دیتی ہیں۔اسی طرح ہمارے گھروں میں بھی بہت سارا کچرا جمع ہو جاتا ہے جسے جلانے کے بجائے اگر ری سائیکل کر دیا جائے تو اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔‘‘
’’میڈم! یہ ری سائیکلنگ کیا ہوتی ہے؟ثنا نے پوچھا۔
’’یہ زیرو ویسٹ مینجمنٹ کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس میں کچرے کو تلف کرنے کی بجائے اسے دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پلاسٹک سے بنی اشیاپگھلاکر دوسری چیزیںبنائی جاتی ہیں۔پلاسٹک کے شاپروں کی بجائے کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جاتے ہیں۔ تھرمو پول کے کپ، پلیٹیں اور اس جیسی دیگر اشیاء کو ری سائیکل کر کے دوبارہ کام میں لایا جا سکتا ہے۔‘‘
’’میڈم!ری سائیکلنگ کے علاوہ زیروویسٹ کےکوئی اور بھی طریقے ہیں؟‘‘ سامنے بینچ پر بیٹھی حنا نے سوال کیا۔
’’جی بالکل، ری سائیکلنگ کے علاوہ اور بھی چار پانچ اصول ایسے ہیں جن کے ذریعے ہم زیرو ویسٹ لائف اسٹائل اپنا سکتے ہیں۔
’’ان میں پہلا Reuse ہے۔ گھریلو استعمال کی خاطر ڈسپوزا یبل اشیاء کا استعمال کم کیا جائےکیونکہ اس سے کچرے میں اضافہ ہوتا ہے۔پہلے پہل لوگ اپنے پاس کپڑے کا رومال رکھا کرتے تھے جسے دھو کر دوبارہ استعمال کر لیا جاتا تھا۔ آج کل اس کی جگہ ٹشو پیپر نے لے لی ہے جوصرف ایک ہی بار استعمال ہو کر ضائع ہو جاتاہے اور کچرے کا سبب بنتا ہے ۔ ‘‘
’’اگلا اصول Recycle ہے جس کے بعد آتا ہے Rot/Compost۔ کھانے پینے کی بہت سی اشیاء بچ جاتی ہیں۔ انھیں قدرتی کھاد میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ پودوں اور کیڑے مکوڑوں کو مہیا کر کے ماحول کو صاف ستھرا رکھا جا سکتا ہے۔اور آخر میں آتی ہے آگاہی یعنی Raise Awareness۔ اس کا مطلب ہے ان تمام اصولوں کے بارے میںزیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلاکر لوگوں کو زیروویسٹ لائف اسٹائل کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔اس پر عمل کرکے ہم اپنے گھر، گلی،محلے ، شہر ، صوبے اوروطن کو صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں۔‘‘ مس فاریہ نے اپنی بات مکمل کی ، اتنے میں چھٹی کی گھنٹی بج اٹھی۔تمام طلبہ اپنے بیگز اٹھاتے ہوئے مس فاریہ کو یوں دیکھ رہےتھے جیسے ان کا شکریہ ادا کر رہے ہوں کہ آج انہوںنے سب کو ماحول دوستی کا ایک نیا سبق سکھایاہے۔
تبصرے