اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 14:16
اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے السلام علیکم نیا سال، نیا عزم نیا سال مبارک اُمیدِ بہار اے جذبہء دل معراج النبیﷺ   علم کی شمع روشنی قومی ترانے کے خالق ابوالاثرحفیظ جالندھری نئی زندگی سالِ نو،نئی اُمید ، نئے خواب ! کیا تمہیں یقین ہے صاف توانائی ، صاف ماحول پانی زندگی ہے! تندرستی ہزار نعمت ہے! قہقہے اداریہ  ہم ایک ہیں  میرے وطن داستان ِجرأت پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید کامیابی کی کہانی  امتحانات کی تیاری ہم ہیں بھائی بھائی ! حکایتِ رومی : جاہل کی صحبت  حسین وادی کے غیر ذمہ دار سیاح مثبت تبدیلی  چچا جان کا ریڈیو خبرداررہیے! ستارے پانی بچائیں زندگی بچائیں! قہقہے
Advertisements

سیدہ عروج فاطمہ

Advertisements

ہلال کڈز اردو

ذرا سی نیکی

اگست 2024

وہ گرمیوں کی ایک دوپہر تھی ۔ ساتویں جماعت کا پانچواں پیریڈ ختم ہوچکا تھا - مس شفق غیر حاضر تھیں ۔ اس وجہ سے بریک سے پہلے ہی سب لڑکیوں کو گپ شپ کا وقت مل گیا تھا۔ آسیہ بہت ہنس مکھ تھی پر آج وہ ہنس رہی تھی نہ کسی سے بات کر رہی تھی۔ 
’’ کیا ہوا آسیہ ؟ تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی ؟‘‘ نزہت نے پریشانی سے استفسار کیا۔ 



’’ مجھے آج صبح سے بخار ہے اور...‘‘ آسیہ بتانا چاہ رہی تھی کہ اُس کے پاس پیسے نہیں ہیں پر بتا نہیں سکی اس لیے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی۔ 
’’ اوہ... تم گھر سے کھانے کے لیے کچھ لائی ہو ؟‘‘ نزہت نے آسیہ کے ماتھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا ۔
’’ نن ...نہیں‘‘ آسیہ نے جھجکتے ہوئے جواب دیا۔ 
’’ میرا انتظار کرنا میں ابھی آئی۔‘‘ نزہت ساتھ والی کلاس کی ٹیچر مس سونیا سے اجازت لے کر کینٹین چلی گئی ۔ اُس نے جانے سے قبل اُن کو ساری صورتحال سےآگاہ کر دیا تھا ۔
نزہت جب واپس آئی اُس کے ہاتھ میں جوس کا ڈبہ اور بسکٹ کے دو پیکٹ تھے جو اُس نے آسیہ کے حوالے کر دیے ۔
 ’’اس کی کیا ضرورت تھی، میں گھر جا کر کچھ کھا لیتی ، ایسے اچھا نہیں لگتا ہے ۔‘‘ آسیہ نے نزہت کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔ 
 یہ تو تم نے اجنبیوں والی بات کر دی۔ ہماری ایک ہی کلاس ہے ۔ ایک دوسرے کے کام آنا ہمارا اخلاقی فرض ہے ۔چلو شاباش اب بسم اللہ پڑھ کر خاموشی سے کھاؤ پیئو میں دوبارہ انکار نہ سنوں۔‘‘ آسیہ نزہت کی طرف شکرگزار نظروں سے دیکھنے لگی۔ 
 کچھ دیر بعد سونیا نے کلاس میں آکر بتایا کہ آسیہ کے گھر کال کر دی گئی تھی، اُسے لینے آئے ہیں ۔ جلدی میں آسیہ نزہت کا صحیح طرح سے شکریہ ادا نہیں کر سکی تھی ۔ اگلے دن بریک ٹائم میں جب وہ دونوں گرائونڈ میں بیٹھی ہوئی تھیں تب آسیہ نے نزہت کو ایک پیارا سا کارڈ دیا جس پر ’’شکریہ‘‘ لکھا ہوا تھا ، اس کے ساتھ ایک چاکلیٹ بھی چسپاں تھی۔ 
’’ پیاری دوست ! اس تکلف کی بھلا کیا ضرورت تھی۔ تم نے تو کل ہی شکریہ ادا کر دیا تھا۔ وہ تو بس ذرا سی نیکی تھی۔ نزہت نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
’’ نزہت تمہاری ذرا سی نیکی نے میرے دل میں تمہارا مقام بہت بلند کر دیا ہے۔  میری طبیعت خراب تھی اور مجھ سے ایک منٹ بھی مزید اسکول میں بیٹھا نہیں جا رہا تھا۔تمہاری توجہ اور فکرمندی کی بدولت مجھے گھر جانے میں آسانی ہوئی۔ میں تمہاری یہ نیکی بھی فراموش نہیں کرسکتی۔اب میں ہر نماز میں تمہاری سلامتی کی دعا کروں گی۔‘‘  آسیہ نے خوشی کا اظہار کیا ۔
پیارے بچو ! کیا آپ نے ضرورت کے وقت کسی کی مدد کی؟اپنے اِرد گِرد رہنے والے لوگوں کا خیال رکھیں۔ہوسکتا ہے کہ ذرا سی نیکی آپ کے لیے باعث خیر بن جائے۔ 
 

سیدہ عروج فاطمہ

Advertisements