اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:48
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان 

جولائی 2024

یوم شہدائے کشمیر(13جولائی1931)کے تناظر میں لکھی گئی تحریر
ماہ جولائی ہی میں حریت پسند برہان وانی شہید کی برسی بھی منائی جاتی ہے

بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی فسطائی ہندوتوا سرکار کی بدترین ریاستی دہشتگردی جاری ہے ۔بھارت کی بات کریں تو محض مقبوضہ جموں و کشمیر ہی نہیں، خود بھارت میں بسنے والے مسلمان، عیسائی، سکھ و دیگر اقلیتیں بھی ہندو انتہا پسندی کے زہر سے محفوظ نہیں۔دہلی کے حکمران یوں تو سیکولر ازم اور جمہوریت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف آئے روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید دہلی کے حکمرانوں میں انسانیت کی ادنیٰ سی رمق بھی باقی نہیں ۔ تنازعہ کشمیر کے آغاز سے بالعموم اور پچھلے پانچ برس سے بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی تشدد اور مظالم کچھ اتنے تسلسل سے جاری ہیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم کوئی جدید دور میں نہیں بلکہ قدیم زمانے میں جی رہے ہیں، جب ہلاکو اور چنگیز خان کے دور میں کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کیے جاتے تھے اور انسانی حقوق کی پامالی کی جانب کوئی کان نہیں دھرتا تھا۔ کچھ ایسی ہی صورتحال مقبوضہ کشمیر میں درپیش ہے ، جہاں نہتے کشمیریوں کو شہید کرنا، پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال اور عفت مآب کشمیری خواتین کی بے حرمتی روزمرہ کا معمول ہے۔جبکہ انسانی حقوق کے عالمی چیمپئن اس صورتحال پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ کیا کسی مہذب معاشرے میں اس قسم کی سفاکیت کا تصور بھی دورِ حاضر میں کیا جا سکتا ہے؟ مگر آفرین ہے مودی کے وفادار بھارتی میڈیا پر کہ وہ اس سفاکیت پر ہندو انتہا پسندوں پر تنقید کے بجائے مسلمانوں کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہا ہے۔ 



کسے معلوم نہیں کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے عملی طور پر تین فریق ہیں، پاکستان، کشمیری عوام اور بھارت۔ اس تنازعہ کو محض اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرار دادوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے اور جب تک کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت نہیں دیا جاتا، تب تک کوئی یک طرفہ فارمولہ پاکستان و کشمیری عوام کو کسی صورت قبول نہیں۔ یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ اس مسئلے کو بھارت خود اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اس وقت کے بھارتی وزیراعظم  نے اعلانیہ طور پر اقرار کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہی حل کیا جائے گا۔ یہ الگ بات ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارتیحکمران  ان وعدوں سے منحرف ہوتے چلے گئے اور اب صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو 5 اگست 2019 کے بعد سے اب تک قابض بھارتی فوج نے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے۔ غزہ کی یہودی بستیوں کی طرز پر مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس بھارتی فوجی اہلکاروں کی کالونیاں بنائی جا رہی ہے اور انھیں ڈومیسائل سٹیٹس بھی دیا جا رہا ہے۔ 
بہرحال یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارتی حکومتوں کی جانب سے ظلم و استبدایت کی تمام حدیں پار کیے جانے کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت میں کوئی کمی نہیں آئی، بلکہ یہ تو وہ شمع بن چکی ہے جسے جتنا بجھانے کی کوشش کی جاتی ہے، اتنی ہی مزید بھڑک اٹھتی ہے۔ دنیا میں کوئی قوم ایسی نہیں گزری جو جنگجوئوں اور سرفروشوں کی قربانیوں کے بغیر آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہو۔ برہان وانی، افضل گورو، مقبول بٹ غرضیکہ کشمیری حریت پسند رہنمائوں کی شہادتوں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اسے احاطہ تحریر میں لانے کیلئے بھی ان گنت صفحات درکار ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں یوں تو ہر دن ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گذشتہ 70 ۔80  برس میں قابض بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام کے خلاف لگ بھگ ہر ہفتے،عشرے بعد کوئی نہ کوئی ایسا ظلم ڈھایا ہے جس کو فراموش کرنا کشمیری عوام کے بس کی بات نہیں مگر پھر بھی کچھ دن اور تاریخیں اس حوالے سے خصوصی اہمیت کی حامل ہیں ۔ مثال کے طور پر یوم شہدائے کشمیر یعنی 13 جولائی کو ہی لے لیجیے۔ آج سے 93 برس قبل 1931 میں اس دن کشمیر کے ہندو ڈوگرہ حکمرانوں نے 22 کشمیریوں کو شہید کر کے گویا تحریکِ آزادی کشمیر کی باقاعدہ بنیاد رکھ دی تھی۔یہ سانحہ سری نگر کی سینٹرل جیل کے سامنے پیش آیا کیونکہ جیل کے اندر عبدالقدیر نامی کشمیری نوجوان کو اذان دینے اور نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔اس ظلم کے خلاف جب معصوم کشمیریوں نے صدائے احتجاج بلند کی تو ڈوگرہ سپاہیوں نے نہتے کشمیریوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں 22 کشمیری موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ 100 کے قریب زخمی ہوئے۔ان شہادت پانے والوں کا جرم محض یہ تھا کہ وہ اپنے ہندو حکمرانوں سے مطالبہ کر رہے تھے کہ انھیں اذان دینے اور نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے مگر اس انتہائی جائز مطالبے کے ردِ عمل کے طور پر ان سے زندہ رہنے کا بنیادی حق چھین لیا گیا اور کشمیری مسلمانوں کے اس قتل عام کی بنیاد رکھی گئی جو آج بھی پوری شدت سے جاری و ساری ہے۔ 



اسی طرح 8 سال قبل 8 جولائی 2016 کو سری نگر میں کشمیریوں کے اہم ترین رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد وادی میں صورتحال مزید ابتری کا شکار ہوگئی اور جدوجہد آزادی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی۔ وانی کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی جن پر قابض فوج کی فائرنگ سے بے شمار کشمیری شہید اور450 سے زائد زخمی ہوگئے تھے ، اس کے بعد مقبوضہ ریاست میں ظلم کی کالی رات مزید گہرا کر رہ گئی ہے اور اب تک ان گنت کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، بظاہر کوئی نہیں جانتا کہ تشدد کی یہ سیاہ رات کب ڈھلے گی اور صبح آزادی کا اجالا کب نمودار ہو گا۔ کیونکہ قابض بھارتی فوج کے مقبوضہ وادی میں مظالم ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ اس پس منظر میں کشمیری اپنے بطل حریت ''برہان مظفر وانی'' کی شہادت کی 8 ویں برسی عقیدت و احترام سے منا رہے ہیں۔ 11 فروری 1984 کو دہلی کی تہاڑ جیل میں کشمیری رہنما مقبول بٹ کو پھانسی دی گئی تھی اور ان کا جسدِ خاکی بھی دہلی کی تہاڑ جیل کے کسی کونے میں دفن کیا گیا تھا اور اس کے کچھ عرصہ بعد کشمیر میں تحریکِ آزادی کا نیا مرحلہ ایک نئے جوش اور ولولے کے ساتھ شروع ہو ا۔9 فروری 2013 کو ایل او سی کے دونوں اطراف شہید افضل گورو کی بھی برسی منائی جاتی ہے۔ بھارت نے افضل گورو کو دہلی کی اسی تہاڑ جیل میں پھانسی دی اور شہید کا  جسدِ خاکی بھی اس کے لواحقین کے سپرد کیے جانے سے انکار کر دیا تھا۔ مبصرین کے مطابق افضل گورو کو 13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والے مبینہ حملے میں ملوث ہونے کے نام نہاد الزام میں گرفتار کیا گیا ۔طویل عدالتی کارروائی کے دوران ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت بھارتی حکومت پیش نہ کر سکی جس کا اعتراف خود بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان الفاظ کے ذریعے کیا''اگرچہ افضل گوروکے خلاف اس جرم میں ملوث ہونے کی کوئی ٹھوس شہادت یا ثبوت استغاثہ فراہم نہیں کر سکا مگر بھارتی عوام کے اجتماعی احساسات اور خواہشات کی تسکین کی خاطر انھیں پھانسی دینا ضروری ہے ''۔مبصرین کے مطابق دنیا کی جدید عدالتی تاریخ میں ایسی بے انصافی کی مثال شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ مل سکے ۔جب کسی ملک کی اعلیٰ ترین عدالت ایک جانب اس امر کا اعتراف کر رہی ہو کہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت بھی موجود نہیں مگر دوسری طرف کسی فرد یا گروہ کی نام نہاد تسکین کی خاطر اس بے گناہ شخص سے زندہ رہنے کا بنیادی انسانی حق چھین لیا جائے تو ایسے میں اس سزائے موت کو عدالتی قتل کے علاوہ اور بھلا کیا نام دیا جا سکتا ہے اور ایسا شاید برہمنی انصاف کے تقاضوں کے تحت ہی ممکن ہے وگرنہ کوئی مہذب اور نارمل انسانی معاشرہ شاید ایسی بے انصافی کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔یاد رہے کہ اس سانحہ کے فوراًبعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا تھا۔6 روز تک ریاست میں کوئی اخبار تک شائع نہ ہوا ،موبائل فون اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی گئی اور احتجاج پر قابو پانے کے لیے قابض بھارتی افواج نے کرفیو نافذ کر دیا۔ ان سانحات کا جائزہ لیتے اعتدال پسند ماہرین نے کہا کہ بھارت سمیت دنیا کے سبھی ملکوں میں یہ مسلمہ روایت ہے کہ رحم کی اپیل خارج ہونے کے بعد سزائے موت دیے جانے سے قبل متعلقہ ملزم کے اہلِ خانہ کو باقائدہ اطلاع دی جاتی ہے اور پھانسی دیے جانے والے فرد سے اس کے وارثوں کی آخری ملاقات کروائی جاتی ہے مگر دہلی سرکار نے اس حوالے سے بھی تمام انسانی اور اخلاقی ضابطوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گوروو کے لواحقین کو نہ اس کی رحم کی اپیل خارج ہونے کی اطلاع دی اور نہ ہی ان کی آخری ملاقات کروائی گئی اور نہ ان کی میت لواحقین کے حوالے کی گئی بلکہ تہاڑ جیل کے اندر ہی کسی نامعلوم گوشے میں دفن کر دیا گیا ۔ سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کی ہر شہادت کے بعد دہلی سرکار کو گمان ہوتا ہے کہ شاید اس نے جدوجہد آزادی کو نقصان پہنچا دیا لیکن درحقیقت ہر شہادت کے بعد تحریک پہلے سے تیز ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی پراسرار گمشدگیوں کا گھنائونا سلسلہ بھی تسلسل سے جاری ہے اور ان گمشدہ افراد کے اہلخانہ عجب اذیت میں مبتلا ہیں کیونکہ ان بد قسمت خواتین کو بیوائوں میں شمار کیا جا سکتا ہے نہ ہی کسی دوسرے زمرے میں۔ مودی سرکار ان '' نصف بیوائوں'' کی حالت زار پر آخر کشمیر فائلز کی طرح کوئی فلم کیوں نہیں بناتی؟ بہرکیف یوم شہدائے کشمیر کے تناظر میں حرف آخر کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس ضمن میں عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام کے استحصال اور پورے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں و دیگر اقلیتوںکی حالت زار کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں کو اس ضمن میں زمینی حقائق کی شفاف دستیابی کو یقینی بنانا چاہیے تا کہ دنیا حقیقت اور پروپیگنڈے کے مابین فرق کر سکے۔ 


مضمون نگار ایک اخبار کے ساتھ بطور کالم نویس منسلک ہیں۔
[email protected]