کسی بھی ریاست کی مضبوطی اور وقار قوم کی یکجہتی اور یگانگت کے ساتھ مشروط ہوتے ہیں۔ قومیں ریاست کے استحکام اور دفاع کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے تیاررہتی ہیں۔ پاکستانی قوم بھی الحمد للہ انہی اقوام میں سے ایک ہے جو اس دھرتی کے خلاف بڑی سے بڑی جارحیت اور چیلنج سے نبردآزما ہونے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔ ماضی میں جب کبھی ریاست کو دہشت گردی کے عفریت کا سامنا ہو اتو قوم اور افواجِ پاکستان سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور ہزاروں جانوں کی قربانیاں پیش کر کے وطن عزیز کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے آپریشن راہِ راست ، آپریشن راہ نجات، آپریشن راہ حق اور آپریشن ضرب عضب جیسے آپریشن کر کے دہشت گردوں کو ناکوں چنے چبوائے گئے۔ بعد ازاں آپریشن ردالفساد لانچ کیا گیاجس میں شہری علاقوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کا سراغ لگا کر ان کو ٹھکانے لگایا گیا۔ اس آپریشن کے تحت دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی بھی نشاندہی کی گئی اور اُنہیں بھی کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔ اس طرح ریاست پاکستان نے عمومی طور پر دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا۔ لیکن اب کچھ عرصے سے ایک مرتبہ پھر پڑوسی ملک افغانستان کی طرف سے دہشت گرد جس طرح مغربی سرحد سے پاکستانی حدود میں آنے میں کامیاب ہوئے اس سے دہشت گردی کی لہر نے دوبارہ سے سراُٹھانا شروع کیا اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بہرطور ہماری سکیورٹی فورسز انتہائی دلیری اور پیشہ ورانہ اندازمیں ان حملوں سے نمٹ رہی ہیں۔ یہ امر بھی اپنی جگہ اُمید افزا ہے کہ قوم دہشت گردی اور شدت پسندی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہے اور ملک کو درپیش اندرونی وبیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی مسلح افواج اور دیگر اداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہے۔
غور طلب امر ہے کہ پاکستان دشمن عناصر کی جانب سے نہ صرف سکیورٹی فورسز پر حملے بڑھائے گئے بلکہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع کا سہارا لے کر پاکستان مخالف بیانیے کو ہوادینے کی کوشش بھی کی گئی۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال کی طرح اس برس بھی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل ہی دفاعی بجٹ میں ہوشربا اضافے کے مفروضے کو ہوا دی گئی جبکہ حقیقت میں اس سال ۲۵-۲۰۲۴ کا جو دفاعی بجٹ ہے اس کی اوسط گزشتہ سالوں سے کم ہے۔ گویا پاکستان دشمن عناصر دہشت گردی سمیت ہر حربہ استعمال کرکے پاکستان کی توجہ ترقیاتی و خوشحالی کے منصوبوں سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ ریاست کو ان عوامل کے قبیح عزائم کا بخوبی اندازہ ہے اور وہ ان تمام روایتی اور غیر روایتی ہتھکنڈوں سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ الحمد للہ پاکستانی عوام، مسلح افواج اور دیگر ادارے وطنِ عزیز کے تقدس اوردفاع کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور اس کو یقینی بنانے میںنہ ماضی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت کیاگیا نہ مستقبل میں کیا جائے گا۔
پاکستان ہمیشہ سلامت رہے!
تبصرے