پیارے بچو! آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں سب سے اہم چیزیں ہوا اور پانی ہیں۔ ان دونوں کے دَ م سے دنیا میں زندگی رواں دواں ہے۔ آج آبادی میں اضافے اور انسانی سرگرمیوں کی بدولت ان دونوں نعمتوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ صنعتوں اور گاڑیوں سے اُٹھتے ہوئے دھویں، بڑھتے ہوئے برقی آلات اور کچرے،شہریوں آبادیوں میں اضافے اورجنگلات میں کمی کے باعث دنیا کوآلودگی اور پانی کی کمی کا سامنا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک بحران کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔
11 جولائی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں آبادی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد آبادی اور وسائل میں توازن کی اہمیت کو اُجاگر کرنا ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد آبادی پر قابو پانے کےبارے میں عوام میں شعور پیدا کرنا ہے کہ موجودہ وسائل دنیا کی موجودہ آبادی کے لیے کم ہیں۔ اگر آبادی تیز رفتاری سے بڑھتی رہی تو آنے والی نسلوں کی زندگی اجیرن ہو سکتی ہے۔ اگر صرف پانی کی ہی بات کی جائے تو اس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔
آپ دنیا کا نقشہ سامنے رکھ کر سوچتے ہوں گے کہ اس پر تو ہر طرف پانی ہی پانی ہے اور صرف چند ٹکڑے خشکی کے ہیں۔ اتنا پانی ہونے کے باوجود دنیا کو پانی کی کمی کاسامنا کیسے ہوسکتا ہے۔ یادر کھیں، دنیا کے نقشے پرنظر آنے والا یہ پانی نمکین ہے۔ہم اسے کھانے پینے کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔ ہم جو پانی استعمال کرتے ہیں اسے تازہ پانی کہتے ہیں اور یہ ہماری زمین میں صرف 5.2 فیصد پایا جاتا ہے۔ یہ پانی زیادہ تر ہمیں پہاڑوں اور گلیشیئرز پر جمی برف اور زیر ِزمین سطح اور آبی گزرگاہوں سے ملتا ہے۔اس میں بھی صرف ایک فیصد پانی انسانوں، جانوروں اور پودوں تک پہنچتا ہے۔اس وقت دنیا میں 7 بلین کے لگ بھگ انسان بستے ہیں۔ یہ ایک فیصد ان سب کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ ان میں سے بھی 70 واں حصہ کاشتکاری اور 22 واں حصہ صنعتوں میں استعمال ہوجاتاہے جبکہ صرف 8 واںحصہ ہی ہم اپنے گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔یہ بھی آٹھ میںسے تین افرادکو آسانی سے ملتا ہے۔ بعض علاقوں میں تو صورتحال اس سے بھی خراب ہے۔
ہمارے معمولات زندگی میں پانی بہت مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔ صنعت و تجارت سے لے کر کاشتکاری تک تمام شعبوں کے مختلف مراحل میں صاف پانی وافر مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کافی کا ایک کپ بنانے کے لیے 140 لیٹر پانی صرف ہوجاتا ہے۔ ایک کلوگرام چاکلیٹ پر 24 ہزار لیٹر پانی استعمال ہوتا ہے جبکہ ایک نئی کار بنانے کے لیے تقریبا 40 ہزار لیٹراستعمال ہوتا ہے۔یہ تو چند مثالیں ہیں۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ دنیا میں کتنی ان گنت چیزیں بن رہی ہیں اور ان سب میں صاف پانی استعمال ہورہا ہے۔ گزشتہ چالیس سال میں دنیا کی آبادی دوگنا ہوچکی ہے۔نئی نئی صنعتیں بنتی اور پھیلتی جارہی ہیں ۔ اس صورتحال کا مطلب ہے کہ ایک دن شاید ہی ہمیں پینے کا پانی مل سکے۔
اگر آپ کے خیال میں یہ پانی کبھی ختم نہیں ہوگا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج جن علاقوں میں پانی موجود ہے انہیں بھی مستقبل میں پانی کی قلت کا خطرہ لاحق ہے۔اس صورتحال میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، آبادی پر قابوپانے کے ساتھ ساتھ پانی اور دوسرے وسائل کو بچائیں، زیروویسٹ لائف اسٹائل اپنائیں ، درخت اگائیںاور رہن سہن میں سادگی اختیار کریں تو مستقبل کی نسلوں کو بھرپور زندگی کا تحفہ دیا جاسکتا ہے۔
تبصرے