چند روز پہلے ڈا ئریکٹر جنرل آئی ایس پی آرنے ایک پریس کانفرنس کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر کھل کر بات کی اور صحافیوں کے سوالات کے موثر انداز سے جواب دیے گئے۔ اس موقع پر صحافیوں نے بعض چبھتے ہوئے سوالات بھی کیے مگر ڈی جی آئی ایس پی آر نے نہایت تحمل سے ان کے جواب دیے۔ یہ ساری پریس کانفرنس مین سٹریم لا ئن میڈیا اور بعد ازاں سوشل میڈیا کی خبروں کی زینت بنی۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکی پریس کانفرنس وقت کی ضرورت اور ایک اچھا اقدام تھی جس سے بہت سارے ابہام دور ہو گئے جو ایک عام آدمی کے ذہن میں طویل عرصے سے موجود تھے۔
انہوں نے واضح کر دیا کہ تمام تنظیمیں اور سیاسی پارٹیاں اس بارے میں آزاد ہیں کہ وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں مگر یہ تمام سرگرمیاں ملکی آ ئین اور قوانین سے متصادم نہیں ہونی چاہئیں۔ کو ئی بھی جماعت ملکی سالمیت سے بڑھ کر نہیں ہے ۔ ہر ایک کو ملکی وقار کا خیال رکھنا ہو گا۔ یہ وطن عزیز ہم سب کی ریڈ لا ئن ہےکیونکہ یہ تمام تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں بھی اس وقت تک موجود ہیں جب تک یہ ملک قا ئم ہے۔ اگر کو ئی سیاسی جماعت یا شخص ملکی سالمیت کے خلاف کام کرے گا تو قوانین کے تحت ریاست اس سے نمٹے گی۔
یہ وطن ہمارا ہے۔ اس کے شہدا ہمارےسروں کے تاج اور سرمایہ افتخار ہیں۔ کسی بھی شخص کو اتنی جرات نہیں ہونی چا ہیے کہ وہ ملکی تنصیبات اور یادگاروں کی توڑ پھوڑ اور شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کرے۔
یہ پاک وطن ہماری پہچان ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل جل کر اپنے باہمی اختلافات کو بھلا کر کام کریں۔ ہمارے اختلافات ہماری ذات یا جماعتی نظریات تک ہی رہیں تو بہتر ہیں۔ اگر یہ ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے تو ان کا شمار وطن دشمنی میں ہوگا اور وطن دشمن عناصرکو ئی حق نہیں رکھتے کہ ان کے ساتھ کو ئی رعایت برتی جا ئے۔
ساجد حسین ابڑو،
جام شورو
7جون 2024
تبصرے