آئی ہے پھر عیدِ قرباں
لائی ہے خوشیوں کا ساماں
بچے خوش ہیں، بوڑھے خوش ہیں
آج مسلماں سارے خوش ہیں
سب کا آج لباس نیا ہے
سج دھج کا انداز جدا ہے
رنگ و نور کے کیا ہی کہنے
پہنے مستورات نے گہنے
مرد چلے بن ٹھن کر گھر سے
چہروں پر اِک نُور سا برسے
دھیرے دھیرے قدم اُٹھاتے
تکبیرات ہیں پڑھتے جاتے
مل کر نماز عید پڑھیں گے
باہم پھر سب عید ملیں گے
بولیں گے سب عید مبارک
روزِ عید سعید مبارک
بچوں کو پھر دیں گے عیدی
یاد رکھیں گے مفلس کو بھی
بعد اس کے، قربانی دیں گے
گوشت کے حصے تین کریں گے
اِک حصہ مفلس کا ہوگا
اِک احباب کا اور اک اپنا
رنگا رنگ پکوان بنیں گے
گھر گھر دستر خوان سجیں گے
ہوں گی میل ملاقاتیں بھی
دی جائیں گی سوغاتیں بھی
عید کے تینوں دن گزریں گے
خوب خوشی سے،بہت مزے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبصرے