29 جنوری1949 میں وزیرِ اعظم پاکستان لیاقت علی خان نے آزاد جموں وکشمیر کا سرکاری دورہ کیا۔ حکومتِ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمدابراہیم نے وزیرِاعظم کا پُرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیر ِاعظم نے مظفر آباد مییں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔مظفرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت علی خان کا کہنا تھا کہ ''پاکستان کبھی اس بات پر راضی نہیں ہوگا کہ ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو ان کی مرضی کے خلاف بھارت سے الحاق پر مجبور کیاجائے۔ زبردست مشکلات کے باوجود کشمیریوں نے انتہائی بے سروسامانی کی حالت میں اپنی آزادی کے لیے جس عمدہ طریقے سے جنگ جاری رکھی ہے، دنیا کے تمام آزادی پسند لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں۔''
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ''پاکستان کے قیام کا مقصد ہی یہ تھا کہ برصغیر کے مسلمان اپنے تہذیبی اور اسلامی اصولوں کے مطابق آزادی سے زندگی گزار سکیں اور ہر طرح سے خوشحال رہیں۔ اس لیے ہمیشہ سے پاکستان کے عوام کی یہی خواہش تھی کہ کشمیرمیںان کے مسلمان بھائیوں کو بھی اس بات کا فیصلہ کرنے کی آزادی ہو کہ انہیں پاکستان اور ہندوستان میں سے کس کے ساتھ الحاق کرنا ہے۔''
اسی دورے کے دوران لیاقت علی خان نے آزاد کشمیر کے اگلے علاقوں کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر پاک فوج کے جوانوں سے بات کرتے ہوئے لیاقت علی خان نے کہا کہ ''اگر ہندوستان نے سمجھوتے کی خلاف ورزی کی اور کشمیری باشندوں سے فوجی طاقت کے بل بوتے پر کوئی فیصلہ منوایا تو پاکستان کشمیریوں کے اس حق کی حفاظت کے لیے اپنی پوری طاقت استعمال کرنے پر مجبور ہوگا کہ وہ خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ انہوںنے جوانوں سے کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حتمی طور پر طے نہ ہو جائے، آپ کو ہمیشہ چاق چوبند اور چوکنا رہنا ہوگا۔ آپ میں سے بہت سے لوگ سوچتے ہوں گے کہ آپ کو بھرپور طریقے سے حملہ کرنے سے کیوں روکا گیا ہے؟ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا معاملہ حق پر مبنی ہے اور اگر وہ معاملہ پُرامن طریقے سے حل ہو سکتا ہے تو اس کے لیے جنگ کی ضرورت نہیں۔ پاکستان جس مقصد کے لیے اس جنگ میں شریک ہوا وہ صرف یہ ہے کہ کشمیری عوام کو یہ اختیار حاصل ہو کہ وہ اپنی آزادانہ رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔''
لیاقت علی خان نے اس موقع پر ہوائی جہاز اور جیپ گاڑی کے ذریعے سیکڑوں میل کا کوہستانی علاقہ طے کرنے کے بعد آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں تعین فوج کا معائنہ کیا۔ یہ چار روزہ دورہ تھا جو کافی سرگرمیوں پر مبنی تھا۔ وزیراعظم پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے بے حد متاثر ہوئے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔وزیراعظم پاکستان کا یہ دورہ کشمیر بے حد کامیاب رہا اور کشمیریوں میں پاکستان کی محبت کی لہر دوڑ گئی۔ کشمیری عوام نے وزیرِاعظم کا پُرجوش استقبال کیا جو کہ کشمیرکے پاکستان سے یک جاں ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔
لیاقت علی خان نے کوٹلہ اور گجرات کا بھی دورہ کیا جہاں عوام نے بے حد خوش دلی سے ان کا خیرمقدم کیا۔ گجرات میں کشمیر ریلیف فنڈ کے لیے پچاس ہزار روپے کا ایک چیک بھی وزیراعظم کی خدمت میں پیش کیاگیا۔
تبصرے