عالمی سطح پرجہاں بہت سے مسائل اُبھر رہے ہیں اِن میں ایک مسئلہ منشیات کے پھیلائو کا بھی ہے ۔ نشے کے اس پھیلائو کو روکنے کے لیے بہت سی قوتیں کارفرما ہیں۔ منشیات کے استعمال کا بڑھنا انسانی اقدار کے لیے خطرے کی ایک گھنٹی ہے ۔ اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ اب کسی بھی بڑے مسئلے سے کم حیثیت نہیں رکھتا۔ منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس کے تدارک کے لیے اقوام متحدہ نے 26جون کو منشیات کے تدارک کا عالمی دن قرار دیا ہے ۔ اقوام عالم نے اس گھمبیر مسئلے کو تشویش ناک قرار دیا ہے ۔ عالمی منشیات کے تدارک کا دن مناتے ہوئے ہمارے سامنے صر ف اعداد و شمار آتے ہیں۔ اس کے نتائج سامنے لانا بہت ضروری ہے ۔ اقوامِ متحدہ کے شعبۂ صحت نے اس ضمن میں قابلِ قدر اقدامات کیے ہیں۔
الحمد للہ! حکومتِ پاکستان نے منشیات کے تدارک کے لیے پہلا کام تو یہ کیا کہ ٹیلی ویژن سے ایسے تمام اشتہارات پر پابندی عائد کر دی جن سے منشیات کا فروغ ممکن تھا۔ پاکستانی حکومت نے منشیات کے خلاف ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں منشیات کے تدارک کے لیے قابلِ تقلید کام ہو رہا ہے ۔ ضلعی سطح پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی کارروائیاں قابلِ تعریف ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز اپنی اپنی سطح پر یہ فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ مختلف جیلوں میں خصوصی سیل بنا دیے گئے ہیں جہاں نشہ کرنے والوں کو مختلف طریقوں سے اس موذی مرض سے بچایا جا رہا ہے ۔ کئی این جی اوز نے اپنی اپنی سطح پر ہسپتال بنا کر نشہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے ، ہلالِ احمر بھی ان کاوشوں میں شامل ہے۔ اس دائرہ کار کو یونین کونسل تک پہنچانا بہت ضروری ہے ۔ تعلیمی اداروں میں '' کمیٹی برائے انسدادِ منشیات '' بنائی گئی ہیں۔ اِن کمیٹیوں کو فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ سربراہانِ ادارہ اپنے سٹاف کے ساتھ مل کر نشہ کرنے والے طالب علموں کی نشان دہی کر کے اُن کے علاج معالجے کی کوشش کریں۔
مغربی ممالک میں یہ رجحان بڑی سبک رفتاری سے سر اُٹھا رہاہے ۔ مشرق میں منشیات کی روک تھام کے لیے قابلِ قدر جدوجہد کی جار ہی ہے ۔ اب حکومتِ پاکستان نے بھی پاکستان میں عالمی معیار کے فیوژن سنٹرز بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسدادِ منشیات کی سرگرمیاں تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ کسٹمز ، محکمہ صحت ، ایکسائز اور دیگر ادارے مل کر فیوژن سنٹرز کی نگرانی کریں گے۔ حکومتِ پاکستان نے تعلیمی اداروں ، عوامی مقامات اور بیرون ملک سے آئے ہوئے لوگوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کے بارے میں سوچا ہے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان میں 3200جزوی ادارے کام کر رہے ہیں۔ جدید ترین آلات کی تنصیب اور اے این ایف اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے بارے میں سو چاجا رہا ہے ۔ تعلیمی ادارے تربیت کے بہترین مراکز ہیں۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف آگاہی پروگرام شروع کر دئیے گئے ہیں۔ نصاب میں منشیات کے تدارک کے بارے میں مضامین شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے ۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے عوامی سطح پر مہم کا آغا زکر دیا ہے ۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ منشیات کی مختلف اقسام نسلِ نو کے لیے سم قاتل ہیں۔ ہیروئن ، شیشہ، افیون، چرس ، گانجا، ولن ، اور اِسی قسم کی نشہ آور چیزیں معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے مختلف مقامات پر بحالی مراکز قائم کر دیے ہیں۔
امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ کے مطابق ہمارے ملک پاکستان میں 23.9ملین افراد تمباکونوشی کے عادی ہیں۔ مختلف نوعیت کی ڈرگز (Drugs)نے دنیا کو متاثر کیا ہے ۔جاپان ، کینیڈا اور کئی ممالک میں 18سال سے کم عمر نوجوانوں کو سگریٹ بیچنے ، خریدنے اور پینے کی ممانعت ہے ۔ یہ عمل دنیا کے دیگر اداروں میں ہونا چاہیے۔
26جون کو منشیات کے سدِ باب کے لیے سیمیناروں اور ریلیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کئی اخبارات خصوصی اشاعت کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔خوش آئند امر ہے کہ حکومت قوانین بناتی ہے ۔ کوششیں بھی کی جاتیں ہیں لیکن جب تک عوامی تعاون میں بہتری نہیں آئے گی مطلوبہ نتائج کے حصول میں دشواری رہے گی۔ یہ مسئلہ اب حکومتوں کا نہیں رہا بلکہ عالمی سطح تک پہنچ گیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر منشیات کے حوالے سے مفید معلومات موجود ہیں۔ معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ منشیات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ منشیات کے انسداد کے لیے جو کاوشیں کی جا چکی ہیں اُن کی تشہیر بہت ضروری ہے ۔ نشے کے مہلک اثرات سے کون واقف نہیں ۔ نوجوانوں کو اِ ن کے مضمرات سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا ، علمائے کرام اور اہلِ صحافت کو اس ضمن میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں محب وطن لوگوں کی کمی نہیں ہے ۔ ان سب کو ایک پلیٹ فارم پر آکر منشیات کے تدارک کے لیے کام کرنا چاہیے۔ پولیس ، ریسکیو 1122اور سول ڈیفنس بہت سے منشیات فروشوں کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں۔ اُن کے خلاف سخت کارروائی بہت ضروری ہے۔ نشہ ہمارے ملک میں کن ذرائع سے داخل ہوتاہے اُن کا ادراک بھی ہونا ضروری ہے ۔ منشیات کی لعنت کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ 26جون کو عالمی دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم دنیا سے نشے کی لعنت ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
مضمون نگار ممتاز ماہرِ تعلیم ہیں اور مختلف اخبارات کے لئے لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے