بلوچستان کی بنجر اور غیر آباد زمینوں پر کاشتکاری کا سلسلہ
پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، جس کی آبادی کا تقریباً ستر فیصد حصہ زراعت سے ہی وابستہ ہے۔ ملک کی تمام اکائیوں میں علاقائی موسم کی مناسبت سے فصلیں، سبزیاں ، پھل اور دیگر اجناس اُگائی جاتی ہیں۔ یہاں کی گندم اور چاول برآمد کیے جاتے ہیں۔ سینٹرل ایشیا میں پاکستانی چاول کی مانگ بہت زیادہ ہے، یہاں کے آم اور سیب دنیا کے کئی ممالک کو برآمد کیے جاتے ہیں اوربیرون ممالک میں پاکستانی پھلوں کوبہت پسندبھی کیا جاتا ہے۔ وطن عزیز کا رقبے کے لحاظ سے ایک بڑا حصہ زرعی اجناس پر مشتمل ہے ، پاکستان میں زراعت واحد شعبہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ اگر زراعت کے شعبے پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے تو ملکی معاشی صورت حال میں بہتری کے ساتھ ساتھ عوام کو روزگار کے بہت سے مواقع بھی میسر آئیں گے۔
پاک فوج کے تعاون سے وطن عزیز میں زرعی انقلاب لانے کے لیے ایک بڑے منصوبے'' گرین پاکستان انیشیٹو''کا اعلان کیا گیا ہے، اس حوالے سے ملکی زراعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری لائی گئی، زیر تعمیر نہروں کو مکمل کرنے ، جدیدطرز آبپاشی کے منصوبوں، ٹیکنالوجی اور شمسی اور ہوائی توانائی کے استعمال سے زرعی پیداوار میں اضافہ کرنے پر کام کیا گیا،جن میں سیلابی پانی کو بھی نہروں کے ذریعے استعمال کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔ گرین پاکستان انیشٹیو کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں وسیع رقبے پر متعدد اجناس کاشت کی گئیں، جن میں گندم، مکئی، آلو، آم ، کپاس، کھاد اور دیگر فصلیں شامل ہیں۔اسی طرح گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت شمالی بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بنجر اور غیر آباد زمینوں پر کاشتکاری کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔پاک فوج اور ایف سی بلوچستان (نارتھ) نے مقامی کسانوں میں کاشتکاری کے لیے آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس حوالے سے مقامی لوگوں کو سولر ٹیوب ویلز اور زرعی مشینری کے ساتھ ساتھ کھاد اور بیج فراہم کیے گئے،ان علاقوں میں چار ہزار چھ سو ایکڑ کے رقبے پرمشتمل کاشتکاری جاری ہے، جن میں سبی کے علاقے کوٹ منڈائی، تلی میں دو ہزار پانچ سو ایکڑ ، دکی میں چھ سو ایکڑ اور قلعہ سیف اللہ میں پندرہ سو ایکڑ کا رقبہ زیر کاشت لایا جاچکا ہے۔اس رقبے پر اُگائی جانے والی فصلوں میں گندم، کپاس، زیتون اور مختلف موسمیاتی سبزیاں شامل ہیں۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ کہ ہم پاک فوج اور ایف سی کے مشکور ہیں کیونکہ ہم اپنی زمینوں پر کاشتکاری کرنے کے قابل نہیں تھے۔ ہمیں سولر ٹیوب ویلز اور کھاد فراہم کی گئی،پہلے لوگ یہاں سے نقل مکانی کرکے چلے گئے تھے لیکن اب واپس اپنے اپنے آبائی علاقوں میں آنا شروع ہوگئے ہیں۔ پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے اقدامات سے جہاں ان علاقوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، وہیں لوگوں کو روزگار ملنے سے خوشحالی بھی آرہی ہے۔
دوسری جانب جی پی آئی پروگرام کے تحت ان منصوبوں کی تکمیل میں بھی کئی چیلنجز درپیش رہے ہیں۔ بلوچستان میں نہری نظام پانی کا بڑا مسئلہ ہے ۔یہاں کوئی دریائی نظام موجود نہیں، قدرتی طور پر بارشوں سے ندی نالوں میں پانی آنے سے بنجر زمینیں سیراب ہوتی ہیں ، جس کے تحت مختلف فصلیں اگائی جاتی ہیں ۔بہر کیف بلوچستان میں زیادہ تر وہی فصلیں اُگائی جاتی ہیں جن کو ایک دفعہ پانی کی فراہمی حاصل ہو، کیونکہ بار بار پانی تو نہری نظام ہی کے ذریعے دیا جا سکتا ہے اور صوبے میں صرف چند علاقوں کو چھوڑ کر باقی تمام علاقوں میں کہیں بھی نہری نظام سرے سے موجود ہی نہیں۔ دوسری جانب بارشوں پر مشتمل علاقوں میں پانی کی وافر مقدار ہمیشہ موجود نہیں رہتی۔اس لیے بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں پانی کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تاہم کچھ علاقوں میں تو زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے ہے ، جس کے تحت ڈرپ ارریگیشنسسٹم کافی مہنگا پڑتا ہے، اس منصوبے کے تحت سولر سسٹم کے تحت پانی فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے توصوبہ بلوچستان کی زراعت کی پستی کی بڑی وجہ پانی کی کمی اور منصوبوں میں تسلسل نہ ہونا ہے،لہٰذا زرعی حوالے سے بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس سے صوبے کی زراعت بڑھ سکتی ہے۔ صوبے میں زرعی منصوبوں پر کامیابی سے عملدرآمد کروا یا جائے تو پھر واقعی بہت بڑا فرق آ سکتا ہے۔
''گرین پاکستان انیشیٹو'' منصوبے کی کامیابی کی ضمانت میں پاکستانی فوج کا اشتراک شامل ہے۔اس حوالے سے عملی اقدامات اٹھانے کے لیے نت نئے طریقے متعارف کروائے گئی ہیں۔ بلوچستان کے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع موجود ہیں ،صوبے میں بڑی مشینری، بیج اور ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ہدف جلد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ زراعت ایسا شعبہ ہے ،جس میں آپ محض چھ مہینے میں پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ اگرآج بیج بویا جائے تو آنے والے چھ ماہ بعد منافع کما یا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے بھرپور عزم اور بہت زیادہ محنت کا بڑا کردار ہے۔
مضمون نگار صحافت کے شعبہ سے وابستہ ہیںاور مختلف موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے