• غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ماہرین،جدیدترین مشینری ،ٹیکنالوجی اورآلات بھی پاکستان آرہے ہیں۔
• وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں بھی بنناشروع ہوجائیں گی۔ چین کی سب سے بڑی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی بی وائے ڈی نے پاکستان میں جدید الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
• آئندہ چند سال میں 50ارب ڈالر سے 100ارب ڈالرتک کی غیرملکی سرمایہ کاری کی امید ہے۔
• پاکستان مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور بہت جلد جی 20 ممالک کا حصہ بن جائے گا۔ہماری منزل اس سے بھی آگے ہے۔
• یہ گیم چینجرمنصوبے جہاں پاکستانی معیشت میں ایک انقلاب لائیں گے وہیں خطے اوردنیا بھرکی ترقی کے لیے بھی مفید ثابت ہوں گے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے بعد سے غیرملکی سرمایہ کاری میں کئی گنااضافہ ہواہے۔سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی )کے تحت پوری حکومتی مشینری ون ونڈو کے ذریعے غیرملکی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کررہی ہے۔مجھے یقین ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دے گی۔ غیرملکی سرمایہ کاری سے نئے ادارے بنیں گے،فیکٹریاں لگیں گی،لوگوں کوروزگار ملے گا۔جدیدٹیکنالوجی اورمشینری آئے گی اورپاکستان تیزی سے ترقی کرے گا۔اس جدت سے پاکستانی مصنوعات کامعیاربھی بہترہوگا۔چین،سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،قطر،بحرین سمیت کئی دوست ممالک نے اربوں ڈالرزکے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے،خصوصاً برادرملک چین کی سرمایہ کاری نے پوری دنیا کوحیران کردیاہے۔یہ گیم چینجرمنصوبے جہاں پاکستانی معیشت میں ایک انقلاب لائیں گے وہیں خطے اوردنیا بھرکی ترقی کے لیے بھی مفید ثابت ہوں گے۔
میں اکثر سوچتا تھا اگرفوج معیشت بہتربنانے کابیڑا اٹھائے اورحکومت کی مدد کرے تو معاشی بحران پرقابوپایاجاسکتاہے،صرف چند سال میں ہی پاکستان، ترقی کے ریکارڈ قائم کرسکتاہے۔یہ بہت اہم بات ہے کہ ایس آئی ایف سی قائم کی گئی اورفوج، ملکی معیشت کوبحران سے نکالنے کے لیے آگے آئی۔پوری دنیا پاکستانی افواج کی صلاحیتوں کااعتراف کرتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف بھی اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ '' افواج کی صلاحیتوں کو معیشت کی بہتری کے لیے دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں جھوٹ اورپروپیگنڈا اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ایسے مثبت اقدام کو بھی تنقید کی نظر سے دیکھا جاتا ہے''۔
ہم جانتے ہیں غیرملکی سرمایہ کار پاکستان آنے کو تیارہیں لیکن انھیں شکایت تھی کہ ان کے منصوبے سرخ فیتے کاشکار ہوجاتے ہیں،بعض سرکاری افسران انھیں اتنا گھُماتے ہیں کہ وہ اپنے سرمائے سمیت واپس جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ آج کے دورمیں امریکا،کینیڈا ،یورپ سمیت دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی شہریت سرمائے کے بل بوتے پرحاصل کی جاسکتی ہے۔مقابلے کے اس دور میں ہمیں بھی دوسروں سے آگے بڑھ کرمراعات اورسہولتیں دینا ہوں گی۔خصوصی سرمایہ کاری کونسل نے اپنے قیام کے صرف ایک سال کے عرصے میں انتظامی، پالیسی سازی اور رابطہ کاری کی سطح پر بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔سعودی عرب کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری پر رضامندی اور پاکستان کے اقتصادی ماحول پر اعتماد ان کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایس آئی ایف سی ایک ایسا ادارہ ہے جہاں اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیت کے حامل سول اور فوجی افسران مل کر ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
خصوصی سرمایہ کاری کونسل کی بدولت وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں بھی بنناشروع ہوجائیں گی۔یہ الیکٹرک گاڑیاں نہ صرف ہماری ضرورت پوری کریں گی بلکہ انھیں ایکسپورٹ کرنے کا بھی پلان ہے۔ چین کی سب سے بڑی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی بی وائے ڈی نے پاکستان میں جدید الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔اس سے پاکستان کی آٹوانڈسٹری بھی بے حد ترقی کرے گی۔ہم جانتے ہیں کہ چین آٹوانڈسٹری میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ چکاہے اوردنیا کی قیادت کررہاہے۔
غیرملکی سرمایہ کاری کاایک بڑافائدہ یہ ہوتاہے کہ اسے عالمی معیشت کاحصہ سمجھاجاتاہے۔ سرمائے کے ساتھ غیرملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل ہوجاتی ہیں۔ سوچ کے نئے زاویے، معاملات کومختلف انداز سے دیکھنے کاموقع ملتاہے۔نئے پراجیکٹس شروع ہونے کے باعث مقامی لوگوں اورماہرین کوبھی روزگارکے مواقع ملتے ہیں ،ایک مقابلے کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ تجربہ کارماہرین کے ساتھ ساتھ نئے آلات،جدید مشینری اورٹیکنالوجی بھی ملک میں آتی ہے۔کورین کمپنی ڈائیووکی جانب سے موٹروے کی تعمیر کی مثال ہمارے سامنے ہے،کورین انجینئرزکے ساتھ کام کرکے ہمارے ماہرین نے بھی بہت کچھ سیکھا، بعد میں وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے کئی ترقیاتی منصوبے ان مقامی ماہرین کی مدد سے ہی مکمل کیے۔یہ الگ بات ہے کہ چند دہائیوں پہلے یہی کورین ہمارے ماہرین سے سیکھ کرگئے تھے ،پاکستان کے پانچ سالہ منصوبوں کی کاپی کی اورآج دنیا کی بڑی معیشت بن گئے ہیں۔ہم انتشار اورغیریکسوئی کاشکار ہوکر اقتصادی ترقی میں پیچھے رہ گئے۔
ایس آئی ایف سی کاہدف پچاس ارب ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری پاکستان لاناہے۔جبکہ کونسل کی کارکردگی اتنی بہترہے کہ آئندہ چند سال میں سوارب ڈالرکی سرمایہ کاری بھی پاکستان آسکتی ہے۔غیرملکی سرمایہ کار پاکستان کی نئی اورپرکشش پالیسیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیارہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ملکی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ہوتا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے چندماہ میں ہی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مارچ میں 51.7 فیصد اضافے کے ساتھ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 258 ملین ڈالر رہی جبکہ گزشہ سال کے اسی مہینے کے دوران 170 ملین ڈالرتھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں پاکستان کے سب سے بڑے آئی ٹی پارک کی منظوری دی جاچکی ہے جس سے اسلام آباد میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا منظر بدل جائے گا۔یہ اہم منصوبہ پاکستان کے ٹیک لینڈ سکیپ کے لیے ایک نمایاں سنگ میل ہے جو جدت اور ترقی کے بے مثال مواقع فراہم کرے گا۔یہ آئی ٹی پارک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا حصہ ہے، جس کے تحت تقریباً 6 ہزار فری لانسرز کو جدید ترین سہولیات فراہم کرنا اور ای سروسز کے ذریعے ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔اس پروجیکٹ کا مقصد ایک ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں آئی ٹی انڈسٹری تیز ی سے ترقی کرے۔
بیرک گولڈ انٹرنیشنل کے پاکستان اور بلوچستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے مزید وسعت دی جارہی ہے۔ ریکوڈک میں دوست ممالک کو سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا جا رہا ہے۔ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ کے مطابق دوست ممالک سے ریکوڈک میں ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔کینیڈا کی کمپنی بلوچستان میں مجموعی طور پر 5.6 ارب ڈالر کی کان کنی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ منصوبے میں جورکاوٹیں آرہی ہیں انھیں ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے ہی دور کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں زرعی انقلاب لانے کے لیے ایک بڑے منصوبے' گرین پاکستان انیشیٹو' پربھی کام شروع کردیاگیاہے۔اس کا بنیادی مقصدپاکستانی زراعت کوترقی دینا،معیاربہترکرنا،فی ایکڑپیداوار بڑھانا اور زراعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہے ۔ زرعی شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار نئے قوانین کے تحت سو فیصد کارپوریٹ فارمز کے مالک بن سکتے ہیں۔ انہیں زمین لیز اور ٹرانسفر کرنے کی بھی مکمل آزادی حاصل ہو گی۔
مظفر گڑھ میں ناردرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نے ایک چینی فرم ننگبو گرین لائٹ انرجی کے ساتھ 200 ملین ڈالر کے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ منصوبے سے موجودہ تھرمل پاور پلانٹ کو اپ گریڈ کر کے 300 میگاواٹ کے سولر پاور منصوبے میں تبدیل کیا جائے گا۔ منصوبے سے 14 روپے فی یونٹ کے حساب سے سالانہ 400 ملین یونٹ بجلی پیدا ہونے کی توقع ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے ملک میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے نئی آئل ریفائنری کے قیام کے معاہدے پر بھی دستخط ہو چکے ہیں۔کراچی میں 129 ایکڑ زمین پر ایس آئی ایف سی کے ذریعے رئیل اسٹیٹ منصوبہ بنانے کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ کرنسی مافیا اورہنڈی کے غیر قانونی کام میں ملوث عناصر نے ڈالرزاورغیرملکی کرنسی کامصنوعی بحران پیدا کررکھا تھا۔ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے ڈالرسمیت غیرملکی کرنسیوں کی اُونچی اڑان کوقابو کرلیاگیاہے۔اسی طرح اسمگلروں کے گرد بھی گھیرا تنگ کردیاگیاہے جس سے ان کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔سمگلنگ میں کمی ہوئی ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی جارہی ہیں۔ ایک سال سے کم عرصے میں معیشت میں بہت مثبت تبدیلی آئی ہے۔معاشی تجزیہ نگار اس بات کوبھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پروزیراعظم،آرمی چیف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور اہم عہدیدار اکٹھے بیٹھتے ہیں جو کسی دوسرے پلیٹ فارم پر ممکن نہیں۔ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور معاشی بحالی کے لیے اسی ماحول کی ضرورت تھی۔اس سے ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کااعتماد بحال ہورہاہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل معدنیات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مختلف منصوبوں پربھی کام کر رہی ہے۔ اس ضمن میں ایس آئی ایف سی ڈومیسٹک ڈسپیوٹ ریزولیوشن کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے سمیت سرمایہ کاروں کو مزید سہولت فراہم کرنے کے لیے مختلف پالیسیز کی منظوری دے چکی ہے۔
میں قارئین کوایس آئی ایف سی کے قیام اورتنظیم کے حوالے سے مختصراً بتادیتاہوں کہ سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کودور کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وفاقی حکومت اور فوج کے تعاون سے 17 جون 2023 کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اس کونسل کے سربراہ وزیراعظم ہیں۔،سپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کی اعلیٰ ترین کمیٹی میں وزیراعظم، چیف آف آرمی سٹاف،چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ،بعض وفاقی وزراء اور سینیئر حکام شامل ہیں۔ کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی میں وفاقی اورصوبائی کابینہ کے اراکین، بیوروکریسی کے بعض سینیئر افسران اور پاک فوج کے نمائندوں کوبھی شامل کیا گیا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی تیسری کمیٹی عمل درآمد کمیٹی کہلاتی ہے۔ اس کونسل کے اغراض و مقاصد میں دوست ممالک سے سرمایہ کاری لانا ہے۔ان شعبوں میں دفاع، زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی کے شعبے شامل ہیں۔ کونسل نے سنگل ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر کام شروع کردیاہے تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کی جاسکے۔فوج کی جانب سے اس مقصد کے لیے ہر قسم کے تعاون کو یقینی بنانے کی بات کی گئی ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کااجلاس وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کی صدارت میںگاہے بگاہے ہوتارہتاہے،جس میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مختلف شعبوں کے امور کا جائزہ لیاجاتاہے۔جہاں بھی فوری اقدام کی ضرورت ہو وزیراعظم کوآگاہ کیاجاتاہے تاکہ بزنس ٹوبزنس اورگورنمنٹ ٹوگورنمنٹ آنے والی رکاوٹوں کودورکیاجائے۔
ایس آئی ایف سی کی ویب سائٹ کے مطابق کونسل کا وژن پاکستان کی معاشی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ یہ کونسل ملک میں ملکی اور غیر ملکی ذرائع سے سرمایہ کاری کے حجم کو نمایاں طور پر بڑھانا چاہتی ہے تاکہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام کا حصول، سماجی و اقتصادی خوشحالی اور دنیا کی دیگر اقوام کے درمیان پاکستان کے نمایاں مقام کا دوبارہ حصول ممکن بنایا جا سکے۔وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سرمایہ کاروں کااعتماد بحال کرنے کے لیے ان سے متعدد ملاقاتیں کرچکے ہیں۔اس سے صنعتکاروں کے اعتماد میں اضافہ ہواہے۔صنعتکاروں کی تجاویز پرعمل کیاجارہاہے اورانکی شکایات فوری طورپردور کی گئی ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے لیے پانچ بڑے منصوبوں اوردرجنوں چھوٹے منصوبوں پرکام جاری ہے۔صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے طورپرکام کررہی ہیں۔صوبے بھی مختلف منصوبوں پرکام کررہے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کے قیام سے پہلے غیرملکی سرمایہ کار پیچیدہ نظام کی وجہ سے پیش آنے والی اپنی مشکلات کاذکر کرچکے ہیں۔غیرضروری سرکاری ضابطوں، نوکر شاہی کی رکاوٹوں اور ادارہ جاتی اصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری مسلسل گر رہی تھی۔پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اورنیا کاروبارشروع کرنے کے لیے کئی کڑی شرائط تھیں،کئی اداروں سے منظوری لینا پڑتی تھی۔ جس کی وجہ سے انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ شکنی ہورہی تھی۔ایک رپورٹ کے مطابق برآمد کنندگان کااپنی مصنوعات بیرون ملک بھیجنے کے لیے تقریباً 13 اداروں سے واسطہ پڑتا ہے جب کہ درآمد کنندگان کو سامان منگوانے کے لیے لگ بھگ 60 اداروں کو مختلف قسم کی دستاویزات جمع کرانا پڑتی ہیں۔ برآمد کنندگان کی تجاویز پرحکومت ان غیرضروری رکاوٹوں کوختم کررہی ہے۔
ملک کے ٹیکس نظام سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ نظام انتہائی پیچیدہ ہے۔ٹیکس ریٹرن جمع کرانے اور ایف بی آر کے ساتھ کاروبار رجسٹرڈ کرنے کے لیے پیشہ ورانہ ٹیکس ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان مسائل کے حل اور خدمات تک رسائی کے لیے ڈیجیٹلائزیشن نہیں کی گئی تھی جبکہ دوسری طرف دنیا بھر کے ممالک نے کئی دہائیوں پہلے ہی عوامی خدمات کو ڈیجیٹلائزڈ کرلیا ہے۔بہرحال دیرآید درست آید، اب اس پرکام شروع کردیاگیاہے۔آئی ایم ایف نے بھی ایف بی آر کی کارکردگی بہتربنانے کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں۔ایف بی آر ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے۔ایف بی آر کے ذریعے ہی تمام ٹیکسز اکٹھے ہوتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آر اورکراچی پورٹ پرہزاروں ارب کی ٹیکس چوری ہورہی ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری کونسل ان مسائل کوحل کرنے کی بھی کوشش کررہی ہے۔وزیراعظم بھی ایف بی آر کے سینیئرحکام سے ملاقاتیں کررہے ہیں تاکہ ایک طرف ٹیکسوں کی چوری روکی جائے تودوسری طرف غیرملکی سرمایہ کاروں کوسہولتیں فراہم کی جائیں،ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کوخوفزدہ نہ کیاجائے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ ہی ترجیحات بھی تیزی سے بدلتی رہی ہیں ۔ان تبدیلیوں کے باعث معاشی استحکام نہیں آسکا۔ سرمایہ کار کنفیوژن کاشکار رہتے ہیں کہ نجانے کب کون سی پالیسی آجائے۔سیاسی انتشار اوربدلتی معاشی پالیسیوں کے باعث ایک غیر یقینی ماحول پیدا ہوتا ہے جس سے نہ صرف ملکی سرمایہ کاری بلکہ کاروبار کی توسیع اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شرح مبادلہ کی پالیسیوں، محصولات اور ٹیکسز میں متواتر تبدیلیوں نے پاکستان کے اقتصادی ماحول میں ایک غیر یقینی صورتِ حال پیدا کر رکھی تھی۔یہ پالیسیاں ماضی میں بار بار ناکام ہوئیں لیکن حکومت مختلف نتائج کی توقع رکھتے ہوئے اکثر ان ہی پالیسیوں کا سہارا لیتی رہتی ہے۔ ان پالیسیوں سے پیدا ہونے والا بگاڑ بہت زیادہ ہے اور اس سے لوگ اپنی سرگرمیاں غیر دستاویزی انداز میں جاری رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔اب ان مسائل کاادراک کرکے اس پرقابوپایاجارہاہے۔
ایس آئی ایف سی کی بدولت ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری سے مصنوعات کامعیار بھی بہترہوگا۔ پاکستانی مصنوعات دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی مصنوعات کامقابلہ کرسکیں گی۔ ایک امریکی نیوزویب سائٹ نے بھی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی کوسراہاہے۔اس نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیاہے کہ اس خصوصی کونسل کے تحت چولستان میں 50 ہزار ایکڑ رقبے پر گندم، کینولا، باجرہ اور کپاس کی کاشت کا پروگرام ہے۔ اس کے لیے 37 ارب 55 کروڑ روپے کی رقم درکار ہوگی اور اس پروگرام کا مقصد ملک سے غذائی قلت کے خاتمے کو یقینی بنانا، ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنا اور درآمدی بل کم کرنا ہے۔اس طرح لائیوسٹاک کے سیکٹر میں 20 ہزار جانوروں کی استعداد کے کارپوریٹ ڈیری فارم قائم کیے جانے پر72 ارب روپے کا خرچہ آئے گا۔ اس کے علاوہ کارپوریٹ فیڈلاٹ فارم بنا کر 30 ہزار جانور رکھے جائیں گے۔اس سے مقامی ضروریات کو پورا کرنے اور برآمد کرنے کے لیے15 ہزار ٹن گوشت ملے گا۔ اس پروجیکٹ پر 58 ارب خرچ ہوں گے۔ اسی طرح کے الگ منصوبے میں 10 ہزار اونٹوں پر مشتمل کیمل فارم بھی قائم کیا جائے گا جس پر لاگت کا تخمینہ 37 ارب 70 کروڑ روپے ہے اور یہ سالانہ 20 لاکھ لیٹر دودھ کے ساتھ 450 ٹن گوشت بھی فراہم کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
شہروں میں ٹیکنالوجی زونز کے قیام عمل میں لانے کا منصوبہ بھی ہے۔ راولپنڈی سے کراچی اور گوادر تک فائبر نیٹ ورک کا قیام اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے کلاؤڈ انفراسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا۔ ملک میں اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے75 ہزار افراد کو ٹریننگ دینے کا منصوبہ بھی ہے تاکہ سمارٹ موبائل فونز تیار کرکے انہیں خلیجی ممالک، افریقہ اور وسطی ایشیاکی مارکیٹوں میں فروخت کیا جاسکے۔
اسی طرح کان کنی کے میدان میں بلوچستان کے ضلع چاغی میں تانبے اور سونے کے ذخائر، خضدار میں سیسے اور جست کی تلاش کے لیے لائسنس کے اجراء کے علاوہ تھرپارکر میں کول فیلڈ کی اپ گریڈیشن، گلگت بلتستان میں مختلف دھاتوں کے لیے کان کنی اور مائننگ مشینری کی اسمبلنگ کے لیے پلانٹس کا قیام بھی منصوبے میں شامل ہے۔
توانائی کے شعبے میں حکومت اس کونسل کے ذریعے 1320 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ، دریائے پونچھ پر 132 میگاواٹ کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، دیامیر بھاشا پراجیکٹ، پنجاب میں سولر پاور پراجیکٹس اور 500 کلو واٹ کے ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کے قیام کے منصوبے مکمل کرنا چاہتی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف ایک تقریب میں بتاچکے ہیں کہ '' خلیجی ممالک کے سرمایہ کار پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں اور انھیں سہولیات کی فراہمی اور مدد کے لیے پاکستان نے یہ کونسل تشکیل دی ہے۔ جس رفتار سے یہ کونسل کام کر رہی ہے انہوں نے اس رفتار سے کام ہوتا کبھی نہیں دیکھا اور اگر یہ جاری رہا تو بہت جلد پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کرے گا۔
ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد پاکستان اس وقت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور بہت جلد جی 20 ممالک کا حصہ بن جائے گا۔ہماری منزل اس سے بھی آگے ہے، پاکستان اپنی معاشی مشکلات پرقابوپاکر آئندہ چند دہائیوں میں ہی دنیا کی پانچ بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا۔ عالمی ادارے بحران سے نکلنے کی پاکستان کی حیرت انگیزصلاحیت اوربہترہوتی کارکردگی پرحیران ہیں۔
مضمون نگاراخبارات اورٹی وی چینلزکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔آج کل ایک قومی اخبارمیں کالم لکھ رہے ہیں۔قومی اورعالمی سیاست پر اُن کی متعدد کُتب شائع ہو چکی ہیں۔
[email protected]
تبصرے